عائشہ کا پورا وجود کانپ رہا تھا
بھاگتے بھاگتے وہ ایک سنسان سڑک پر آ پہنچی تھی
اس وقت سڑک پر کوئی نہیں تھا
دور دور تک کسی کا نام و نشان بھی نہیں تھا
وہ بار بار اپنے پیچھے دیکھ رہی تھی کہ کہیں وہ شخص اس کا پیچھا نہ کر رہا ہو
لیکن دور دور تک کوئی نہیں تھا
وہ بھاگتے بھاگتے ایک گلی کے نکڑ پر پہنچی وہاں چھپنے کی تھوڑی سی جگہ تھی
وہ وہیں بیٹھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
اپنے سامنے اس طرح کا قتل دیکھ کر اس کے رونگٹے کھڑے ہو چکے تھے
اس کا دل چاہا کہ پولیس سٹیشن جائے اور وہاں جا کر بتا دے
کہ اس کی آنکھوں کے سامنے قتل ہوا ہے
لیکن اس کے باوجود بھی اس نے قاتل کو نہیں دیکھا تھا
وہ پوری طرح سے اپنے آپ کو چھپائے ہوئے تھا اگر وہ اس کے سامنے آتا تو وہ اسے پہچان نہیں سکتی تھی وہ صرف اس کی آنکھوں سے واقف تھی
ہاں وہ سرخ دہشت زدہ آنکھیں کتنی خوفناک آنکھیں تھیں
وہ ان کو سوچتے ہی اس کا دل ایک بار پھر سے کانپنے لگا
۔ابھی وہ وہیں بیٹھی نہ جانے کیا کیا سوچ رہی تھی کہ اچانک کوئی اس کے پاس آ کر بیٹھا ہے اس کی چیخ نکل گئی لیکن سامنے والے نے فورا اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا تھا
تم یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔!
اورمجھے دیکھ کر چیخ کیوں مار رہی ہو
طہ بخاری اس کے لبوں پر اپنا ہاتھ جمائے پوچھ رہا تھا
خون طہ اس نے قتل کیا میری آنکھوں کے سامنے اس نے میرے سامنے ایک آدمی کو مار دیا پھوٹ پھوٹ کر روتی اگلے ہی لمحے اس کے سینے سے لگ چکی تھی طہ کے لیے یہ سیچویشن بہت عجیب تھی
لیکن اس کے پھوٹ پھوٹ کر رونے پر اور بری طرح سے کانپنے پر وہ اسے خود سے دور نہیں کر پایا تھا
میں نے اسے دیکھا تھا طہ
اس نے میرے سامنے سوہم کو مار دیا میری آنکھوں کے سامنے اس نے سو ہم کا قتل کردیا اب وہ مجھے بھی مار دے گا وہ میرے پیچھے آ رہا ہوگا
وہ بری طرح سے کانیتے ہوئے اس کے ساتھ چپکی ہوئی تھی
ریلیکس عائشہ ریلیکس سب صحیح ہوگا اور یہاں میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہے اگر اس نے تمہیں مارنا ہی ہوتا تو تم اس وقت تک یہاں نہیں ہوتی ایسے لوگ تو کہیں سے بھی اپنا شکار ڈھونڈ لیتے ہیں لیکن تم کس کی بات کر رہی ہو تم نے کس نے دیکھا ہے وتل کرتے ہوئے اور کس کو مارا ہے اس نے اور کہاں دیکھا ہے طہ اسے ڈرتے دیکھ کر پوچھنے لگا ۔
بیسٹ ۔۔۔۔طہ میں نے بیسٹ کو دیکھا ہے
اسے قتل کرتے ہوئے دیکھا ہے
اس نے سوہم کو مار ڈالا تھا میری آنکھوں کے سامنے مارڈالا
اب وہ مجھے بھی مار ڈالے گا
پلیز مجھے بچالو طہ ۔وہ بری طرح سے روتے ہوئے اس سے کہہ رہی تھی
عائشہ کچھ نہیں ہوگا تم چلو میرے ساتھ پولیس سٹیشن ہم پولیس کو بتا کر ابھی سب کچھ کلیئر کر لیتے ہیں ارے تمہیں تو بہت تیز بخار ہے ۔
ہم پہلے پولیس سٹیشن چلتے ہیں پھر بعد تمہیں ہوسپیٹل لے کے جاتا ہوں وہ اس کی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے بولا شاید ڈر کی وجہ سےاسے بخار چڑ چکا تھا ۔
نہیں مجھے کہیں نہیں جانا
وہ میرے پیچھے آ رہا ہو گا
وہ مجھے مار ڈالے گا
پلیز طہ مجھے بچا لو پلیز وہ آ رہا ہو گا
وہ بار بار ایک ہی جملہ کہتی اس سے چپکی ہوئی بری طرح سے رو رہی تھی
اور تھوڑی ہی دیر میں اس کا سسکتا وجود ایک دم خاموش ہو گیا تھا ۔
طہ کو لگا تھا کہ وہ رونا ختم کر چکی ہے لیکن اسے جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ وہ خوف سے بے ہوش ہو چکی ہے ۔اس نے پریشانی سے اس کے گال پر تھپتھپائے تھے
لیکن وہ بے ہوش تھی کہ اس نے مجبور ہوکر اس کا بے جان وجود اپنی باہوں میں اٹھایا اور اپنے ساتھ لے گیا کیونکہ وہ اسے اس طرح بھی سڑک پر چھوڑ کر نہیں جا سکتا تھا
وہ نہیں جانتا تھا کہ عائشہ کسی خواب کے زیرِ اثر ہےیا اس نےسچ میں ایسا کچھ دیکھا ہے لیکن جو بھی تھا وہ اسے اس طرح سے چھوڑ کر جانے کا رسک نہیں لے سکتا تھا
°°°°°°°°°°
جس کا ڈر تھا وہی ہوا
بیسٹ نےاپنا کام کر دیا
سوہم کی لاش کو پہچانا بھی ایک بہت مشکل کام تھا
آریان کو اس کی موت کا زرا برابر افسوس نہیں تھا ۔
کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ ایسا ہی کیا جاتا ہے
سو ہم بھی نا جانے کتنی ہی معصوم لڑکیوں کی زندگی کو تباہ کر چکا تھا
اور نہ جانے کتنی ہی معصوم لڑکیاں اس کی ہوس کی بھینٹ چڑھنے والی تھی
اور اس معاملے قانون کے ہاتھوں بری طرح سے بندھے ہوئے تھے
سب کچھ جاننے کے باوجود بھی وہ کچھ نہیں کر سکتے تھے
۔ بیسٹ جیسے ہی لوگوں کی ضرورت انہیں قانون میں بھی تھیی
لیکن وہ یہ بھی جانتے تھے کہ یہ بیسٹ جس طرح سے کھلے عام یہ کام کر سکتا ہے قانون نہیں کر سکتا قانون کو بہت سارے اصولوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے
لیکن بیسٹ جیسے انسان کے لئے کوئی بھی اصول اس کے اپنے اصولوں سے برا نہیں تھا
۔سوہم کی لاش کی جانچ پڑتال ہو رہی تھی سب کچھ صاف تھا قتل بیسٹ نے ہی کیا تھا کیونکہ بیسٹ اپنا کلر سائن چھور کر جا چکا تھا ۔لیکن مسئلہ یہ تھا کہ یہ قتل راحیل خان کے گھر پر ہوا تھا اور لسٹ میں راحیل خان کا نام بھی شامل تھا
۔اس قتل کے بعد پانچ نام اور تھے اس کے بعد راحیل خان کی باری تھی ۔جس کے لیے وہ اسے وارن کر چکا تھا لیکن راحیل خان نے یہی ظاہر کیا کہ وہ تو سوہم کو ٹھیک سے جانتا تک نہیں تھا نہ جانے اس کے گھر یہاں کہاں سے آگیا
۔لیکن آریان کا اس کے ڈرامے دیکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بس اتنا ہی کہہ دیا کہ اگر اپنی جان بچانا چاہتا ہے تو سیکیورٹی کے روز کو فالو کرے جبکہ مسز راحیل تو پاگلوں کی طرح اپنی بیٹی عائشہ کو ڈھونڈ رہی تھی
جو گھر پر اکیلی تھی لیکن راحیل نے یہ بات پولیس کو بتانے سے منع کر دیا تھا
وہ اس کیس میں پولیس کی کسی بھی طرح کی انٹرفرنزنہیں چاہتا تھا اور نہ ہی کہیں اپنا نام ۔لیکن مسز راحیل ل کافی پریشان لگ رہی تھی ۔
سر اب کیا کرنا ہے عمران نے پوچھا
کیا کرنا ہے کیا نہیں اس کو چھوڑو یہ بتاؤ ان لڑکوں کو ہوش آیا جن کو تم سکیورٹی کے طور پر رکھا تھا آریان نے پوچھا جس پر وہ نفی میں سر ہلانے لگا ۔
نہیں سر کافی ہے سخت ڈیوز دیا گیا ہے دونوں کو لیکن بالکل بھی خطرناک نہیں ہے
۔عمران نے پوری بات بتائی آریان کو نہ جانے کیوں لگا جیسے عمران اپنی پوری سپورٹ بیسٹ کو دیتا ہے اس کے خلاف نہ کوئی بات کرتا ہے نہ ہی سنتا ہے
چلو ٹھیک ہے پھر میں گھر جلتا ہوں تمھاری بھابھی انتظار کر رہی ہوگی آریان نے بتایا تھا عمران مسکرا دیا
سر آپ بہت لکی ہیں
آپ کو اتنی پیاری وائف ملی ہے عمران نے خوشی سے کہا
ہاں میں تو ہوں ہی لیکن تم بھی بہت جلدی لکی ہونے والے ہو آریان اس کا دھیان اس کی شادی کی طرف دلانے لگا تو وہ صرف مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا جبکہ آریان بھی اپنے گھر کی طرف آنے کی تیاری کرنے لگا
°°°°°°°°
جاناں ٹی وی چینل پر سرچ کر رہی تھی
آج سنڈے تھا اسے لگتا تھا کہ جان اسے فون کرے گا یا اس کے لئے کچھ اسپیشل کرے گا
لیکن جان کو جیسے ہوش ہی نہیں تھا
صبح سے نہ تو اس کا فون آیا اور نہ ہی شاید فون آنا تھا
وہ بار بار فون کو دیکھتی لیکن بار بار ناامیدی سے دوبارہ ٹی وی کے چینل سرچ کرنے لگتی ۔
ابھی یہی سب کچھ چل رہا تھا
جب اچانک ایک چینل پر نظر پڑتے ہی اس نے ہاتھ روک گئے اس نے ٹی وی پر کسی اور کی نہیں بلکہ اس کے بھائی کی تصویر تھی ۔
ناصر خان پر قاتلانہ حملہ ۔۔
۔ناصر خان اس وقت ہسپتال میں ایڈمٹ ہیں
۔۔۔حملہ کس نے کیا کون ہے جوان کی جان کا دشمن ہے
جاننے کے لیے دیکھتے رہیے نیوز کاسٹر باربار چند لائنیں دہرا رہی تھی جبکہ جاناں ساکت سی ٹی وی پر اپنے بھائی کی تصویر دیکھ رہی تھی ۔
اس نے بے چینی سے فون اٹھا کر بابا کے نمبر پر کال کی
بار بار فون کرنے کے بعد بھی بابا فون نہیں اٹھا رہے تھے
لیکن اس نے بھی ہمت نہ ہاری آخرکار بابا نے تنگ آکر فون اٹھا ہی لیا ۔
کیا مسئلہ ہے جاناں تمہیں ایک بار میری بات سمجھ نہیں آتی وہ انتہائی غصے سے بولے تھے ۔
بابا ناصر بھائی۔۔۔۔۔۔ اس سے زیادہ کچھ بول ہی نہیں پائی بلکہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
اس کا بھائی اس سے دور تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ اسے بہت چاہتی تھی ۔
ٹھیک ہے ناصر اور خبردارجو تم نے کسی سے کہا کہ ناصر تمہارا بھائی ہےوہ غصے سے بولے تھے
بابا میں بھقائی سے ملنا چاہتی ہوں پلیز ایک بار مجھے ان سے بات کروا دیں اس نے بری طرح سے روتے ہوئے کہا
خاموش ہو جاناں تمیں سمجھ نہیں آیا میں نے کیا کہا کسی کو پتہ نہیں چلنا چاہیے کہ نا صر تمہارا بھائی ہے کسی کو بھی پتہ نہ چلے کہ تم کون ہو سمجھیایک تو پہلے ہی جان عزاب بنی ہوئی ہے اور دوسرا عذاب تم ہو میری جان کا ۔
تمہاری وجہ سے سکون کا سانس نہیں لے پاتا ہوں
میں کاش بیٹی کی بجائے ایک اور بیٹا ہو جاتا میرا کم از کم یہ عذاب تو نہیں سہنا پڑتا مجھے
ایک بات کان کھول کر سن لو تم جب تک میں فون کروں تب تک مجھے فون مت کرنا بابا نے کہتے ہوئے فون بند کر دیا جبکہ وہ وہ فون بیڈ پر پھینک سے بری طرح سے رونے لگی
وہ اپنے باپ کے لیے ایک مصیبت تھی
اس کی جان کا عذاب تھی
اس سے تو بہتر تھا کہ اسے ایک اور بیٹا ہو جاتا بیٹی پیدا کر کے اس کا باپ پچھتا رہا تھا وہ اس کے لفظوں کے زیر اثر تھی
اتنی بری تھی وہ کہ ہر کوئی اس سے نفرت کرتا تھا کیوں تھی وہ اسے اپنے پیدا ہونے پر افسوس تھا
جب اچانک اس کا فون بجا فون پر جان کا میسج تھا اس نے جلدی سے فون اٹھایا ۔
جلدی سے باہر آجاؤ میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں سمائلی امیوجی کے ساتھ ایک میسج تھا وہ تقریب بھاگتے ہوئے باہر کی جانب کی تھی جہاں گاڑی کے ساتھ ٹیک لگائے جانے کا بے چینی سے انتظار کر رہا تھا ۔
ارے پاگل ایسے ہی آ گئی تیار تو ہو کے آتی وہ اس سے نائٹ ڈریس ملبوس دیکھ کر بولا ۔
جبکہ وہ بنا کچھ سمجھے روتے ہوئے اس کے سینے سے لگ چکی تھی ۔
جاناں کیا ہوا میری جان تم اس طرح سے کیوں رو رہی ہو
وہ اس کی روتے ہوئے وجود کو اپنے ساتھ لگائے بے چینی سے بولا ۔
جان وہ کہتے ہیں کہ میں ان کی زندگی کا عذاب ہوں
مجھے پیدا کرکے وہ پچھتا رہے ہیں
مجھ سے بہتر تھا کہ انہیں ایک اور بیٹا ہو جاتا بری طرح سسکتے ہوئے وہ اسے بتا رہی تھی جب جان نے اسے ایک بار پھر سے اپنے سینے سے لگا لیا ۔
نہیں جاناں تم بہت پیاری ہو جیسی ہو ویسی اچھی ہو وہ اس کے احساس کمتری کم کرنے کی کوشش کرنے لگا
نہیں ہوں میں اچھی کاش میں پیدا ہوتے ہی مر جاتی
تو آج اپنے باپ کی جان کا عذاب تو نہیں بنتی وہ سسکتے ہوئے بول رہی تھی ۔
نہیں جاناں ایسا مت سوچو نہیں ہو تم کسی کی جان کا عذاب سے تم تو جان ہو میری تم ایسے لوگوں کے لئے اپنے آنسو ضائع کر رہی ہو جو تمہاری قدر ہی نہیں کرتے ۔
ایسے لوگوں کے لئے آنسو بہا رہی ہو جن کو تمہارے وجود سے نفرت ہے ان کو تمہاری پیدائش سے افسوس ہے مجھے دیکھو میری آنکھوں میں دیکھو کتنی محبت ہے یہاں تمہارے لئے ۔
جاناں سب کچھ چھوڑ دو بس میرے پاس آ جاؤ میں تمہیں اتنا پیار دوں گا کہ تمہیں خود پہ ناز ہوگا بس میری ہو جاو پھر دیکھنا پوری دنیا کی خوشیاں تمہارے قدموں میں ڈھیر کر دوں گا
۔ہم شادی کر لیتے ہیں جاناں اپنی الگ دنیا بناتے ہیں جس میں کوئی نہیں ہوگا صرف ہماری خوشیاں ہوں گی وہ اس کی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے محبت سے بولا
نہیں جان میں ایسا نہیں کر سکتی
۔میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتی جان میں اپنی فیملی کو بتائے بغیر اتنا بڑا قدم نہیں اٹھا سکتی
وہ لوگ اس طرح کبھی میری شادی کے لیے تیار نہیں ہوں گے
تم میرے بابا کو نہیں جانتے تم نہیں جانتے میرے بھائی کون ہیں وہ اسے سمجھانا چاہتی تھی لیکن اگلے ہی لمحے جاناسے اپنے بازو دھکا دے کر دور کر چکا تھا
مطلب تم کبھی میرا ہونا ہی نہیں چاہتی
۔تمہیں مجھ سے محبت ہی نہیں ہے
جاناں اگر تمہیں مجھ سے محبت ہوتی تو میری ایک بار کہنے پر میرے پاس چلی آتی ۔
یہ کیسا رشتہ ہے جاناں یہ سب سےچھپ کر ہم کیا رہے ہیں ۔
محبت میں ہمت ہونی چاہیے ساری دنیا سے لڑنے کی ہمت تم تو بہت بزدل نکلی جاناں
تم میں تو اتنی ہمت بھی نہیں ہے کہ اپنے والدین کے سامنے اپنی محبت کا اظہار کر سکو۔
مجھے ایسی محبت نہیں چاہیے جاناں مجھے یہ رشتہ چھپا کر نہیں بنانا اگر تم مجھ سے محبت کرتی ہو تو صاف جواب دو
اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو کھل کر اظہار کرو
ڈر ڈر کر محبت کرنابند کرو جاناں
میں نہیں رہ سکتا تمہارے بغیر اس لئے تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں اب جب تم مجھ سے شادی کرنے کے لیے تیار ہو گی تب ہی ہم ملیں گےاب سے ملاقات ہماری تب ہی ہوگی جب تم مجھ سے نکاح کے لیے راضی ہوگئی
ورنہ اس رشتے کو یہیں ختم کر دیتے ہیں میں کبھی ایسا رشتہ جوڑ کر نہیں رکھنا چاہتا جس کی کوئی منزل نہ ہو
۔میں جا رہا ہوں جاناں اب واپس تب ہی آوں گا جب تم ہاں کرو گی
جان پلیز نہیں اس طرح سے مجھے چھوڑ کر مت جاؤ مجھے تمہاری ضرورت ہے وہ روتے ہوئے اس کے سینے سے آ لگی تھی
لیکن میں تمہارا وقتی سہارا نہیں بن سکتا اگلے ہی لمحے اس نے پھر سے خود سے دور کر دیا اور گاڑی میں بیٹھ کر گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے چلا گیا جب کہ جاناں وہی سڑک پر بیٹھ کے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
وہ اسے کھونا نہیں چاہتی تھی یہ تو واحد رشتہ تھا جو اس سے محبت کرتا تھا
°°°°°°°°
اس نے گھر میں قدم رکھا تو اریشفہ صوفے پر بیٹھی ابھی تک اس کا انتظار کر رہی تھی
اس نے نو بجے تک واپس آنے کے لیے کہا تھا
لیکن اس وقت رات کا ڈیڑھ بج رہا تھا
اسے دیکھتے ہی وہ منہ پھلا کر صوفے سے اٹھ کر کمرے کے اندر چلی گئی
یقینا اس کے انتظار سے اکتا کر اب وہ سے ناراضگی کا اظہار کر رہی تھی
آریان کو اس پر ڈھیروں پیار آیا
اور دروازہ بند کرتے ہوئے اس کے پیچھے ہی کمرے میں آ گیا تھا
جہاں اب وہ بیڈ پر لیٹی دوسری طرف کروٹ بدلتی ناراضگی ظاہر کر رہی تھی
اف ایک تو اتنی پیاری بیوی اور اتنی سخت ناراضگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار مجھے لڑکیوں کو منانے کا طریقہ نہیں ہے وہ اسے پیچھے سے اپنی باہوں میں لیتے ہوئے بولا
جس پر وہ اپنی چوڑیاں چھنچھناتی اسے خود سے دور ہونے کے لئے کہہ رہی تھی
شاید وہ اس کے اشاروں سے زیادہ اس کی چوڑیوں کی زبان سمجھنے لگا تھا
بالکل بھی نہیں میں تو تم سے ایک سیکنڈ دور نہیں ہو سکتا اور تم کیا کہہ رہی ہو میں تم سے دور رہوں
نو نیور۔ ۔۔۔۔۔
اچھا اب مان جاو نہ
یار اچھی بیویاں اس طرح شوہر سے ناراض نہیں ہوتی
وہ ابھی بھی صلح کرنے والے انداز میں اس کے گرد بازو پھیلائے اس کی پیٹھ کو خود سے لگائے ہوئے تھا
جب کہ وہ اشاروں سے اب پوچھ رہی تھی کہ اچھے شوہر کیا کرتے ہیں ۔
اس کے انداز پر وہ کھل کر مسکراتے ہوئے اسے اپنی جانب کر کے اس کے لبوں پر جھکا تھا
اچھے شوہر ہر وقت اپنی بیوی کو اپنی نظروں کے سامنے رکھتے ہوئے اسے اپنے پیار کے بارش میں بھیگوتے ہیں وہ اس کے لبوں پہ اپنے لب رکھ دئیے ہوئے پوری شدت سے وہ اپنا لمس چھوڑ دیا
غلطی کی معافی سوری ہوتی ہے اور میں سوری بول رہا ہوں
اس لیے اب مزید ناراضگی ختم وہ اس کے دونوں بازو کو اپنے ہاتھوں میں قید کرتے ہوئے بولا اور قید ایسی تھی
کہ وہ نہ تو اشارہ کر رہی تھی اور نہ ہی اپنی چوڑیاں چھنچھنا پا رہی تھی ۔
اس بار اس کے لبوں کو اپنے لبوں میں لیتے ہوئے وہ مکمل مدہوش ہی سے اپنے کام میں مصروف ہو چکا تھا
جبکہ اریشفہ اس کی جسارتوں سے گھبراتی اپنی ناراضگی کی بھلائے اس کی باہوں میں سما چکی تھی
°°°°°°°°°°
وہ رو رہی تھی بری طرح سے پھوٹ پھوٹ کر جیسے سب کچھ لٹ گیا ہو
جیسے سب کچھ برباد ہو گیا ہو اس کے پاس کچھ بھی نہ بچاہو ۔
اب رونے کے علاوہ اس کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا
آنسو تھے روکنے کا نام نہیں لے رہے تھے
ایک طرف اس کا باپ اس سے کا فون نہیں اٹھا رہا تھا نہ جانے ناصر کیسا تھا دوسری طرف جان بھی اس کا فون بالکل ہی اگنور کیے ہوئے تھا ۔
وہ بار بار فون کیے جا رہی تھی لیکن سامنے والا تو شاید پتھر دل تھا
جسے اس کے احساسات کی خبر ہی نہ تھی یا حبر ہوتے ہوئے بھی وہ بےخبر بنا تھا ۔
وہ مسلسل آنسو بہاتی کبھی جان کو تو کبھی بابا کو فون کر رہی تھی
بس کر دو جاناں میں نے تمہیں منع کیا تھا نہ مجھے بار بار فون مت کرنا تو کیا تم ایک بار میری بات سمجھ نہیں آتی
بابا کی پھنکارتی ہوئی آواز فون سے آئی تھی وہ کانپ کر رہ گئی
بابا پلیز مجھے بتائے ناصر بھائی کیسے ہیں وہ ان کی بات کو نظر انداز کرتے کہنے لگی ۔
جاناں میں تمہیں ایک بار بتا چکا ہوں نا کہ وہ ٹھیک ہے تو تم کیوں بار بار مجھے تنگ کر رہی ہوایک بات کیا تمہیں سمجھ نہیں آرہی
اب خدا کے لئے مجھے فون مت کرنا
میں نہیں کر سکتا تم سے بات اور تم بھی بار بار مجھے فون کرنے کے بجائے اپنے پیپرزکی تیاری کرو تو تمہارے لئے بہتر ہوگا ۔
وہ انتہائی غصے سے کہتے فون رکھ گئے تھے ۔
بابا آپ کو جاناں سے اس طرح سے بات نہیں کرنی چاہیے
اس طرح سے تو وہ ہم سے بددل ہو جائے گی
ناصراس وقت ہسپتال کے بیڈ پر لیٹا ہوا ان سے کہنے لگا کل سے مسلسل جاناں کی کال کو نظرانداز کیے ہوئے تھے لیکن وہ اس کی بہن تھی وہ جانتا تھا اسے اس کی پرواہ ہے
تو میں کیا کروں ناصر اس لڑکی نے میرا دماغ خراب کر رکھا ہے
میری بات کو سمجھنے تک کی کوشش نہیں کر رہی ہے یہ بیوقوف لڑکی
اگر وہاں کسی کو پتہ چل گیا کہ جاناں میری بیٹی اور تمہاری بہن ہے تو ہمارا بنا بنایا کھیل بگڑ جائے گا
اور اگر وہ لڑکا اگر غلطی سے بھی جاناں کے پاس پہنچ گیا
تو پھر سوچو کیا ہوگا ہم نے اسے دنیا سے چھپا کے رکھا ہے صرف اس لیے تاکہ پندرہ سال پہلے کے راز دفن ہیں رہیں اگر کسی کو بھنک بھی پڑ گئی نہ تو تم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ہم کس طرح سے برباد ہوں گے
لیکن بابا ہم ساری زندگی جاناں کو خود سے دور بھی تو نہیں کر سکتے اس کے انداز پر نا صر نے سمجھانا چاہا
میں اسے خود سے دور نہیں کر رہا ناصر میںاس کے پیپرز ختم ہوتے ہی اسے اپنے پاس بلا لوں گا بس اس کے یہ پیپر ہوجائے پھر اسے ہمیشہ کے لئے یہاں لے آؤں گا اس سے نہ صرف وہ اس لڑکے سے دور ہو جائے گی بلکہ خود ہی کوئی اچھا سا لڑکا دیکھ کر اس کی شادی کر دوں گا
لیکن بابا اس کی شادی کیسے ممکن ہے ناصر نے نہ سمجھنے والے انداز میں کہا ۔
ممکن ہے ناصر سب کچھ ممکن ہے
میں اپنی اس غلطی کی وجہ سے اپنی بیٹی کی زندگی تباہ نہیں ہونے دوں گا
میں جاناں کو غائب کر دوں گا اس کی پہچان میں بدل چکا ہوں میں اس کی پوری زندگی بدل چکا ہوں اب وہ لڑکا کبھی بھی جاناں تک نہیں پہنچ پائے گا
اور نہ ہی جاناں کو بچپن کی کوئی بھی بات یاد ہے اسی لئے میں جتنی جلدی ہو سکے جاناں کی زندگی کا کوئی اچھا سا فیصلہ کروں گا
°°°°°°°°°°
اس کی آنکھ کھلی تو اپنے آپ کو ایک بہت ہی انجان جگہ پر پایا
یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا بہت تھوڑی سی جگہ تھی
اس میں صرف ایک ہی بیڈ تھا اور اس سے تھوڑے سے فاصلے پر ایک سنگل صوفہ رکھا گیا تھا جس پر وہ بیٹھے بیٹھے سو رہا تھا
وہ پوری طرح سے اپنی سوچوں میں ڈوبی ہوئی تھی
وہ وحشت زدہ آنکھیں اسے یاد آنے لگیی
اور اس کا قتل کرنے کا انداز وہ ایک دم سے اٹھ بیٹھی
اس نے بیڈ سے اٹھنے کی کوشش کی تو وہ فوراً ہی اٹھ کر اس کے پاس آ گیا
شاید وہ اس کے لئے ان سے جاگنے کا انتظار کر رہا تھا
اب کیسی طبیعت ہے تمہاری رات کو تم بے ہوش ہو گئی تھی
مجھے نہیں پتا تم کہاں رہتی ہو اسی لیے میں تمہیں اپنے روم میں لے آیا
یقیناً تمہیں برا نہیں لگے گا
رات کو تم کسی قتل کے بارے میں بات کر رہی تھی تم کہہ رہی تھی کہ بیسٹ نے کسی کو مار ڈالا کیا تم نے کوئی خبر سنی تھی یا تم سچ میں کسی کو قتل کرتے ہوئے دیکھ چکی ہو
وہ خود بھی بہت پریشان لگ رہا تھا جب عائشہ نے ہاں میں سر ہلایا
میں نے اسے دیکھا ہے طہٰ میں جھوٹ نہیں بول رہی تھی
میں نے اسے قتل کرتے ہوئے دیکھا ہے
سوہم نے میرے سامنے اس کا نام لیا اور پھر اس نے میری آنکھوں کے سامنے سوپم کو مار ڈالا میں جھوٹ نہیں بول رہی پلیز میرا یقین کرو وہ بولتے ہوئے ایک بار پھر سے رونے لگی تھی
عائشہ مجھے تم پر یقین ہے پلیز تم پریشان مت ہو چلو ہم پولیس سٹیشن چلتے ہیں اور اور وہاں تم کو سب کچھ بتا دینا
تم نے جو کچھ بھی دیکھا اور وہ آدمی کیسا دکھتا ہے سب کچھ طہٰ نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا لیکن عائشہ کے چہرے پر پریشانی تھی
لیکن میں نے تو اسے دیکھا ہی نہیں تھا وہ چہرے پر ماکس لگائے ہوئے تھا
اور سر پر اس نے ہوڈی پہنی ہوئی تھی میں اس کا چہرہ نہیں دیکھ اس کی آنکھیں دیکھی ہیں
عائشہ بہت زیادہ پریشان تھی جب کہ ہر تھوڑی دیر میں رونے لگتی
طہ کو یہ ساری باتیں خود بھی بہت عجیب لگ رہی تھی
اسی لیے اسے ریلکس رہنے کے لئے کہتا ہوا اس کا ایڈریس پوچھنے لگا
نہیں مجھے گھر نہیں جانا اسے پتہ ہے وہ میرا گھر ہے میں وہاں نہیں جاؤں گی مجھے اس سے بہت خوف آتا ہے
تم پلیز مجھے میرے ہوسٹل چھوڑ دو اس وقت وہ بھول چکی تھی کہ اس شخص سے مدد لینا اپنی توہین سمجھتی ہے
ٹھیک ہے تم پریشان مت ہو میں تمہیں تمہارے ہوسٹل چھوڑ رہا ہوں پریشان مت ہو سب ٹھیک ہے اب بالکل مت رونا اور اس سب کا کسی کے سامنے ذکر مت کرنا میں سب سبھال لوں گا وہ اٹھتے ہوئے اپنا ہاتھ دے کر اٹھانے لگا
عائشہ بھی خاموشی سے اس کے ساتھ فریش ہو کر اس کے روم نما گھر سے چلی آئی تھی
°°°°°°°°
جان پلیز میرے ساتھ ایسا مت کرو
پلیز فون اٹھا لو
میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی
پلیز فون اٹھاؤ مجھے تمھاری ضرورت ہے
اس کا فون مسلسل بج رہا تھا بار بار واٹس ایپ پر اس کے میسج آ رہے تھے جو وہ صرف سنتا اور پھر ڈیلیٹ کر دیتا لیکن پھر اس کا نمبر بلاک کر دیا
تم بہت ظالم بہو جان تم بھلا اپنی ہی جاناں کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہو
تم تو اسے روتے ہوئے ییں دیکھ سکتے
تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے تھے نہ تو پھر یہ سب کچھ کیا ہے اس کے مسلسل فون کاٹنے پر ٹائر نے پوچھا
نہیں ٹائر میں اسے تکلیف نہیں دے سکتا
میں خود اسے درد میں نہیں دیکھ سکتا اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر میرا اپنا دل تڑپ رہا ہے لیکن میں مجبور ہوں
میں کیا کروں ٹائر میرے پاس یہی موقع ہے جاناں کو اپنے پاس لانے کا جاناں کو یہ بتانے کا کہ مجھ سے زیادہ اسے کوئی پیار نہیں کرتا
اب جاناں کو اپنے ہر ڈر سے لڑ کر میرے پاس آنا ہوگا اسے نکاح کے لیے حامی بھر لی ہوگی ورنہ
ورنہ ورنہ کیا اس کے خاموش ہونے پر ٹائر نے پوچھا
اسے میرے پاس آنا ہوگا ٹار اس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے وہ اپنی بات بدل گیا تو ٹائر خاموش ہو گیا
°°°°°°°°°
وہ ہوسٹل آئی تو جاناں ہوسٹل میں نہیں تھی
اریشفہ کا تو وہ جانتی تھی کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اس کے گھر میں ہے
لیکن جاناں کو یہاں نہ پا کر اسے پریشانی ہوئی تھی وہ تو باہر کہیں نہیں جاتی تھی
لیکن اس وقت اس کے ذہن پر بیسٹ سوار تھا جس نے اس کے سامنے قتل کیا
اس کی آنکھوں کی وحشت سے یاد آتے ہی اس کا جسم کانپنے لگتا تھا ۔
اسے اس شخص سے اتنا خوف نہیں آتا تھا
جتنا خوف شخص کی آنکھوں سے آتا تھا اور اس کا قتل کرتا انداز اس کا ہاتھ بار بار سو ہم کے سینے میں دب جاتا اور پھر وہ نکالتا تو ہر بار سو ہم کے سینے سے خون کا فوارہ نکلتا
وہ منظر یاد کرتے ہیں اس کی آنکھیں نم ہونے لگی اس کا پورا بدن کانپ رہا تھا
اس کی طبیعت بہت خراب تھی یہ تو طہ کا احسان تھا کہ وہ اس کو اپنے ساتھ لے گیا اور اب اسے ہوسٹل چھوڑ گیا تھا دوائیوں کے زیر اثر وہ کو بیڈ پر لیٹتے ہی گہری نیند سو چکی تھی
نہ جانے زندگی آگے کیا موڑ لانے والی تھی ۔
°°°°°°°°°°
اس نے دروازہ کھولا تو وہ جاناں باہر کھڑی تھی
پیاری لڑکی کیسی ہو تم اس کا مرجایا ہوا چہرہ دیکھ کر وہ تڑپ اٹھا تھا
جان کہاں ہے وہ اپنی آنکھوں سے آنسو صاف اس سے پوچھنے لگی
وہ تمہیں بہت چاہتا ہے جاناں اس کا حال بھی تم سے الگ نہیں
شادی کے لیے ہاں کر دو وہ تمہیں بہت خوش رکھے گا میں تم سے وعدہ کرتا ہوں وہ کبھی تمہیں تکلیف نہیں دے گا تم بس ایک بار ہاں کر دو وہ سب کچھ خود سنبھال لے گا
ٹائر کسی ہمدرد بہن کی طرح اس کے دونوں ہاتھ تھامے ہوئے کہہ رہا تھا
پلیز اس سے کہو مجھ سے بات کر لے
میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی
پلیز وہ تمہاری بات ضرور مانے گا وہ تمہیں بہت چاہتا ہے پلیز اس سے کہو کہ تم جو کہو گے میں کروں گی
لیکن مجھے اس طرح سے محبت کی راہوں میں لاکر یہ تنہا نہ چھوڑے
جان بری طرح سے روتے ہوئے چہرہ ہاتھوں میں چھپاتی وہیں زمین پر بیٹھی سسکنے لگی جب ٹائر نے وہیں زمین پر بیٹھتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگا لیا
تم پریشان مت ہو جاناں میں ابھی اسے فون کرتا ہوں تمہاری طرف سے ہاں سن کر وہ بھاگا چلا ائے گا تمہارا دیوانہ عشق کرتا ہے تم سے وہ اس یقین دلا رہا تھا
°°°°°°°°°°
اس نے جیسے ہی گھر کے اندر قدم رکھا جاناں بھاگتی ہوئی اس سے آ لیپٹی تھی۔
جان جو فی الحال اس سے بات کرنے موڈ میں نہیں تھا اس کے بری طرح سے رونے پر اسے اپنے سینے سے لگانے پر مجبور ہوگیا ۔
جاناں رونا بند کرو ۔وہ اس کے سر کو تھپتھپاتے ہوئے محبت سے بولا
نہیں تم پہلے وعدہ کرو کہ کبھی مجھے چھوڑ کر نہیں جاؤ گے وہ اس کے سینے سے لگی کسی چھوٹے بچے کی طرح سے بات کر رہی تھی۔
تمہیں چھوڑ کر جاؤں گا کہاں جاناں تم تو میری آخری منزل ہو ۔میری زندگی میری جینے کی وجہ ہو
ہمارے بغیر تو میں ایک پل نہیں جی سکتا ۔تمہیں چھوڑ کر بلا جاؤں گا بھی تو کہاں جاؤں گا ۔
وہ اسے اپنے ساتھ لگائے آہستہ آہستہ اپنی محبت کا اظہار کر رہا تھا
تو پھر کیوں گئے تھے مجھے چھوڑ کے وہ اپنا چہرہ اس کے سینے سے اٹھاتے ہوئے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے پوچھنے لگی ۔
تم نے مجبور کیا تھا جاناں میں چھپ چھپا کر محبت کرنے والوں میں سے نہیں ہوں میں ڈنکے کی چوٹ پر کام کرتا ہوں
اگر محبت کی ہے تو سینہ تان کے کروں گا ۔
اور تمہیں بھی میرا ساتھ دینا ہوگا ۔
ہمارا نکاح آج ہی ہوگا وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بات ختم کرنے والے انداز میں بولا
لیکن جان آج ہی کیسے ممکن ہے میں نے تو ابھی تک ہمارے رشتے کے بارے میں کسی کو کچھ بھی نہیں بتایا جاناں پریشان ہوئی تھی ۔
ابھی تک ہم دونوں کے بیچ میں کوئی رشتہ نہیں ہے جاناں نکاح کے بعد ایک مضبوط رشتہ ہو گا تم سب کو بتا دینا وہ ہار ماننے کے بالکل موڈ میں نہیں تھا لیکن جاناں کا انکار اور ڈر اسے غصہ دلا رہا تھا ۔
ٹائر نکاح کے انتظامات کرو کوئی کمی نہیں رہنی چاہیے ۔
آج سے میری جاناں میری ہو جائے گی ہمیشہ کے لئے وہ ٹائرکی طرف دیکھتے ہوئے بولا تو جاناں نے ایک پل کے لئے اسے روکنا چاہا ۔
جاناں اگر تم نکاح کے لیے تیار نہیں ہو تو چلی جاؤ یہاں سے اور مڑ کر کبھی اس طرف مت دیکھنا وہ اتنے غصے سے بولا تھا کہ جاناں اپنی جگہ ساکت رہ گئی ۔
جب کہ اسے غصے میں دیکھ کر ٹائر فورا نہیں باہر کی طرف بھاگ گیا تھا ۔
وہ ایک نظروں سے بھرپور جاناں کی طرف دیکھتا باہر نکل گیا ۔
°°°°°°°°°°
سیڈے کو کون بے وقوف پڑھتا ہے ۔
آریان کب سے اسے کتابوں میں سردیےدیکھ کر بولا آج سنڈے تھا اور وہ گھر پے تھا لیکن اس کے باوجود بھی اریشفہ اپنا سارا کام ختم کرکے اپنی پڑھائی کی طرف متوجہ ہوگئی تھی اور یہی چیز آریان سے برداشت نہیں ہو رہی تھی کہ اس کے ہوتے ہوئے بھی وہ کتابوں میں سر کھپا رہی ہے ۔
اس کے سوال پر اریشفہ مسکراتے ہوئے اپنی طرف اشارہ کرنے لگی آریان نے سرد آہ بھری ۔
اتنی زیادہ پڑھائی کرنا صحت کے لیے موثر ہے اس سے بہتر ہے کہ یہ سب چھوڑو اور اپنے شوہر پر دھیان دو جو تمہارے لئے آج گھر پر ہے اس کی خدمت کرو ثواب پاؤ گی
اللہ بھی خوش ہوگا ۔
وہ اس کا دھیان اپنی طرف سے لگاتے ہوئے بولا جس پر اریشفہ آنکھیں گھما کر اس کی طرف دیکھا ۔
اور پھر اشارے سے بتانے لگی کہ اس کی پیپرز کو پندرہ دن بھی نہیں رہ گئے اور اسے تیاری کرنی ہے لیکن آریان تو آج کچھ سننے کے موڈ میں ہی نہیں تھا ۔
جب سے جاناں نے اسے فون پر بتایا تھا کہ ایک پیپرز شروع ہونے والے ہیں تب سے ہی اریشفہ کا زیادہ دھیان اپنی سٹڈیز کی طرف آ گیا تھا ۔
ویسے تو آریان روز رات اس کی بہت مدد کرتا تھا کھانا کھانے کے بعد روز اسے خود پڑھ رہا تھا لیکن اس کے اپنے ہی کچھ اصول تھے ۔
اور محبت کے معاملے میں جو اصول اس نے بنائے رکھے تھے ان پر اریشفہ جیسی لڑکی کے لیے پیرائے عمل کرنا بہت مشکل تھا ۔
اور اتوار والے دن تو وہ صاف لفظوں میں کہہ چکا تھا کہ اریشفہ سر سے لے کر پاؤں تک صرف ان کی ہے تو ایسے میں وہ اسے کوئی اور کام کرنے دیتا یہ تو ناممکن بات بھی
کوئی پڑھائی نہیں پیپر ہوتے رہیں گے پہلے ادھر دھیان دو وہ اس کی کتابیں بند کرنے لگا تو اریشفہ نے التجاً نظر اس کی طرف دیکھا ۔
بیوی اگر فیل بھی ہوگئی تو وہ بھی پروا نہیں میں اگلے سال پھر سے تمہیں تیاری کروا دوں گا لیکن اس وقت میرا موڈ خراب مت کرو اس کے گھورنے پر وہ محبت سے بولا ۔
کون سا اس کے سامنے اریشفہ کی کبھی چلی تھی جو چلنے دیتا اس کی کتابیں ایک طرف رکھ کے وہ اسے اپنی باہوں میں اٹھائے بیڈروم میں لے آیا تھا ۔
جب کہ وہ منہ پھلائے اسے نظر انداز کرتے دوسری طرف دیکھ رہی تھی آریان نے نرمی سے اسے بیڈ پر لٹایا ۔
اور پھر اس کے چہرے پر جابجا اپنے لب رکھتے ہوئے اس کی ناراضگی کو دور کرنے لگا ۔وہ جو اپنے دل میں سے ناراضگی کا پکا ارادہ کر چکی تھی اس کی جساتوں پر اسی دل کو باغی ہوتے پاکر بے بس ہو گئی ۔
اس کا ہاتھ تھا بے اختیار ہی آریان کی پیٹھ پر آرکا تھا ۔آریان ایک نظر اٹھا کر اس کے چہرے کو دیکھا
پھر مسکراتے ہوئے اس کے لبوں پر جھک کر اپنی تشنگی مٹانے لگا ۔
جب کہ اریشفہ خاموشی سے اس کی من مانیاں برداشت کرتی اس کی باہوں میں سمٹ کے چلی جارہی تھی
°°°°°°°°°°
وہ واپس آیا تو ابھی تک وہیں بیٹھی ہوئی تھی
اندر آو کمرے میں اور یہ ڈریس پہن کر تیار ہو جاؤ دو تین منٹ میں مولوی صاحب اور باقی لوگ آتے ہی ہوں گے
وہ اس کا ہاتھ تھام کے اسے اپنے اسی کمرے میں لے کر آیا تھا جہاں وہ پہلی بار اس سے ملی تھی ۔
اور پھر ایک خوبصورت لال ڈریس کی طرف کرتے ہوئے وہ دوبارہ کمرے سے نکل گیا
سب کچھ یوں اچانک ہو رہا تھا کہ جاناں مطمئن نہیں تھی۔
لیکن جان کا غصہ دیکھنے کے بعد اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا نہ تو وہ جان کو چھوڑ سکتی تھی اور نہ ہی اس کے بغیر رہ سکتی تھی
کچھ غلط نہیں ہے جاناں ہر انسان کو حق ہے محبت کرنے کا اور اپنی محبت کو پانے کا تمہیں بھی پورا حق ہے کوئی تمہیں روکنے کا حق نہیں رکھتا تم چھوٹی بچی نہیں ہو بالغ ہو اور خود اپنی زندگی کا فیصلہ کر سکتی ہو ۔لیکن بابا۔دل اور دماغ میں ایک عجیب جنگ چل رہی تھی
بابا نے تو کبھی مجھے پیار نہیں کیا کبھی مجھے اپنے قریب نہیں آنے دیا میں کبھی اپنے بھائیوں سے بھی نہیں ملی ان لوگوں نے کبھی مجھے اپنی محبت کا احساس نہیں دلایا اگر میں ان کے لئے اہم ہوتی تو کیا وہ یوں مجھے چھوڑ دیتے۔
صرف جان ہی ہے جو مجھ سے محبت کرتا ہے تبھی تو وہ مجھ سے شادی کر رہا ہے ایک مضبوط رشتہ قائم کر رہا ہے ۔
اس نے اپنے دل کو مطمئن کرنے کے لئے خود ہی دلائل دیے تھے اس نے ایک نظر ڈریس کی طرف دیکھا بے تحاشا خوبصورت ریڈ برائیڈل ڈریس ۔
اور اب وہ اس ڈریس کو دیکھتے ہوئے تیار ہونے واش روم میں جا چکی تھی ۔
اس کے دل نے فیصلہ کرلیا تھا اسے جان کی محبت سے زیادہ اور کچھ بھی عزیز نہیں تھا اسی جان کے ساتھ خوبصورت زندگی گزارنی تھی اور وہ جانتی تھی اگر ایک بار نکاح ہوگیا تو جان خود ہی سب سنبھال لے گا اپنے وعدے کے مطابق ۔
اسے جان پر پورا یقین تھا وہ محبت کے لیے لڑنے والوں میں سے تھا اور اسے یقین تھا کہ وہ خود بابا کے سامنے آئے گا اور سب کچھ بتا دے گا ۔
اسے تو بس ہمت کرکے نکاح کے پیپر پر سائن کرنا تھا اور اپنی محبت کو ایک پاکیزہ نام دینا تھا
°°°°°°°°°°
تیار ہو تم اس نے کمرے میں جھانک کر پوچھا تو ایک نظر اس کے خوبصورت سراپے کو دیکھ کر جان کھٹکا تھا ۔اس کی نظروں سے گھبرا کر جاناں فورا نظریں جھکا گئی
یوں تو مت کرو یار ابھی تو نکاح بھی نہیں ہوا اور تم میرے ہوش اڑانے پر تلی ہوئی ہو اس کے خوبصورت سراپے پر نظر ڈالتے ہوئے وہ اس کے سامنے آ روکا تھا ۔
دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی تھوڑی ہی دیر میں صرف میری ہو جائے گی وہ مسکرایا تھا
ان شاللہ جاناں کے لبوں نے سرگوشی کی بھی جس پر جان کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی تھی
بہت پیاری لگ رہی ہو میری لگ رہی ہو اس نے مسکراتے ہوئے اس کے سراپے پر ایک بھرپور نظر ڈالی تھی اس کی نظریں جابجا اس کے چہرے اور دلکشی میں الجھ رہی تھی۔پھر محبت پاس نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے اس کی طرف دیکھ کر بولا
دیکھو مجھ سے زیادہ اچھی امید مت رکھنا شادی کے بعد میں بہت ظالم شوہر ثابت ہوں گا وہ اس کی نظروں میں جھانکتے ہوئے بولا ۔
انداز سے شرارت جھلک رہی تھی ۔
جان مت کرو ایک دو بابا کو بتائے بغیر میں ویسے ہی گلٹی فیل کر رہی ہوں اور تم بھی وہ اس کے مذاق کرنے پر تھوڑی ناراض ہوئی تھی ۔
اگر اتنا ہی گلٹی فیل کر رہی ہو تو چلی جاؤ یہاں سے مت کرو نکاح اسے غصہ آنے لگا تھا
اگر تم دل سے راضی نہیں ہو جاناں تو چلی جاؤ اب بھی موقع ہے ایک بار نکاح ہو گیا نا تو تمہیں جانے نہیں دوں گا خود سے دور وہ غصے میں بے اختیار اس کا بازو پکڑ چکا تھا
تم مجھے ڈراو گے تو میں تم سے نکاح نہیں کروں گی جاناں نے اس کے غصے کو کم کرنے کی ناکام سی کوشش کی
تم انکار کرو گی۔ ۔۔۔۔۔۔۔؟
وہ انجانے میں اس کے غصے کو مزید ہوا دے چکی تھی۔
میں ایسے انسان سے شادی کرونگی جو بالکل غصہ نہ کرے اسے اپنے آپ کو گھورتے پاکر وہ معصومیت سے بولی
تم کوشش کرونا کہ مجھے غصہ نہ آئے اس کا بازو چھوڑ کر وہ اس کا دوپٹہ ٹھیک کرتے ہوئے وہ نرمی سے بولا تھا
میں کب غصہ دلاتی ہوں تم خود ہی غصہ کرتے ہو وہ منہ بنا کر بولی
تم کام کیا کرتے ہو ۔۔۔۔۔؟
اسے خاموش پا کر وہ دوبارہ بولی شاید وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ اس کا غصہ کم ہوا ہے یا نہیں ۔
سیریل کلر( Serial killer) ہوں اس کے یکدم کہنے پر جاناں خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی
پھر اس کی شرارت سمجھ کر کھلکھلا کر ہنسی ۔اور وہ بنا پلکیں جھپکائیں اسے دیکھتا رہا
تم بولتے ہوئے اتنی پیاری نہیں لگتی جتنی کہ ہنستے ہوئے لگتی ہو اس کے کہنے پر وہ پھر سے کھلکھلائی
تم رومینٹک ہو رہے ہو کیا ۔۔۔۔۔۔۔؟
نہیں فی الحال تو صرف بتا رہا ہوں رومینٹک تومیں مولوی صاحب کے جانے کے بعد ہوں گا
جان تمہیں نہیں لگتا کہ بابا کو ایک بار میرے نکاح کے بارے میں بتا دینا چاہیے وہ اداسی سے بولی آج اس کی زندگی کا سب سے بڑا دن تھا اور وہ اپنے اس دن میں اپنے باپ کا ساتھ چاہتی تھی ۔
اور آج یہ اداسی وہ جاناں کے چہرے پر نہیں دیکھنا چاہتا تھا
تمہارا باپ نہیں مانے گا اب کچھ دیر میں مولوی صاحب آجائیں گے نکاح کے بعد تمہارے باپ کے پاس لے جاؤں گا تمہیں ۔نہ جانے کیوں اسے اور زیادہ غصہ آنے لگا تھا وہ کیوں بار بار اپنے باپ کا ذکر کر رہی تھی جب اس کی زندگی میں شامل ہونے جا رہی تھی
اگر بابا نے ہماری شادی کو قبول نہ کیا تو ۔۔۔۔؟
تو کیا۔۔۔۔۔؟جاناں کے سوال پراس نے آگے سے سوال کیا تھا
تو ہم الگ ہو جائیں گے ۔۔۔۔؟
آج یہ بکواس کی ہے آئندہ کبھی مت کرنا جان لے لوں گا تمہاری وہ ایک ہی لمحے میں اس منہ وہ اپنے ہاتھوں میں تو دبوچ چکا تھا دنیا کی کوئی طاقت تمیہں مجھ سے الگ نہیں کرسکتی میری ہو تم اگر کوئی ہمارے بیچ میں آیا تو زندہ زمین میں گاڑ دوں گا ۔
میں نے تمہیں موقع دیا تھا مجھ سے دور جانے کا مجھے چھوڑنے کا لیکن تم خود چل کر میرے پاس آئی ہوگا اور اب تمہارا وقت ختم ہو چکا ہے اب تم میری ہو صرف میری
تم اتنے شدت پسند کیوں ہو۔۔۔۔۔۔؟ اس کا دوپٹہ زمین پر گر چکا تھا جاناں کو اس سے اس وقت اس طرح کے غصے کی امید نہ تھی ۔
میں ایسا ہی ہوں اور تمہیں مجھے ایسا ہی قبول کرنا ہوگا تمہیں ایسے ہی شخص کے ساتھ ساری زندگی رہنا ہوگا وہ غصے سے اس کا منہ چھوڑ کر باہر نکل گیا یہ دیکھنے کی زحمت کیے بغیر کہ اس کے اس طرح سے چھوڑنے کی وجہ سے جاناں کا سر سامنے رکھے ٹیبل پر لگا ہے
وہ اپنے سر کی چوٹ پہ ہاتھ رکھتی خون روکنے کی کوشش کرتی وہیں زمین پر بیٹھ چکی تھی جب دو تین دن منٹ کے بعد ٹائر نے اسے مولوی صاحب کے آنے کی خبر دی ۔
اس کے ہاتھ میں ایک بینڈیج تھا جو اس نے اس کی طرف بڑھایا یہ جان نے دیا ہے ۔وہ اتنا بھی بے خبر نہ تھا جتنا جاناں نے سوچا تھا اس نے فوراً ہی اس کے ہاتھ سے بینڈیج لے لیا
وہ جانتی تھی کہ وہ غصے کا بہت تیز ہے اور اپنے غصے پر کبھی کنٹرول نہیں کر پاتا ۔اور اس بات کا اندازہ بھی اسے اس دن آئسکریم والے واقعے سے ہی ہوا تھا ۔ورنہ وہ تو جان کو ایک بہت لائٹ پرسن سمجھتی تھی لیکن اب جو بھی تھا وہ جاناں کی محبت تھا وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتی تھی جاناں کو یقین تھا کہ وہ اپنی محبت سے اس کا غصہ کم کرلے گی ۔
اور وہ سب بھی تو اسی کیلئے کرتا ہے اسے جان کہیں سے بھی غلط نہیں لگتا تھا ۔شاید محبت میں اندھا ہونا اسی کو کہتے ہیں
ٹھیک کہتا ہے جان مجھے اسے غصہ نہیں دلانا چاہیے کہیں نہ کہیں غلطی میری ہے میں ہی اس کے غصے کو ہوا دیتی ہوں ۔
سارے معاملے میں بے قصور ہونے کے باوجود بھی خود کو قصوروار ٹھہراتی اپنا دوپٹہ اچھے سے سر پر جماتی باہر نکل آئی ۔
اور پھر کچھ ہی دیر میں اس کا نکاح اس سنگدل انسان سے ہو گیا جس سے وہ انجانے میں محبت کر بیٹھی۔نکاح کی رسم بہت سادگی سے ادا ہوئی تھی جاناں ہمیشہ کے لیے اپنی جان کی ہو چکی تھی ۔
نکاح کے بعد وہ اٹھ کر ٹائر کے ساتھ اسے کمرے میں آگئی تھی جب کہ جان مہمانوں کو رخصت کرکے واپس اسی کمرے میں آیا تھا ۔
جاناں تمہیں چوٹ لگی تھی وہ اس کے بلکل پاس بیٹھا اس کے ماتھے پے ہاتھ رکھ کے اس کے چوٹ کو دیکھنے لگا ۔
ٹائر اسے دیوانہ کہتا تھا اس وقت وہ بھی جانا کو کوئی دیوانہ نہیں لگ رہا تھا ۔
میں ٹھیک ہوں جان کوئی بات نہیں اس کے اس طرح سے اپنی چوٹ کو دیکھ کے پا کر جاناں نے اسے مطمئن کیا تھا جبکہ وہ باربار اس کے ماتھے پہ رکھتا اس کی چوٹ کو دیکھ رہا تھا ۔
°°°°°°°°