Namal by Nimra Ahmed Complete Novel | Best Urdu Novels
Novels make our lives, this line can only be understood by those who used to read novels. Best novels give us many lessons. Novels give us special feelings, these provide us the experience for new things to be happened in our life. Namal Novel is of best ones which I read yet.
Novels Lines in urdu
Novels, novels gives us sense to distinguish between right and wrong. Novels which we used to read many years and months ago, when their beautiful scenes and dialogues comes in front of us, we really get surprised and enjoy those lines very much.
We, shaheenebooks, are going to share with you, the famous and amazing lines of famous novels, which we know are of course special for you. These lines are very close to your heart (😉😍and our also). Hope so you will fresh the old memories of novels which have got pressed in your heart. So let’s open the closed chapters again…………….
Novel:Namal by Nimra Ahmed Complete Novel
↓ Download link: ↓
Namal Novel Complete PDF Download
Namal by Nimra Ahmed Complete Novel
” کسی کو معاف کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ اسے گلے سے لگا لیا جاۓ، اس کو دوست بنا لیا جاۓ۔ صرف ایک عہد کرنا ہوتا ہے کہ جو اذیت اس نے مجھے دی وہ میں نے اسے نہیں دیناور اگر دوبارہ اس پر ظلم کرنے کا موقع آۓ تو اب میں نے وہ نہیں کرنا جو پہلے کیا تھا “
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” جو ڈوبنے سے ڈرتا ہو ناں زمر، اسے پانی میں پھینک دینا چاہیے اور پھر چند ڈبکیاں دے کر نکال لینا چاہی۔ اس کا سارا خوف زاٸل ہو جاۓ گا پھر اسے پتہ چلے گا کہ پانی اس سے زیادہ طاقتور نہیں تھااور تب ہی اسے کشتی میں محفوظ رہنے کی قدر کا احساس ہو گا۔ وہ جان جاۓ گا کہ وہ خود کتنا خطرناک ہے کتنا بڑا سرواٸیور ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” پتہ ہے مجھے تمہاری سب سے خوبصورت بات کیا لگتی ہے ؟ “ ” پتہ نہیں “ ” تمہارے بال ۔ ۔ ۔ “ اس نے ہاتھ بڑھا کر نرمی سے چند گھنگریالی لٹیں اٹھاٸیں زمر نے بھوری آنکھیں اٹھا کر اسے دیکھا ” ہاں میرے بالوں کے کرلز ہمیشہ سے سب کو پسند رہے ہیں “ ” نہیں، انکے کرلز نہیں، مجھے انکا رنگ پسند ہے “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔
” کوٸی کہتا ہے لڑکیاں خلا اور چاند تک پہنچ رہی ہیں۔ کوٸی کہتا ہے وہ کورٹ، ہسپتال، فوج ہر میدان کو فتح کر رہی ہیں۔ اب میں سوچتی ہوں کتنا اچھا ہو کہ لڑکیاں اپنے گھروں کے کونوں کھدروں تک بھی پہنچ جاٸیں۔ اگلے گھر جانے کے لیے نہیں، دوسروں سے تعریف سننے کے لیے بھی نہیں بلکہ اس لیے کہ اللٰہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔“
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہاشم کاردار
” اسے محسوس ہو رہا تھا کہ پسِ منظر میں کوٸی اداس گیت گنگنا رہا ہو، اس گیت میں اعتبار ٹوٹنے کا کرب تھا، ارمانوں کا لہو تھا۔ جیسے کوٸی اپنا ساتھ چھوڑ کر غیروں کی صف میں شامل ہو گیا تھا۔ اس کا دل ٹوٹا تھا اور ایسے لگتا تھا کہ اب تک سینے سے خون رس رہا ہو “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” کسی سے آپ کا ملنا یا بات کرنا آپ دونوں کو فتنے میں مبتلا کر سکتا ہے، تو پھر ایسے راستے سے ہی احتراز برتنا چاہیے۔ یہ نہیں کہ اس سے بہانے بہانے سے ملا جاۓ اور خود کو صفاٸیاں دی جاٸیں کہ یہ آخری بار ہے۔ اس دفعہ بات کر کے اس قصے کو ختم کرنا ہے میں نے، ایسے نہیں ہوتا۔ جب تعلق توڑنا ہوتا ہے تو کسی خدا خافظ، کسی الوداع کے بغیر اسی لمحے توڑا جاتا ہے “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” جوانی میں دین باٸی چواٸس ہونا چاہیے، باٸی چانس نہیں۔ یہ جس جذبے اور دل سے تم لوگ اس عمر مں عبادت کر سکتے ہو ناں یہ بڑھاپے میں نہیں ہو گا۔ غلط لگتا ہے تم لوگوں کو کہ بوڑھے ہو کر عبادت کی ساری کمی پوری کر لو گے۔ بڑھاپے میں روز کیلشیم کھانا جوانی کے دنوں کے روز تین گلاس خالص دودھ پینے کے برابر نہیں ہو سکتا۔ روح بھی ہڈیوں کی طرح ہے، جوانی سے اسے عبادت پر ماٸل کرو گے تو بڑھاپے میں درد اور تکلیف کم ہو گی “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔
” عشق تو وہ مرض ہے جس کے مریض کو یہ معاشرہ، اس کا میڈیا، اس کا لٹریچر میٹھی نیند سلا کر برسوں تھپکتے رہتے ہیں کیونکہ جو چیزیں رواج میں آ جاٸیں ان کا غلط ہونا ذہنوں سے نکل جاتا ہے “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش کرنا ہے، کامیابی تو اللٰہ دیتا ہے “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” میرے گھر کے باہر لگی گھنٹی ، شکل دیکھنے کے لیے نہیں لگی۔ اس پر انگلی رکھ کر اسے بجایا جاتا ہے غازی۔ آخر کب سیکھیں گے آپ؟ کیا تیسری دفعہ جیل جانے کے بعد؟ “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” لوگ مجھ سے اکثر پوچھتے ہیں سعدی تمہیں اتنا اچھا قرآن کس نے سکھایا ؟ میں کہتا ہوں میرے رب نے سکھایا ہے آپ اسی سے علم کی دعا کریں وہ آپ کو مجھ سے بھی اچھا قرآن سیکھاۓ گا “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔
” نہیں زمر بی بی، آپ نے مجھے اتنے سال دھوکے میں رکھا۔ میں آپ کا ہر ظلم معاف کر سکتا ہوں مگر یہ نہیں۔ آپ نے میرا دل توڑا ہے، کیسے لوٹاٸیں گی آپ مجھے میرے آٹھ سال؟ کیونکہ آج مجھے لگ رہا ہے کہ آج مجھے آپ سے بالکل بھی محبت نہیں رہی “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” نمل کا مطلب چیونٹی نہیں ہوتا “ ” تو پھر کیا ہوتا ہے ؟ “ ” چیونٹی کو نملہ کہتے ہیں، نمل کا مطلب ہوتا ہے چیونٹیاں “ ” وہی ناں ایک ہی بات ہوٸی “ ” اگر ایک ہی بات ہوتی تو اللٰہ سورة کا نام نملہ ہی رکھ دیتا۔ مگر نہیں۔ چیونٹی اور چیونٹیوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔ دیکھو، باقی جتنی بھی سورتیں ہیں، حشرات الارض کے نام کی، وہ واحد ہیں۔ العنکبوت یعنی ایک مکڑی، نخل یعنی ایک شہد کی مکھی، لیکن چیونٹیوں کی سورة ” جمع “ کے صیفے میں ہیں، پتہ ہے کیوں؟ ” کیوں؟ “ ” کیونکہ اکیلی چیونٹی ہوتی ہی نہیں ہے۔ کبھی دیکھی ہے اکیلی چیونٹی؟ انہوں۔ چیونٹیاں ہمیشہ اپنی قطار میں، اپنے خاندان کے ساتھ۔ اکیلی ہار جاتی ہے، پیر تلے مسلی جاتی ہے۔ جو اکٹھی ہوتی ہیں وہ کبھی نہیں ہارتیں۔ “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” ہر نیکی دوسری نیکی کا راستہ کھولتی ہے “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” ہمیں سکون، انعام، جنت یہ چیزیں اپنی ”نیکیوں“ کے بدلے کے طور پر نہیں ملیں گی، بلکہ جو بھی نیکی کرے گا اس کو اس کی نیکی سے بڑھ کر بدلے میں یہ سب ملے گا “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” مسٸلے خود حل نہیں ہوتے، کرنے پڑتے ہیں اور اس کے دو طریقے ہیں۔ یا تو خود میں ہمت تلاش کرو یا زیادہ ہمت والے کو تلاش کرو “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” قلم سے لکھے الفاظ اگر اللٰہ چاہے تو صدیوں تک امر ہو سکتے ہیں “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” آزماٸش اللٰہ اذیت دینے کے لیے نہیں کچھ سکھانے کے لیے ڈالتا ہے۔ جتنی جلدی سیکھ لیں گے اتنی جلدی وہ دور ہو گی۔ “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حنین یوسف ” ایک دفعہ میں نے ایک قصہ سنا تھا کہ ایک آدمی کے پاس ایک بد روح آٸی اور اسے ڈرانے لگی۔ جب وہ نہیں ڈرا تو وہ بولی میں تمہاری جان لے سکتی ہوں۔ وہ بولا سارا غم اسی جان کا ہے جس دن یہ نہ رہی اس دن میں تم سے بڑی بد روح بن جاٶں گا سو آپ جیسے بلیک میلرز کو یہ جان جانا چاہیے کہ سارا غم اسی عزت کا ہی تو ہے، کیونکہ جس دن ہم لڑکیوں کی عزت چلی گٸی ناں، اس دن آپ سے بڑی بلا بن جاٸیں گی ہم “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” کچھ لوگ بہت خاموشی سے بےتاب محبت کرتے ہیں “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” رشتے وہ زیادہ خالص ہوتے ہیں جن میں محبت ضرورت پر حاوی ہو جاۓ “
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
” تحفوں کی قیمت نہیں دیکھی جاتی، ان کے ساتھ جڑی فیلینگز دیکھی جاتی ہیں۔ فرماٸیشیں قیمتی چیز کی کرنی چاہیے، ضروری نہیں کہ وہ مہنگی ہی ہو “ ۔ ۔