Novel’s Famous Lines | Novels’ Amazing Dialogues
Novels make our lives, this line can only be understood by those who used to read novels. Best novels give us many lessons. Novels give us special feelings, these provide us the experience for new things to be happened in our life.
Novels Lines in urdu
Novels, novels gives us sense to distinguish between right and wrong. Novels which we used to read many years and months ago, when their beautiful scenes and dialogues comes in front of us, we really get surprized and enjoy those lines very much.
We, shaheenebooks, are going to share with you, the famous and amazing lines of famous novels, which we know are of course special for you. These lines are very close to your heart (😉😍and our also). Hope so you will fresh the old memories of novels which have got pressed in your heart. So let’s open the closed chapters again…………….
Novel: Sarab by Noor ul Huda Haroon
↓ Download link: ↓
Sarab Novel Complete PDF Download
OR
Sarab Complete Novel PDF
Novels Lines in Urdu
۔ وہ سجدے میں گرا مسلسل اس کے لئے دعائیں کر رہا تھا۔ اس کا دل یہ تسلیم نہیں کر پا رہا تھا کہ وہ اس سب کا ذمہ دار ہے۔ وہ کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس کے اس رویے کا نتیجہ اتنا برا نکلے گا۔ یااللہ! پلیز۔ اسے زندگی دے دیں۔ میں مانتا ہوں کہ آپ اس سے ناراض ہیں
اسے جب خبر ملی تھی وہ فورا ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر ہسپتال آیا تھا۔ جالیوں کے باہر سے وہ نالیوں میں جکڑی نظر آ رہی تھی۔ اسے آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا۔ قریب ہی لگی مشین پر اس کے دل کی دھڑکن نظر آ رہی تھی۔ لگ ہی نہیں رہا تھا کہ یہ وہی لڑکی ہے جو ہر وقت ہنستی مسکراتی رہتی تھی۔ اس نے خود کو کتنی بڑی سزا دے ڈالی تھی۔ جو لڑکی انجیکشن کی ایک سوئی سے اتنا ڈرتی تھی آج اتنی سوئیوں کے درمیان بے خوف ہو کر لیٹی تھی۔
۔۔۔۔
اور بنتِ حوا سوچتی ہے کہ بات کرنے سے کیا ہوتا ہے مگر وہ نادان اس چیز کو بھول جاتی ہے کہ بات کرنے سے ہی تو سب کچھ شروع ہوتا ہے۔ آج دل اور ضمیر کی جنگ میں ضمیر ہار گیا تھا۔
چاند کالے بادلوں کی اوٹ میں چھپ گیا اور شیطان دور کھڑا اپنے ایک نئے مشن کی کامیابی پر مسکرا رہا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔
ہم ہیں اور ان کی خوشی ہے آج کل
زندگی ہی زندگی ہے آج کل
ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد
وقت کتنا قیمتی ہے آج کل
جل رہی ہے دل میں شمع آرزو
غم کدے میں روشنی ہے آج کل
بے قراری کروٹوں پر کروٹیں
دل کا عالم دیدنی ہے آج کل
دل میں اور مایوسیوں میں اے شکیل!!
اتحاد باہمی ہے آج کل
(شکیل بدایونی
۔۔۔۔۔۔۔
زرفشاں اب کمرے کے پردے برابر کر کے بال کھولنے لگی تھی۔ بال سیٹ کر کے اس نے اپنی ایک خوبصورت سی پکچر کلک کی جو اسے زوار کو بھیجنی تھی۔
شیطان دور کھڑا اپنے دنیا میں آنے کے مقصد کو پورا ہوتا دیکھ کر قہقہے لگانے لگا۔
۔۔۔۔۔۔
رائحہ کچھ تو خدا کا خوف کرو۔ تم اتنی پتلی سی ہو اور ہر ٹائم کھانے پینے کا سوچتی رہتی ہو۔ تمہیں دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ تم اتنا کھاتی ہو۔
تم جو مرضی کہہ لو ۔ ٹریٹ تو تمہیں دینی پڑے گی۔ رائحہ نے بے نیازی سے شانے اچکاتے ہوئے جواب دیا ۔
مطلب تم نہیں ٹلنے والی؟؟
نہیں۔ بالکل بھی نہیں ۔
مجھے پتا تھا۔ بہت ڈھیٹ ہو۔
شکریہ اتنی تعریف کرنے کا۔ رائحہ نے سر کو خم دیتے ہوئے جواب دیا۔
اس کا یہ سٹائل دیکھ کر حبیبہ کی ہنسی نکل گئی اور پھر وہ دونوں بیوقوفوں کی طرح ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگ گئیں ۔
۔۔۔۔۔۔
اور شیطان اپنے جال کو اس قدر خوبصورتی سے بنتا ہے کہ پھنسنے والے شکار کو اپنا آپ بہت خوش نصیب لگتا ہے اور فائدے میں لگتا ہے۔
بہت خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جنہیں رب مکمل تباہی سے پہلے ہی آگہی دے دیتا ہے وگرنہ بہت سے لوگوں کو تباہی کا احساس سر سے پانی گزرنے کے بعد ہوتا ہے۔
اور بنتِ حوا نے سوچا تھا کہ محض بات کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ میسجنگ پر شروع ہونے والی بات اب ایک نئے ہی رخ پر جا رہی تھی۔
۔۔۔۔۔
زرفشاں چاروں طرف سے کانٹوں میں گری ہوئی تھی اس نے مدد کے لیے زوار کو آوازیں دیں مگر زوار دور کھڑا اسے دیکھ کر قہقہے لگا کر ہنستا رہا۔
زوار خدا کے لیے میری مدد کرو میں ان کانٹوں سے باہر کیسے نکلوں؟؟؟
اس نے بے بسی سے زوار کو پکارا تھا۔
یہ کانٹوں بھرا راستہ تمہارا اپنا انتخاب تھا۔ گڈ بائے سویٹ ہارٹ!! اس نے کمینگی سے ہنستے ہوئے اپنا رستہ بدل لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔