اب محبت تو وہ کر بیٹھی تھی اب نبھانی تو تھی ہی چاہے حالات جو بھی ہو چاہے اب ہنی شرابی ہو یا کوئی اور بھی کچھ کیوں نہ ہو لیکن محبت کرنے کی غلطی تو وہ کر بیٹھی تھی
اور اب اس کا پیچھا کرنا اس کے ایک ایک منٹ کی خبر رکھنا وہ اپنا فرض سمجھتی تھی آخر محبت کے اصول بھی تو نبھانے تھے ۔
اس پر نظر رکھنے کے لئے سب سے اہم ترین کام تھا اس کے بارے میں جاننا ہے اس نے فیصلہ کیا تھا کہ اس کے بارے میں سب کچھ جانے گی
وہ کیا کرتا تھا۔۔۔۔!
کہاں جاتا ہے۔۔۔۔!
کہاں سے آتا ہے۔۔۔۔!
دن بھر کہاں رہتا ہے ۔۔۔۔!
ایک ایک سوال کا جواب اسے چاہیے تھا یعنی اس کی ساری انفارمیشن نکالے گی یہ تو وہ جانتی تھی کہ وہ خود اسے کچھ نہیں بتائے گا نہ ہی اسے منہ لگائے گالیکن وہ کہیں سے بھی پتہ لگا لے گئی ۔
لیکن وہ بھی عکانشہ تھی کہیں نہ کہیں سے تو اس نے بھی ساری معلومات اکٹھی کر ہی لینی تھی اور سب سے پہلے اس کا شکار تھی خالا اور نیلم جو اس کے بارے میں زیادہ نہ سہی لیکن کچھ نہ کچھ تو جانتی تھی ۔
سچ سچ بتاو عکانشہ تمہارے دماغ میں کیا چل رہا ہے آخر ہو گیا ہے تمہیں کیا سوچ رہی ہو اور اس کے کمرے میں کیوں جانا چاہتی ہو اور اس کے بارے میں اتنے سوال کیوں پوچھ رہی ہو تمہارے دماغ میں کیا چل رہا ہے خالہ نے جناچتی نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا
خالہ میرا ارادہ اسے آپ کا جمائی راجہ بنانے کا ہے وہ بنا شرمائے بولی خالہ تو پریشان نظروں سے دیکھنے لگی
جھٹکا تو نیلم اور سندس کو بھی بہت زور کا لگا تھا ۔لیکن ماں کو پوچھتے دیکھ کر وہ دونوں خاموشی سے سن رہی تھی جب کے وہ نون اسٹاپ بولے جارہی تھی ۔
تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا خالا نے پریشانی سے پوچھا
وہ یہ سوچ رہی تھی کہ ضرور وہ کسی شرارت کو سوچ کر ہنی کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہی ہو گی لیکن یہاں تو اس نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا تھا
خالا اس میں دماغ خراب ہونے والی کونسی بات ہے میں اس سے محبت کرتی ہوں جلد سے جلد اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتی ہوں اور اس کے لیے مجھے آپ سب کی مدد کی ضرورت ہے
وہ تو ویسے بھی تم دونوں کا بھائی اور آپ کے بیٹے جیسا ہے تو میں بھی تو آپ کی بیٹی ہوں تو آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے اس لئے ظالم سماج بننے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے وہ ان تینوں کو وارن کرتے ہوئے بولی
جب کہ وہ تو ہکا بگا اسے دیکھے جا رہی تھی
وہ کبھی تم سے شادی کےلئے تیار نہیں ہوں گے وہ تمہیں بالکل پسند نہیں کرتے نیلم نے فورا کہا تھا
تمہیں بیچ میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے نند ہو نند بن کر رہو ساس بننے کی ضرورت نہیں ہے اس کام کے لیے خالہ ہیں تو ۔ہیں نہ کیوں خالا ٹھیک کہہ رہی ہوں نہ میں پلیز میری مدد کریں مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے ۔وہ مینتں کرنے لگی
لیکن ہمیں کرنا کیا ہوگا عکانشہ خالا نے ہار مانتے ہوئے پوچھا
وہ بھی تو یہی چاہتی تھی کہ ہنی خوش رہے اس طرح اکیلا تنہا نہ رہے اب وہ ہنستا بولتا نہیں تھا کسی سے بات نہیں کرتا تھا اپنا دکھ کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتا تھا
لیکن اس کی آنکھوں میں کتنا درد تھا یہ تو وہ ہمیشہ سے دیکھتی آئیں تھیں وہ ہمیشہ سے چاہتی تھی کہ اس کی زندگی میں کوئی ایسا انسان آجائے جو اسے خوشیوں کا مطلب سمجھ آئے
اور عکانشہ ہی وہ لڑکی تھی جو اسے خوش رکھ سکتی تھی اسے زندگی کی خوشیوں سے روشنا کروا سکتی تھی۔
دیکھو عکانشہ یہ سب کچھ اگر تم ہنی کے ساتھ مذاق یا اسے ہرٹ کرنے کے لئے کر رہی ہو تو یاد رکھنا اگر اس بچے کو تکلیف ہوئی تو میں ساری زندگی معاف نہیں کروں گی
خالہ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تو عکانشہ کو ان پر پیار آیا جو اپنے بھانجی کا ساتھ دینے کے بجائے اس انجان لڑکے کا ساتھ دے رہی تھی ۔
آپ لوگوں کو کچھ نہیں کرنا کھانا سب کچھ میں کروں گی آپ لوگ بس میرے ساتھ رہے گا فی الحال میں اس کے لئے اپنے ہاتھوں سے کھانا بناوں گی تاکہ رات کو آ کر وہ میرے ہاتھ سے کھانا کھائے
میں چاہتی ہوں اسے جلد ہی عادت ہو جائے میرے ہاتھ کا کھانا کھانے کی اور پلیز آپ بے فکر ہو جائے میں اسے بالکل ہرٹ نہیں کروں گی اور نہ ہی کسی کو کرنے دوں گی اس نے ایک آنکھ دبا کر خالہ سے کہا
جبکہ سندس تو اس کے ہر قدم پر اس کے ساتھ ساتھ تھی آخر اس کی وجہ سے اس کے بھائی کی زندگی میں کوئی لڑکی آنے والی تھی
ہو سکتا ہے وہ چینج ہو جائے سب سے ہنس کھیل کر باتیں کرنے لگے زندگی کے حسین رنگوں کو جاننے لگے ۔خوش رہنے لگے۔ وہ تو ہمیشہ سے ہی اسے اپنا بھائی مانتی تھی اور وہ چاہتی تھی
کہ اس کا بھائی اس کی ہر خوشی میں اس کے ساتھ ہو تو ہر مصیبت میں تو اس کے ساتھ کھڑاہوتاتھا لیکن وہ اسے اپنی خوشیوں کا حصے دار بنانا چاہتی تھی
°°°°°°°°
رات کو وہ گھر واپس آیا تو روز کی طرح آج بھی کوئی نہ کوئی اس کے انتظار میں تھا اور اتفاق سے آج بھی وہی تھی اسے دیکھ کر نہ جانے کیوں اس کا موڈ خراب ہو جاتا ۔
وہ ا اس سے بالکل بات نہیں کرنا چاہتا تھا اسی لئے کل بھی بھوک ہونے کے باوجود وہ بنا کھانا کھائے اپنے روم میں چلا گیا اور اب بھی وہی اس کے سامنے کھڑی تھی
عجیب لڑکی تھی مہمان تھی تو مہمان بن کر رہے گھر کی مالکن کیوں بن رہی تھی اسے غصہ تو بہت آیا لیکن آج اسے بہت سخت بھوک لگی تھی
وہ اسے دیکھتے ہی ٹیبل پر کھانا لگانے لگی کھانا کھا کے آئے ہوئے کھاؤ گے ۔۔۔۔۔!
اگر کھا کے بھی آئے ہو تو بھی کھا لو کیوں کہ میں نے خود اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے میں کھانا لگا رہی ہعں تم ہاتھ منہ دھو کر آو
اورہاں یہ شراب کی بوتل اندر رکھ آنا مجھے اس سے اسمل آتی ہے اور میرا دل خراب ہوتا ہے
عجیب حکم تھا لیکن ہمیں بنا کچھ کہے اپنے کمرے میں چلا گیا واپس آیا تو کھانا لگا چکی تھی وہ خاموشی سے ٹیبل پر آ کر بیٹھ گیا وہ دوبارہ پہلے والی حرکت نہیں کرنا چاہتا تھا اسے تھپڑ مار کے وہ پچھتا رہا تھا نہ تو وہ اس پر کوئی حق رکھتا تھا اور نہ ہی اس سے بات کرنا چاہتا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ اپنی اس حرکت کو لے کر شرمندہ بھی تھا
خاموشی سے بیٹھ کر کھانا کھانے لگا جب کہ وہ سامنے والی کرسی پر بیٹھ کر اسے گھور کر دیکھ رہی تھی
کیا مسئلہ ہے تمہیں کچھ چاہیے کیا وہ سرد آواز میں بولا
ہاں مجھے بہت کچھ چاہیے لیکن تم آرام سے کھانا کھا لو میں خوف بنایا ہے اپنے ان ہاتھوں سے اس نے اپنے ہاتھ اس کے سامنے کیے جیسے وہ خوشی سے اس کے ہاتھ ہی چوم لے گا
تمہارا بہت شکریہ لیکن آئندہ کھانا مت بنانا تم بہت خراب کھانا بناتی ہو۔اور اگر تمہارا کھانا بنانا اتنا ہی ضروری ہے تو پلیز آنٹی سے کہہ کر مجھے فون کر کے بتا دینا کہ کھانا تم نے بنایا ہے
میں باہر سے کھا کے آؤنگا وہ بھی جتلاتے ہوئے لہجے میں بول کر دوبارہ کھانے کی طرف متوجہ ہو گیا اور دو تین نوالے لے کر اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا
جیسا بھی بناتی ہوں کھانا تو تمہیں ایسا ہی ملے گا
اب بھی اور فیوچر میں ہی بہتر ہے اسی کی عادت ڈالو وہ برتن پٹخ کر ٹیبل سے اٹھاتی کچن کے سنگ میں پھینک کر اندر چلی گئی
جہاں نیلم اس کا چہرہ دیکھ کر قہقہ لگائے بنا نہیں رہ سکتی تھی
ہنسنا بند کرو اور جا کر برتن واش کرو تمہارے بھائی صاحب نے کھانا کھا لیا ہے وہ انتہائی غصے سے اپنے بیڈ پر لیٹتے ہوئے بولی جب کہ نیلم قہقہ لگاتے باہر آ گئی تھی
°°°°°°°°
اب کیا چل رہا ہے تمہارے دماغ میں عکانشہ تم ابھی تک سوئی کیوں نہیں نیلم برتنوں واش کر کے آئی تو اسے چھت کو گھورتے ہوئے دیکھا
مجھے دیکھنا ہے کہ ہنی اس وقت کیا کر رہا ہے وہ سیریس انداز میں بولی
مطلب اب تم جاسوسی بھی کرو گی نیلم کو حیرت کا جھٹکا لگا تھا
پیار میں بہت کچھ کرنا پڑتا ہے میری جان تم نہیں سمجھو گی وہ اٹھ کر آہستہ آہستہ اوپرکی طرف جا رہی تھی
اس نے دروازے کے لاکر سے تھوڑے سے سراخ سے جھانک کر دیکھا لیپ ٹاپ پر کوئی ویڈیوز چل رہی تھی اسے فوراً ہی سمجھا گیا کہ وہ کسی سے بات کرنے میں لائیو چیٹ ویڈیو پر مصروف ہے
امی جان کیوں چاہتی ہیں آپ کے میں اپنے ملک واپس نہ آوں کیوں چاہتی ہیں آپ کے میں اپنی بہن کی شادی میں نہ آوں آج بھی اگر مریم مجھے فون کرکے نہیں بتاتی تو مجھے تو پتا ہی نہیں چلتا کہ میری بہن کی شادی ہے
میں پاکستان آ رہا ہوں بس بات ختم میری بہن کی شادی ہے اور مجھے کسی نے بتایا نہیں۔ میں آ رہا ہوں پاکستان اور اب چاہے جو بھی ہو جائے میں نہیں رکوں گا
بہت سہہ لیا میں نے بہت برداشت کر لیا میں نے کسی سے نہیں ڈرتا میں اس کے لہجے سے انگارے پھوٹ رہے تھے وہمجس طرح سے بات کر رہا تھا اس کے لہجے نے تو عکانشہ کو بھی سہمنے پر مجبور کر دیا
مطلب کے یہ پاکستان جا رہا ہے عکانشہ نے خود سے کہا اور پھر اس کی بات سننے میں مصروف ہو گئی
سمجھنے کی کوشش کرو حنان تمہاری جان کو خطرہ ہے میں تمہاری جان پر کوئی رسک نہیں لے سکتی اور مریم کی آج نہیں تو کل ہم نے شادی تو کرنی ہی تھی نہ اور اسے کوئی اعتراض نہیں ہے تمہارے یہاں نہ آنے پر لیکن سمجھنے کی کوشش کر
تمہاری جان کو یہاں خطرہ ہے
میری جان کو خطرہ ہے بس اسی ڈر سے آپ لوگوں نے مجھے زبردستی یہاں بھیج دیا اس نے گیارہ مہینوں سے گھوٹ گھوٹ کر جی رہا ہوں امی سمجھنے کی کوشش کریں میں پاکستان آنا چاہتا ہوں
وہ تڑپ کر بول رہا تھا جبکہ عکانشہ کو تو بس ایک ہی بات سمجھ آرہی تھی کہ پاکستان میں اس کی جان کو خطرہ تھا
پاکستان میں ایسا کیا ہوا ہے کہ اس کی جان کو خطرہ ہے
اس کی بہن کی شادی ہے تو یقینا یہ پاکستان ضرور جائے گا اور اس کی ضد بتا رہی تھی کہ یہ پاکستان جا کر ہی دم لے گا
لیکن میں اسے اکیلے نہیں جانے دوں گی ۔۔میں اس کے ساتھ جاؤں ۔۔اگر اس کی جان کو خطرہ ہے تو مجھے اس کے ساتھ جانا ہی ہو گا
میں اسے نہیں چھوڑ سکتی ہنی نہیں حنان صاحب تم میرے ہواور اپنے بغیر تمہیں گھر سے بھی باہر نہیں نکنے دوں گی خالا کے پاکستان جانے دوں گی
نیور ۔۔۔۔اب تم جہاں بھی جاؤ گے جس نگر بھی جاؤ گے عکانشہ تمہارے ساتھ ساتھ آئے گی تمہارے ہر قدم کے ساتھ قدم ملاکو وہ آہستہ آہستہ سیڑھیاں اترتی خود سے بڑبڑا رہی تھی
تم سامان کیوں پیک کر رہی ہو نیلم پریشانی سے سامان پیدا کرتے ہوئے دیکھ رہی تھی
میں یہاں سے جا رہی ہوں اس نے مصروف انداز میں کہا
لیکن کہاں۔۔۔۔! نیلم پریشان ہوئی
ارے یار اپنے ہونے والے کے ساتھ پاکستان جا رہی ہوں وہ پاکستان جانے والا ہے اور وہاں اسے خطرہ ہے ایسی کنڈیشن میں اسے اکیلے تو نہیں جانے دے سکتی نہ اسی لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اس کے ساتھ ہی جاؤں گی
اور اس کے ساتھ ہی رہوں گی آخر مجھے اس کا ساتھ دینا ہے اس کی حفاظت کرنی ہے اب وہ میرا ہونے والا شوہر ہے میں اسے اکیلے نہیں جانے دے سکتی اب اس کی حفاظت کرنا میرا فرض ہے
عکانشہ اپنا سامان کرتے ہوئے کہا جبکہ نیلم کو تو اس کی ایک بات سمجھ نہیں آرہی تھی ۔
عکانشہ فضول بولنا بند کرو اور مجھے بتاؤ کہ یہ سب کچھ تم کیا کر رہی ہو اب وہ سیریس انداز میں بولی کیونکہ کب سے اس کی فضول گوئی سن سن کر تنگ آ چکی تھی ۔
کچھ نہیں کر رہی یار اپنا سامان پیک کر رہی ہوں وہ کل پاکستان جانے والا ہے کسی سے بات کر رہا تھا وہ اوپر اور وہ آنٹی جو اس سے بات کر رہی تھیں شاید اس کی ماں ہیں وہ کہہ رہیں تھیں کہ وہ اس کی جان کو خطرہ ہے اور اسے وہاں نہیں آنا چاہیے اور اگر ایسا ہے تو میرے خیال میں مجھے اس کے ساتھ جانا چاہیے تھا
اورکچھ بھی نہ سہی میں پولیس کو انفارم کر سکوں گی ۔جانتی ہوں وہ مرد ہے اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے میں اس کی حفاظت نہیں کر سکتی میں بس اس کے ساتھ جانا چاہتی ہوں کہ اگر اس کی جان کو کوئی خطرہ ہو یا ایسا کچھ بھی ہو تو میں اس کی کچھ مدد کر سکوں
اور ویسے بھی اس سے شادی کرنے کے لئے مجھے اس کے بارے میں سب کچھ جاننا چاہیے اور شادی کرنے کے لئے سب سے ضروری تو پیار ہوتا ہے اور اس کے پاکستان میں اور میرے یہاں رہنے سے پیار تو ہونے سے رہا
ہمیں ساتھ رہنا ہوگا سو اسی بہانے ہماری آوٹنگ بھی ہو جائے گی اب مجھے سامان پیک کرنے دو وہ اسے سب کچھ سمجھاتے دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو چکی تھی
جبکہ نیلم کو اس سر پھری لڑکی کے بارے میں کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا اسی لیے سونے کے لئے چلی گئی ۔
بیٹا تمہارا جانا اتنا ضروری ہے کیا ۔۔۔! عذرا نے پوچھا
جی آنٹی میرا جانا بہت ضروری ہے اسی لیے تو جا رہا ہوں میں جلد واپس آ جاؤں گا
آپ اپنا بچیوں کا اور اپنا خیال رکھیے گا۔اور کوئی بھی مسئلہ ہو تو مجھے فون ضرور کیجئے گا
وہ کہہ کر باہر جانے لگا جب عکانشہ کو اپنا سامان لے کر نکلتے دیکھا
رکو میں بھی تمہارے ساتھ آ رہی ہوں مجھے بھی اچانک پاکستان جانا پڑ رہا ہے خالہ باقی سب باتیں آپ کو نیلم بتا دی ہیں وہ نیلم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی
اور اپنا سامان ہنی کی گاڑی میں رکھنے لگی جس پر ہانی نے اسے گھورا تھا
یار تمہارے ساتھ ایئرپورٹ تک تو آ ہی سکتی ہوں میں نے کبھی بھی ایجنسی ٹکٹ نہیں خریدا اس کے لیے تمہیں میری مدد کرنی ہوگی اور اگر تم ان سب کی اتنی مدد کر سکتے ہو تو میں بھی کرو میں بھی انہیں اپنی ہوں چاہو تو پوچھ سکتے ہو ان سے اس نے معصوم شکل بنا کر کہا تو وہ بنا کچھ بولے ڈرائیونگ سیٹ پر آ بیٹھا
یہ کہاں جارہی ہے اس طرح سے اچانک ہوا نیلم مجھے بتاؤ عذرا پریشان ہوئیںں
امی میں آپ کو سب کچھ بتاتی ہوں آپ اندر چلیں بھائی کو خداحافظ کہہ کے آتی ہوں نیلم عذرا کے سوالوں سے بچنے کے لئے فورا اس طرف جا چکی تھی ۔
بھائی پلیز اس کا بہت خیال رکھیے گا یہ بالکل پاگل ہے اپنا دھیان نہیں رکھ پائے گی اسی لیے اسے آپ کے ساتھ بھیج رہی ہوں پلیز پلیز پلیز میرے لیے اس کا خیال رکھیے گا اور پلیز اس آیت کے لئے مت چھوڑئیے گا
وہ ہنی کی منتیں کرنے لگی جس پر اپنی آنکھوں پر گلاس چرائے وہ صرف ہاں میں سر ہلا گیا جب کہ اپنی بہن کی محبت پرعکانشہ تو صدقے واری جا رہی تھی
ان دونوں کے ایک ہی فلائٹ تھی لیکن سیٹ الگ الگ اور فاصلے پر تھی جس پر ان کا عکانشہ منہ بسور ایک طرف ہو کر بیٹھی تھی جہاں اس کے ساتھ ایک جوان ماڈرن سی لڑکی تھی جو اسے دیکھ کر بار بار مسکرا رہی تھی جب ہنی کے ساتھ کوئی بوڑھی عورت تھی ۔
وہ کافی دیر ہنی کو دیکھتے رہیں تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد ہنی اٹھ کر رسٹروم میں گیا یہی موقع تھا ہنی کے پاس جانے کا وہ فورا آنٹی کے پاس آئی
ایکسکیوز می کیا آپ میرے ساتھ سیٹ ایکسچینج کرسکتی ہیں وہ کیا ہے نہ کی میرے شوہر کافی ان کنفرمٹیبل ہے اگر آپ بہتر سمجھیں تو پلیز
آؤ تو وہ ہینڈسم کڑوس تمہارا شوہر ہے اسی لئے اپنے پاس بیٹھی اتنی حسین لڑکی کو بھی نہیں دیکھا آنٹی نے مسکراتے ہوئے شرارتی انداز میں کہا
جی وہ کڑوس میرے شوہر ہیں اور میرے یہاں اپنے ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے تو یوں کڑوس کی طرح منہ بنا کر بیٹھے ہیں اگر آپ کی اجازت ہو تو چینج کر لیں
ہاں بیٹا کیوں نہیں اتنا ہینڈسم لڑکا اور اس طرح سے منہ بنا کر بیٹھا بالکل اچھا نہیں لگ رہا تم یہاں اپنے شوہر کو کمپنی دو میں تمہاری سیٹ پر بیٹھ جاتی ہوں انہوں نے فوراً مانتے ہوئے کہا ۔
جس پر مسکرا کر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ہنی کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئی اور جب ہی واپس آیا اسے اپنے ساتھ بیٹھے دیکھ کر پوچھے بنا نہ رہ سکا
تم یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔۔!
وہ آنٹی تمہیں لے کر کافی ان کنفرٹیبل تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ سیٹ چینج کر لواگر تم اس لڑکے کو جانتی ہو عجیب کھڑوس اکڑو لڑکا ہے تو مجھے بھی تم کچھ ایسے ہی لگتے ہو اسی لیے میں نے ان کی مشکل آسان کردی وہ احسان جتانے والے انداز میں بولی
جبکہ ہنی بنا کچھ کہے اپنے منہ پر رومال ڈال کر اسے بالکل نظر انداز کرکے آج پر عکانشہ کھول کر رہ گئی ۔
°°°°°°°°
وہ لوگ اسلام آباد ائیرپورٹ پر اترے تھے اور نیکسٹ فلائٹ سے اسے کراچی بھیجنے کا ارادہ رکھتا تھا جس کے لیے وہ سارا کام بھی خود کر رہا تھا
تم کیا کر رہےہو۔۔۔!
تمہیں کراچی بھیجنے کے لیے ٹکٹ بک کروانے جا رہا ہوں
لیکن اس کی ضرورت نہیں ہے عکانشہ نے فورا کہا
کیوں ضرورت نہیں ہے کیا تم اسلام آباد کی رہنے والی ہووہ پوچھنے لگا
نہیں میں کراچی کی رہنے والی ہوں لیکن یہاں میں تمہارے ساتھ ہوں تو تمہارے ساتھ رہوں گی میرے گھر میں تو کسی کو پتہ بھی نہیں ہے کہ میں آرہی ہوں ۔
اور وہ تمہاری بہن نے کیا کہا تھا مجھے بالکل اکیلے مت چھوڑنا میرا بہت سارا خیال رکھنا اور اپنے ساتھ رکھنا ۔
اسی لیے تو میں آئی ہوں یہاں تمہارے ساتھ اپنے گھر کراچی تو میں مر کر بھی نہ جاؤں گھر کہاں ہے تمہارا گھر اسلام آباد کے رہنے والے ہو تم ۔۔۔! وہ اس کا اور اپنا بیگ گھسیٹتے ہوئے ایئرپورٹ سے باہر جا رہی تھی جب کہ ہنی اسے دیکھتے اس کے پیچھے پیچھے آ رہا تھا
او بے وقوف لڑکی کہاں جانا ہے تم نے صاف صاف بتاؤ یہاں میرے پیچھے کیوں آئی ہو وجہ کیا ہے اب ہنی کو اس بے وقوف لڑکی پر غصہ آ رہا تھا
دیکھو میں نے کل رات تمہاری باتیں سنیں تھی تمہاری امی کہہ رہی تھی کہ پاکستان میں تمہیں خطرہ ہے اسی لیے میں یہاں آئی ہوں ۔اور اب تم یہ بھی پوچھنا چاہو گے کہ ایسا کیوں۔۔۔۔!
تو بات گھمانے کی عادت نہیں ہے مجھے صاف صاف بتا رہی ہوں اچھے لگتے ہو تو مجھے پسند کرنے لگی ہوں تمہیں آسان الفاظ میں اپنے سپنوں کا راج کمار ماننے لگی ہوں آئی سمجھ
اس لئے اگر تمہارا کوئی افیئر وغیرہ چل رہا ہے تو اسے ختم کر دو کیونکہ اب تمہاری لائف میں میں آ گئی ہوں عکانشہ تمہاری عاشی۔
چٹاخ۔ ۔۔ عکانشنہ جانے ابھی کیا کیا بولے جا رہی تھی جب ہانی کا ہاتھ ایک بار پھر سے اس کا نہ گال سرخ کر گیا
خبردار جو آج کے بعد میرے سامنے آئی دفع ہو جاؤ یہاں سے بے وقوف لڑکی کتنا جانتی ہو مجھے کتنا پہچانتی ہو میرے پیچھے پیچھے یہاں گی۔اپنی عزت کی ذرا بھی پروا ہے تمہیں اگر میں تمہیں راستے میں یہاں پر تمہارے ساتھ کچھ بھی الٹا سیدھا کردوں تو کیا منہ لے کر جاؤ گی اپنے ماں باپ کے پاس
کون سی دنیا میں نکل پڑی ہیں لڑکیاں۔اپنے عزت اپنی عصمت کو اتنا بے مول کر دیا ہے تم لوگوں نے تمہارے باپ نے یقین کر کے تمہیں خود سے دور بھیجا ہے اور تم یہ سب کچھ کرتی پھر رہی ہو بے وقوف لڑکی اب یہاں سے سیدھی کراچی جاؤ گی ۔
اور خبردار پھر کبھی کسی کی پرائیویٹ کال سنی۔ پسند کرتی ہے ۔مائی فٹ وہ غصے سے وارن کرتا ہوں وہاں سے نکلتا چلا گیا جبکہ عکانشہ اپنے گال پہ ہاتھ رکھے اسے جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی
حنان کو یقین تھا کہ اتنا بھرپور تھپڑ کھانے کے بعد وہ اسکا پیچھا ہرگز نہیں کرے گی ۔
وہ سیدھا گھر ہی آیا تھا جہاں اس کی ماں اور بہن بے چینی سے اس کا انتظار کر رہی تھی وہ ان دونوں سے ملا یہ جو اس سے مل کر جہاں آنکھوں میں خوشی کے آنسو لئے ہوئے تھیں وہی ان کی آنکھوں میں ڈر بھی وہ صاف پڑھ سکتا تھا
امی جان پلیز رونا بند کریں ۔اتنے دنوں کے بعد آیا ہوں اور آپ ہیں کہ رونے بیٹھ گئیں ہیں ۔
تمہیں یہاں نہیں آنا چاہیے تھا حنان اگر ان لوگوں کو پتہ چل گیا تو نہ جانے کیا کر دیں گے امی نے روتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگایا
امی میں کسی سے نہیں کرتا بس بہت ہو گیا کب تک یوں ڈرڈر جیتے رہے آج نہیں تو کل موت تو آنی ہی ہے اور جس طرح کی زندگی میں جی رہا ہوں قسم سے ایسی زندگی سے موت بہتر ہے ۔
چھوڑیں یہ ساری باتیں اور رونہ بند کریں میں فریش ہو کر آتا ہوں تب تک میرے لئے کچھ اچھا سا کھانے کو بنائیں فلائٹ میں بھی کچھ نہیں کھایا بہت بھوک لگی ہے وہ اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر دہائی دینے لگا تو نہ چاہتے ہوئے بھی وہ ماں بیٹی مسکرا کر اس کے لیے کھانے کا انتظام کرنے لگیںں
وہ کب سے اس گھر میں گھوم گھوم کر گھر کا ایک ایک کونہ چیک کر رہی تھی گال ایک طرف سے بری طرح سے سوجا ہوا تھا لیکن اس کا دھیان اپنے گال کے درد پر نہیں بلکہ اس گھر پر تھا
جو نہ تو اتنا چھوٹا تھا اور نہ ہی ضرورت سے زیادہ برا
ایکسکیوزمی کون ہیں آپ اور اس طرح سے اندر کیسے چلی آئی۔۔۔۔۔!
مریم جو کچن سے باہر کسی کام کے سلسلے میں آئی تھی انجان لڑکی کو دیکھ کر پوچھنے لگی جو مسکرا کر اسے دیکھ رہی تھی
تمہاری شادی ہونے والی ہے نہ ہنی یہی آیا ہے نا
یہی آیا ہے میں نے دور سے دیکھا تھا اسے اندر آتے ہوئے خیر مجھ سے ملو میں تمہاری بھابھی عکانشہ۔مطلب ہونے والی بھابھی پیرس میں کیا فرق پڑتا ہے ہوچکی ہویا ہونے والی یو نو واٹ آئی مین
وہ۔مسکرا کر اس سے ملتے ہوئے پھر سے گھر دیکھنے کی طرف متوجہ ہو چکی تھی جبکہ مریم حیرانگی سے دیکھ کر کچن کی طرف دیکھ رہی تھی جہاں دروازے پر کھڑی اس کی ماں بھی اس لڑکی کو دیکھ رہی تھی ۔
سنو لڑکی کون ہو تم اور یہاں کیا کر رہی ہو ان کے لہجے میں خود بخود غصہ بھرنے لگا تھا
آنٹی میں ہنی کی آئی مین میں نے اسے پسند کرتی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں ویسے آپ کا بیٹا ضرورت سے زیادہ کڑوس اور اکڑو ہے کوئی بات نہیں میں اسے سیدھا کر لوں گی اگر آپ کی اجازت ہو تو
عکانشہ پہلی بار کسی سے بات کرتے ہوئے اتنی ہچکچا رہی تھی ۔
تو کیا آپ مجھ سے اپنی بہو تسلیم کریں گی وہ ان کے سامنے انتہائی معصوم سی شکل بنا کر بولی ۔
تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے لڑکی ہنی میرا بیٹا نہیں داماد ہے
اور اس کا بھائی نہیں بہنوئی ہے ۔آنٹی نے ایک نظر سیرھیوں سے نیچے اترتے ہنی کو دیکھ کر کہا ۔
مطلب کے وہ شادی شدہ ہے عکانشہ کے اندر چھن سے کچھ ٹوٹا تھا ایسا لگا جیسے دل کی دنیا ویران ہو گئی ہو جب کہ ہنی جس طرح خاموشی سے سیڑھیاں اتر رہا تھا اسی طرح کسی دوسرے کمرے میں گھس گیا جیسے اسے منہ لگانا چاہتا ہو۔
ہانی کی بے رخی سے اس کے ہر سوال کا جواب دے چکی تھی اس کا یہاں رہنا فضول تھا اسی لیے اس نے جانا بہتر سمجھا
محبت کرتی ہو اس سے اس کے قدم دروازے کی طرف جاتے دیکھ کر آنٹی کی آواز آئی ۔
اس نے ایک زخمی سی نظر ان کی طرف دیکھ کر ہاں میں سر ہلایا
یہاں کیوں آئی تھی۔۔۔۔!
اس کے بارے میں سب کچھ جاننے کے لئے اس کی آواز میں صاف لڑکھڑاہٹ تھی جیسے کچھ پانے سے پہلے کھو دیا ۔
یہ کیسی محبت ہے کہ تم اس کے بارے میں کچھ بھی جانے بغیر یوں ہی جا رہی ہو اگر محبت کرنے کی ہمت کر ہی لی ہے تو اس کے بارے میں سب کچھ جان بھی جاؤ ان کے لہجے میں کچھ ایسا تھا کہ عکانشہ باہر کی طرف ایک اور قدم نہ اٹھا پائی۔
ماضی۔
وہ چاروں بھاگتے ہوئے اس نیو بلڈنگ کی سیڑھیاں طے کر رہے تھے نہ جانے کیا ہونے والا تھا سب کی سانس پھولی ہوئیں تھیں وہ تیزی سے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے چھت تک پہنچے جہاں ان کا جان سے پیارا دوست آس اپنی آخری سانسیں گن رہا تھا ۔۔
وہیں رک جاؤ حنان میرے پاس مت آؤ پلیز وہ بلڈنگ کے دیوار پر کھڑا بس کودنے ہی والا تھا ۔جبکہ اس کی بات پر حنان کو مزید غصہ چڑھا دیا
ہاں ٹھیک ہے مر جاؤ ہم میں سے کوئی آگے نہیں بڑھے گا تمہیں مر ہی جانا چاہیے تم جیسا محبت میں ناکام عاشق مرنے کے لیے تو پیدا ہوا تھا کیا فرق پڑتا ہے کہ تمہاری ماں ہر دن کے ساتھ ہماری زندگی کی دعائیں مانگتی ہے کیا فرق پڑتا ہے کہ تمہارا باپ تمسے امید لگائے بیٹھا ہے
مر جاؤتمہاری بہنیں کنواری رہیں انہیں اس کے بھائی کی خودکشی کی وجہ سے کوئی نہ اپنائے لیکن تم تو مثال قائم کرنے جا رہے ہو مر جاؤتمہیں تو مر ہی جانا چاہیے
ہاں لیکن تم ایک بات یاد رکھو کہ اپنی محبوبہ کے عشق میں سب سے اچھے عشق ثابت ہو کر دنیا میں ایک مثال قائم کر دو گے لیکن اپنے اپنوں کو جلتی آگ میں جھنک جاو گے لیکن تمہیں کیا فرق پڑتا ہے کہ تم ایک اچھے بھائی نہیں بن پائے اچھے بیٹے نہیں بن پائے اپنے باپ کا سہارا نہیں بن پائے گا لیکن ناکام عاشق بن کر خود کشی کر کے تو مر جاؤ۔
لیکن مرنے سے پہلے مجھے ایک بات کا جواب دے دو تمہاری ماں تمہاری بہنیں تمہارے باپ کو کیا کہیں گے ہم کیوں خودکشی کی تم نے کیونکہ ایک لڑکی کا عشق تمہارے لئے ان سب کی محبتوں سے بڑھ کر تھا یہی وجہ ہے ۔۔۔!
حنان اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے پوچھ رہا تھا جب کہ وہ اس سے نظریں نہیں ملا پا رہا تھا
حنان میں ہار گیا اس کے پیار میں ہار گیا میں کیا کروں کہ اسے بھول جاوں میں نے ہر وہ کام کیا جو وہ چاہتی تھی اور آج وہ کسی اور کی دلہن بننے جا رہی ہے میرا دل جل رہا ہے میں کیا کروں رہا ہوں آس آہستہ آہستہ قدم بڑھاتا اس کے سینے سے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا
تمہیں کیا کرنا ہے یہ میں تمہیں بتاؤں گا رونے سے کچھ نہیں ہوگا اس کا
چلو تمہارے عشق کا انتقام لیتے ہیں وہ لڑکی جو تمہیں اتنےسالوں تک وہ تمہیں بےوقوف بنا کر لوٹتی رہیں
آج وہ لٹے گی سب کے سامنے۔۔۔
ایسا کچھ بھی سوچنا بھی مت اس کی زندگی برباد ہو جائے گی
ہوتی ہے تو ہوتی رہے تمہاری زندگی برباد ہو رہی تھی تمہارے ماں باپ بہنیں سب کی زندگی برباد ہو رہی تھی اس نے نہیں سوچا تھا
لیکن آج سوچے گی اور سے سوچے گی
حنان سیریس انداز میں بول رہا تھا جبکہ اس کے ارادوں سے ڈر کر اس نے نامیں سر ہلایا لیکن اس بار حنان نہ سننے کے بالکل موڈ میں نہیں تھا اسی لیے زبردستی سے اپنے ساتھ لے آیا
نکاح کی رسم ادا کی جارہی تھیجب وہ تیزی سے گھر میں داخل ہوئے ۔
روکیں روکیں یہ نکاح ہونے سے پہلے میں کچھ باتیں کلیئر کرنا چاہتا ہوں اس انجان لڑکےکو دیکھ کر حیران تھے
میرا نام حنان ہے اور میں آس کا بیسٹ فرینڈ ہوں
اب یہ آس کون ہو گا یہ سوچ رہے ہوں گے آپ لوگ تو آس میرا دوست جو آج خود کشی کرنے جارہا تھا خود کشی کیوں کرنے جارہا تھا یہ سوال بھی آپ لوگوں کے دماغ میں آ رہا ہوگا
تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس دلہن میڈم کاکالج ے یونیورسٹی تک افیئر چل رہا تھا تقریبا آٹھ سال سے اور جب شادی کی باری آئی ہے تو کسی اور کے ساتھ نکاح کرنے جا رہی ہے
تو میرے پیارے دلہا میاں تم ایک ایسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہو جو پہلے ہی آٹھ سال تک کسی اور کے عشق میں گرفتار رہی ہو
بکواس کر رہا ہے یہ آدمی جھوٹ بول رہا ہے میں اسے جانتی بھی نہیں وہ فورا اپنے باپ کے پاس آئی تھی
جھوٹ اور سچ تو یہ تصویریں فیصلہ کریں گی آس تصویریں دکھاؤ وہ زبردستی اس کے جیب سے موبائل فون نکالنے لگا
جس کے لئے اس بار بار مناکر رہا تھا لیکن وہ بھی حنان تھا پیچھے ہٹنا تو اس نے سیکھا ہی نہیں تھا وہ اس کے موبائل نکال کر اس لڑکی کے باپ اور ہونے والے شوہر کے سامنے کر چکا تھا
میں یہ بات اپنے دوست اس کے سامنے نہیں بتانا چاہتا تھا لیکن آج مجبور ہوں اس کے علاوہ بھی ایسے بہت سارے لڑکے ہیں جس کے ساتھ آپ کی ہونے والی بیگم کے افیئرز رہ چکے ہیں یعنی کہ اس جیسے نجانے کتنے ہی اور لڑکے ہیں جو اپنی زندگی کو ختم کرنے جا رہے تھے
جناب وہ دورگیا جہاں لڑکیاں مجبور ہوتی تھی اور لڑکےاں کے ساتھ افیئر چلا کر ان کی زندگی برباد کر تے تھے آج کل یہ کام لڑکیاں بھی سرانجام دے رہی ہیں اور آس میرا دوست ہے اسے تو میں کچھ ہونے نہیں دوں گا
اور ان کے عاشقوں کو بچانا میری ذمہ داری نہیں اگر چاہو تو شادی کرو ورنہ چھوڑ دینا بیسٹ آپشن ہے کیونکہ ایسی لڑکی سے شادی کرنے کا کیا فائدہ جو شادی سے پہلے ہی اپنے باپ کو دھوکا دے کر کسی اور کے ساتھ عشق لراتی رہے
خیرتمہاری مرضی تمہاری زندگی لیکن میرے دوست کے ساتھ جو ہوا ہے وہ کسی اور کے ساتھ ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا ہے خدا حافظ وہ آس کا ہاتھ تھا میں اسے زبردستی واپس باہر لے جانے لگا
جب اسے کوئی آواز سنائی دی یہ آواز کب سے آ رہی تھی جو اسے بے چین کر رہی تھی کبھی وہ کہتی کہ عجیب پاگل آدمی ہے تو کبھی دوسری لڑکیوں کے ساتھ باتیں کرنے میں مصروف ہو جاتی لیکن یہ آواز اس سے کافی دیر سے تنگ کر رہی تھی
وہ آواز کو اگنور کرتے ہوئے آگے بڑھ آج اچانک ایک لڑکی اس کے ساتھ آ کر ٹکرائی
ایک پل کیلئے حنان کو لگا جیسے پوری دنیا گئی ہو
سامنے کھڑی لڑکی سرخ لباس میں کوئی آسمان سے اتری حور ہی لگی تھی ایک پل کے لئے تو حنان بھی حیران اور پریشان اس لڑکی کو دیکھنے لگا شاید ہی اس سے پہلے یا اس سے زیادہ حسین پری پیکر اس کی زندگی میں آئی تھی۔
وہ لڑکیوں میں زیادہ نہیں الجھتا تھا لیکن سامنے کھڑی یہ لڑکی اس کے دل میں ہلچل مچا چکی تھی جو اس سے ٹکرا کر فورا ہی اسے دھکا دیتی واپس اندر کی طرف بھاگ گئی تھی
اب یہاں کیوں کھڑے ہو چلو یہاں سے آس نے اسے گھورتے ہوئے کہا
آئی ایم ان لو۔ ۔۔۔۔ وہ کھوئے ہوئے انداز میں بولا
کیا کہہ رہے ہو دماغ تو نہیں خراب ہوگیا
ہاں دماغ خراب ہو گیا ہے اور ساتھ میں دل بھی اسے ٹھیک کرنا ہوگا
وہ بڑبڑاتے ہوئے باہر کی طرف جا چکے تھے
°°°°°°°
رات پارٹی کرنے کے بعد آج وہ دوسرے دن یونیورسٹی آئے تھے آس بھی اس کے ساتھ تھا جواب کافی ریلیکس تھا وہ جانتا تھا اس لڑکی کو اس کے انجام تک پہنچانے کے بعد اس کا دوست بھی سنبھل جائے گا
اور ویسے بھی اس کے لحاظ سے وہ لڑکی اس کے قابل ہی نہیں تھی ابھی وہ انہی باتوں میں مصروف تھا جب اچانک انیلا اس کے پاس آئی
کیسے ہو تم حنان میں نے تمہیں بہت مس کیا وہ اس کے گلے میں باہوں کا ہار ڈالتے ہوئے بولی جبکہ حنان اس سے دور کرتے ہوئے کافی دوری پر جا کر کھڑا ہوا
دیکھو انیلا میں بہت بار کہہ چکا ہوں کہ دور سے بات کیا کرو چپکنے کی ضرورت نہیں ہے وہ انتہائی غصے سے بولا تھا جس انیلا کا موڈ بن چکا تھا
میں تمہاری گرل فرینڈ ہوں اور یہ بات پوری یونیورسٹی جانتی ہے وہ غصے سے بولی
تم میری کچھ نہیں ہوں زبردستی میری گرل فرینڈ بننے کی کوشش نہ کرو تو بہتر ہوگا ۔حنان کو مزید غصہ آیا
آئی لو یو حنان میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں اور اس یونیورسٹی کو تو کیا دنیا کے ہر انسان کو کھڑا کر کے بتاؤں گی کہ مجھے تم سے محبت ہے تم ایک بار ہاں تو کرو وہ اکھرے ہوئے انداز میں بولی جیسے اس سے اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہی ہو اور اس کے مزید قریب آنے کی کوشش کی
جس پر حنان کو مزید غصہ چڑھ گیا اور بنا اس کی طرف دیکھیں وہاں سے نکلتا چلا گیا اس سر پھری لڑکی کے ساتھ سر کھپانا ایک بے وقوفی کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا جبکہ دماغ میں صرف اور صرف وہی لڑکی گھوم رہی تھی لال سرخ حور پری کاش میں اس سے دوبارہ مل پاتا اس کے دل میں ایک حسرت سے جاگی
اس رات اس نے جو محسوس کیا وہ اپنے دوست کے سامنے بول دیا وہ محبت ہی تو تھی ہاں وہ اس سے محبت کرنے لگا تھا پہلی نظر کی محبت اور وہ اسے پانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھا
فرسٹ ایر کس طرف ہے۔ ۔۔۔! وہ یہی سب سوچ رہا تھا کہ اسے اپنے پیچھے سے آواز سنائی دی یہ آواز اس نے اس رات بھی سنی تھی وہ پیچھے مڑ کر دیکھنے لگا نیلے لباس میں وہ اس کی طرف پیٹھ کیے کسی اور سے بات کرنے میں مصروف تھی اب تو وہ اسے کروڑوں میں پہچان سکتا تھا
تو اللہ بھی یہی چاہتے ہیں گڈ ہو گیا وہ مسکرایا اس سے پہلے کہ وہ اس لڑکی کی طرف بڑھتا ہے ایک لڑکا بھاگتے ہوئے آ رہا تھا جس کا مطلب سمجھ کر وہ اور اس کے سارے دوست الرٹ ہو کر اس کی طرف بڑھ رہے تھے
حنان وہ لوگ ہماری سائٹ پر آئے ہیں آج تو ان کی خیر نہیں چلو ان کی بینڈ بجاتے ہیں وہ ان سب کو کہتے ہوئے واپس پیچھے کی طرف بھاگا تھا اور اس کے ساتھ ہی وہ لوگ ہاتھ میں جو ہتھیار آئے وہ لے اس کے پیچھے آرہے تھے
بہت دنوں کے بعد ہاتھ صاف کرنے کا موقع ملا تھا
یہ دو گروپس تھے اور ان دونوں گروپ کو اسی سوسائٹی کے الگ الگ دو حصے دیے گئے تھے ایک گروپ کو دوسرے گروپ کی جگہ کسی بھی ممبر کا آناجانا منع تھا یہاں پر الیکشن کی پارٹی بھی ہوتی تھی جس میں ایک طرف حنان خان کی پارٹی تھی تو دوسری طرف مدثر کی پارٹی تھی ان دونوں میں اس حد تک دشمنی تھی
کہ اگر ایک سائیڈ کا آدمی دوسری سائیڈ پر قدم بھی رکھ دے تو وہ اس کی ٹانگیں توڑ کر ہی دوسری سائیڈ بھیجتے تھے ۔حنان کے ماں باپ بھی اس روٹین سے بہت تنگ تھے وہ چاہتے تھے کہ وہ لڑائی جھگڑے ختم کرکے وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھے لیکن کالج سے شروع ہوئی کہ لڑائی آٹھ سال سے چل رہے تھے اور نہ جانے کتنے سال تک چلنی تھی
آج میں کچھ ایسا ہی ہونے والا تھا وہ سب یونیورسٹی سے باہر نکل کر اس سائٹڈ کی طرف جا رہے تھے جہاں مدثر کے آدمی آئے ہوئے تھے ۔یہ ان کے لیے کھلے عام ایک چیلنج تھا جسے پورا کرنے کے لئے اب وہ کوئی بھی رسک کو اٹھانے کو تیار تھے
لڑائی بہت زیادہ بڑھ گئی جس کی وجہ سے بات سوسائٹی کے سربرہ تک پہنچ گئی حنان کو غصہ اور کسی بات کا نہیں بس ایک بات کا آ رہا تھا
کہ آس نے اس کو اس لڑکے کو مارنے سے کیوں روکا یہ ساری باتیں وہ یہاں سے باہر جانے کے بعد پوچھنے والا تھا فی الحال تو بس اسے گھور رہا تھا جب کہ دونوں پارٹیز کے ماں باپ بیٹھے ان لوگوں کے کارنامے سن رہے تھے
اپنے بیٹے کو سنبھالے خان صاحب یہ نہ ہو کہ کسی دن آپ کو پچھتانا پڑے جائے مدثر کے پاپا نے بڑے غرور سے کہا
میں تو اپنے بیٹے کو سنبھال ہی لوں گا چوہدری صاحب لیکن آپ بھی اپنی پرورش پر ذرا غور فرمائیں سیہ ہمارے ایریا میں گھس کر ہمارے ایریا کے بزرگوںطسے بد تمیزی کر رہا تھا اس سے پہلے بھی اس نے بہت بار یہ سب کچھ کرنے کی کوشش کی ہے ۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آپ کے بیٹے کو تمیز چھو کر بھی نہیں گزری انتہائی بدتمیز ہے یہ خان صاحب نے انتہائی غصے سے کہا ۔
اگر بد تمیز ہوں تو منہ کیوں لگ رہا ہے۔۔۔۔۔مدثر نے بدتمیزی سے کہا
یہ دیکھ رہے ہیں آپ اس کی بد تمیز انسان کو بابا نے حنان کے سینے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے آگے بڑھنے سے روکا
یہی ساری حرکتیں یہ ہمارے ایریا میں کرتا ہے بلکہ ہم سے امید رکھی جاتی ہے کہ یہ سب کچھ نہ ہو ۔
اور اس بار آپ کے بیٹے نے جن لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کیا ہے ان پر بھی ذرا غور فرمائیے یہ جو لوگ اس کے بیٹے کے گروپ میں شامل ہوئے ہیں کوئی عام نہیں بلکہ بہت بڑے غنڈے کے آدمی ہیں بلکہ ایک تو اس غنڈے کا بھائی ہے
یہ نہ ہو کہ ایریا کے جھگڑے میں سوسائٹی کی سیٹ حاصل کرنے کے لئے آپ اپنے بیٹے کو کسی بڑے مسئلے میں ڈال دیں۔
یہ ایک الیکشن ہے اس محلے کا سربراہ وہی بنے گا جو الیکشن جیتے گا جس کو سو سائٹی والے زیادہ ووٹ دیں گے بہتر ہوگا کے آپ باہر کے لوگوں کو شامل نہ کریں یہ آپ کے لیے اور ہمارے لئے بالکل بہتر نہیں ہے
خاص کر ایسے ہندوں کو ہمارے ایریا میں شامل نہ کریں تو بہتر ہو کا ۔ خان صاحب نے سمجھانے کی کوشش کی
وہ میرے بیٹے کا دوست ہے اور میری سوسائٹی میں ضرور آئے گا ہماری سوسائٹی میں ہماری فیملی کا کوئی بھی ممبر کوئی بھی دوست آ سکتا ہے آئندہ یہ آپ کے ایریا میں نہیں آئے گا
۔لیکن آپ بھی اپنے اس بے لگام بیٹے کو ذرا لگام ڈالے ۔ جو اس نے میرے بیٹے کا حال کیا ہے اگر میں چاہتا تو اسے جیل میں بھی ڈال سکتا تھا ۔ لیکن اپنی سوسائٹی کی عزت کے لیے خاموش ہو گیا ہوں ۔لیکن آئندہ میں خاموش نہیں رہوں گا چوہدری صاحب نے اپنے بیٹے کے ٹوٹے منہ کو دیکھ کر کہا جہاں سے جگہ جگہ خون بہہ رہا تھا
۔اس کو دیکھ کر نہ چاہتے ہوئے بھی آس اور حنان کی ہنسی چھوٹ گئی جو مدثر کو مزید غصہ دلا گئی
°°°°°°
ارے ایسے کیسے لڑکی پسند کرتی ہے آپ نے مجھے وہ لڑکی پسند نہیں ہے جو آپ لوگوں نے میرے لیے پسند کی ہے میں اپنے لیے لڑکی ڈھونڈ چکا ہوں اور اس سے شادی کروں گا
حنان ایسے کیسے بیٹا ایک بار اسے دیکھ تو لوماما نے سمجھانے کی کوشش کی
ماما میں اپنے لیے لڑکی پسند کر چکا ہوں اور مجھے بہت پسند ہے آپ کو ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں آپ کی بہوبہت خوبصورت ہے ۔وہ پرسکون سا بولا تھا
دیکھو حنان میں اپنے دوست کی بیٹی کو بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ وہ میری بہو ہے اب میں اس سے انکار نہیں کر سکتا تم ایک بار اسے دیکھ تو لو مل تو لو ایک دوسرے سے بات تو کر لو خان صاحب نے سمجھانے کی کوشش کی
میں نہ تو اسے دیکھوں گا نہ اس سے ملوں گا اور نہ ہی کوئی بات کروں گا بلکہ آپ لوگ تیار ہو جائیں بہت جلد میں آپ لوگوں کو کسی کے گھر بیچنے والا ہوں اب میں ایک بہت ذمہ دار بچہ بن چکا ہوں اور بہت جلد اس سوسائٹی کا مینیجر بننے والا ہوں ۔ اس لیے آپ لوگ بھی اچھے والدین بن جائیں کیونکہ میں مینیجر بننے سے پہلے شادی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں وہ پر سکون سا صوفے پر لیٹے ہوئے بولا جانتا تھا اس کی ضد کے سامنے اس کے ماں باپ ہمیشہ کی طرح ہار جائیں گے
مینیجر بننے کے لیے الیکشن ہوں گے ووٹنگ ہوگی اور مدثر کی ٹیم بہت مضبوط ہے اس کا پورا ایریا اسے ہی ووٹ دے گا۔
تو کیا ہوا بابا اگر وہ ڈرا دھمکا کر ووٙ حاصل کرے گا تو میں بھی پیار محبت سے اپنے سارے ایریا کا ووٹ لے لوں گا کیونکہ ڈرانے دکھانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔اگر میں بھی اپنے ایریا بھی اس کے جیسے غنڈے بٹھا کر زبردستی کے ووٹ لینے لگا تو مجھ میں اس میں فرق کیا رہ جائے گا
لیکن آپ بے فکر ہو جائیں میںنجر تو میں ہی بنوں گا
مدثر کی غیر قانونی ٹیم تو میں چلنے نہیں دوں گا بےشک اس کے لیے گئی مجھے ٹیری سے ہی کیوں نہ نکالنا پرے وہ اتنا مطمئن لگ رہا تھا خان صاحب اور مسز خان بے چین تھے ۔ کیونکہ وہ جتنا آسان یہ سب کو سمجھ رہا تھا وہ اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ چودھری صاحب اپنے بیٹے کو اس سیٹ پر اس لئے بٹھانا چاہتے تھے مینجر کی سئٹ سے حاصل ہونے والا پیسہ وہ اپنی جیب میں ڈال سکے اور اس کے بعد سوسائٹی کو تو کچھ بھی حاصل نہیں ہونا تھا
اور دوسری طرف مدثر اور حنان کی دشمنی تو سکول کے زمانے کی تھی۔ خان صاحب اپنے بیٹے کو اس کھیل میں شامل تو کر چکے تھے ۔لیکن یہ سب انہیں بہت مشکل لگ رہا تھا ۔کے اس پار مدثر جیتنے کے لیے شہر کےسب سے خطرناک غنڈے کے لوگوں کو اپنی ٹیم میں شامل کر چکا تھا
°°°°°°
کمینے میں تحھے کل سے ڈھونڈ رہا ہوں اب بتا تو نے مجھے اس لڑکے کو مارنے سے روکا کیوں تھا کیا کھلا ہوا انڈا مارنے میں بھی الگ ہی مزا آتا حنان کو تو کل سے سکون نہیں مل رہا تھا کہ وہ ایک لڑکےکو بری طرح سے پیٹا پیٹتا رہ گیا
ارے وہ امجد کا بھائی تھا آس نے بتاتا۔
کون امجد حنان نے پوچھا
ابےتو خبریں نہیں سنتا کیا امجد بہت بڑا غنڈا ہے ۔ پورا علاقہ جانتا ہے اس کے بارے میں جگہ جگہ دہشت پھیلائی ہوئی ہے زبان سے کم بندوق سے زیادہ باتیں کرتا ہے ۔ کل انکل بتا تو رہے تھے کے مدثر نے غنڈوں کا سہارا لیا ہے اس نے امجد کےچھوٹے بھائی سے دوستی کر لی ہے وہ نشہ کرتا ہے بس اسی وجہ سے کسی کلب میں ان دونوں کی دوستی ہو گئی ۔اور اب تو اسی کا سہارا لے کر اپنے پورے ایریا کو ڈرانے میں کامیاب ہو چکا ہے اس کے ایریا سے تجھے ایک پرسنٹ ووٹ نہیں مل سکتا دونوں ایریا کو ملا کر دیکھا جائے تو ایک دو بندے ہیں آگے پیچھے ہیں ورنہ دونوں کی آبادی برابر ہے اگر اس طرف سے ووٹ زیادہ ہوگئے تو پھر پکا سوسائٹی مینجر مدثر ہی بنے گا ۔اس نے اسے پوری بات سمجھ آئی
افف دفعہ کر ان سب باتوں کو میں جا رہا ہوں فرسٹ ایئر میں مجھے کچھ بہت ضروری کام ہے
ارے کیا کام ہے کچھ بتا کر تو جا آس نے اسے روکا
ابھی بڑے بوڑھوں کی بات نہیں سنی کیا پیچھے سے نہیں روکتے تیری بھابھی کو پرپوز کرنے جا رہا ہوں حناننےسمجھایا
مطلب ڈائریکٹ پرپوز کرنے جا رہے ہو پہلے سمجو جانو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارو یہ کیا بات ہوئی یار
ابے یہ پاکستان ہے بیٹا اور پاکستان میں جاننے سمجھنے کے دوران کوئی ٹائم ویسٹ نہیں کرتا شادی تو اسی سے کرنی ہے وہ میرے دل میں دستک دے چکی ہے اب وہ مانے یا نہ مانے شادی تو اسے کرنی ہی ہوگی سوچا بتاتا ہوں یہ نہ ہو کہ یونیورسٹی میں آ کر بگڑجائے یہاں تو بڑی بڑی لڑکیاں بگڑ جاتی ہیں میں بالکل رسک نہیں لینا چاہتا ۔وہ دونوں ہاتھ ہلا تا اسے بائے کر کے اوپر چلا گیا ۔
اس کو اپنے اس بچپن کے دوست کی سمجھ نہیں آتی تھی
کبھی بھی کسی چیز میں ایکسائٹمیٹ نہیں دکھاتا تھا
پاس ہوگئے اچھی بات ہے
فرسٹ آگئے بہت اچھی بات ہے ۔
پورے کالج میں ٹاپ کرلیا تو محنت کی تھی ٹاپ تو کرنا ہی تھا
بائیک لی ہے ہم واؤ ۔۔
اس میں واو والی کونسی بات ہے اباتڑلے کیے ہیں تب جا کے ملی ہے
اور اب پیار ہوگیا پرپوز کرنے جا رہا ہوں شادی بھی اسی سے کروں گا ۔۔ مطلب حد ہے اس کو تو اپنا یہ دوست بہت ٹھنڈا مزاج لگتا تھا ۔
°°°°°°
وہ اچانک اس کے سامنے آ روکا وہ اس سے ٹکراتے ٹکراتے بچی پہچان تو وہ اسے پہلے دن ہی گئی تھی کہ یہ وہی شادی والا سرپھرا ہے جس نے اس کی کزن کی شادی تروائی ہے
۔
یونیورسٹی میں بھی کافی لڑکیاں اس پر مرتی تھی فرسٹ ایئر کی تمام لڑکیوں کاکرش تھا اس کی گرل فرینڈ انیلا کے بارے میں پوری یونیورسٹی جانتی تھی ۔
ہٹومیرے راستے سے وہ رکھے انداز میں بولی جب کہ اس کا انداز بھی اسے پسند آیا تھا
دیکھو میں اپنا ٹائم بالکل ویسٹ نہیں کرتا آئی لو یو میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں اب یہ تم بتاؤ کہ تمہیں ایک مہینے میں شادی کرنی ہے یہ دو مہینوں میں کیونکہ میرے دل کے تمام جذبات جاگ اٹھے ہیں
میرے لاسٹ سمسٹر کے پیپر کچھ دن کے بعد ہونے والے ہو اس کے بعد میں ہر وقت شادی کے لیے میسر ہوں لیکن اگر تم پہلے بھی کرنا چاہو تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ اگر چاہیں تو
اب بھی یہی کورٹ میرج کر لیتے ہیں پیپر میں بنوا لوں گا اور وکیل کوئی آس پکڑ لائے گا یا کسی مولانا کا انتظام کروں جو تم چاہو گی وہ ہو گا سوائے انکار کے تو جلدی سے ہاں کرو تاکہ میں بارات لے کر آؤ ں وہ اس طرح سے پرپوز کر رہا تھا جیسے کوئی عام سی بات ہو
جبکہ اس کے انداز پر وہ گھبرا گئی تھی لیے وہاں سے نکلنا ہی بہتر سمجھا یہ نہ ہو کہ وہ اس کے ساتھ کوئی پرنیک کر رہا ہو وہ پوری یونیورسٹی میں بد نام ہو کر رہ جائے ۔
عاشی بات سنو ۔اس سے پہلے کہ وہ جاتی حنان نے اس کا ہاتھ تھام کر روکا
میرا نام انشاہے ۔وہ غصے سے بولی
انشاء تو سب کے لئے ہو میرے لیے تم میری عاشی ہو ۔اور اس کی بھی عادت ڈالو ۔ بہت جلد تمہیں اپنی دلہن بناؤں گا ۔وہ انتہائی محبت سے بولا تھا جب کہ وہ اپنا ہاتھ گھبراتی وہاں سے بھاگ چکی تھی
°°°°°
حناننے جب سے اسے پرپوز کیا تھا وہ اس سے دور رہتی تھی جس راستے سے وہ گزرتا وہ سارا دن اس جگہ نظر نہ آتی جبکہ حنان اس کے بارے میں سب کچھ پتہ لگا چکا تھا وہ اس سے بالکل تنگ نہیں کرتا تھا بلکہ اپنے سمسٹر کی تیاری کر رہا تھا
ہاں لیکن اس کی نظریں اسے خوف میں مبتلا کر دیتی ۔اس کی نظروں میں محبت تھی یا نہیں وہ نہیں جانتی تھی ہاں لیکن وہ اس کا احترام کرتا تھا ۔اس کی سب دوست ایسے بھابھی کہہ کر پکارنے لگے اپنے گھر میں اس سب کے بارے میں نہیں بتا سکتی تھی ۔کے تایا نے بہت مشکل سے اسے یونیورسٹی آنے کی اجازت دی تھی
اور یہاں یہ پاگل سر پھرا عاشق اس کے پیچھے لگ گیا تھا پوری یونیورسٹی میں ایسا کوئی نہیں تھا جو اسے تنگ کرتا ہو یاد چھڑ سکتا ہو انیلا اسے دور دور سے گھورتی تھی جس سے نازک سی لڑکی سےہم کر رہ جاتی لیکن وہ مجبور تھی کچھ کر نہیں سکتی تھی
وہ شروع میں یہ سب کچھ مذاق سمجھ رہی تھی لیکن اب سمجھ گئی تھی کہ حنان بالکل سیریس ہے
°°°°
وہ کمرے کی کھڑکی پھلانگ کر اندر آیا جب کہ اس آواز پر وہ گھبرا کر اٹھی تھی
تم یہاں کیا کر رہے ہو وہ نیند کی خماری میں ہربڑا کر اس کے سامنے آ رکی
جانی تم سے ملنے آیا ہوں تمہیں کہا تھا مجھے تم تم نہ کہا کرو ۔
دیکھو پلیز تم اس وقت تک یہاں سےچلے جاؤ میں صبح یونیورسٹی میں تم سے ملوں گی میں وعدہ کرتی ہوں وہ بری طرح سے گھبرائی ہوئی تھی جبکہ حنان اس کا گھبرایا ہوا چہرہ دیکھ کر مزید اس کے قریب آ چکا تھا ۔۔
تم نے پھر مجھے" تم "کہا۔نو ڈارلنگ اب تو میں یہاں سے بالکل نہیں جاؤں گا ذرا سوچو اگر تمہاری ماں کو پتہ چل گیا کہ آدھی رات کو تم سے تمہارا بوائے فرینڈ ملنے آیا ہے
بکواس بند کرو تم میرے بوائے فرینڈ نہیں ہو میرا تم سے کوئی تعلق نہیں ہے سمجھے تم اس کے الفاظ اسے مزید گھبراہٹ میں مطلع کر رہے تھے۔
پھر تم۔ ۔۔۔وہ غصے سے اسے دیوار کے ساتھ لگاتے ہوئے بولا جس پر عاشی مزید گھبرا گئی اس کے دونوں سائیڈ پر حنان کے ہاتھ اس کا راستہ بلاک کر چکے تھے
آج کے بعد اگر میں نے تمہارے منہ سے یہ تم سنانا تو تمہارے لئے بالکل بھی اچھا نہیں ہوگا اور یہ تو میں جانتا ہوں کہ میں تمہارا بوائے فرینڈ نہیں ہوں اور تو کوئی نہیں جانتا نہ ہاں لیکن رات کے 2 بجے کوئی بھی مجھے اتنے تمہارے پاس یہاں دیکھ کر یہی سمجھے گا نہ کہ میں تمہارا سپیشل ون ہوں۔ حنان کہتے ہوئے مزید اس کے پاس آ چکا تھا جبکہ اس کی بھرتی ہوئی نزدیکی پر عاشی کے پسینے چھوٹ رہے تھے
دیکھو تم میرے ساتھ یہ سب کچھ کیوں کر رہے ہو میں نے کیا بگاڑا ہے تمہارا۔۔
پھر تم ۔۔۔۔۔!
نہیں میرا مطلب ہے آپ ۔پلیز میری جان چھوڑ دیں بخش دیں مجھے میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتی ہوں اس بارعاشی سچ مچ میں رونے والی ہو چکی تھی
نو ڈارلنگ رونے کی غلطی مت کرنا ورنہ میں جس انداز میں تمہارے آنسو صاف کروں گا وہ انداز تو میں بالکل پسند نہیں آئے گا اور ہو سکتا ہے کہ اس کے بعد تم آئینہ دیکھنے کے قابل رہو مطلب کے شرماؤگھبراؤ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔
اور آج کے بعد نہ میرے سامنے یہ چھوڑنے والے بات مت کرنا کیوں کہ اب حنان سکندر مرتے دم تک تمہیں نہیں چھوڑے گا ۔تمہیں میرے سامنے نہیں آنا چاہے تھا یہ ادائیں نہیں دکھانی چاہے تھی اگر میں پچھے پڑ جاو تو پچھتانا پڑنا اب پچھتانے کی باری ہے ۔۔اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے انتہائی نزدیک کھڑا تھا ۔
پھر نہ جانے اچانک اسے کیا ہوا کہ اپنا دایاں ہاتھ اٹھا کے اس کے گال پر رکھتے ہوئے وہ اس کے نیچے لب کو اپنے انگوٹھے سے چھونے لگا۔حنان گہری دلچسپ نظروں سے اس کے لبوں کو دیکھ رہا تھا
کبھی وہ اس کی آنکھوں کی ہیرپھیر کو محسوس کرتے ہوئے اس کے مزید قریب آ جاتا تو کبھی اس کی گھبراہٹ پر ایک قدم پیچھے ہو کر اس کے کانپتے پر وجود کو دیکھتا
۔اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا دل کی ہر دھڑکن سے بس ایک ہی آواز آرہی تھی حنان سکندر خان سامنے کھڑی لڑکی کو اپنے اندر اپنے دل کی دنیا میں کہیں چھپا لو اسے پوری دنیا سے دور کر دواسے صرف اور صرف خود میں ہی کہیں رکھ لوں۔یہ صرف تمہاری ہے
اس پر کسی اور کا کوئی حق نہیں اسی دنیا سے چھپا لو ۔اس کا دل بار بار صدائیں دے رہا تھا کہ اس کے لبوں کی نرمی کو اپنے لبوں سے محسوس کرو لیکن وہ اس نازک جان پر اتنا ظلم نہیں کرسکتاتھا
جبکہ اس کی اس حرکت پر عاشی کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی تھی لیکن ہائے یہ دیوار جو بیچ میں آگئی اگر اس میں طاقت ہوتی تو آج اس شخص کی قربت پر وہ یہ دیوار توڑ کر یہاں سے غائب ہو جاتی ہے ۔
دیکھو میرا مطلب ہے دیکھیں آپ کو نہ غلط فہمی ہوئی ہے وہ کیا ہے نا جس دن آپ کو لگا کے آپ کو مجھ سے محبت ہو گئی ہے اس دن میں نے بہت سارا میک اپ کیا تھا آپ کو پتہ ہے نہ اس دن میری کزن کی شادی تھی میں بالکل بھی خوبصورت نہیں ہوں اقصی اور رائما مجھ سے زیادہ خوبصورت ہیں۔
اور آپ کی گرل فرینڈ انیلا تو خوبصورت کیا آسمان سے اتری حورہے حور پلیز آپ ان کو تنگ کریں ناپلیز اس وقت ان کے گھر جائیں میرے پیچھے کیوں پڑے ہیں ۔عاشی نے اسے اپنی طرف سے بہت بڑی حقیقت بتائی تھی ۔۔۔
جان اب کچھ نہیں ہو سکتا وہ کہاوت مشہور ہے نا کیا کہتے ہیں جب دل آ جائے گدی پے تو پری کیا چیز ہے میرے ساتھ وہی معاملہ ہوگیا ہے اب اس دل میں تم اندر تک گھس کر بیٹھ چکی ہو اب یہاں سے نکلنے کا تمہارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے اور نہ ہی میں پیچھے ہٹنے والا ہوں تیار ہو جاؤ اب تمہیں میرا ہونا پڑے گا ۔وہ اس کے سارے پلان پر پانی پھیرتے ہوئے بولا
جبکہ خود کو گدی کہلاتے ہوئے عاشی کو بھی اچھا خاصہ غصہ آ گیا تھا
ٹھیک ہے میں اقصی رائمہ اور آپ کی گرل فرینڈ انیلا کے جتنی خوبصورت نہیں ہوں لیکن میں نے گدی بھی نہیں ہوں وہ کہے بنا نہیں رہ سکی لیکن اس کی بات پر حنان کی مسکراہٹ گہری ہوئی
تم حنان سکندر خان کے دل کی ملکہ ہو گہرے لہجے میں بولا جبکہ اس کی اس بات پر نہ چاہتے ہوئے بھی عاشی اس کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو گئی تھی
ایسے کیسے میرا رشتہ کر دیا میں یہ شادی نہیں کروں گی اور ویسے بھی ابھی تو مریم آپی کی شادی نہیں ہوئی میری شادی کیسے ہو سکتی ہے آپ اس رشتے سے انکار کر دیں اس نے فوراً انکار کیا وہ جیسے ہی یونیورسٹی سے گھر واپس آئی تھی اسے پتہ چلا تھا کہ تایا ابو نے اس کا رشتہ کر دیا ہے
یونیورسٹی میں وہ لڑکا اسے سانس نہیں لینے دیتا آتے جاتے تنگ کرتا رہتا ہے اور اب گھر میں بھی رشتہ
عاشی بیٹا سمجھنے کی کوشش کرو تمھارے تایا نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی فیصلہ کیا ہوگا اپنے گھر میں بھی بچیاں رکھی ہیں انہوں نے کوئی ایسے ہی تو نہیں رشتہ کر دیں گے تمہارا کافی اچھے لوگ تھے مجھے بھی پسند آئے ان کے لڑکے نے تمہیں کہیں دیکھا ہے اور پسند کیا ہے شاید رایما کی شادی میں ہی دیکھا ہو بیٹا میں چاہتی ہوں کہ اپنی ہیں اپنی زندگی میں ہی تم دونوں کو رخصت کر دوں
آج کے دور میں یتیم بچیوں کے سر پر کون ہاتھ رکھتا ہے یہ تو بھائی صاحب کی کرم نوازی ہے ۔
کون سی کرم نوازی امی ہماری جائیداد پر ڈاکہ ڈالے بیٹھے ہیں ہمیں اپنے باپ کے حصہ سے دو کمروں کا مکان نہیں دیا اور پھر زبردستی مریم آپی کے ہاتھ میں اپنے بیٹے کے نام کی انگوٹھی ڈال گئے جو نہ جانے دبئی میں کیا کر رہا ہے کے چھ سال سے اس کی کوئی خبر ہی نہیں اور اب آ گئے ہیں میرا رشتہ طے کرنے میں بتا رہی ہوں میں وہاں شادی نہیں کروں گی تب خیال نہیں آیا یتیم بچیوں کا جب ان کی بھابھی لوگوں کے گھروں کے کام کرکے اپنی بچیوں کی پیٹ پلاتی تھی
اور اب آئے ہیں بڑے سربرہ بننے والے ہمیں نہیں چاہیے سربراہی میری طرف سے اس رشتے سے صاف انکار ہے وہ انتہائی غصے سے بولی
بیٹا تمہارے تایا کی زیادتیوں کا اس رشتے سے بھلا کیا لینا دینا ہے مجھے وہ لوگ بہت اچھے لگے اور بہت خاندانی عزت دار لوگ ہیں اور تمہارے اس بچپنے میں یہ رشتہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی مریم کی زندگی کا فیصلہ تو تب ہوگا جب عمر واپس آئے گا لیکن تم اس شادی کے لئے تیار رہو اپنے تایا کے لیے نہیں سہی اپنی بیوہ ماں کے لیے کب تک تم لوگوں کو دنیا کی بری نظر سے بچا کے رہوں گی اب خود خدا کے لئے مجھے اپنی ذمہ داری نبھانے دو ۔
مجھے یہ رشتہ قبول ہے اور میں تمہاری طرف سے ہاں ان لوگوں کو بھیج رہی ہوں اور اب میں تمہارے منہ سے انکار نہ سنوں امی کے لہجے میں نرمی لیکن حق تھا جس کے سامنے وہ چپ ہو کر رہ گئی
°°°°°°°°
ارے ارے صاحبزادے کہاں تھے آپ ۔۔¡ آپ کی امی حضور تو شام سے آپ کا انتظار کر رہی ہیں خان صاحب نے اپنی بیگم کی طرف اشارہ کیا جو بیٹھی مسکرا رہی تھی
امی آپ کی مسکراہٹ بتا رہی ہے کہ رشتے کے لیے ہاں ہوگئی اس نے ان کی مسکراہٹ سے بات کی گہرائی کا اندازہ لگایا جس پر انہوں نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا
یہ ہوئی نہ بات ویسے مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ مجھے کوئی انکار نہیں کرسکتا
بہت بہت مبارک ہو صاحبزادے اب شادی کی تیاریاں کب تک کرنی ہے یہ بھی بتا دو کیونکہ ہم لوگوں کو بتا چکے ہیں کہ ہمارے صاحبزادے کو شادی کی کافی جلدی ہے ۔خان صاحب نے پوچھا
بتایا تو تھا بابا مینیجر بننے سے پہلے میں چاہتا ہوں میری اس کامیابی میں میری بیگم بھی میرے ساتھ ہو اور جہاں تک سٹڈیز کی بات ہے تو وہ تو سمجھیں اس بار بیرا پار ہے وہ مسکرا کر ان دونوں کو گڈنائٹ کہتا اندر جا چکا تھا
جب کہ اتنی جلدی شادی کا سوچ کر مسٹر اینڈ مسز خان دونوں ہی پریشان لگ رہے تھے وہ اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی بہت دھوم دھام سے کرنا چاہتے تھے جس کے لئے بہت ساری تیاریوں کی ضرورت تھی اور شاید وہ لوگ بھی اتنی جلدی رشتے کے لئے تیار نہیں ہوتے ۔لیکن پھر بھی انہیں یقین تھا کہ وہ انکار بھی نہیں کریں گے لیکن ان کے گھر کے حالات ایسے نہ تھے کہ وہ اتنی جلدی شادی کر پاتے ۔
°°°°°°°°
بھائی صاحب اتنی جلدی شادی آپ بات کریں ان لوگوں سے ہم اتنی جلدی شادی کے انتظامات نہیں کر سکتے بیٹی کو جہیز بھی دینا ہے اسے اچھے سے رخصت بھی کرنا ہے اتنی جلدی یہ سب کچھ کیسے ہو گا بھلا اور ابھی توعاشی یونیورسٹی کے پہلے سال میں ہے میرے خیال میں یہ سب کچھ بہت جلدی ہو رہا ہے ۔
ارے زلخا تم جلدی کی کیا بات کرتی ہو اور اخراجات کو لے کر تم کیوں پریشان ہوں میں کیا مر گیا ہوں۔ ابھی میری بچیوں کا یہ تایا زندہ ہے میں کروں گا ان دونوں کی شادی اور کسی بات کو لے کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے شادی کا سارا خرچہ میں اٹھاؤں گا تایا ابو نے تائی اماں کو گھورتے ہوئے کہا جو انہیں ایسا کہنے سے روک رہی تھی لیکن تایا ابو تو آج ضرورت سے زیادہ ہی دیالو بنے ہوئے تھے دروازے کے باہر کھڑی عاشی اور مریم بھی یہی سوچ رہی تھی کہ تایاایسی بات کیسے کر سکتے ہیں
جنہوں نے ان کے باپ کے مرنے کے بعد رہنے کے لیے چھت تک نہ دی بھلا شادی کے اخراجات کیسے اٹھاتے خیر جو بھی تھا آج وہ ان کی ماں کی اتنی مدد کر رہے تھے یہ تو کسی معجزے سے کم نہ تھا ۔
بھائی صاحب آپ بیٹھے میں آپ کے لئے چائے لے کے آتی ہوں لڑکیوں کو بولا تھا لیکن نہ جانے کہاں رہ گئی امی نے خوشی سے اٹھ کر کچن کی راہ لی ۔
مریم فور امی کے ساتھ ہی کچن کے اندر آ گئی جب کہ وہ وہیں کھڑی تائی اور تایا کی باتیں سن رہی تھی
آپ کا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا اتنے پیسے کہاں سے دیں گے جانتے بھی شادی پہ کتنا خرچہ ہوتا ہے ابھی ابھی رایما کی شادی ٹوٹی ہے اور آپ ہیں کہ جائیداد بانٹنے کے پیچھے لگ گئے ہیں تائی نے غصے اور حقارت سے کہا
ارے بیگم پریشان کیوں ہو رہی ہو تمہیں کیا لگ رہا ہے یہ سارا خرچہ میں اپنی جیب سے کروں گا ارے نہیں یہ سارا خرچہ لڑکے والے دیں گے وہ لڑکا نہ کوئی بہت ہی بڑا عشق ہوگیا ہے اس کا اور عاشقی کا ثبوت وہ ہمیں نوٹوں کی صورت میں دے رہے ہیں ارے میں نے تو پہلے ہی صاف انکار کر دیا تھا کہ ایسے ہی میں اس کی شادی نہیں کرواؤں گا اور یہ بھی کہہ دیا تھا کہ دہیج میں دینے کے لئے میرے پاس ایک پیسہ بھی نہیں ہے
پھر کیا تھا خان صاحب عقل مند تھے انہوں نے کہا کہ یہ عورت شرمندہ نہ ہوکہ وہ اپنی بیٹیوں کی شادی ٹھیک سے نہیں کر سکی اس لیے شادی کا سارا خرچہ وہ خود اٹھائیں گے
یہ کہہ کر کے سارا پیسہ میں نے دیا ہے سارا خرچہ میں نے کیا ہے پھر کیا تھا میں بھی بھابی کے پیچھے لگ گیا اس رشتے سے کہیں انکار نہ ہو جائے کچھ فائدہ ہمیں بھی تو ہوگا تایا آبا کم آواز میں بول رہے تھے لیکن اس کے باوجود بھی وہ ان کے ایک حرف کو سن چکی تھی
یقینا وہ لوگ بہت اچھے ہیں ہوں گے جو اس کی ماں کو شرمندگی سے بچانے کے لیے سارا خرچہ اٹھا رہے ہیں لیکن اس لڑکے نے اس میں ایسا کیا دیکھا اس کی محبت میں پاگل ہوگیا یہ تو وہ بھی جاننا چاہتی تھی ۔ اور دوسری طرف یونی والے اس لڑکے کی بھی پریشانی تھے حنان اس کو تو وہ کل ہی اپنے ہاتھ میں موجود انگوٹھی دیکھا کر بتا دیتی کہ اب وہ منگنی شدا ہے اور کچھ ہی دنوں میں اس کی شادی بھی ہونے والی ہے
اس کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ عاشقی مشوقی والا چکر کسی اور کے ساتھ چلائے۔ ہاں لیکن اپنے تایا کی سوچ پر افسوس ضرور ہوا تھا ۔لیکن اس میں کوئی بھی نئی بات نہیں تھی یہ تو ہمیشہ سے ہوتا آیا تھا ایک بار اور سہی
°°°°°°°°
وہ صبح سے اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کب وہ ائے گی اور کب وہ اسے بتائے گا کہ آخر وہ اسے
اپنا نے جا رہا ہے ہمیشہ کے لئے کیا وہ جانتی ہو گی کہ اسی لڑکے کا رشتہ اس کے لیے آیا ہے کیسے جانتی ہو گی اسے تو کچھ بھی پتہ نہیں ہوگا
چلو اگر نہیں پتا ہوگا تو میں خود ہی بتا دوں گا آج وہ بہت خوش تھا لیکن اپنے ایکسپریشن کسی پر ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے باوجود بھی اس کے والدین اس کی خوشی کا اندازہ لگا چکے تھے وہ خود بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ اتنا آکسائیڈ کیوں ہے آج تک اس نے جو چاہا تھا اس نے حاصل کیا تھا اور اب محبت کے میدان میں بھی اس کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا اس نے جسے چاہا وہ اس کی زندگی میں شامل ہونے جا رہی تھی
یا تو وہ بہت اچھی قسمت لے کر آیا تھا یا اللہ اس سے بے انتہا محبت کرتا تھا کہ اس کی کسی بھی خواہش کو وہ رد نہیں کرتا تھا اس کے والدین کہتے تھے کہ شکر ادا کیا کرو لیکن وہ ایسا ہی تھا ہمیشہ یہی سوچتا کہ جو کچھ اسے ملتا ہے وہ ڈیزر کرتا ہے اسے شکر ادا کرنا نہیں آتا تھا ۔ایسا نہیں تھا کہ وہ شکر ادا کرنا نہیں چاہتا تھا وہ کرنا چاہتا تھا لیکن کر نہیں پاتا تھا ۔
وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھا جب وہ اس کے قریب سے گزرنے لگی لیکن اچانک ہی وہ اس کا ہاتھ تھام چکا تھا ۔
تم مجھ سے چھپ کر یہاں سے گزرنے کی کوشش کر رہی ہو اس کا ہاتھ تھامیں مسکرا کر بولا
دیکھیں میرا ہاتھ چھوڑے میرا آپ سے کوئی تعلق نہیں ہے خدا کے لئے مجھے تنگ کرنا بند کریں میری شادی ہونے والی ہے وہ انتہائی غصے سے بولی تھی
اور اسے یہ بھی بتانے کی کوشش کی کہ اس کی شادی ہونے والی ہے لہٰذا وہ اسے تنگ نہ کرے
ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے تمہاری شادی ہونے والی ہے بہت بہت مبارک ہو حنان نے مسکرا کر کہا ۔
جب کہ اس کے فیس سے ایکسپریشن سے اندر کا اندازہ لگانا بہت مشکل تھا نہ جانے کیوں اس شخص سے عاشی کو خوف آنے لگا ۔
یہی وجہ تھی کہ وہ اپنا ہاتھ تیزی سے اس کے ہاتھ سے نکالتی اوپر کی طرف جا چکی تھی
اس کا مطلب محترمہ کو پتہ ہی نہیں ہے کہ ان کا ہونے والے دولہا میں مسکرایا
پھر تو اور بھی مزہ آئے گا
°°°°°°°
وقت پر لگا کر گزر رہا تھا دو ہفتے گزر چکے تھے اور عاشی نے کچھ دن سے یونیورسٹی آنا منہ بند کر دیا تھا ویسے بھی حنان اسے بالکل تنگ نہیں کر رہا تھا وہ خود پر جبر کیے ہوئے بالکل اس کے راستے میں آتا اور نہ ہی اس کے سامنے آتا جبکہ دل بار بار اسے دیکھنے کے لئے بے چین ہوتا صدائیں دیتا کہ ایک بار اسے دیکھ آو ایک بار اپنی نظروں کی پیاس کو بجھاو لیکن پھر بھی وہ نہیں آتا اس کے سامنے دو دن کے بعد مہندی کی رسم ادا ہونی تھی
اور مہندی سے پہلے ان دونوں کا نکاح تھا اب تو وہ صرف نکاح کے بعد ہی اس سے ملنے جانے والا تھا ۔
دوسری طرف عاشی اپنی شادی کو لے کر بہت پریشان تھی سب کچھ اتنا جلدی کیوں ہو رہا تھا لیکن کہیں نہ کہیں اس بات کو لے کر بھی تسلی تھی کہ شادی کے بعد بھی وہ یونیورسٹی جا سکتی ہے اپنی تعلیم مکمل کر سکتی ہے
بس یہی وجہ تھی کہ وہ بھی اپنی امی اور بہن کی خوشیوں میں شریک ہو گئی اسے یہی لگ رہا تھا کہ حنان اسی لئے خاموش ہو گیا ہے کیونکہ وہ اسے بتا چکی ہے کہ اس کی شادی ہونے والی ہے ۔اور وہ جو اس کے ساتھ ٹائم پاس کرنے کے لئے یہ سارے ڈرامے کر رہا تھا وہ اس نے بند کر دیے ۔
اپنے ہونے والے ہم سفر کو وہ ابھی تک دیکھ نہیں پائی تھی حالانکہ دل میں ارمان ضرور جاگنے لگے تھے اسے دیکھنے کے اس کے ساتھ زندگی گزارنے کے سارا دن آج کل اسی کے بارے میں سوچتی تھی لیکن کہیں نہ کہیں ایک سوچ اس کی ہر سوچ پر بھاری ہو جاتی
کے آخر اس شخص نے اس کے لیے اتنے پیسے کیوں دیے جس سے تایا کا منہ بھی بند ہوگیا اور اس کی ماں شرمندہ بھی نہیں ہوگی
گھر میں شادی کی تیاریاں چل رہی تھی اس لیے اس نے تایا کہ منہ سے جو کچھ سنا وہ بتانے کی ہمت اپنی ماں کے سامنے نہیں کر پائی ہاں لیکن مریم کو بتا دیا تھا جس کے بعد مریم نے اسے سمجھایا کہ اگر وہ ایک اچھا انسان نہیں ہوتا تو خود پیسے دے کر امی کو شرمندہ کرسکتا تھا لیکن وہ صرف اور صرف اس کی ماں کی عزت کی خاطر ان سے چھپ کر یہ کام کر رہا ہے تو یقینا وہ ایک اچھا انسان ہے اور مریم کے سمجھانے کا ہی اثر تھا اب وہ اس کی اچھی سوچوں میں شامل ہو گیا تھا
°°°°°°°°
صبح سے ہی عجیب سی بے چینی تھی آج اس کا نکاح تھا کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آگے کیا ہونا ہے اپنی ماں اور بہن کو چھوڑنے کا سوچ سوچ کر وہ صبح سے روئے جارہی تھیں جس پر مریم اور زلیخا بیگم بار بار اسے سمجھاتی ۔
لیکن اس کے آنسو تھے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے اور انہیں آنسوؤں کے دوران ہی اس کا نکاح ہوگیا اپنے والد کے سائے کے بغیر ماں کی دعاؤں کے آنچل میں اس نے یہ نکاح تو قبول کر لیا لیکن مولوی صاحب کی آواز کو ٹھیک سے سن بھی نہ پائی شاید آنسوؤں کا دریا ہر چیز پر بھاری تھا ۔
نکاح کے بعد رات کو مہندی کی رسم ادا کی گئی
اس کے سسرال والے دھوم دھام سے مہندی لائے تھے جس میں اس کی ماں نے بھرچڑ کر شان سے حصہ لیا اس کی ماں کی آنکھیں بار بار بھیگ رہی تھی کل ان کی چھوٹی بیٹی رخصت ہونے جا رہی تھی اور بڑی بیٹی کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں تھا کہ اس کی زندگی میں کیا ہونا ہے
اس سے گھونگھٹ میں باہر لایا گیا دھڑکتے دل کے ساتھ لا کر دلہے کے ساتھ بٹھایا گیا دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگیں سینے میں دھڑکتا چھوٹا سا دل سہم سا گیا تھا وہ اپنے ہی دلہے کہ اتنے قریب بیٹھی اپنی دھڑکن شمار کر رہی تھی ۔دل نے بہت چاہا کہ گھونگھٹ ہٹا کر اس کا دیدار ہی کر لے لیکن ہمت کہاں سے لاتی ۔
لیکن پھر اپنے کان کے بالکل قریب آواز سنائی تھی
نکاح مبارک ہو مسز حنان سکندر خان ۔وہ اس کے کان کے بالکل قریب انتہائی محبت سے بولا لہجہ جذبات سے بوجھل تھا لیکن اس کی آواز کو پہچانتے ہوئے وہ فوراً اپنے چہرے سے گھونگھٹ چکی تھی
تم ۔۔۔۔۔۔؟ وہ حیرت کا مجسمہ بن نے بولی
کتنی بار کہا ہے تم سے کہ مجھے تم نہ کہا کرو اب تو شوہر بن گیا ہوں تھوڑی عزت دے ہی ڈالو وہ ایک آنکھ دبا کر شرارت سے کہتا تھا آس کو اشارہ کرنے لگا
اور اگلے دو ہی منٹ میں تمام ہال کی لائٹ اف ہو چکی تھی
وہ بے یقینی سے اس کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھ رہی تھی جو اب اندھیرے میں ڈوب چکا تھا جب اچانک اسے اپنے چہرے پر سخت ہاتھوں کی گرفت محسوس ہوئی
اور پھر ایسی ہی ایک گرفت لبوں پر وہ اس کے لبوں کو اپنے ہونٹوں میں قید کیے اس کی سانسیں روک چکا تھا ۔عاشی کا دل زور سے دھڑکا وہ اس کے ہاتھ سینے پہ ہاتھ رکھے اسے خود سے دور کرنے لگی لیکن اس کا چوڑیوں سے بھرا ہاتھ اس کے ہاتھ میں آ چکا تھا ۔
سانسیں تھی جو الجھی ہوئی تھی ۔ اس پر ستم یہ کہ یہ شخص رحم کرنا بھی نہیں جانتا تھا ۔
ہر طرف شور مچا ہوا تھا کہ لائٹ چلی گئی جبکہ یہاں دلہن کے جان پر بنی تھی اور دلہا اس کی سانسوں کی سلطنت پر اپنی حکومت جمائے دنیا جہان بھولا ہوا تھا ۔اور پھر نہ جانے کیا سوچ کر وہ اس سے دور ہوا پھر اسے اپنی بالکل قریب سے ایک چٹکی کی آواز سنائی دی اور اگلے ہی لمحے لائٹ اون ہو چکی تھی جب کہ اس کے سر پر ایک بار پھر سے وہ گھونگھٹ ڈال چکا تھا
نکاح مبارک ہو ۔۔
اب باقی کا پیار محبت ہم کل کریں گے ۔وہ اس کے قریب سے اٹھتے ہوئے اس کے کان میں ایک سرسراتی سی سرگوشی کر گیا
عاشی نے دور تک اسے محسوس کیا تھا ۔
اس کے لیے یہی صدمہ بہت برا تھا کہ اس کا شوہر کا نام سکندر خان ہے
نہیں وہ کبھی اس آدمی سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی یہ غندہ نما آدمی اُس کا ہمسفر بنے گاجس کی صبح لڑائی سے ہوتی ہے رات کو کسی نہ کسی سے لڑتا ہی رہتا ہے وہ اس سے کبھی شادی نہیں کر سکتی اس زبردستی کی شادی کو ختم کرے گی لیکن اب کیسے اب تو نکاح ہو چکا تھا
وہ اپنی ہی سوچوں میں بری طرح سے ڈوبی اپنے آس پاس لہراتے ہوئے دوپٹوں کو دیکھ رہی تھی