دور کہیں سے آتی فجر کی اذان کی آواز پر اس کا ذہن بیدار ہونا شروع ہوا رات بھر ایک ہی پوزیشن میں لیٹنے کی وجہ سے اس کا جسم درد کرنے لگا تھا سیدھے لیٹنے کی کوشش میں جسم کے اندر درد کی لہر ابھری تو وہ دانتوں تلے نچلا ہونٹ دبا کر منہ سے نکلنے والی سسکی کو روکنے لگی، ساتھ ہی اس نے برابر میں لیٹے گہری نیند میں سوئے ہوئے اپنے شوہر پر افسوس بھری نظر ڈالی جو بنا شرٹ کے دوسری جانب رخ کیے لیٹا ہوا یقینا پرسکون نیند کے مزے لے رہا تھا کیونکہ وہ کل رات اپنی ساری تھکن اس کے اندر منتقل کرچکا تھا
"آئستہ آئستہ کل رات والا منظر کسی فلم کی طرح اس کے ذہن کے پردے پر چلنا شروع ہوا،، کل رات نیند میں وہ خواب میں بری طرح ڈر گئی تھی کیونکہ کل رات اس نے اپنے خواب میں عدنان، روبی اور روحیل کو اپنے پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھا، وہ ان تینوں سے بچنے کے لئے دیوانہ وار کسی جنگل میں بھاگ رہی تھی اور وہ تینوں انسانی روپ سے بھیڑیے کی شکل اختیار کرتے ہوئے اس کا پیچھا کررہے تھے
"یمنہ کیا ہوا"
نوف کے نیند میں بری طرح چیخنے پر برابر میں لیٹا ہوا افراہیم نہ صرف نیند سے بےدار ہوا تھا بلکہ اٹھ کر بیٹھتا ہوا وہ نوف سے اس کے چیخنے کی وجہ پوچھنے لگا
"افراہیم وہ لوگ میرا پیچھا کررہے تھے، میں بھاگتے بھاگتے گر گئی تھی وہ تینوں مجھے گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے جارہے تھے، مجھے کہیں نہیں جانا افراہیم۔۔۔ مجھے اب آپ کے پاس سے کہیں بھی نہیں جانا"
نوف خود بھی اٹھ کر بیٹھ چکی تھی اور بری طرح گھبرائی ہوئی افراہیم کو اپنا خواب سنانے لگی تو افراہیم نے اس کے سہمے ہوۓ وجود کو اپنے اندر چھپالیا
"یار آج ایک چھوٹا سا واقعہ کیا ہوگیا تم نے اس کو اپنے ذہن پر سوار کرلیا تمہیں ایسا لگ رہا ہے کہ میں ایسا کسی کو ایسا کرنے دوں گا یا میں تمہیں خود سے دور جانے دوں گا"
افراہیم جانتا تھا وہ آج شام مال میں ہوۓ واقعہ سے بری طرح ڈر گئی تھی اس لیے وہ اپنی بیوی کو اپنی پناہوں میں محفوظ کرتا ہوا اسے اپنے ساتھ کا یقین دلانے لگا
"افراہیم آپ مجھ سے وعدہ کریں، میرا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے یا مجھے کبھی خود سے جدا نہیں کریں گے۔۔۔ چاہے زندگی میں ایسا کوئی بھی موڑ آۓ، کسی بھی طرح کا آپ پر انکشاف ہو پلیز آپ مجھے خود سے کبھی بھی جدا مت کریئے گا"
نوف افراہیم کی پناہوں میں اپنے آپ کو محفوظ تصور کرکے خود بھی اپنے بازو افراہیم کے گرد لپیٹتی ہوئی اس سے بولی
"ایسا خیال کیوں آیا تمہارے دل میں کہ میں تمہارا ساتھ چھوڑ دوں گا۔۔۔ میں نے تم سے رشتہ اس لیے نہیں جوڑا ہے کہ تمہیں خود سے دور کردو،، ہم دونوں کا رشتہ اتنا کچا ہرگز نہیں ہے کہ کسی بھی نازک موڑ پر کمزور پڑجائے، یہ سارے وہم اور خیالات آج اپنے دل سے نکال دو کہ میں تمہیں کبھی خود سے جدا کرو گا"
افراہیم نوف سے بولتا ہوا اسے اپنی پناہوں سے آزاد کئے بغیر بیڈ پر لیٹ چکا تھا
"مجھے آج ہم دونوں کے اس رشتے کو وہ مان بخشنے دو جس پر تم نے شادی کے پہلے دن سے مجھ سے بلاوجہ کا گریز برتا ہوا ہے"
افراہیم بولتا ہوا نوف کی گردن پر جھک کر اپنے پیار کی مہر ثبت کرتا چلاگیا
"افراہیم نہیں پلیز"
نوف نے بولنے کے ساتھ افراہیم کو خود سے دور کرنے کی کوشش کی تو افراہیم اس کی کمر کے گرد سے اپنے لپٹے ہوئے بازو نکال کر اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو نوف کے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں پھنساتا ہوا بولا
"یمنہ پلیز آج منع مت کرنا مجھے"
آج وہ خود سے افراہیم کے پاس آکر اس کے جذبات کو بری طرح جگا چکی تھی پھر بھلا وہ کیوں اپنے جائز حق کو اپنانے سے پیچھے ہٹتا
افراہیم نوف کے اعتراض کرنے پر اس کو ٹوکتا ہوا اس کے ہونٹوں پر جھک گیا، اپنی سانسیں اس کی سانسوں میں منتقل کرنے لگا۔۔۔ نوف میں بنا کچھ بولے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو اس کے ہاتھوں کی انگلیوں سے نکالنا چاہا جس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکی، نوف کی مزاہمت کی پرواہ کیے بغیر وہ ایک کے بعد ایک من مانیوں کرتا ہوا اس پر مکمل قابض ہوچکا تھا۔۔۔ شرم کے سارے پررے ہٹتے گئے تو نوف نے مزاہمت ترک کرکے اپنے آپ کو افراہیم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔۔۔ آہستہ سے وہ نوف کی روح تک سرائیت کرتا ہوا اس کو چاروں خانے چت کر چکا تھا۔۔۔ نوف کے سارے الفاظ زبان پر آنے سے پہلے ختم ہوگئے اس کے سارے اعتراضات دھرے کے دھرے رہ گئے۔۔۔ وہ اپنی مرضی چلا کر نوف اور اپنے رشتے کو اس کا اصل مقام دے چکا تھا جس کے بعد نوف اپنے سارے آنسو اپنے اندر اتار کر دوسری طرف کروٹ لےکر لیٹ گئی
"یمنہ یہاں دیکھو میری بات سنو"
مدہوشی کا دور اختتام پذیر ہوا تو افراہیم چادر نوف کے کندھے تک ڈالتا ہوا اسے نرمی سے اپنی طرف کھینچتا ہوا بولا
"افراہیم اب سونے دیں مجھے پلیز"
نوف اپنے کندھے سے افراہیم کا ہاتھ ہٹاتی ہوئی بولی
رات والا منظر یاد کرکے نوف ناراض نظر افراہیم پر ڈال کر بیڈ سے اٹھتی ہوئی واش روم کا رخ کرنے لگی
"اب کیسا محسوس کررہی ہیں آپ" افراہیم آج آفس جانے سے کے لئے تیار ہونے سے پہلے صبح کے وقت ڈائیننگ روم میں ناشتہ کرتا ہوا نازنین کو دیکھ کر پوچھنے لگا
"جس کا بیٹا اپنی ماں کا اتنا خیال رکھتا ہو اور اس کو بہو بھی اتنا خیال رکھنے والی ملی ہو وہ کیسا محسوس کرسکتی ہے"
نازنین محبت بھری نظروں سے کرسی پر بیٹھے افراہیم کو دیکھنے کے بعد ٹیبل پر ناشتہ سرو کرتی ہوئی نوف کو دیکھ کر بولی۔۔ افراہیم مسکرا کر نازنین کو دیکھنے کے بعد اپنے پاس کھڑی نوف کو دیکھنے لگا، جو بیدار ہوتے ہی اسکو اپنی خواب گاہ میں نظر نہیں آرہی تھی
افراہیم کی ہر تھوڑی دیر بعد نظر اٹھتی اور نوف کے چہرے کا طواف کرتی لیکن نوف نے ایک بار بھی افراہیم کی طرف نہیں دیکھا تھا۔۔۔ افراہیم نے ایک دو بار اس سے سرسری انداز میں بات کرنی چاہیے تو وہ بناء اس کی طرف دیکھیں اس کی باتوں کا جواب دیتی ہوئی اپنے آپ کو کاموں میں مصروف ظاہر کرنے لگی
"کہاں جارہی ہو یمنہ ناشتہ نہیں کرو گی"
افراہیم نوف کو وہاں سے جاتا ہوا دیکھ کر دوستانہ لہجے میں ایک دم اس سے بولا
"اپ ناشتہ شروع کریں میں آنٹی کی میڈیسن لےکر آرہی ہوں"
ابھی بات کرتے وقت نوف کی نظریں نازنین کے کمرے کے دروازے پر تھی وہ میڈیسن لینے چلی گئی تو افراہیم خاموشی سے ناشتہ کرنے لگا کل شام نوف کے ساتھ مال سے واپس گھر آنے کے بعد اس نے نازنین کو بالکل نارمل حالت میں دیکھ کر شکر ادا کیا تھا
"بیلا سے بات ہوئی تمہاری کب واپس آرہی ہے وہ"
نوف نازنین کی میڈیسن لےکر آئی تو نازنین افراہیم سے پوچھنے لگی
"ایک دو دن میں واپسی ہوجائے گی اس کی، آپ اس کی طرف سے مطمئن ہوجائیں"
افراہیم نہیں چاہتا تھا نازنین کسی بھی بات کو زیادہ سوچے، نوف افراہیم کے برابر میں کرسی پر بیٹھ گئی
"ناشتہ کرنے کے بعد فورا روم میں آجاؤ"
بریڈ کا پیس منہ میں جاتے ہوئے نوف کا ہاتھ رکا افراہیم کی سرگوشی میں کی ہوئی بات پر اس نے پہلے نازنین کو دیکھا جو بناء ان دونوں کو دیکھے اپنے ناشتے کی طرف متوجہ تھی، پھر اس نے افراہیم کو دیکھا جو بالکل سنجیدہ تھا اور اسی کو دیکھ رہا ہے
"کس لئے"
نوف بھی اتنی ہی سنجیدگی سے افراہیم کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی
"کمرے میں چل رہی ہو یا نہیں"
افراہیم سنجیدگی سے سیدھے انداز میں نوف سے اس کا ارادہ پوچھنے لگا، وہ نوف کی ناراضگی کو محسوس کرچکا تھا۔۔ کل رات جو بھی کچھ ان دونوں کے درمیان ہوا افراہیم کو نہیں لگتا کہ کچھ غلط ہوا تھا جس پر وہ اس طرح سے منہ پھلائے بیٹھی تھی
"نہیں"
اپنی بات پر ٹکا سا جواب سن کر وہ نوف کو گھورنے لگا جبکہ نوف اپنا ناشتہ کرنے لگی
"آپ ناشتہ کرتی ہوئی کیا سوچ کر مسکرا رہی ہیں"
افراہیم نوف سے نظریں ہٹاکر نازنین کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا جو تصور میں ناشتہ کرتی ہوئی مسکرا رہی تھی۔۔۔ افراہیم کی بات سن کر نوف بھی نازنین کی طرف متوجہ ہوئی
"میں سوچ رہی تھی کافی دن ہوگئے یمنہ نے اس دن کے بعد مجھے اپنا کوئی خواب نہیں سنایا۔۔۔ اور اتفاق سے کل رات میں نے بھی ایک خواب دیکھا بس اسی کے بارے میں سوچ کر چہرے پر مسکراہٹ آگئی"
نازنین مسکراتی ہوئی ان دونوں کو دیکھ کر بتانے لگی
"آپ کو یمنہ نے کوئی خواب اسی لیے نہیں سنایا کیوکہ شادی کے بعد وہ اپنا ہر خواب مجھے سنادیتی ہے ویسے آپ نے کل کیا دیکھ لیا خواب میں جس پر آپ یوں مسکرا رہی ہیں"
افراہیم نے نازنین کے مسکرانے کی اصل وجہ جاننی چاہیے، نوف خود بھی ناشتہ کرنے کے ساتھ نازنین کی طرف متوجہ تھی
"میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دادی بن گئی ہو،، گول مٹول سا پیارا سا بچہ میری گود میں کھیل رہا ہے اور تمہارا بچہ ہوبہو تم سے ملتا ہے افی"
نازنین کافی ایکسائٹڈ ہوکر افراہیم کو بتانے لگی جس پر افراہیم کے لبوں پر خوبصورت سی مسکراہٹ آن ٹھہری، جبکہ نوف کا سر شرم سے خود بخود جھک گیا
"آپ کا خواب سننے کے بعد اب تو میرا بھی دل چاہ رہا ہے کہ جلدی سے اپنی شکل کے بیٹے کو جاگتی ہوئی آنکھوں سے دیکھوں"
افراہیم نے بولتے ہوئے غیر محسوس طریقے سے برابر میں بیٹھی ہوئی نوف کے بازو سے اپنا بازو ٹچ کیا۔۔۔ وہ شرم سے مزید اپنا سر جھکا گئی دونوں ماں بیٹے ناجانے کون سا ٹاپک لےکر بیٹھے تھے اب اس سے ناشتہ بھی نہیں کیا جارہا تھا
"کیوں نہیں انشاءاللہ بہت جلد وہ مبارک دن آئے گا کوئی جھوٹا خواب تھوڑی تھا میرا، فجر کی نماز پڑھ کر آنکھ لگ گئی تھی تو میں نے یہ خواب دیکھا۔۔۔ ارے یمنہ تم کیوں اس طرح خاموش ہوکر بیٹھی ہو"
نازنین مسکرا کر نوف کی طرف متوجہ ہوئی نوف سر اٹھا کر اس سے پہلے نازنین کو کچھ بولتی افراہیم بول پڑا
"مما یمنہ آپ کا خواب سن کر شرما گئی ہے۔۔۔ کیا کروں بہت شرمیلی بیوی مل گئی ہے مجھے،، ڈیئر وائف اب شرمانے سے کام نہیں چلے گا بہت سیریس ہوکر ہم دونوں کو اس ایشو پر سوچنے کی ضرورت ہے"
آخری جملہ افراہیم نے بےشک اس کے کان میں آہستہ سے بولا مگر نازنین اپنی بہو کو شرماتے ہوئے اور بیٹے کو خوشگوار موڈ میں سرگوشی کرتا دیکھ کر دل ہی دل میں ان دونوں کو دعا دینے کے ساتھ بولی
"افی میری بہو واقعی بہت شرمیلی ہے اسے تنگ مت کرو ورنہ وہ شرماتی ہوئی آج مجھ سے بھی سارا دن بات نہیں کرے گی"
نازنین کی بات پر افراہیم مسکرا کر کرسی سے اٹھا
"یمنہ کمرے میں آکر مجھے وارڈروب سے کپڑے نکال کردے دو تاکہ میں آفس چلا جاؤ، کافی لیٹ ہوگیا یار آج"
افراہیم اب کی بار سنجیدگی کا لبادہ اوڑھے نوف کو کمرے میں آنے کی دعوت دیتا ہوا خود کمرے میں چلاگیا جبکہ نازنین دوبارہ اپنے ناشتے کی طرف متوجہ ہوئی
"نوری آپ کمرے میں جاکر افراہیم کا بلیک کلر کا ڈریس وارڈروب سے نکال دیں جو پرسوں ڈرائی کلین ہوکر آیا تھا"
نوف کے اچانک نوری سے بولنے پر نازنین نوف کو دیکھنے لگی
"میں اس وقت کمرے میں چلی گئے تو افراہیم مزید آفس سے لیٹ ہوجائیں گے ناں"
نازنین کے اس طرح دیکھنے پر نوف کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا وہ بوکھلاہٹ میں کیا بول گئی مگر جب نازنین مسکراتی ہوئی خاموشی سے دوبارہ ناشتہ کرنے لگی تو نوف کو مزید شرمندگی نے آگھیرا
صبح بیلا کی آنکھ کھلی تو بےساختہ اس کی نظریں ازلان پر گئی جو الماری سے بیگ نکال کر اپنے کپڑے اس میں ڈال رہا تھا۔۔۔ ازلان کے بیگ کے ساتھ ہی بیلا کا بھی سفری بیگ رکھا ہوا تھا شاید وہ جس کام کے لئے یہاں آیا تھا اب وہ کام مکمل ہوچکا تھا اب ان دونوں کی واپسی کا سفر کرنا تھا۔۔۔ بیلا بیڈ پر لیٹی ہوئی کل رات والے واقعے کو سوچنے لگی،،، کل رات اس کو بالکل بھی ہوش نہیں تھا کیسے ازلان اس کو واپس اپنے ساتھ لایا تھا وہ روتے روتے کب سوئی، ازلان اس کو ہوٹل کے روم میں چھوڑ کر دوبارہ کہیں اپنے کام سے چلا گیا تھا یا پھر اس کے پاس موجود تھا۔۔۔ وہ پرسوں کی طرح کل بھی صوفے پر سویا تھا یا پھر اس کے پاس بیلا کو کچھ ہوش نہیں تھا
"جاگ رہی ہو تو چینج کرکے آجاؤں تھوڑی دیر بعد بریک فاسٹ آجائے گا دو گھنٹے بعد ہماری واپسی کی فلائٹ ہے"
ازلان بیلا کو بیدار ہوتا دیکھ چکا تھا اس سے بولتا ہوا اس کے پاس آیا اور بیڈ پر بیلا کے سامنے بیٹھ کر اس کا چہرہ دیکھنے لگا بیلا خود بھی خاموشی سے اسی کو دیکھنے لگی
"مجھے پاکستان سے یہاں اپنے ساتھ لانے ہیں اصل وجہ یہی تھی"
بیلا بیڈ پر لیٹی ہوئی آہستہ آواز میں ازلان سے پوچھنے لگی
"تمہارا مجرم تھا وہ اگر میں اس کو اس کے جرم کی سزا نہیں دیتا تو تمہارا شوہر ہونے کی حیثیت سے مجھے ساری زندگی اپنے اوپر گلٹ رہتا۔۔۔ اور کل رات تم کیا کرنے والی تھی، اپنے ساتھ ہوئے اس سلوک کو بھول کر اس کو معاف کردیتی تم"
ازلان کا لہجہ بالکل سخت نہیں تھا نہ ہی وہ بیلا پر غصہ کررہا تھا مگر اس کے لہجے میں ہلکا سا شکوہ تھا بیلا بیڈ سے اٹھ کر ازلان کے سامنے بیٹھتی ہوئی بولی
"اس کی ایک بیوی اور سات سالہ معذور بچی تھی ازلان،، میں نے ان دونوں کے خیال سے ایسا کہا"
بیلا کی بات سن کر ازلان اس سے بولا
"تم اکیلی نہیں ہو جس کو اصفر نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ایک 6 سال کی بچی اور دوسری بارہ سال کی بچی کے ساتھ بھی وہ درندہ وہی سب کرچکا تھا جس کے بارے میں اس کی بیوی کو معلوم ہوا تو اس نے یہاں کی پولیس کو انفارم کیا۔۔۔ شاید یہ بات تمہاری پھوپھو نے تم لوگوں کو اور باقی کے رشتے داروں کو نہیں بتائی تھی کہ اصفر کی بیوی اس سے خلع لینے والی تھی اگر میں اصفر کو اس کی معذور بچی کے لیے چھوڑ دیتا تو وہ نہ جانے اور کتنی معصوم بچیوں کی زندگی برباد کرتا"
جو انکشاف ازلان نے اس کے اوپر کیا بیلا بے یقینی اور صدمے کی کیفیت میں اسے دیکھنے لگی،، اس کا پھپھی ذاد کردار کا کس قدر بدصورت تھا وہ واقعی معافی کے لائق نہیں تھا
"بیلا یہ سب تمہیں بتانے کا مطلب یہ ہرگز نہیں تھا کہ تم پریشان ہوجاؤ اب اس ٹاپک پر ہم دونوں کے درمیان آئندہ کبھی کوئی بات نہیں ہوگی"
ازلان بیلا کے چہرے کے تاثرات دیکھتا ہوا اس کے دونوں ہاتھوں کو تھام کر نرمی سے بولا تو بیلا نے ازلان کے کندھے پر اپنا سر رکھ دیا
"تم بہت زیادہ محبت کرتے ہو ناں مجھ سے"
بیلا جانتی تھی صرف وہی نہیں ازلان بھی اس سے محبت کرتا تھا جبھی اس نے بیلا کی ذات کی تذلیل کرنے والے شخص کو اس کے انجام تک پہنچایا تھا
"اگر تمہیں میری محبت پر شک ہے تو بتادو کیا ثبوت دوں تمھیں"
ازلان بیلا کے سوال پر اس کی کمر کے گرد اپنے دونوں بازو حاہل کرتا ہوا بیلا سے پوچھنے لگا
"میرے بیگ میں سارا سامان اور کپڑے رکھ کر پیکنگ تمہیں کرنا ہوگی"
بیلا بہت سیریس ہوکر ازلان کا چہرہ دیکھتی ہوئی بولی جس پر وہ مسکرایا
"وہ تو مجھے معلوم ہے کہ یہ کام مجھے ہی کرنا ہے اور کوئی ثبوت مانگ لو مجھ سے میں اسی وقت دینے کے لیے تیار ہوں"
اذلان اسے حصار میں لے کر گہری نظروں سے اس کا چہرہ دیکھ کر بیلا پر جھکنے لگا جس کی وجہ سے بیلا پیچھے ہوکر بیڈ پر لیٹ گئی تو ازلان نے اس کے اوپر جھکتے ہوئے اپنے ہونٹ نرمی سے اس کے ہونٹوں پر رکھ دیئے،، جس سے بیلا اپنے آپ میں سمٹ کر رہ گئی ازلان جھکا ہوا اس کے چہرے کے رنگ دیکھنے لگا جو اسے مذید اپنی طرف کھینچ رہے تھے
"یہ تم اپنی محبت کا ثبوت دے رہے تھے یا پھر کوئی اپنا دلی ارمان نکال رہے تھے"
بیلا ازلان کے دیکھنے پر پہلے نروس ہوئی پھر اسے پیچھے ہٹاتی ہوئی پوچھنے لگی
"اگر تم مجھے میرے دل کے ارمان نکالنے کی اجازت دے دو تو میں خوشی خوشی ہم دونوں کے ٹکٹ کینسل کرکے دو دن کے بعد کے کروا لیتا ہوں۔۔۔ اس طرح سے تم میرے معصوم سے دل کو خوش بھی کرسکتی ہو اور اپنی محبت کا ثبوت بھی دے سکتی ہو"
ازلان اپنے کندھے سے بیلا کے دونوں ہاتھوں کو ہٹاکر، اسکی کلائیاں پکڑ کر تکیہ پر رکھتا ہوا بولا
"مگر تمہیں اپنے معصوم سے دل کو سمجھانا ہوگا کہ ہم یہاں پر ہنی مون منانے نہیں آئے،، میں باتھ لےکر آتی ہو جب تک تم اچھے بچوں کی طرح میری پیکنگ کرو ورنہ ہم فلائٹ کے لیے لیٹ ہوجائے گے"
بیلا پیار سے ازلان کو سمجھاتی ہوئی اسے پیچھے ہٹا کر بیڈ سے اٹھی اور واش روم جانے لگی جبکہ ازلان بیلا کی پشت کو گھورتا ہوا اس کی پیکنگ کرنے لگا
"آنٹی کیا ہوگیا ہے آپ کو کس کا فون آیا تھا اتنا پریشان کیوں ہورہی ہے مجھے بتائیں سب ٹھیک ہے نا"
تھوڑی دیر پہلے تک نوف نازنین کے پاس موجود تھی، وہ کچن میں آج رات کے ڈنر کا مینو بتانے کے لئے نوری کے پاس آئی تو لینڈ لائن پر آنے والی کال نازنین نے ریسیو کی جس کے بعد نوف نازنین کے چہرے کے تاثرات دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی
"وہ مرگیا۔۔۔۔ مار ڈالا کل رات اس کو کسی انجان آدمی نے"
نازنین بے خیالی میں بولی تو نوف پریشان ہوگئی
"کون۔۔۔ کون مر گیا ہے کس کی بات کررہی ہیں آپ"
نوف پریشان ہوکر نازنین سے پوچھنے لگی
"وہی جس نے میری بیلا کی زندگی خراب کر ڈالی تھی، وہی جس کی اصلیت جاننے کے بعد عباد وہ صدمہ برداشت نہیں کر پائے اور اس دنیا سے چلے گئے۔۔۔ وہی جس کا مکروہ چہرہ اور اصل حقیقت کے بارے میں جاننے کے بعد عباد نے مرتے وقت مجھے اور بیلا کو قسم دی کہ ہم دونوں افی کو کچھ بھی نہیں بتائیں گے"
نازنین بےخیالی میں نوف کے سامنے بولے جارہی تھی اور یہ انکشاف سن کر نوف حیرت سے نازنین کو دیکھ رہی تھی
"کون تھا وہ آنٹی پلیز مجھے بتائیں کون تھا وہ جس نے بیلا کے ساتھ برا کیا"
نوف نازنین کے قریب آتی ہوئی اس کا ہاتھ تھام کر بےچینی سے پوچھنے لگی تو نازنین نوف کو دیکھتی ہوئی دوبارہ بولی
"میری نند کا بیٹا،، جو ہمارے گھر پر ہمارے ساتھ رہا اس نے میری بیلا کے ساتھ۔۔۔۔
نازنین ادھوری بات چھوڑ کر رونے لگی تو نوف نے اسے گلے سے لگایا۔۔۔۔ اسے یقین تو پہلے بھی اپنے بھائی پر تھا کہ وہ ایسا کوئی گھٹیا اقدام نہیں اٹھاسکتا لیکن آج اسے جہاں مکمل اطمینان ہوا وہی بیلا پر نئے سرے سے ترس آنے لگا اس نے چھوٹی عمر میں وہ سب کچھ برداشت کیا جو کسی بھی عمر کی لڑکی یا عورت کبھی بھی اپنے لیے برداشت نہیں کرسکتی۔۔۔ اس کا بھائی بے قصور ہوتے ہوئے بھی گناہگار ٹھہرایا گیا
"جس دن میری طبعیت بہت زیادہ خراب ہوئی تھی اور افی اس وقت گھر پر موجود نہیں تھا میرے پوچھنے پر بیلا نے آخر کار اپنے مجرم کا نام بتایا اور سب کچھ عباد نے بھی سن لیا۔۔۔ اس صدمے کو ان سے برداشت کرنا بہت مشکل ہوگیا کہ ان کی سگی بہن کی اولاد نے انہی کی بیٹی کے ساتھ انسانیت کے درجے سے گر کر اتنی گھٹیا حرکت کی کہ وہ یہ برداشت نہیں کرپائے، وہ اپنے آخری وقت میں بہت نادم تھے ازلان کے اچھا نہیں ہوا، قیوم بےقصور ہونے کے باوجود کس طرح معافیاں مانگتا تھا"
نازنین روتی ہوئی نوف کو بتانے لگی۔۔۔۔ نوف اٹھ کر جگ سے پانی نکال کر لائی اور نازنین کو پلانے لگی
"جس کسی نے بھی اس کو مارا ہے،، وہ آپ کی بیٹی کے مجرم کو اس کے انجام تک پہنچا چکا ہے۔۔۔ بیلا کا مجرم ایسے ہی موت کا مستحق ہوگا آپ پریشان مت ہوں اسطرح مت روئیے ورنہ آپ کی طبیعت خراب ہوگی"
اصفر کو دیکھے بناء نوف کو اس سے نفرت محسوس ہونے لگی جیسے وہ عدنان سے نفرت کرتی تھی وہ نازنین کو صوفے سے اٹھا کر اس کے بیڈروم میں لے جانے لگی تاکہ وہ تھوڑی دیر ریسٹ کرسکے
ایئرپورٹ سے گھر پہنچنے کے لیے ازلان نے کیپ لی تھی وہ بیلا کو اس کے گھر چھوڑنے کے بعد خود اپنے فلیٹ میں جانے کا ارادہ رکھتا تھا واپسی کے سفر پر وہ دونوں بالکل ہی خاموش تھے۔۔۔ ازلان کو معلوم تھا کہ وہ اپنے فلیٹ میں پہنچنے کے بعد بیلا کو کافی زیادہ مس کرنے والا تھا بےشک ان دو دنوں میں بہت کم وقت ان دونوں نے ایک ساتھ گزارا تھا مگر جن اوقات میں بیلا اس کے ساتھ تھی وہ وقت ازلان کی زندگی میں خوشگوار اہمیت رکھتا تھا
بیلا کے واپس جانے پر اس کا دل اداس ہورہا تھا، بولتی نگاہوں سے وقفے وقفے سے دو سے تین بار وہ بیلا کو اپنے پاس رکنے کا کہہ چکا تھا، معلوم نہیں وہ ان بولتی نگاہوں کا مفہوم سمجھی تھی یا یونہی خاموش بیٹھی ہوئی تھی
"کیا ہوا"
ازلان نے چونک کر بیلا کے ہاتھ کو دیکھا جو اس کے ہاتھ پر موجود تھا تو وہ بیلا سے پوچھ بیٹھا
"کل یونیورسٹی تو آؤ گے ناں"
بیلا بہت امید بھری نظروں سے ازلان کا چہرہ دیکھتی ہوئی آہستہ آواز میں اس سے پوچھنے لگی
"مشکل ہے وہ چیپٹر تو اب اس ٹور کے بعد کلوز ہو گیا"
ازلان کی طرف سے جواب اس سے بھی زیادہ آئستہ آواز میں آیا تو بیلا پہلو بدل کر رہ گیا اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی
زندگی میں پہلی بار وہ نازنین اور افراہیم کے بغیر کہیں گئی تھی اور ان دو دنوں میں ان دونوں کو مس کرنے کے باوجود، اسے بالکل اندازہ نہیں ہورہا تھا کہ وہ ان دونوں کے بغیر اتنی آسانی سے رہ لےگی۔۔۔ ازلان کے ساتھ گزرے ہوئے یہ دو دن اس کے لئے بہت زیادہ اہم تھے اسے معلوم تھا وہ گھر پہنچ کر خوش ہونے کے ساتھ ساتھ ازلان کو بےتحاشا یاد کرنے والی تھی،، کاش کہ وہ ازلان کے کہنے پر اس کی بات مان جاتی اور دو دن تک مذید اس کے پاس رک جاتی۔۔۔ بیلا سوچتی ہوئی اداس ہونے لگی
"کیا ہوا"
وہ اپنی سوچوں میں گم تھی تبھی اپنے ہاتھ پر اسے ازلان کے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا جس پر بیلا چونک کر اسے دیکھتی ہوئی ازلان سے پوچھنے لگی
"کیا افراہیم اس وقت گھر پر موجود ہوگا"
ازلان بیلا کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا
"بھائی تو سات بجے تک آفس سے گھر آتے ہیں مگر تم کیوں پوچھ رہے ہو"
بیلا ازلان کو جواب دے کر اس سے سوال کرنے لگی
"سوچ رہا ہوں کل تو اپنے اور تمہارے نکاح کے بارے میں بتانا ہی ہے کیوں نہ آج ہی میں آنٹی اور افراہیم سے بات کرلو"
ازلان نے جتنی سنجیدگی سے بیلا سے کہا اتنی حیرت سے وہ ازلان کو دیکھتی ہوئی بولی
"تاکہ وہ اسی وقت غصے میں مجھے تمہارے ساتھ رخصت کردیں"
بیلا گھورتی ہوئی ڈرائیور کا لحاظ کر کے آہستہ آواز میں اذلان سے بولی
"تو کیا ہوا رخصت ہوکر میرے پاس ہی آنا ہے تمہیں،، ویسے بھی میں ساری سچائی اور حقائق ان دونوں کے سامنے رکھ کر آرام سے بات کروں گا جس سے مجھے نہیں لگتا کہ کوئی مسلئہ ہوگا"
ازلان اتنا سیریس ہوکر بیلا سے کہہ رہا تھا جیسے اس نے کیپ میں بیٹھے بیٹھے ہی افراہیم سے بات کرنے کا ارادہ بنالیا تھا
"ازلان یوں اچانک ایسی نیوز سے مما کی طبیعت خراب نہ ہوجائے پلیز چند دنوں تک صبر کرلو مجھے پہلے مما اور بھائی کو اعتماد میں لینے دو اس کے بعد ہی تم مما اور بھائی سے بات کرنا"
بیلا اس کے جذباتی پن پر ازلان سے بولی بیلا کے جواب پر ازلان بناء کچھ بولے کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا
"ٹیکسی یہی سائیڈ پر روک دیں پلیز"
بیلا کی آواز پر ازلان اسے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا کیونکہ اس کا گھر ابھی مذید بیس منٹ کی دوری پر تھا
"یہاں سے مجھے دوسری ٹیکسی لےکر گھر جانا ہے ایسا بہت ضروری ہے، تمہیں گھر پپچتے ہی کال کرو گی پریشان مت ہونا"
بیلا ازلان کے دیکھنے پر اس سے بولی تو ازلان بنا کچھ بولے اس کا سامان اتارنے لگا،، بیلا خاموشی سے ازلان کا چہرہ دیکھنے لگی وہ کافی زیادہ خاموش تھا
"تم چلے جاؤ ازلان میں آسانی سے چلی جاؤ گی"
ازلان ہاتھ کے اشارے سے دوسری ٹیکسی کو روکنے لگا تو بیلا ایک دم اسے بولی
"خاموشی سے کھڑی رہو"
ازلان بیلا سے بولتا ہوا اس کا بیگ ٹیکسی میں رکھ کر ٹیکسی ڈرائیور کو ایڈرس بتاتا ہوا بیلا سے پوچھنے لگا
"مجھ سے دوبارہ ملنے کب آؤں گی"
ازلان کے ایک دم پوچھنے بیلا ایک پل کے لئے بالکل خاموشی سے اس کو دیکھنے لگی پھر جلدی سے بولی
"آج رات خواب میں"
مسکرا کر بولتی ہوئی وہ ٹیکسی کی طرف بڑھنے لگی تبھی ازلان نے اس کا ہاتھ پکڑا
"میں مذاق کے موڈ میں نہیں ہوں بیلا"
وہ واقعی اس وقت سیریس لگ رہا تھا تبھی بیلا آرام سے بولی
"میں مذاق نہیں کررہی ہو جب تم مجھے رات کو یاد کر کے سو گئے تو میں لازمی تمہارے خواب میں آؤ گی، بس سونے سے پہلے مجھے یاد کرنا مت بھولنا"
بیلا آنکھوں کا نرم تاثر دیتی ہوئی بولی اور ٹیکسی میں بیٹھ کر ازلان کو دیکھنے لگی جو ڈھیر ساری اداسی اور بےچینی لیے اسی کو دیکھ رہا تھا بیلا کہ وہاں سے جانے کے بعد ازلان ٹیکسی میں بیٹھ کر اپنے اپارٹمنٹ جانے کے لئے نکلنے لگا تو اسے یاد آیا اس کا موبائل ائیر پلین موڈ پر ہے۔۔۔ وہ پاکٹ سے اپنا موبائل نکال کر آئیر پلین موڈ ہٹانے لگا تب اسے مبشر کا ٹیکس موصول ہوا جس میں وہ نوف کا ذکر کررہا تھا اس کی بہن کسی شاپنگ پلازہ میں دیکھی گئی تھی
"ٹیکسی رائٹ سائیڈ پر ٹرن کرلو"
بےقابو ہوتے دل کے ساتھ ازلان نے ٹیکسی ڈرائیور کو بولا اب وہ اپنے اپارٹمینٹ جانے سے پہلے مبشر سے ملنے کا ارادہ رکھتا تھا،، تاکہ اس سے ایک ایک بات کا پتہ لگا سکے
"افراہیم صاحب نہیں آۓ ہیں جی برابر والے بنگلے میں کوئی آیا ہے"
گاڑی کے ہارن کی آواز پر نوف چونکی تو نوری اس کو دیکھتی ہوئی بولی کیوکہ وہ پہلے بھی نوری سے دو بار افراہیم کا پوچھ چکی تھی
"حیرت ہے آج کچھ زیادہ ہی لیٹ ہوگئے آفس سے واپس آنے میں افراہیم"
وہ صبح شاید نوف سے ناراض ہوکر آفس نکلا تھا کیوکہ اس کے کمرے میں بلانے پر نوف نے اپنی جگہ نوری کو بھیج دیا تھا
"ہیں جی لیٹ کہاں سے ہوگئے ابھی افراہیم صاحب کے گھر آنے میں آدھا گھنٹا باقی ہے، لگتا ہے آج آپ کو افراہیم صاحب کی کافی یاد آرہی ہے"
نوری شرارتا اس سے بولی، نوری کی معنی خیز مسکراہٹ پر نوف اچھی خاصی شرمندہ ہوگئی
"مجھے کیو یاد آنے لگی میں تو آنٹی کی طبعیت کی وجہ سے ان کا پوچھ رہی تھی، آنٹی جاگ جائے گیں تو وہ سب سے پہلا سوال افراہیم کے بارے میں پوچھیں گیں کہ کب آۓ گیں آفس سے"
نوف نوری کو بولتی ہوئی نازنین کے کمرے میں چلی آئی
نازنین کے سونے کے بعد وہ اپنے کمرے میں چلی گئی تھی۔۔۔ شاور لینے کے بعد سے وہ بے سبب افراہیم کا انتظار کررہی تھی،، نازنین ابھی تک سو رہی تھی نوف نے آئستہ سے اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھا کیوکہ سونے سے پہلے اس کو فیور تھا۔۔۔ نوف کے ماتھے پر ہاتھ رکھتے ہی نازنین نے اپنی آنکھیں کھول دیں
"کون ہو تم اور میرے کمرے میں کیا کررہی ہو"
نازنین نوف کا ہاتھ جھٹکتی ہوئی ایک دم اٹھ کر بیٹھی اور سخت لہجے میں نوف سے پوچھنے لگی
"انٹی میں یمنہ ہوں"
نوف نازنین کی آنکھوں میں اپنے لیے اجنبیت دیکھ کر اس کو اپنا نام بتانے لگی مگر وہاں کوئی شناسائی کی رمک نہیں تھی بلکہ نازنین مزید سخت تیور کے ساتھ نوف کو دیکھتی ہوئی بولی
"کون یمنہ، میں کسی یمنہ کو نہیں جانتی سچ بتاؤ کیا کررہی تھی میرے گھر میں ورنہ میں تمہیں پولیس کے حوالے کردو گی"
نازنین کی بات سن کر وہ پریشان ہوگئی ہے یقینا اس کی طبیعت دوبارہ خراب ہونے والی تھی کیونکہ نازنین اس کو پہچان نہیں پارہی تھی اس لیے نوف جلدی سے بولی
"میں یمنہ ہوں آنٹی افراہیم کی بیوی، آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے پلیز آپ یہاں بیٹھے میں آپ کو آپ کی میڈیسن دیتی ہوں"
نوف کو افراہیم پہلے ہی بتا چکا تھا اس طرح کی کیفیت میں یہ فٹس پڑنے کی صورت میں نازنین کو انجکشن دیا جاتا تھا تاکہ اس کی حالت مزید نہ بگڑے۔۔۔ نوف کارنر ٹیبل کی دراز کی طرف بڑھنے لگی تبھی نازنین نے سختی سے اس کا ہاتھ پکڑا لیا
"بیوقوف بنارہی ہو تم مجھے میرا افی ابھی 17 سال کا ہے اور میں اس کی شادی کرو گی،، عباد تو آفس سے نہ جانے کب آئیں گے مگر میں تمہیں یہاں سے اپنا زیور اور پیسے چرا کر بھاگنے نہیں دوں گی"
نازنین نے غصے میں بولتے ہوئے ٹیبل پر رکھا ہوا گلاس اچانک اٹھا کر نوف کو کھینچ کر مارا
کانچ کا گلاس سر پر لگنے سے بےساختہ نوف کے منہ سے چیخ نکلی، اس سے پہلے نوف اپنے سر سے بہتا ہوا خون دوپٹے کی مدد سے روکتی نازنین نے اچانک اس پر حملہ کردیا اور نوف کا گلہ دبانا شروع کردیا
"میرا شوہر سے صحیح کہتا ہے تم لوگوں کے بارے میں، تم کم ذات چھوٹے لوگ ہوتے ہو،، تم لوگوں کو مار دینا چاہیے۔۔۔ آج میں تمہیں بھی جان سے مار ڈالو گی تاکہ تم دوسرے کے گھر میں چوری نہ کرسکو"
کمزور ہونے کے باوجود نازنین میں اس وقت اتنی طاقت آچکی تھی کہ نوف کے لاکھ چڑوانے پر بھی وہ اس کی گردن مضبوطی سے پکڑی ہوئی پوری طاقت سے دبا رہی تھی نوف کو محسوس ہوا جیسے آج وہ بچ نہیں پائے گی
"مما کیا کررہی ہیں آپ چھوڑے اس کو"
نوف کو افراہیم کی آواز سنائی دی وہ بھاگتا ہوا نازنین کے کمرے میں آکر نوف کو اس سے چھڑوانے لگا
"عباد چھوڑیں مجھے یہ ایک خطرناک لڑکی ہے ہمارے گھر میں چوری کرنے کے ارادے سے آئی ہے، میں اس کو مار ڈالوں گی"
افراہیم نازنین کو پیچھے کرتا ہوا نوف کے پاس آیا کیونکہ اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا نازنیں ایک بار پھر نوف پر حملہ کرنے کے لئے اس پر جھپٹی مگر اس سے پہلے افراہیم نوف کو اپنے بازوؤں میں محفوظ کرچکا تھا
"یہ کوئی چور نہیں ہے مما ہوش میں آئیں"
نوف نے خوف کے مارے افراہیم کی شرٹ کو مضبوطی سے پکڑلیا جبکہ شور کی آواز سن کر نوری بھی کمرے میں آگئی اور نازنین کو دونوں بازوؤں سے پکڑتی ہوئی بیڈ کی طرف لے جانے لگی
"آنٹی کو اچانک کیا ہوگیا ہے افراہیم مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے"
نوف افراہیم کے حصار میں خوف کے مارے گھبراتی ہوئی اس سے بولی
"چھوڑ دو مجھے یہ لڑکی چور ہے عباد میری بات سمجھنے کی کوشش کریں"
نوری نازنین کو مضبوطی سے پکڑی ہوئی تھی نازنین چیخ کر افراہیم سے بولی۔۔۔ افراہیم جانتا تھا تھوڑی دیر اور گزرے گی نازنین کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا
"تم بیڈ روم میں جاؤ مما ٹھیک ہوجائیں گیں میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں تمہارے پاس"
افراہیم نوف کے ماتھے کا زخم دیکھ کر اسے خود سے الگ کرتا ہوا تیزی سے نازنین کی طرف بڑھا۔۔۔ نازنین مسلسل نوف کو دیکھ کر چیخ رہی تھی نوف اس کے کمرے سے باہر نکل گئی
"ازلان تمہاری سسٹر جس مال میں موجود تھی وہاں ایک اچھی کلاس کے لوگ آتے ہیں،، تمہاری سسٹر کی ڈریسنگ سے محسوس نہیں ہورہا تھا کہ وہ کوئی مشکل میں یا مجبوری میں اپنا وقت گزار رہی ہے بلکہ میں نے اسے کہا بھی کہ میں اس کی مدد کرنا چاہتا ہوں مگر تمہاری سسٹر یہ سن کر اور مجھے دیکھ کر کافی پریشان ہوگئی اسے شاید میری مدد کی ضرورت بھی نہیں تھی اس سے پہلے کہ میں اپنی پاکٹ سے موبائل نکال کر تمہاری اس سے بات کرواتا کسی نے پیچھے سے میرے سر پر وار کیا،، میں اس کا چہرہ تو نہیں دیکھ پایا لیکن مجھے گمان ہوا کہ وہ کوئی مرد تھا کیوکہ کوئی لڑکی اتنے پرزور طریقے سے وار نہیں کرسکتی، ہوش میں آنے بعد میں اس مال کے مینجر کے پاس گیا تاکہ تمہاری سسٹر کے بارے میں معلوم ہوسکے مگر بیٹ لک یہ ہوئی کہ کچھ تکنیکی خرابی کی وجہ سے مال کے کیمرے کام نہیں کررہے تھے مگر تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بہت جلد میں تمہاری سسٹر کا پتہ لگالو گا"
مبشر کی ساری باتوں کو سوچتے ہوئے وہ لفٹ کے ذریعے اپنے فلیٹ تک پہنچا۔۔۔ نوف کے بارے میں سننے کے بعد ازلان کو مزید بےچینی بڑھ گئی مگر اندر کہیں یہ سکون اور اطمینان بھی تھا کہ اس کی بہن اسی شہر میں صحیح سلامت اور یقینا محفوظ ہاتھوں میں ہوگی۔۔ جبھی وہ مبشر سے ڈر رہی تھی اور جس نے مبشر پر وار کیا ہوگا لازمی اس نے نوف کو سیف کرنے کے لیے ایسا قدم اٹھایا ہوگا مگر ساتھ ہی ازلان کو یہ بھی بےچینی تھی کہ نوف اس سے کانٹیکٹ کیوں نہیں کررہی تھی،، جو بھی ہو لیکن آج ازلان کو اس دن کی طرح خوف نہیں تھا جب اس کو ایک لڑکی کی ڈیڈ باڈی شناخت کرنے کے لئے بلوایا گیا تھا۔۔۔ نوف کے لیے فکرمند اور پریشان وہ اب بھی تھا لیکن اسے یہ اطمینان تھا کہ وہ محفوظ ہاتھوں میں تھی
فلیٹ کا دروازہ کھولتے ہوئے سوچوں کا تسلسل ٹوٹا اور اس کا دھیان ایک دم بیلا کی طرف چلاگیا۔۔۔ اندر سے اس کا فلیٹ اسی کی طرح ویران ہوگا بیلا کے اس کی زندگی میں آنے کے بعد یہ تنہائی ازلان کو مزید کھلنے لگی تھی وہ جلد سے جلد بیلا کو اپنے پاس ہمیشہ کے لیے لانے کا ارادہ کرچکا تھا۔۔۔ ازلان بیگ لے کر فلیٹ کے اندر داخل ہوا تو ازلان کے نتھنوں سے کھانے کی خوشبو ٹکرائی جو اس وقت کچن سے آرہی تھی وہی سامنے بیلا کا ہینڈ کیری دیکھ کر بےساختہ اسکے چہرے پر مسکراہٹ آئی
چہرے پر مسکراہٹ سجائے چلتا ہوا وہ کچن کے دروازے پر کھڑا ہوا جہاں بیلا پہلے سے ہی اس کی منتظر تھی اسے اپنے فلیٹ میں دیکھ کر ازلان کی اداسی کہیں دور جا بھاگی ازلان چلتا ہوا بیلا کے پاس آیا اور بنا کچھ بولے اسے اپنے حصار میں لے لیا۔۔۔ بیلا کا لگیج دیکھ کر اسے اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ گھر نہیں پہنچی تھی بلکہ سیدھا اس کے اپارٹمنٹ میں آگئی تھی
"مجھے معلوم تھا تم مجھے مجھ سے بھی زیادہ مس کرنے والی ہو، نہ ہی تم سے میرے بغیر رہا جائے گا اور میری یاد نے تمہیں میرے پاس آنے کے لئے مجبور کیا ہوگا"
ازلان بیلا کو اپنے بازوؤں میں بھرے اس سے بولا تو بیلا نے زور سے اس کے بازو پر چٹکی بھری
"زیادہ اترانے کی ضرورت نہیں ہے، میرے گھر جانے پر ٹیکسی میں جو تمہاری حالت ہو رہی تھی ناں اسی کا سوچ کر میں یہاں آئی ہوں تمہارے پاس"
بیلا اس کی ساری خوش فہمی دور کرتی ہوئی بولی مگر سچ تو یہ تھا گھر پہنچنے سے پانچ منٹ پہلے اس نے ٹیکسی ازلان کے اپارٹمنٹ کی طرف ٹرن کروالی تھی بیلا کی بات سن کر ازلان نے اسے اپنے دونوں بازوؤں میں اٹھالیا
"یہ کیا کررہے ہو ازلان نیچے اتاروں مجھے"
بیلا اس کے یوں اچانک اٹھانے پر بوکھلاتی ہوئی بولی مگر ازلان کچھ بولے بغیر اسے کچن سے لیونگ روم میں لے آیا
"سنائی نہیں دے رہا تمہیں اتارو مجھے، کیا کررہے ہو"
بیلا کے دوبارہ ٹوکنے پر وہ اسے صوفے پر بٹھاتا ہوا اس سے بولا
"گھر آئے مہمان کی اچھی طرح خاطرداری کرنا ایک اچھے مہمان کا فرض ہے ویسے بھی جو حالت تم اپنے دور جانے پر میری چند گھنٹے پہلے دیکھ چکی ہو، اس کے مطابق تو اب تمہیں میری فیلنگز کا احترام کرتے ہوئے میرے ہر عمل پر خاموش رہنا چاہیے"
ازلان بیلا کو صوفے پر لٹانے کے بعد خود اس کے ہونٹوں پر جھک کر اپنے پیاسے ہونٹوں کی پیاس بجھانے لگا۔۔۔ بیلا اپنی آنکھیں بند کیے بناء کسی مزاحمت کے اس کی شدتوں کو محسوس کرنے لگی۔۔۔ چند سیکنڈ کی خاموشی کے نذر ہوگئے تو ازلان نے بیلا کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے جدا کیا
وہ آنکھیں بند کیے اپنی سانسوں کو بحال کرنے میں لگی تھی ازلان بیلا کے اوپر جھکا اس کا چہرہ غور سے دیکھ رہا تھا تب بیلا نے آہستہ سے اپنی آنکھیں کھولیں
"اگر آج تم میرے پاس نہیں آتی تو میں خود رات ہوتے ہی تمہارے پاس آجاتا"
ازلان بیلا کا چہرہ دیکھتا ہوا اسے بتانے لگا
"میرے خواب میں"
بیلا چہرے پر مسکراہٹ لاۓ ازلان سے پوچھنے لگی جس پر ازلان خود بھی مسکرا دیا اور نفی میں سر ہلاتا ہوا بولا
"خواب میں نہیں حقیقت میں، اس دن کی طرح تمہارے بیڈ روم میں تمہارے بےحد قریب"
وہ بیلا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس کے ملائم گال کو اپنی انگلیوں سے چھوتا ہوا بولا تو بےساختہ بیلا کی زبان پھسلی
"اور پھر آکر کیا کرتے"
جملہ منہ سے ادا کرکے بیلا ایک دم پچھتائی مگر اس کے کچھ وضاحت کرنے سے پہلے ازلان بول پڑا
"وہی کرتا جو اب کروں گا"
ازلان بولتا ہوا بیلا کے چہرے پر دوبارہ جھلکنے لگا
"ازلان نہیں پلیز میرا وہ مطلب نہیں تھا"
بیلا گھبرا کر اپنی بولی ہوئی بات پر پچھتائی مگر ازلان اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے چپ رہنے کا اشارہ کرتا ہوا اس کی گردن پر جھک گیا۔۔۔ ازلان کا محبت بھرا ہونٹوں کا لمس جگہ جگہ اپنی گردن پر محسوس کرکے وہ آنکھیں بند کیے اذلان کے کندھوں کو مضبوطی سے تھام چکی تھی
"ازلان بس کرو پلیز"
بیلا گھبرا کر بولنے پر تب مجبور ہوئی جب ازلان کے جذبات مزید شدت اختیار کرنے لگے ازلان اٹھ کر بیٹھا تو بیلا بھی اپنے حواسوں میں آتی ہوئی اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گئی اچانک بےنام سی خاموشی ان دونوں کے درمیان پیدا ہوگئی جسے دور کرنے میں ازلان نے پہل کی
"اس دن کھانا تم نے بہت زبردست بنایا تھا بالکل میری امی کے ہاتھ جیسا ذائقہ آرہا تھا، یہ بتاؤ آج کیا کھلا رہی ہو اپنے پیارے پیارے ہاتھوں سے بناکر"
بیلا کو گھبرایا ہوا اور خاموش دیکھ کر ازلان عام سے انداز میں اس کا ہاتھ تھام کر پوچھنے لگا
"ہری مرچ قیمہ بنانا تو میں نے یمنہ سے سیکھا تھا خاص تمہارے لیے، ابھی فش فرج سے دستیاب ہوئی ہے تو فش فلے تیار کررہی ہو"
بیلا ازلان سے اپنا ہاتھ چھڑواتی ہوئی صوفے سے اٹھ کر کچن میں جانے لگی تو ازلان بولا
"ٹھیک ہے تم جلدی سے ڈنر ریڈی کرو، ڈنر سے فارغ ہونے کے بعد میں تمہیں تھوڑی بہت اسٹڈی کروا دوں گا، اچھے بچوں کی طرح پڑھائی کرنے کے بعد ہم دونوں اچھی سی کافی پیئے گے اور سب سے آخر میں سونے سے پہلے تم یہ ڈائیلاک بالکل نہیں بولو گی کہ ازلان بس کرو کیوکہ آج رات میں بالکل بس نہیں کرنے والا"
اس کی آخری بات پر بیلا کو جھٹکا لگا وہ کچن میں جارہی تھی پلٹ کر صوفے پر بیٹھے ہوئے ازلان کو دیکھنے لگی جو تھوڑی دیر پہلے اپنی بےباکی سے اس کی ہارٹ بیٹ بڑھا چکا تھا، اپنی بات مکمل کر کے وہ خود بھی گہری نگاہوں سے بیلا کو دیکھنے لگا تو بیلا چلتی ہوئی دوبارہ اس کے پاس آئی
"اب تم کچھ زیادہ ہی فری ہورہے ہو"
بیلا ازلان کو دیکھتی ہوئی بولی تو وہ صوفے سے اٹھ کر بیلا کے مقابل کھڑا ہوا، اپنے دونوں بازوؤں کو بیلا کے کمر کے گرد لپیٹ کر اس خود سے قریب کرتا ہوا بولا
"میں آج کی رات اور بھی بھرپور طریقے سے فری ہونے والا ہو، اگر تم نے مجھے کہا "ازلان بس کرو" تو میں بس کرنے کی بجائے حد کردو گا"
ازلان بیلا کو اپنے حصار میں لیے اس کے سرخ ہوتے گالوں کو دیکھ کر بولا جو اس کی بےباک گفتگو سے اپنا رنگ بدل چکے تھے
"تم دس سال پہلے ایک سادہ اور شریف انسان ہوا کرتے تھے"
ازلان کی بات سن کر بیلا سے اپنی پلکیں نہیں اٹھائی گئی تھی۔۔۔ پلکوں کی باڑ گرائے وہ ازلان کے حصار میں افسوس کرتی ہوئی اسے یاد دلانے لگی
"سادگی اور شرافت کو چھوڑے ہوئے تو زمانہ گزر چکا ہے۔۔۔ اب تو جو ہو، جیسا ہو، تمہارے سامنے ہو، ایڈجسٹ تو ہر حال میں تمہیں کرنا پڑے گا"
ازلان ابھی بھی بیلا کے سرخ گالوں پر اپنی نظریں جمائے بےحد سنجیدہ انداز میں اُس سے بات کررہا تھا جبکہ بیلا کی پلکیں ابھی تک جھکی ہوئی تھیں
"میں تمہیں خود سے زیادہ فری نہیں ہونے دوگی سمجھے تم"
بیلا نے بولتے ہوئے ازلان کے حصار سے نکلنے کی کوشش کی تو اچانک ازلان کی گرفت میں سختی آگئی
"تمہیں لگ رہا ہے کہ آج رات تم مجھے خود سے فری ہونے سے روک سکتی ہو یا پھر تمہیں یہ خوش فہمی ہے کہ میں تمہارے روکنے پر ویسے ہی شرافت کا مظاہرہ کرو گا جیسے چند سیکنڈ پہلے میں نے کیا تھا"
ازلان بیلا کو اپنی سخت گرفت میں لیے، لہجے میں نرمی سمائے پیار بھرے انداز سے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔ اس کے انداز پر بیلا نے پلکوں کی جھالر آئستہ سے اٹھائی، ازلان بیلا کے چہرے پر نظریں گاڑھے کھڑا تھا بیلا نے دوبارہ اپنی پلکیں جھکالی
"اگر تم نے مجھ سے ذرا سی بھی بدتمیزی کی تو میں اسی وقت تمہارے فلیٹ سے چلی جاؤ گی"
وہ جب سے آیا تھا اپنی باتوں اور حرکتوں سے مسلسل اس کا دل دہلا رہا تھا اس لیے بیلا نے بھی اس کو دھمکی دے ڈالی۔۔۔ جس کا اثر لیے بغیر ازلان اپنے ہونٹ بیلا کے گلابی گال پر مس کرتا ہوا اس کے کان تک لایا اور سرگوشی کرنے والے انداز میں گویا ہوا
"آج صرف بدتمیزی نہیں بلکہ ڈھیر ساری بدتمیزیاں ہوگیں، جنھیں تم کُھلے دل کے ساتھ برداشت بھی کرو گی۔۔۔ اور رہی تمہاری میرے فلیٹ سے جانے والی بات تو میری جان، تم یہ کوشش بھی کرکے دیکھ لینا۔۔۔ میری دسترس میں آنے کے بعد تم خود کو ہر طرح سے بےبس اور مجبور ہی پاؤ گی"
ازلان بیلا کے کان میں محبت بھرا رس گھولتا ہوا اسے اپنی گرفت سے آزاد کرکے اس سے دور ہوا
افراہیم کے کہنے پر وہ بیڈ روم میں تو آچکی تھی مگر ابھی بھی خوف کے زیر اثر سہمی ہوئی تھی، اپنے ماتھے پر لگی ہوئی چوٹ کو بھول کر وہ بیڈ روم میں موجود نازنین کہ کمرے سے آتی ہوئی چیخوں کی آوازیں سن رہی تھی۔۔۔ نازنین کے چیخنے کا سلسلہ بند ہوا تو اس کے دس منٹ بعد افراہیم نوف کے پاس چلا آیا اس کے ہاتھ میں فرسٹ ایڈ باکس تھا جسے دیکھ کر نوف خاموش صوفے پر بیٹھی رہی افراہیم اس کے پاس آتا ہوا اس کے ماتھے کا زخم دیکھنے لگا
"درد ہو رہا ہوگا ناں بہت زیادہ"
افراہیم نوف کو دیکھ کر فکرمندی سے پوچھنے لگا اور ساتھ ہی پائیوڈین میں ڈوبی ہوئی روئی سے اس کے ماتھے کا زخم صاف کرنے لگا، آئینٹمینٹ لگاتے ہوئے اس نے خدا کا شکر ادا کیا تھا کہ زخم زیادہ گہرا نہیں تھا ورنہ تھوڑی دیر پہلے افراہیم اس کے ماتھے سے نکلتا ہوا خون دیکھ کر ڈر گیا تھا کہ کہیں اسے زیادہ چوٹ نہ آئی ہو لیکن اس کے باوجود نوف کے ماتھے پر زخم دیکھ کر اسے افسوس ہورہا تھا
"اس سے پہلے مما نے کبھی ایسا ری ایکٹ نہیں کیا جس سے کسی کو نقصان پہنچا ہو، میں ان کے لئے فکرمند ہونے کے ساتھ ساتھ تمہارے لئے بھی فکر مند ہو جلدی ان کے لئے کسی کیئر ٹیکر کا ارینج کردو گا جو ان کو اچھی طرح سنبھالے،، آئی ایم ریلی سوری کہ مما کی وجہ سے تمہیں تکلیف برداشت کرنا پڑی"
افراہیم آئینٹمنٹ لگانے کے ساتھ ساتھ نوف سے بولا تو نوف اپنے ماتھے سے افراہیم کا ہاتھ ہٹاتی ہوئی صوفے سے اٹھ کر کھڑی ہوگئی
"کیا مطلب ہے آپ کی اس بات کا کہ آپ آنٹی کے لیے کیئر ٹیکر کا ارینج کردیں گے، آپ کو کیا لگتا ہے افراہیم آنٹی کے ایسے ری ایکشن سے ڈر کر اب میں ان کے پاس نہیں جاؤں گی، آپ نے میری نیچر کو بہت غلط جج کیا ہے اگر میں آنٹی کے اس ری ایکشن سے ڈری ہو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آنٹی خود کو کہیں نقصان نہ پہنچالیں اور آپ کو ان کی طرف سے سوری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ نہ ہی میں ان پر غصہ ہوں نہ ہی ان سے خفا ہو،، میرے دل میں ان کے لئے عزت اور محبت اس واقعے سے کم نہیں ہوگئی ہے جو آپ کو سوری کہنے کی ضرورت پیش آرہی ہے"
نوف کی مکمل بات سن کر افراہیم خود بھی صوفے سے اٹھ کر اس کے مقابل کھڑا ہوا اور اسے اپنے بازوؤں میں بھرتا ہوا بولا
"پھر آنٹی کے بیٹے کا کیا قصور ہے تمہاری تھوڑی سے محبت کا تو وہ بےچارہ بھی حقدار ہے آخر اس مظلوم سے تمہاری کیا دشمنی ہے جو تم اس سے خفا خفا رہتی ہو"
افراہیم نوف کو اپنے بازوؤں میں سماۓ پیار بھرے لہجے میں اس سے پوچھنے لگا
"اپنے آپ کو بچارا اور مظلوم ہرگز مت کہئیے جو آپ کل رات میرے ساتھ کرچکے ہیں اس کے بعد تو یہی مناسب رہے گا کہ آپ مجھ سے بات مت کریں"
نوف کل رات والی بات کو لےکر نہ صرف اس سے ناراض ہوئی تھی بلکہ اس کے بازوؤں کا حصار توڑ کر کمرے سے جانے لگی مگر اس سے پہلے افراہیم نے نوف کا بازو پکڑ کر اس کا رخ اپنی طرف کیا
"شادی کرنے کے لیے تمہیں کڈنیٹ کیا تھا میں نے، یا پھر گن پوائنٹ تمہیں نکاح قبول کروایا گیا تھا جواب دو،، کسی قسم کا پریشر ڈالا گیا تھا شادی کرنے کے لیے تمہارے اوپر یا پھر بلیک میلنگ پر تم نے نکاح نامے پر مجبور ہوکر سائن کیے تھے۔۔۔ اگر ان میں سے کوئی بھی ریزن ہوتا تو کہا جاسکتا ہے کہ تمہاری مرضی کے بغیر تم سے رشتہ جوڑنے کے بعد کل رات میں نے تم سے زبردستی۔۔۔ نکاح نامے پر تم نے اپنی مرضی سے سائن کیے تھے ناں تو کیا غلط کیا میں نے کل رات کو تمہارے ساتھ بتاؤ مجھے،، مجھ سے شادی ہونے کے باوجود تمہارا مجھ سے بلاوجہ گریز،، کیا سمجھو میں اس بات کو وضاحت کرو ابھی اور اسی وقت"
افراہیم کے موڈ کو بگڑنے میں دیر نہیں لگی تھی وہ سنجیدگی سے اس سے جواب طلب کرنے لگا نوف اسکے کڑے تیوروں کو دیکھ کر بالکل خاموش ہوگئی
"اب خاموش کیوں ہو جواب دو مجھے۔۔۔ آخر کیا وجہ ہے تمہارے مسلسل مجھے اگنور کرنے کی"
نوف کے خاموش رہنے پر وہ مزید سخت لہجے میں بولا تو نوف آئستہ سے بولی
"میں نے آپ کو بتایا تو تھا جن حالات میں ہماری یوں اچانک سے شادی ہوئی ہے اس کے لیے میرا ذہن تیار نہیں تھا بس اس لیے مجھے ٹائم چاہیے تھا جو کل رات آپ نے مجھ پر اپنی مرضی تھوپ کر جتا دیا کہ آپ کے نذدیک میری بات کی کوئی ویلیو نہیں"
نوف افراہیم سے اپنی بات بول کر ایک بار پھر کمرے سے باہر نکلنے لگی وہ نہیں چاہتی تھی اس وقت کوئی بھی بدمزگی ہو مگر ایک بار پھر افراہیم نے اس کا بازو پکڑ کر اسے کمرے سے باہر جانے سے روک لیا
"کل رات میں نے تم پر اپنی مرضی تھوپ کر صرف اور صرف یہ جتایا ہے کہ تمہاری فضول باتوں کی میری نزدیک کوئی ویلیو نہیں۔۔۔ کتنا ٹائم چاہیے تمہیں ایک سال دو سال یا پانچ سال کس لیے؟؟؟؟ شادی تو ہوچکی ہے ناں اب ہماری تو پھر یہ سب اسٹوپڈ حرکتیں کیوں۔۔۔۔ یمنہ دیکھو میں ایک میچور پرسن ہو یہ سب حرکتیں کرنا میرے نزدیک صرف ایک بے وقوفانہ عمل سے زیادہ اور کچھ نہیں،، اب ان سب فضول باتوں کے بارے میں ہم دونوں دوبارہ ڈسکس نہیں کریں گے ہاں اگر ان باتوں کے علاوہ تم مجھ سے منسلک جو بھی خدشات اپنے دل میں لےکر بیٹھی ہو وہ تم مجھ سے بلاجھجک شیئر کرسکتی ہو"
افراہیم آخری بات پر دوبارہ نرم پڑتا ہوا نوف سے بولا تو ایک پل کے لئے نوف نے سوچا وہ افراہیم کو اپنے اصل گریز کی وجہ بتادے یعنی اپنی اصل پہچان مگر کچھ سوچ وہ ایک دم بول پڑی
"تاشفہ کون ہے"
نوف کے اچانک پوچھنے پر افراہیم کے چہرے پر ایک دم مسکراہٹ آئی وہ ایک بار پھر نوف کو اپنے حصار میں لیتا ہوا بولا
"میرے کالج فرینڈ معیز کی کزن تھی، معیز نے ہی میری اس سے دوستی کروائی تھی تاکہ میں اور تاشفہ ایک دوسرے کو سمجھ سکیں جان سکے اور اس کے بعد"
افراہیم اسے آرام سے بتا ہی رہا تھا نوف اس کے حصار میں موجود اس کی بات کاٹتی ہوئی بولی
"اتنا گھما پھرا کر کیا بتارہے ہیں سیدھا سیدھا بولیں کہ آپ کے کالج فرینڈ نے اپنی کزن سے آپ کی سیٹنگ کروائی تھی، گرل فرینڈ رکھنے والا کارنامہ تو ویسے بھی مرد بہت فخریہ انداز میں بتاتے ہیں۔۔۔ ہاں جب گرل فرینڈ لات مار جائے تو تھوڑے دنوں تک ایگو کو ٹھیس پہنچتی ہے"
افراہیم پہلے تو اس کی بات پر زور دار قہقہہ لگا کر ہنسا پھر باہوں میں موجود نوف کے گال کو ہونٹوں سے چھوتا ہوا پیچھے ہوا خود دیوار سے ٹیک لگا کر بولا
"دیکھو میں نے تم سے دوسرے شوہروں کی طرح کچھ چھپایا نہیں ہے جو تھا وہ بتا دیا لیکن ایک بات یہ بھی بتادو کہ اس نے لات نہیں ماری تھی مجھے، میں نے اس کو چھوڑا تھا کیوکہ مجھے نہیں لگتا تھا میرا اور تاشفہ کا ریلیشن آگے جاکر اسٹرونگ ثابت ہوگا۔۔۔ اور تم سے شادی کرنے کی بڑی اور خاص وجہ یہی ہے کہ مجھے لگتا ہے آگے جاکر ہم دونوں کی بانڈنگ کافی اسٹرونگ ہونے والی ہے"
افراہیم کے بولنے پر نوف خاموشی سے اس کو دیکھنے لگی، معلوم نہیں وہ یہ بات کس بل بوتے پر کہہ رہا تھا آگے جاکر نہ جانے ان کا رشتہ پائیدار ہوتا یا کمزور،، نوف افراہیم کو دیکھتی ہوئی ساری باتیں سوچنے لگی تو افراہیم نے نوف کو خیالوں میں گم دیکھ کر اس کے آگے اپنا ہاتھ بڑھایا،، نوف خیالوں میں کھوئی ہوئی افراہیم کے بڑھے ہوئے ہاتھ کو دیکھ کر چلتی ہوئی اس کے پاس آئی اور افراہیم کا ہاتھ تھاما۔۔۔ جسے افراہیم نے اپنے ہونٹوں سے لگانے کے بعد اس کا چہرا اپنے ہاتھوں میں تھاما
"اتنا کیا سوچ رہی ہو ڈیئر وائف میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں آگے جاکر واقعی ہماری بانڈنگ کافی اسٹرونگ ہوگی تم دیکھ لینا بس زیادہ نہیں بالکل تھوڑا سا اپنے روڈ ایٹیٹیوڈ میں کمی لے آؤ باقی تو سب سیٹ ہے"
افراہیم بولتا ہوا نوف کے ہونٹوں پر جھکا تو نوف نے جھٹ سے اپنی آنکھیں بند کرلیں خود کو سیراب کرتا ہوا وہ خوشگوار موڈ میں پیچھے ہوا تو نوف نظر اٹھائے بغیر پلٹ کر کمرے سے جانے لگی تبھی افراہیم نے اس کا انچل کا سراہ پکڑا نوف پلٹ کر افراہیم کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی
"پوچھنا یہ تھا ڈیئر وائف کہ آج رات تم کون سے کلر والی نائٹی پہنے والی ہو، میرے خیال میں پنک والی سہی رہے گی"
افراہیم نے پوچھنے کے ساتھ خود ہی سوچتا ہوا بولا تو نوف اسے گھورنے لگی کل شاپنگ کرتے ہوئے افراہیم نے اس کے لیے پانچ سے چھ الگ الگ قسم کی نائٹی خود چوز کی تھیں
"افراہیم میں ایسی واہیات سی ڈریسنگ بالکل بھی نہیں کروں گی،، آپ کو عجیب سا نہیں لگ رہا مجھ سے ایسی ڈیمانڈ کرتے ہوئے اور آج رات آپ بالکل تمیز کے دائرے میں رہیں گے"
افراہیم کے خطرناک عزائم کا سن کر نوف اس کو وارن کرتی ہوئی بولی
"وہ ساری نائٹیز میں نے خالی خولی اپنے دیکھنے کے لیے نہیں لی اور عجیب سا کیوں لگے گا یہ ڈیمانڈ میں اپنی خود کی بیوی سے کررہا ہوں پڑوس میں حامد صاحب کی بیوی سے نہیں۔۔۔ اور کل رات بھی میں بالکل تمیز کے دائرے میں ہی رہا ہوں،، اس لیے اب مجھے زیادہ ایٹیٹیوڈ مت دکھانا سنا نہیں تم نے آج صبح مما کیا بول رہی تھیں انہیں ہم دونوں سے ایک گول مٹول سا پیارا سا بچہ چاہیے"
افراہیم روعب دار لہجہ بناکر بولتا ہوا خود کمرے سے باہر نکل گیا
"پنک نائٹی، گول مٹول سا پیارا سا بچہ یا اللہ"
نوف آئستہ آواز میں بولتی ہوئی ٹینشن سے آنکھیں بند کرکے آج رات کا سوچنے لگی۔۔۔ وہ تو صبح کی طرح آج رات کو نوری کو بھی اپنی جگہ کمرے میں نہیں بھیج سکتی تھی
"وہ سب تمیز کے دائرے میں تھا"
نوف گھبرا کر خود کلامی کرتی ہوئی خود بھی کمرے سے باہر نکل گئی
"کمینے انسان تو نے ہاتھ کیوں اٹھایا مجھ پر"
گل غصے میں چیختی ہوئی شیرنی کی طرح عدنان پر جھپٹی مگر اس سے پہلے عدنان اس کی دونوں کھلائیاں پکڑ کر پلنک پر دھکا دیتا ہوا کمرے سے باہر نکل کر کمرے کا دروازہ بند کر چکا تھا
"کھول دروازہ عدی نہیں تو میں تجھے مار ڈالوں گی آج"
گل دروازہ بجاتی ہوئی چیخ کر بولی
"تیرے یہ سارے پر پرزے کلیم اپنی جوتیوں سے نکالے گا بڑی آئی مجھے جان سے مارنے والی، اماں میں بتارہا ہوں اگر تم نے اسے ہمدردی میں کھانا یا پانی دیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا بند کمرے میں سڑنے دو اسے کل تک، کل شام کو ہی کلیم سے اس کا نکاح پڑھوا کر دفعہ کرو اس منحوس کو گھر سے"
عدنان تالے کی چابی جیب میں رکھتا ہوا غزل کو بولتا ہوا گھر سے باہر نکل چکا تھا جبکہ گل عدنان کو گالیوں سے نوازتی ہوئی الماری سے اپنے کپڑے نکالنے لگی، کل ہی عدنان اس کا فیکٹری میں جانا بند کرچکا تھا اور اس کی ساری تنجواہ بھی اس سے لے چکا تھا مگر اپنی تنخواہ میں سے وہ ہر ماہ ہزار کا نوٹ اپنے پاس رکھ لیا کرتی جس کا عدنان اور غزل دونوں کو ہی علم نہیں تھا۔۔۔ اپنے پیسے اور کپڑے بیگ میں ڈالنے کے بعد وہ الماری کی دراز سے ایک پرچہ نکلالنے لگی جس پر ازلان کا موبائل نمبر بہت پہلے اس نے رخشی کے موبائل سے اپنے موبائل کے علاوہ ایک پرچے پر لکھ کر اپنے پاس محفوظ کرلیا تھا۔ِ۔۔۔ اس کا موبائل اس وقت عدنان کے پاس تھا ورنہ وہ اس وقت گھر پر پولیس کو بلوا چکی ہوتی مگر گھر سے باہر نکلنے کا اب ایک ہی راستہ تھا
"اماں کمرے کا دروازہ کھول دو تمہیں خدا کا واسطہ ہے مجھ پر ترس کھاؤ میں عدی کی طرح ہی تمہاری سگی اولاد ہو،،، کلیم نے آج مجھے خود بتایا ہے کہ عدی اس سے جوئے میں رقم ہار چکا ہے جس کے بدلے عدی نے اس کلیم سے میرا سودا کردیا۔۔۔۔ اماں مجھے میرا قصور بتادو، پر بیٹی ہونے کی اتنی بڑی سزا مجھے مت دو، اگر کلیم سے تم نے میرا نکاح پڑھوا دیا تو میں کچھ کھا کر اپنی جان دے دوگی میں قسم کھا رہی ہو۔۔۔ خدا کا واسطہ ہے اپنی عزت کے لیے مجھے قربان مت کرو خدارا یہ دروازہ کھول دو"
گل رونے کے ساتھ کمرے کا دروازہ بجاتی ہوئی غزل کو عدنان کی سچائی بتانے لگی جو آج صبح ہی اسے کلیم سے معلوم ہوئی تھی۔۔۔ باہر سے تالا توڑنے کی آواز پر وہ جلدی سے آنسو صاف کرتی ہوئی پلنگ سے اٹھی
"بتا مجھے تو نکاح نہیں کرے گی تو پھر کیا کرے گی"
غزل پریشان ہوکر گل سے پوچھنے لگی
"فی الحال عدی کے آنے سے پہلے مجھے یہاں سے جانے دو پھر میں کچھ بہتر سوچ لو گی اپنے لیے"
گل پلنگ پر رکھا ہوا بیگ اٹھا کر جلدی سے بولی اور چادر اوڑھنے لگی۔۔۔ سوچ تو وہ پہلے ہی چکی تھی اسے کیا کرنا ہے کہاں جانا ہے مگر وہ فی الحال غزل کو بتانے کا ارادہ بالکل نہیں رکھتی تھی
"بےحیا تو نے گھر سے بھاگنے کے لیۓ یہ تالا توڑوایا تھا مجھ سے"
غزل کے غصہ کرنے پر گل نے اپنے ہاتھ جوڑ دیے
"خدا کا واسطہ ہے اماں تم خود بھی کلیم کو جانتی ہو وہ کیسا آدمی ہے دوسری بیوی کو تو اس نے خود جلا کر مار ڈالا تھا یہ بات پورا محلہ جانتا ہے، مجھ پر رحم کھاؤ مجھے یہاں سے جانے دو، میں تم سے جلدی رابطہ کروں گی"
گل جلدی سے بولتی ہوئی تیزی سے گھر کی دہلیز عبور کر گئی۔۔۔ غزل جانتے بوجھتے کہ اس کی بیٹی غلط قدم اٹھا رہی۔۔۔۔ اور اپنی قسمت پر آنسو بہانے لگی کاش اس نے عدنان کی تربیت اچھی کی ہوتی تو آج اس کو یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا
وہ اس وقت شدید غصے میں بالکنی میں آکر کھڑی ہوگئی تھی چند گھنٹے پہلے ازلان اس سے رومینٹک گفتگو کرکے اس کو بلش کرنے پر مجبور کررہا تھا یہاں تک کہ بیلا سے شرم کے مارے کھانا تک صحیح نہیں کھایا گیا تھا مگر جب پڑھائی کا دور شروع ہوا تب تک ازلان ایک سخت گیر استاد کا روپ اختیار کرچکا تھا۔۔۔ اور پھر بیلا کو محسوس ہوا جیسے ازلان آہستہ آہستہ استاد سے ایک جلاد بنتا جارہا ہے
آج تک اسے پڑھائی کے دوران اتنا کسی نے نہیں ڈانٹا جتنا دو گھنٹے پہلے ازلان اس کو بری طرح ڈانٹ چکا تھا،، پڑھائی ختم کرنے کے بعد اسے ازلان کی شکل دیکھنے کا دل نہیں چاہ رہا تھا تبھی بیلا بگڑے ہوئے موڈ کے ساتھ بالکنی میں آکر کھڑی ہوگئی
"بیلا میری جان تم یہاں آکر کھڑی ہوگئی ہو اور میں اپنی اکلوتی بیوی کو بیڈروم میں تلاش کررہا تھا اپنے شوہر کے ہاتھ کی بنی ہوئی کافی پی کر پیارے سے انداز میں بتاؤ کہ کافی کیسی لگی، کیوکہ میں بہت زبردست کافی بناتا ہوں ایسا میں خود نہیں کہتا بلکہ میرے سارے دوست کہتے ہیں"
ازلان دو مگ ہاتھ میں اٹھائے بالکنی میں آتا ہوا فریش موڈ میں بولا تو بیلا خونخوار نظروں سے اسے گھورتی ہوئی بولی
"اگر تم چاہتے ہو کہ یہ کافی کے مگ میں تمہارے سر پر نہ توڑو تو چپ کر کے واپس چلے جاؤ یہاں سے اور خبردار جو آئندہ تم نے مجھے احمق، نکمی، ڈفر، نالائق یا پھر کم عقل بولا تو"
بیلا اس پر آیا ہوا غصہ مشکل سے ہی کنٹرول کر پارہی تھی لیکن ازلان کے چہرے کی مسکراہٹ نمودار دیکھ کر وہ بری طرح تلملا گئی
"پڑھائی کے دوران جیسی تم لگتی ہو وہی تو بولو گا ناں تمہیں، اگر تم چاہ رہی ہو تمہارے نالائق پن پر میں تمہیں میرا جانو، گڈا، بچہ، یا شونا کہہ کر پکارو تو ایسا ممکن نہیں ہے میری جان چلو اب سارا غصہ تھوک دو، جلدی سے کافی پیو اور پیاری سی اسمائل دو"
ازلان کافی کا مگ بیلا کو پکڑ کر اسے پیار سے بہلاتا ہوا بولا
"تم صرف مجھے یہ بتاؤ ازلان کہ آگے زندگی میں تم میرے ساتھ ایک اسٹرک ٹیچر کی طرح بی ہیو کرنا چاہتے ہو یا پھر نارمل ہسبنڈ بن کر"
بیلا کافی کا مگ پکڑنے کے بعد سیریس ہوکر ازلان سے پوچھنے لگی
"فل الحال تو میں یہ کافی ختم کرنے کے بعد میں ایک رومانٹک ہسبنڈ بن کر پوری رات گزارنا پسند کروں گا۔۔۔ اب تم مجھے بتاؤ آج رات کے لیے سوفٹ رومینس ٹھیک رہے گا یا پھر اپنی دیوانگی، جنوں ساری شدتیں ہی آج تم پر ظاہر کر ڈالو"
ازلان اس کو چوائس دیتا ہوا خود بھاپ اڑتی ہوئی کافی کا سپ لینے لگا جبکہ بیلا گھورتی ہوئی اس کو بولی
"ایسی کوئی کہانی نہیں ہورہی ہے جس طرح تھوڑی دیر پہلے تم مجھے ڈانٹ رہے تھے اس کے بعد تو مجھے تمہاری شکل دیکھنے کا دل نہیں چاہ رہا"
بیلا غصہ کے ساتھ ساتھ حیران ہوتی ہوئی بولی سامنے کھڑا اس کا شوہر پل پل اپنے موڈ کو کیسے اتنی جلدی تبدیل کرسکتا تھا جبکہ ازلان بیلا کی بات سن کر کافی کا گھونٹ بھرتا ہوا اس کے قریب آیا
"رئیلی میری شکل دیکھنے کا دل نہیں چاہ رہا تمہیں"
ازلان اپنا اور بیلا کا مگ سائیڈ دیوار پر رکھتا ہوا بیلا سے سیریس ہوکر پوچھنے لگا
"ہاں نہیں چاہ رہا، تم اتنے قریب کیو آگئے ہو دور رہو مجھ سے"
بیلا اس کے چہرے کے سنجیدہ تاثرات دیکھتی ہوئی بولی تو ازلان اس کے بالوں میں اپنی انگلیاں پھنسا کر بیلا کا چہرہ اوپر کرتا ہوا اس کے گلابی ہونٹوں پر جھکا
کافی کا ذائقہ اپنے منہ گھلتا ہوا محسوس ہوا تو بیلا پیچھے ہوئی۔۔ بالکونی میں کھڑے ہوکر اسے ازلان سے اس بےباکی کی ہرگز توقع نہیں تھی چاروں طرف اپنی نظر دوڑا کر بیلا نے ازلان کے دیکھے بغیر اپنی پلکیں جھکالیں
"غصہ ختم ہوا یا ابھی بھی میری شکل دیکھنے کا دل نہیں چاہ رہا"
ازلان بیلا کی جھکی پلکیں دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا کیوکہ بیلا کے ماتھے پر موجود شکنیں وہ اپنی بےباکی سے دور کرچکا تھا۔۔۔ اس کی بات پر بیلا کی ذرا سی پلکیں اٹھی ازلان اسی کو دیکھ رہا تھا
"کافی ختم کرکے بیڈ روم میں آجانا"
ازلان اپنا کافی کا مگ لےکر بیلا کو بولتا ہوا خود روم میں چلا گیا
کافی کیسی تھی اس کا ذائقہ کیسا تھا بیلا کو گھبراہٹ میں کچھ محسوس نہیں ہوا۔۔۔ کافی کا خالی مگ وہ وہی ٹیرس پر چھوڑ کر گھبراتی ہوئی بیڈ روم میں آئی جہاں ازلان اس کا منتظر تھا بیلا کو بیڈ روم میں آتا دیکھ کر وہ بیڈ سے اٹھ کر چلتا ہوا بیلا کے قریب آیا کیوکہ بیڈ روم کے دروازے پر بیلا کے قدم جم گئے تھے گھبراہٹ اس کے چہرے پر عیاں تھی
"بیلا میری جان ایسے نروس ہوگی تو پھر بات کیسے آگے بڑھے گی ہاں"
ازلان نرمی سے اس کے گرد اپنے دونوں بازو حائل کرکے سنجیدگی سے اس کا چہرہ دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
"کیا یہ سب ضروری ہے تم شرافت سے سو نہیں سکتے"
بیلا ازلان کی باہوں میں موجود آنے والے وقت کا سوچ کر گھبراتی ہوئی اس سے بولی
"پچھلی دو راتوں سے شرافت سے ہی تو سو رہا تھا وہ بھی صوفے پر،، جب اپنی خود کی بیوی اتنے قریب ہو تو کوئی گدھا ہی ہوگا جو اس سے بلاجواز دوری رکھے گا"
ازلان بیلا کے ہونٹوں کو دیکھتا ہوا اپنی بات مکمل کرکے اس کے ہونٹوں پر جھکنے لگا تو بیلا اپنا سر پیچھے کرتی ہوئی بولی
"ابھی باقاعدہ طور پر رخصتی نہیں ہوئی ہے ازلان"
بیلا کی بات کر ازلان نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں بیلا کے بالوں میں پھنسائی جبکہ دوسرا ہاتھ اسکی کمر کے گرد لپیٹ کر بیلا کو خود سے نزدیک کرتا ہوا بولا
"تم اس وقت میرے گھر میں میرے پاس موجود ہو مطلب رخصتی ہوچکی ہے اب صرف تمہاری فیملی کو ہمارے رشتے کے بارے میں آگاہ کرنا رہ گیا ہے جو میں ایک دو دن میں کردو گا،، اس کے بعد میں تمہیں اپنے پاس سے کہیں بھی جانے نہیں دو گا"
ازلان بیلا سے بولتا ہوا اس کے ہونٹوں پر جھک کر خود کو سیراب کرنے لگا جب بیلا کو محسوس ہوا کہ وہ اب سانس نہیں لے پائے گی تو وہ ازلان کو خود سے دور کرتی ہوئی پیچھے دیوار سے جالگی اور بگڑا ہوا تنفس بحال کرنے لگی،، ازلان مدہوشی کے عالم میں اس کو دیکھتا ہوا دوبارہ اس کے قریب آیا اور بیلا کی گردن پر جھک گیا بیلا ابھی سنبھل نہیں پائی تھی ازلان کو دوبارہ اپنے قریب دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گئے
ازلان کے دونوں ہاتھ بیلا کے دائیں بائیں جانب دیوار پر ٹکے ہوئے تھے بیلا جانتی تھی کہ وہ اس کے حصار سے چاہے بھی تو نکل نہیں پائے گی، نہ ہی ازلان اسے اس وقت ایسا کرنے دے گا مگر جب ازلان کے جذبات میں شدت در آئی تو بیلا ایک بار پر ازلان کو پیچھے ہٹاتی ہوئی خود اپنا رخ شرم کے مارے دیوار کی جانب کر گئی
روانی سے تیز چلتی ہوئی سانسیں بھی بحال بھی نہیں ہو پائی تھی کہ اسے اپنی پشت پر بےحد قریب ازلان کی موجودگی کا احساس ہوا۔۔۔ ازلان کمر سے اس کے بالوں کو ہٹاکر کندھے سے آگے کرتا ہوا اس کے کندھے پر اپنے ہونٹ رکھ چکا تھا
"ازلان"
بیلا نروس ہوکر بےساختہ ازلان کو پکار بیٹھی
"ہہہہم بولو"
جذبات کی شدت سے چور آواز بیلا کو اپنے بےحد قریب سے آئی، ساتھ ہی اسے ازلان کی انگلیاں اپنی کمر پر رقص کرتی ہوئی بیلا کو محسوس ہوا آج وہ اپنی جان سے جائے گی
"تم مجھے بہت زیادہ ڈسٹرب کرچکے ہو اور اب تو مجھے تم سے ڈر بھی لگ رہا ہے"
بیلا کا رخ ابھی بھی دیوار کی طرف تھا وہ آنکھیں بند کئے ہوئے ازلان سے بولی تو ازلان کی انگلیوں کی حرکت بند ہوئی وہ بیلا کے دونوں ہاتھوں کی کلائیاں پکڑ کر دیوار سے لگاتا ہوا آدھے انچ کا فاصلہ بھی ختم کرچکا تھا بیلا کی پشت مکمل طور پر ازلان کے سینے سے چپکی ہوئی تھی بیلا کی ہارٹ بیٹ مزید تیز ہوگئی
"پھر اپنے ڈر کا علاج بتادو مجھے مگر اتنے قریب آنے کے بعد اب دور جانے کی بات مت کرنا ورنہ میں تم سے بھی زیادہ بری طرح ڈسٹرب ہوجاؤ گا"
بیلا کو مدھوش ہوتی ازلان کی آواز سنائی دی، ساتھ ہی وہ بیلا کے کان کی لو چومنے لگا۔۔۔ بیلا نے اپنے ہونٹ آپس میں پیوسٹ کرتے ہوۓ زور سے آنکھیں بند کرلیں
ازلان بیلا کی کلائیوں کو اپنی گرفت سے آزاد کرکے اسکے دونوں بازوؤں پر اپنے ہاتھ پھیرتا ہوا اس کے کندھوں تک لایا،، اب ازلان کے ہونٹ بیلا کی کمر کو چھو رہے تھے۔۔۔ ازلان کی قربت اور بڑھتی ہوئی بےباکی پر بیلا کی جان پر بن آئی تھی ازلان نے بیلا کا رخ اپنی جانب کیا،، تو بیلا کا ڈرا ہوا اور گھبرایا ہوا چہرا دیکھ کر ازلان جان گیا وہ کیا محسوس کررہی تھی
"آج ہر طرح کا ڈر اور خوف اپنے دل و دماغ سے نکال دو، صرف یہ یاد رکھو کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں تمہیں کسی بھی قسم کی تکلیف نہیں دے سکتا نہ ہی تکلیف میں دیکھ سکتا ہوں"
ازلان بیلا کا چہرا تھام کر اس کی بند آنکھوں کو دیکھ کر بولا تو بیلا آئستگی سے اپنی آنکھیں کھول کر اسے دیکھنے لگی
"آج میری دسترس میں تم صرف میری محبت کو محسوس کروگی کسی قسم کی تکلیف نہیں۔۔۔ آئی پرامس"
ازلان نے بولتے ہوئے، بیلا کے کندھے پر ٹکے ہوۓ اس کے دوپٹے کو ہاتھ میں پکڑا جو آدھے سے زیادہ فرش پر موجود تھا
"ازلان کیا کررہے ہو"
وہ دوپٹے کو بیلا کی آنکھوں پر باندھنے لگا تب بیلا اس سے پوچھنے لگی
ازلان بیلا کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے بازوؤں میں اٹھاتا ہوا بیڈ پر لاکر لٹا چکا تھا، اپنے وجود پر جب اسے ازلان کے وجود کا دباؤ محسوس ہوا تب وہ بری طرح گھبرا گئی،،
"خود کو یہ سوچ کر نارمل رکھو اس وقت تمہارے قریب کوئی دوسرا نہیں بلکہ تمہارا شوہر ہے"
ازلان اس کے چہرے کے تاثرات سے اس کی کیفیت کا اندازہ لگا چکا تھا تبھی بیلا سے بولا
تھوڑی دیر بعد اسے اپنی شرٹ کندھے سے سرکتی ہوئی محسوس ہوئی، شرم کے باوجود بیلا نے باندھے ہوۓ دوپٹے کو اپنی آنکھوں سے ہٹانا چاہا تو ازلان نے بناء کچھ بولے بیلا کا ہاتھ پکڑ کر اسے ایسا کرنے سے روک دیا اور اس کی گردن پر جھکتا ہوا اپنی محبت کی چھاپ چھوڑنے لگا وہ بیلا کو مکمل طور پر اپنے حصار میں لئے اسے محبت سے اپنی شدتوں کا احساس دلانے لگا اس کا ہر عمل ہر انداز نرمی اختیار کئے ہوۓ تھا جس کے بعد بیلا کے چہرے پر گھبراہٹ کی بجاۓ شرم و حیا کے رنگ تھے ازلان اپنے اور اسکے رشتے کو مان بخشا ہوا اپنا اور اس کا رشتہ مکمل کرچکا تھا
"اماں کیوں کیا تم نے ایسا، کیا اسے گھر سے فرار ہونے دیا۔۔۔ شام میں جب کلیم اسے بیاہنے کے لیے آئے گا تو میں کیا جواب دوں گا اس کلیم کو"
رات بھر دوستوں کے پاس گزارنے کے بعد جب دوسرے دن عدنان گھر پہنچا تو گل کو کمرے میں موجود نہ پاکر وہ غزل پر بری طرح بھڑگ گیا
"کلیم سے جوئے میں رقم تو ہارا ہے تو تیرا نقصان گل کیوں پورا کرے گی،، عدی تجھے بالکل شرم نہیں آئی اپنی جان بچانے کے لیے اپنی چھوٹی بہن کا سودا کرتے ہوئے"
غزل دکھ بھرے لہجے میں عدنان سے پوچھنے لگی
"سودا ہی تو کیا تھا کون سا ایسا غضب کردیا تھا، کوئی بناء نکاح پڑواۓ تو کلیم کے حوالے نہیں کررہا تھا میں اس کو۔۔۔ اور تم نے جو اس کو گھر سے بھگاکر اپنے اور میرے منہ پر کالک مل دی ہے اس کا کیا"
عدنان بدتمیزی چیختا ہوا غزل سے بولا
"کالک تو میں نے اپنے منہ پر اسی دن مل لی تھی جب تجھے تیری غلطیوں پر ٹوکنے یا روکنے کی بجائے میں تیری حمایت میں بولتی تھی،، گل بھی میری اولاد ہے وہ کیو کلیم سے شادی کی صورت تیرے کرموں کی سزا بھکتے"
غزل کی باتیں عدنان کے غصےکو مزید ہوا دینے لگی
"میرے کرموں کی سزا وہ بےشک نہ بھکتے مگر گھر کی دہلیز پار کرکے جو اس نے میری عزت کی دھجیاں اڑائی ہیں اس کی سزا اب میں اسکو اپنے ان ہاتھوں سے اس کی جان لےکر دوں گا"
عدنان غزل سے بولتا ہوا غصے میں گھر سے باہر نکلا،،، وہ جانتا تھا گل یقینا یہاں سے بھاگ کر ازلان کے پاس گئی ہوگی ازلان کس شہر میں تھا وہ جانتا تھا لیکن ازلان کے گھر کا پتہ اس کو معلوم نہیں تھا مگر وہ کسی نہ کسی طریقے سے گھر کا پتہ بھی معلوم کرلیتا فی الحال اسے خود یہاں سے فرار ہونا تھا کیونکہ کلیم کے ہاتھ اگر وہ لگ جاتا تو کلیم یقینا اس کے ساتھ بہت برا پیش آتا
"اتنی خاموشی کیوں ہیں آپ؟ کیا کوئی غلطی ہوگئی ہے مجھ سے جو صبح سے ہی مجھ سے بات نہیں کررہی ہیں"
نازنین دوسرے دن صبح تک مکمل حواس میں لوٹ چکی تھی نوف نے محسوس کیا وہ صبح سے ہی چپ چپ تھی شام میں نوف نازنین کے کمرے میں آتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی
"کل میری وجہ سے تمھیں یہ زخم آیا ہے ناں"
نازنین نوف کے ماتھے کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی نوف اس کی بات سن کر نازنین کے پاس بیٹھ پر آکر بیٹھ گئی
"آپ کو معلوم ہے ناں میری امی اب اس دنیا میں موجود نہیں ہیں اور میں آپ کو اپنی امی کی جگہ تصور کرتی ہوں تبھی آپ کو اپنا سمجھتی ہوں کیونکہ مجھے بھی معلوم ہے کہ آپ بھی مجھے بیلا کی طرح پیار کرتی ہیں، دنیا کی کوئی بھی ماں اپنے بچے کو جان بوجھ کر نقصان نہیں پہنچا سکتی اور یہ کوئی ایسا زخم نہیں ہے جو کبھی ٹھیک نہ ہو، دو دن لگیں گے اس کو ٹھیک ہونے میں لیکن آپ نے مجھ سے مزید ایک گھنٹہ بات نہیں کی تو میں بہت میں برا محسوس کرو گی یہ میں بالکل صحیح کہہ رہی ہو"
نوف نازنین کے پاس بیٹھی ہوئی اس سے دوستانہ لہجے میں بولی تو نازنین نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگالیا
"یہ میرے افی کی خوش قسمتی ہے جو اسے تم جیسی بہترین بیوی ملی ہے، مجھے آج پھر نئے سرے سے خوشی ہورہی ہے کہ میں نے ایک ایسی لڑکی کو اپنی بہو بنایا ہے جو اچھی شکل و صورت کے ساتھ اچھی دل کی بھی مالک ہے"
نازنین نوف کو گلے لگائے ہوئے خوشی سے بولی تو افراہیم آفس سے سیدھا نازنین کے کمرے میں داخل ہوا
"یہ میری آنکھیں کونسا جذباتی منظر دیکھ رہی ہیں ساس بہو میں اتنی زیادہ محبت"
افراہیم کمرے میں داخل ہوکر نازنین سے بولا
"ساس اور بہو کے رشتے کو تو بلاوجہ میں بدنام کیا ہے میری نظر میں تو یہ بہت پیارا رشتہ ہے"
نازنین نوف سے الگ ہوتی ہوئی افراہیم کے بولی جو بیڈ کے دائیں جانب صوفے پر بیٹھ چکا تھا جبکہ نوف نے افراہیم پر ایک نظر ڈال کر نگاہیں نیچے کرلی۔ تھیں۔۔۔ یہ کل رات افراہیم کی بخشی ہوئی محبت اور قربت کا اعجاز تھا کہ وہ صبح سے ہی افراہیم سے نظریں نہیں ملا پارہی تھی
"خوبصورت تو میری مما ہیں اور ان کا پیارا سا دل ہے"
افراہیم نوف کی جھکی ہوئی پلکیں دیکھ کر اسکے چہرے پر بکھرے حیا کے رنگوں کو دیکھ کر بولا نازنین سے بولا
"نظریں تمہاری اپنی بیوی پر ٹکی ہوئی ہیں اور خوبصورت تم اپنی ماں کو بول رہے ہو سیدھے سیدھے انداز میں یمنہ کو خوبصورت بول دو میں بالکل بھی جیلس فیل نہیں کروں گی"
نازنین مسکراتی ہوئی افراہیم سے بولی تو وہ زور سے ہنس دیا
"کیا یمنہ واقعی خوبصورت ہے میں نے تو اسے غور سے دیکھا ہی نہیں اب تک"
افراہیم اس کی جھکی پلکوں کو دیکھ کر شرارت سے بولا تو نازنین کے ساتھ نوف بھی نظریں اٹھاکر افراہیم کو گھورنے لگی
"میں چائے لےکر آتی ہوں آپ دونوں کے لیے"
نوف بولتی ہوئی کمرے سے کچن میں چلی گئی
"یار میرا تو چائے پینے کا بالکل بھی موڈ نہیں ہورہا تم اور مما پی لو۔۔۔ ہاں اگر تمہیں تیار ویار ہونا ہے تو جلدی سے ہوجانا کیوکہ آج ہم دونوں کو باہر ڈنر پر جانا ہے"
افراہیم اپنے کمرے میں جانے سے پہلے کچن میں جھانکتا ہوا نوف سے بولا تو نوف مڑ کر اسے دیکھنے لگی
"باہر ڈنر پر جانے کی کیا ضرورت ہے افراہیم میرا تو باہر جانے کا ایک پرسنٹ بھی موڈ نہیں ہے میں کہیں نہیں جارہی"
اس دن کے بعد اس نوف اتنا ڈر گئی تھی کہ اس نے تہیہ کرلیا تھا کہ وہ بالکل بھی باہر نہیں نکلے گی اس لیے وہ افراہیم کو ڈنر کا انکار کرتی ہوئی بولی
"کیسی بات کررہی ہو یار تم میرا ایک بہت اچھا دوست ہے جو اپنی کسی پرابلم کی وجہ سے ہماری نکاح میں شرکت نہیں کر پایا تھا، اسی نے آج ہم دونوں کو ڈنر پر انوائٹ کیا ہے اس لیے نخرے دکھاۓ بغیر تیار ہوجانا"
افراہیم تفصیل سے اسے بتانے لگا اور ڈنر پر چلنے کے لئے زور دینے لگا
"ایسا نہیں ہوسکتا افراہیم آپ اپنے فرینڈ کو گھر پر بلالیں میں گھر پر ہی اچھا سا ڈنر ارینج کرلیتی ہوں دراصل میرا تیار ہوکر کہیں جانے کا دل نہیں کررہا"
افراہیم کے زور دینے پر نوف بےچارگی سے بولی کے شاید افراہیم اس کی بات مان جاتا
"یمنہ ڈنر پر اس نے ہم دونوں کو انوائٹ کیا ہے تو میں اس کو یہاں پر آنے کا کیوں کہہ دوں؟ اور میں سب سمجھ رہا ہوں تمہارا باہر جانے کا یا تیار ہونے کا موڈ کیوں نہیں ہو رہا تم پرسوں والی کو ابھی تک دماغ پر لے کر بیٹھی ہوں یار جو ہونا تھا ہوچکا ہے اس بات کو لے کر اتنا سوچنے کی کیا ضرورت نہیں ہے۔۔۔ میں تمہیں کہیں اکیلا جانے کو تو نہیں کہہ رہا تمہارے ساتھ ہوں ناں میں، اور اگر تمہیں واقعی تیار نہیں ہونا تو مت ہو تو ویسے بھی تم ایسے زیادہ پیاری لگتی ہو سمپل سی"
افراہیم آخری جملہ اس پر بھرپور نظر ڈال کر پیار بھرے لہجے میں بولا یہ سچ بھی تھا وہ گھر کے کیجول ڈریس میں سیدھا افراہیم کے دل میں اتر رہی تھی
"اچھا تھوڑی دیر پہلے تو آپ آنٹی سے بول رہے تھے آپ نے میری خوبصورتی پر غور ہی نہیں کیا"
نوف جان گئی تھی افراہیم اس کے لاکھ منع کرنے پر بھی اسے آج باہر لےکر جاۓ گا تو ضد کرنا فضول تھی اسلیے افراہیم کے سامنے ہار ماننے کے باوجود تھوڑی دیر پہلے افراہیم کی بات کو پکڑتی ہوئی بولی جس پر افراہیم مسکراتا ہوا اس کے پاس آیا
"اب یہ والی باتیں مما کو تو نہیں بتاسکتا، تم سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ پچھلی دو راتوں سے میرا تمہاری خوبصورتی پر غور کرنے کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں"
افراہیم بولتا ہوا نوف کے چہرے پر جھکنے لگا مگر اس سے پہلے نوف افراہیم کو پیچھے کرکے فورا چاۓ کی طرف متوجہ ہوئی، افراہیم کو تو شاید ڈر نہیں تھا مگر اسے ڈر تھا کچن میں کوئی ملازم نہ آجاۓ افراہیم اس کی حالت پر مسکراتا ہوا کچن سے باہر نکل گیا
باتھ گاؤن میں گیلے بالوں میں تولیہ رگڑتی ہوئی وہ آئینے میں خود کو دیکھ کر نظریں جگا گئی۔۔۔ کل رات ازلان اس کو مکمل طور پر اپنا بنا چکا تھا، صبح بیلا کی آنکھ کافی دیر سے کھلی اس کو خبر نہیں ہوئی کی ازلان کب جاگا اور اس کو جگاۓ بناء ڈیوٹی پر چلا گیا۔۔۔ نازنین اور نوف سے بیلا موبائل پر باتھ لینے سے پہلے بات کرچکی تھی، گھر کی اوپری چھوٹی موٹی صفائی کرنے کے بعد رات کے لیے ڈنر تیار کرکے اس نے دو سے تین بار ازلان کو کال ملائی جوکہ اس نے ریسیو نہیں کی جس کا شکوہ بیلا اس سے اسلیے نہیں کرسکتی تھی کیوکہ ایسا کرنے سے ازلان نے اس کو پہلے ہی منع کردیا تھا۔۔۔ ڈور بیل کی آواز کانوں میں گونجتے ہی بیلا جلدی سے ڈریس زیب تن کرتی ہوئی دروازے کی طرف بھاگی
دروازہ کھولنے پر اس نے ازلان کو اپنا منتظر پایا جو اس کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا اپنے سامنے یونیفارم میں کھڑے ازلان کو دیکھ کر بیلا کی ڈھرکنیں تھمنے لگی
"دیر کیوں لگا دی دروازہ کھولنے میں، مجھے تو لگ رہا تھا میری بیوی آج میرا بڑی بےصبری سے انتظار کررہی ہوگی"
فلیٹ کے اندر داخل ہوتے ہی ازلان بیلا سے بولا فلیٹ کا دروازہ بند کرکے وہ بیلا کو بازوؤں میں بھرکر اس کے گال پر جھگتا ہوا اپنی بےقراری ظاہر کرنے لگا
"ویسے تو تم اپنے پاس موجود کیز سے خود ہی ڈور کا لاک کھولتے ہو آج کیو بیل بجارہے تھے"
بیلا ازلان کے چہرے سے نظریں ہٹانے کے بعد اس کے حصار سے نکلتی ہوئی پوچھنے لگی کیونکہ یونیفارم میں موجودہ وہ اسے اتنا اچھا لگ رہا تھا بیلا اگر اسے نظر بھر کر دیکھتی تو لازمی وہ بیلا کے دل کا چور پکڑ لیتا کے اس وقت بیلا کا دل کیا چاہ رہا ہے
"بیل اس لیے دیئے جارہا تھا کیونکہ اندر کہیں یہ احساس بہت سکون بخشتا تھا کہ میرے گھر پر کوئی موجود میرا انتظار کررہا ہے"
ازلان بیلا کو بولتا ہوا اس کا نظریں جھکانا محسوس کر کے دوبارہ اسے اپنے حصار میں لے چکا تھا
"بیلا میری جان اگر اپنا شوہر اچھا لگے تو اس سے نظریں چرانے کی بجائے اس کی طرف دیکھ لینے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ وہ غیر نہیں تمہارا اپنا شوہر ہے"
ازلان کے بولنے پر بیلا نظریں اٹھا کر ازلان کا چہرہ دیکھنے لگی ساتھ ہی اپنی مسکراہٹ چھپانے لگی کیونکہ وہ ناکام رہی تھی اپنا آپ اپنے شوہر سے چھپانے کے لئے
"بس صرف دیکھنے کا ہی دل چاہ رہا تھا مجھے تو ایسی فیلنگ آرہی ہے کہ تم مجھے کس کرنے والی ہو"
ازلان اس کے دیکھنے پر شرارت سے بولا تو بیلا گھور کر ازلان کے حصار سے نکلنے لگی مگر کامیاب نہیں ہوسکی کیوکہ ازلان نے اس کو ایسا نہیں کرنے دیا
"تم آنے کے ساتھ شروع ہوگئے، چھوڑو مجھے اور اپنی خوش فہمیاں کم کرو ذرا"
بیلا نے بولتے ہوۓ اپنی کمر سے ازلان کے بازو ہٹانے چاہے تو وہ بیلا کو اپنے حصار سے آزاد کیے بنا اسے دیکھنے لگا
"اگر یہ میری واقعی خوش فہمی ہوتی تو میں تمہیں چھوڑ دیتا لیکن اب تم تب تک میری قید میں رہوگی جب تک مجھے کس نہیں دے دیتی"
ازلان کے بولنے پر بیلا اس کو گھور کر دیکھنے لگی اس سے پہلے وہ اپنا آپ ازلان سے چھڑوانے کی کوشش کرتی وہ دوبارہ بول پڑا
"میں پورا کا پورا تمہارا ہوں جیسے میں تم پر حق رکھتا ہوں ویسے ہی تم مجھ پر حق رکھتی ہوں یقین کرو میری بات کا"
ازلان کی بات مکمل ہوتے ہی بیلا نے اپنے دونوں ہاتھوں میں اس کا چہرہ تھاما اور پنجوں کے بل اوپر اچکتی ہوئی ازلان کے گال پر اپنے ہونٹ رکھتی ہوئی جلدی سے پیچھے ہوئی تو ازلان نے اسے اپنی گرفت سے آزاد کیا بیلا فورا کچن میں چلی گئی جبکہ ازلان مسکراتا ہوا بیڈ روم میں چلا گیا
وہ کچن میں مصروف تھی جبکہ اس کا موبائل مسلسل بج رہا تھا بیلا نے کچن سے جھانک کر دیکھا ازلان یونیفارم کی جگہ ٹراؤزر اور ٹی شرٹ میں موجود دیوار پر لگی ایل ای ڈی پر کوئی پروگرام دیکھ رہا تھا
"کس کی کال آئے جارہی ہے بار بار"
بیلا بولتی ہوئی لیونگ روم میں آئی اور ٹیبل سے اپنا موبائل اٹھانے لگی اس کے موبائل اٹھانے سے پہلے ازلان بولا
"عون کی"
بیلا نے چونک کر ازلان کو دیکھا مگر اس کی نگاہیں بیلا کی بجائے اسکرین پر جمی ہوئی تھیں بیلا موبائل آف کرکے ٹیبل پر رکھتی ہوئی ازلان کے برابر میں آ بیٹھی اور ازلان کو دیکھنے لگی تو ازلان اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوا بولا
"ایسے کیا دیکھ رہی ہو کیا دوبارہ کس کرنے کا موڈ ہورہا ہے"
ازلان مسکراہٹ چھپاتا ہوا بیلا کا ہاتھ تھام کر پوچھنے لگا
"ازلان میں بالکل سیریس ہوں"
بیلا ازلان کو گھورتی ہوئی سنجیدگی سے بولی تو ازلان اسکا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگاتا ہوا بولا
"مجھ سے زیادہ سیریس نہیں ہوسکتی تم، آئی لو یو سو مچ"
ازلان بیلا کو دیکھتا ہوا خود بھی سنجیدگی سے بولا
"تم نے مجھ سے پوچھا ہی نہیں کہ عون کون ہے"
بیلا چاہتی تھی یہ سوال ازلان خود اس سے پوچھے کیونکہ ازلان خود بھی جانتا تھا کہ بیلا کا کوئی بھی دوست نہیں تھا
"اگر کوئی بہت خاص ہے یا تم سمجھتی ہو مجھے اس کے بارے میں جاننا ضروری ہے تو تم بتادو کون ہے عون"
ازلان بیلا سے بولتا ہوا اس کی گود میں اپنا سر رکھتا ہوا صوفے پر لیٹ چکا تھا
"کوئی بہت خاص تو نہیں ہے لیکن مجھے لگا کہ تمہیں اس کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے"
بیلا کے بولنے پر ازلان خاموشی سے اس کی گود میں سر رکھے بیلا کے مذید بولنے کا انتظار کرنے لگا
"چار سال پہلے فیس بک پر عون کے فرینڈ ریکویسٹ بھیجنے پر میری اس سے بات چیت ہوئی اس کے بےحد اصرار پر میں نے اس سے دوستی اسی شرط پر کی کہ جب میرا دل چاہے گا ہم دونوں تب بات کریں گے وہ ایسا ہی کرتا۔۔۔ جب مجھے بچپن کے اس بھیانک واقعہ کو یاد کر کے ڈپریشن ہوتا تب میں اس کو کال کرتی اسے حقیقت معلوم نہ ہونے کے باوجود وہ مجھے اپنی باتوں سے ریلکس کردیتا مگر ایک ماہ پہلے وہ چاہتا تھا کہ میں اس کو بھی ٹائم دو اس سے باتیں کرو"
بیلا ازلان کو اپنے اور عون سے دوستی کے متعلق باتیں بتانے لگی
"اور اب تم اس کو اگنور کررہی ہو جبکہ اچھے دوستوں کو اگنور نہیں کرنا چاہیے"
اذلان بیلا کی باتوں پر اس سے بولا
"مگر لاسٹ دو تین کال سے مجھے اس کے بات کرنے کا انداز عجیب لگا کوئی غلط بات تو نہیں کی اس نے مجھ سے مگر پھر بھی۔۔۔۔ خیر تم نہیں سمجھو گے چھوڑو بس یہ ٹاپک"
بیلا کو لگا ازلان اس کے منہ سے کسی لڑکے کا ذکر سن کر اس کی بات پر غور کرے گا یا چونکے گا اس سے سوالات کرے گا مگر وہ ریلیکس اس کی گود میں سر رکھے بغیر دلچسپی لیے اس کی بات سن رہا تھا تو بیلا نے اس ٹاپک کو جانے دیا
"کیا تمہیں کبھی لگا کے میں واپس تمہاری زندگی میں لوٹ کر آؤں گا انتظار کیا تھا تم نے میرا"
چند پل خاموشی سے گزرنے کے بعد ازلان بیلا کا چہرہ غور سے دیکھ کر اس سے سوال کرنے لگا
"ایسا لگا تو نہیں تھا ہاں مگر میں نے دعائیں ضرور مانگی تھی کہ تمہارا جب بھی زندگی میں مجھ سے سامنا ہو تو تمہیں کبھی بھی مجھ سے نفرت محسوس نہ ہو"
بیلا کے بولنے پر ازلان نے اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے چپ کروایا
"نفرت کیسے کرسکتا تھا میں اس چہرے سے، وقتی غصہ ضرورت تھا جوکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم ہوگیا، پہلے ایک بار تم مجھ سے دور چلی گئی تھی تو میں نے تمہیں ڈھونڈ لیا اور اپنا بنالیا اب دوبارہ زندگی میں مجھ سے کبھی دور مت جانا"
ازلان اس کی گود میں سر رکھے بیلا کے گال پر اہنا ہاتھ رکھتا ہوا مدھم لہجے میں بولا تو بیلا نے مسکرا کر ازلان کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگالیا بھلا وہ خود کیسے اس سے اب دور جاسکتی تھی
"ایسے پریشان کیوں بیٹھی ہو ڈیئر وائف ریلیکس ہوجاؤ یار اور اسمائل تو لاؤ اپنے فیس پر"
افراہیم کار ڈرائیو کے دوران نوف کو دیکھتا ہوا بولا جو بالکل سمٹ کر اور سیریس ہوکر بیٹھی ہوئی تھی افراہیم اپنی منوا کر اسے اپنے ساتھ ریسٹورنٹ لےکر جارہا تھا جہاں اس کے دوست نے ان دونوں کو مدعو کیا تھا
"کب سے ڈرائیونگ کیے جارہے ہیں آخر کب آئے گی منزل آپ کو یاد ہے ناں افراہیم ہم وہاں پر زیادہ دیر نہیں بیٹھیں گے"
نوف گھر سے ہی یہ بات اس کو پانچ پر بول چکی تھی اب بھی وہ افرہیم کو یاد کرواتی ہوئی بولی تو افراہیم ہنس دیا
"تمہاری بات سے میں اندازہ نہیں لگا پا رہا کہ تمہیں وہاں پہنچنے کی زیادہ جلدی ہے یا واپس گھر آنے کی زیادہ جلدی ہے"
افراہیم نے ڈرائیونگ کے دوران ایک نظر نوف کے سجے سنورے روپ پر ڈالی وہ عام دنوں کے مقابلے میں آج اچھا خاصا تیار ہوئی تھی وہ بھی نازنین کے ٹوکنے پر
"جب آپ کے دوست کی طرف پہنچیں گے تبھی تو واپس گھر جلدی آسکے گیں میں صرف آپ کی بات رکھنے کے لئے آپ کے ساتھ جارہی ہو ورنہ میرا ذرا برابر بھی دل نہیں چاہ رہا تھا کہیں جانے کا"
نوف افراہیم کو جتاتی ہوئی بولی وہ اتنا زیادہ تیار بھی نازنین کے کہنے پر تیار ہوئی تھی اس نے نوف کے ہاتھوں میں وائٹ گولڈ کی اپنی چار چوڑیاں اور کانوں میں ڈائمنڈ کے ٹاپس پہنائے تھے
"یار کمنٹمنٹ کرچکا تھا اس سے ورنہ تمہیں اتنا زیادہ تیار دیکھ کر تو میرا بھی ارادہ بدل گیا تھا اب تو تمہارے ساتھ مجھے بھی گھر واپس جانے کی جلدی ہے۔۔۔ ویسے آج کونسی والی نائٹی پہننے کا ارادہ ہے یا کل کی طرح آج بھی میں ہی نائٹی کا کلر بتاؤ"
افراہیم اس کو دیکھتا ہوا معنی خیزی سے بولا تو نوف بلش کرنے کے باوجود اسے آنکھیں دکھاتی ہوئی بولی
"افراہیم پلیز سامنے دیکھ کر گاڑی ڈرائیو کریں"
نوف کی بات سن کر وہ ہنس دیا
جیسے جیسے قدم اٹھا کر وہ افراہیم کے ساتھ چلتی ہوئی اس شخص کے نزدیک آ رہی تھی ویسے ویسے نوف کو محسوس ہورہا تھا اس کے جسم کا سارا خون خشک ہوتا جارہا ہے۔۔۔
روحیل کو بھی افراہیم کی بیوی کو دیکھ کر اچھا خاصا دھچکا لگا تھا وہ دور سے ہی آتی ہوئی نوف کو فوراً پہچان چکا تھا
"کیا ہوا یمنہ تم ٹھیک ہو ناں"
افراہیم روحیل سے سات سے آٹھ قدم کے فاصلے پر تھا جب اس نے نوف کا یخ ٹھنڈا ہاتھ تھام کر اس سے پوچھا،، نوف سے کچھ بھی بولا نہیں گیا اس نے صرف اثبات میں سر ہلایا۔۔۔ اس کی نگاہیں ابھی بھی روحیل پر جمی ہوئی تھی روحیل خود بھی افراہیم کی بجاۓ صرف نوف کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ اور اس بات کو افرہیم کیوں نہ محسوس کرتا وہ روحیل کا اپنی بیوی کی طرح دیکھنا چوکنا اور نوف کا روحیل کو دیکھتے ہی بدلتی ہوئی کیفیت اچھی طرح محسوس کرچکا تھا۔۔۔ افراہیم ان دونوں کو دیکھ کر اندازہ لگاسکتا تھا کہ وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کو جانتے ہیں
"بھابی اور بچوں کو ساتھ لے کر نہیں آئے" افراہیم روحیل سے مل کر خیریت پوچھنے کے بعد روحیل سے اس کی بیوی اور بچوں کے بارے میں پوچھنے لگا جس پر روحیل نوف کے چہرے سے نظر ہٹا ہوا افراہیم کو بیٹھنے کا اشارہ کرتا ہوا اس سے بولا
"حرا بچوں کے ساتھ اپنے میکے گئی ہوئی ہے تم بتاؤ اتنی جلدی اچانک ایمرجنسی میں شادی کرنے کا ارادہ کیسے بن گیا"
روحیل افراہیم کو اپنے بیوی بچوں کے بارے میں بتاکر ایک بار پھر سامنے کرسی پر بیٹھی ہوئی نوف پر نظر ڈال کر افراہیم سے اس کی اچانک شادی کی وجہ پوچھنے لگا۔۔۔ نوف افراہیم کے برابر میں بالکل خاموش اور پریشان سی بیٹھی ہوئی تھی
"میرا دل برے طریقے سے عاشق ہوگیا تھا ان محترمہ کا، جبھی فرار ہونے کا موقع دیئے بغیر فٹافٹ اپنا بنالیا اب تم بتاؤ کہ تم دونوں ایک دوسرے کو کیسے جانتے ہو"
افراہیم اپنے ساتھ بیٹھی ہوئی نوف کے شانے کے گرد اپنا بازو پھیلا کر حاہل کرتا ہوا بےتکلفی سے روحیل سے پوچھنے لگا
"نہیں میں تو ان کو فرسٹ ٹائم دیکھ رہی ہوں"
روحیل کے کچھ بولنے سے پہلے نوف گھبرا کر ایک دم بولی تو افراہیم اور روحیل دونوں ہی اسے دیکھنے لگے
"پہلے مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں تمہاری مسسز کو پہلے کبھی دیکھ چکا ہوں لیکن تمہاری مسز ٹھیک بول رہی ہیں ہم دونوں فاسٹ ٹائم ایک دوسرے سے ملے ہیں"
روحیل کی بات پر نوف کو اطمینان ہوا مگر افراہیم نہ جانے کیوں مطمئن نہیں ہوسکا۔۔۔ روحیل کھانا آرڈر کرنے لگا تبھی افراہیم اپنا موبائل اور کار کی کیز ٹیبل پر رکھتا ہوا بولا
"وہاں لیفٹ سائیڈ پر مجھے معیز دکھا ہے میں ایک منٹ ذرا اس سے مل کر آتا ہوں"
افراہیم کے کرسی سے اچانک اٹھنے پر نوف ایک دم پریشان ہوگئی جبکہ اس کے سامنے بیٹھا ہوا روحیل افراہیم کے وہاں سے جانے کے بعد نوف سے بولا
"اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے تھوڑی دیر میں آجائے گا افراہیم، ویسے تم شکل سے جتنی سیدھی سادی لگتی ہو اتنی ہو نہیں اپنے جال میں پھنساکر اس سے شادی کر ہی لی تم نے، اس دن تمہاری شادی کی آفر میں بھی ہرگز نہیں ٹھکراتا اگر حرا میری زندگی میں نہیں ہوتی لیکن میں اپنی زندگی میں کوئی تشنگی رکھنے والا آدمی ہرگز نہیں ہوں۔۔۔ تمہیں ایک رات کے لیے میرے پاس آنا ہوگا ویسے بھی روبی کو میں جو اماؤنٹ پے کرچکا ہوں وہ اس نے مجھے واپس نہیں دی، کیوکہ تم اس رات میرے فلیٹ سے بھاگ گئی تھی اس لیے کل رات تمہیں میرا ڈرائیور لینے آئے گا وہی میرے فلیٹ پر،، افراہیم کو کوئی بھی بہانہ بناکر آ جانا تاکہ روبی کو دی بوئی اماؤنٹ وصول ہوسکے"
روحیل بہت آرام سے بولتا ہوا نوف کا گھبرایا ہوا چہرہ دیکھنے لگا
"آپ کو اپنے دوست کی بیوی سے ایسی بات کرتے ہوۓ شرم آنی چاہیے میں افراہیم سے بےوفائی کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی، میں کل یا پھر کبھی بھی آپ کے پاس نہیں آنے والی"
نوف ہمت کرتی ہوئی روحیل کو دیکھ کر بولی اس کا دل چاہا کہ کاش وہ افراہیم کو اس کے دوست کا مکروہ چہرہ دکھا سکے
"ٹھیک ہے پھر میں روبی کو تمہارا پتہ دے دیتا ہوں ویسے بھی وہ تمہیں ڈھونڈ رہی ہے اور ساتھ میں افراہیم کو بھی تمہاری حقیقت بتا دیتا ہوں جوکہ یقینا تم نے اس کو نہیں بتائی ہوگی"
نوف کی بات پر روحیل اسے دھمکی دیتا ہوا بولا جس پر نوف چہرہ خوف سے زرد پڑگیا
"آپ ایسا نہیں کریں گے میرے ساتھ، آجر میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے پلیز رحم کریں مجھ پر"
نوف اپنی آنکھوں میں آنے والی نمی کو جلدی سے صاف کرتی ہوئی بولی اگر افراہیم اس پر یقین نہیں کرتا اور روبی اسے اپنے ساتھ لےکر چلی جاتی یہ سوچ ہی اس کو مار ڈالنے کے لیے کافی تھی
"میرا کچھ بگڑا تو نہیں ہے لیکن سنوار ضرور سکتی ہو ایک رات کے لیے اپنا آپ مجھے سونپ کر۔۔۔ ڈونٹ وری ایک رات کی بات ہے اس کے بعد میں تم سے کبھی زندگی میں کوئی ڈیمانڈ نہیں کروں گا۔۔۔نہ ہی یہ بات کبھی افراہیم کو معلوم ہوگی۔۔۔ یہ سیکرٹ ہمیشہ ہم دونوں کے بیچ میں رہے گا۔۔۔ نہ ہی میں روبی کو کچھ تمہارے بارے میں بتاؤں گا صرف ایک رات کی ہی بات ہے میرے ڈرائیور کے ساتھ کل تم میرے فلیٹ پر آرہی ہوں"
روحیل کی بات پر اس سے پہلے نوف اسے انکار کردیتی افراہیم چلتا ہوا ان دونوں کے پاس آیا
"ڈنر کے لئے معذرت کچھ ایمرجنسی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے نکلنا ہوگا چلو یمنہ"
افراہیم بنا تاثر کے روحیل کو دیکھ کر بولتا ہوا ٹیبل سے کار کی کیز اور موبائل اٹھا کر نوف کا ہاتھ پکڑ کر اسے وہاں سے اپنے ساتھ لے گیا
"مجھے یہ نہیں سمجھ آتا جب تم سنگل اپنے فلیٹ میں رہتے ہو تو دوسرے روم کو تم نے بیڈروم کی طرح کیوں سیٹ کیا ہوا ہے"
ڈنر کے بعد وہ دونوں بالکونی میں کھڑے کافی پی رہے تھے تب بیلا ازلان سے پوچھنے لگی، شام کے وقت آج پھر ازلان اس کو پڑھانے کا ارادہ رکھتا تھا جس پر بیلا اس سے خفگی ظاہر کرکے اسے پڑھنے کا منع کرچکی تھی تب ازلان نے بھی اسکی بات اس لیے مان لی کیوکہ وہ اسے اپنے آپ سے خفا نہیں دیکھ سکتا تھا
"یہ فلیٹ میرا اپنا نہیں ہے رینٹ کا ہے دراصل اسے میرے ساتھ میرا ایک فرینڈ شیئر کرتا ہے جو فل الحال تین ماہ کے کورس پر گیا ہے"
ازلان کافی پیتا ہوا اسے بتانے لگا جس پر بیلا فکر مند ہوکر اس سے پوچھنے لگی
"اور جب تم مما اور بھائی سے ہمارے رشتے کے متعلق بات کرو گے اس کے بعد مجھے کہا رکھو گے"
بیلا کی بات پر ازلان کافی کا خالی مگ واز کے پاس رکھ کر بیلا کا ہاتھ پکڑتا ہوا بولا
"ایک ماہ پہلے ہی میری پوسٹنگ اس شہر میں ہوئی ہے،، دو سال بعد دوسرے شہر میں پوسٹنگ ہوجاۓ گی، میری نیچر آف جاب ایسی ہے کہ میں ایک شہر میں ٹک کر نہیں رہ سکتا۔۔۔ لیکن اگر تم چاہتی ہو کہ تم اپنی فیملی کے قریب رہو تو میرے پاس اتنی سیونگ ہے کہ میں اسی شہر میں تمارے لیے اپارٹمینٹ خرید لیتا ہوں"
ازلان کی بات پر بیلا حیرت سے اس کو دیکھنے لگی
"مطلب جب تمہاری دو سال بعد کسی دوسرے شہر میں پوسٹنگ ہوگی تو تم مجھے یہاں اکیلا چھوڑ کر چلے جاؤ گے"
بیلا کی بات پر ازلان کندھے اچکا کر اسے دیکھنے لگا جیسا اس آپشن کے علاوہ اور کیا کیا جاسکتا ہے بیلا چند سیکنڈ ازلان کو خاموشی سے دیکھنے کے بعد اس کا گریبان پکڑتی ہوئی بولی
"شام میں تو بڑے رومینٹک موڈ میں بول رہے تھے اب زندگی میں کبھی مجھ سے دور مت جانا"
بیلا ازلان کی ایکٹنگ کرتی ہوئی بولی اس کو اپنی نقل اتارتا دیکھ کر ازلان زور سے ہنسا
"بیلا میری جان میں تم سے دور ہرگز نہیں جانا جاتا لیکن اگر تم اپنی فیملی کے قریب رہنا چاہتی ہو تو ایسا میں نے اس لیے بولا، ورنہ تو بہت سے آرمی پرسن اپنی فیملی کو اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں"
ازلان پیار سے بولتا ہوا بیلا سے اپنا گریبان چھڑوانے لگا
"تو میں نے ایسا کب بولا کہ میں زندگی بھر اپنی فیملی کے قریب اور تم سے دور رہوگی میں کوئی انوکھی لڑکی تھوڑی ہو جو اپنے ہسبنڈ کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر میں جاکر سیٹل نہیں ہوسکتی میں بھی ایسا کرسکتی ہوں"
بیلا ازلان کو دیکھ کر اعتماد سے بولی ازلان بیلا کی بات پر خاموشی سے سن کر اس کا چہرہ تھام کر ماتھے پر آۓ بال پیچھے کرتا ہوا پوچھنے لگا
"سمپل نہیں ٹف لائف ہوجاۓ گی تمہاری میرے ساتھ، کیا تم گزارہ کرلو گی"
ازلان کی بات پر وہ لاپرواہی سے کندھے اچکا کر بولی
"دوسری لڑکیاں بھی کرتی ہیں میں بھی کرلو گی، بس تم جلاد والا روپ مت دکھانا مجھے اپنا، جیسے تم ٹیچر کے روپ میں بن کر دکھاتے ہو باقی تو میں ایڈجسٹ کرلو گی۔۔۔ ٹائم سے تمہیں جگا دیا کرو گی، ناشتہ بنادیا کرو گی، کپڑے تمہیں صاف ستھرے پریس ملا کریں گے،، کھانا تمہیں ٹائم سے ملا کرے گا۔۔۔ بہت زیادہ تم سے ٹائم نہیں مانگو گی۔۔۔ آئی نو تم بزی ہی رہا کرو گے جاب جو ایسی ہے اب کیا کیا جاسکتا ہے مگر تمہاری چھٹی والا دن پورا میرا لیے ہوگا اوکے"
بیلا کی باتوں پر وہ اسمائل دیتا ہوا اسے بانہوں میں لے چکا تھا
"ازلان وہ سامنے فلیٹ کی کھڑکی میں کھڑی ہوئی آنٹی ہم دونوں کو دیکھ رہی ہیں"
بیلا ایک دم ازلان سے الگ ہوتی ہوئی بولی تو ازلان نے بیلا کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا
"وہ دیکھ نہیں رہی گھور رہی ہیں ہم دونوں کو اندر چلو"
ازلان بیلا کو بولتا ہوا خود بیڈ روم میں چلا آیا جہاں اس کا موبائل فون بج رہا تھا
جب سے وہ افراہیم کے ساتھ واپس گھر آئی تھی تب سے افراہیم نے عجیب لاتعلقی اور بیانگی اختیار کی ہوئی تھی، واپسی کا سفر بھی خاموشی میں گزرا تھا۔۔۔۔ سارے راستے وہ روحیل کی باتوں کو سوچتی ہوئی آئی تھی یہ تو نوف نے سوچ لیا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے وہ روحیل کے بلانے پر ہرگز اس کے پاس نہیں جانے والی تھی، آج نہیں تو کل افراہیم پر اس کی حقیقت کھلنی ہی تھی مگر یہ سب کچھ اس طرح اتنی جلدی ہوگا اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا
گھر آنے کے بعد نوف نے رات کا کھانا نہیں کھایا تھا اس کی بھوک روحیل کی باتوں سے اڑ چکی تھی جبکہ افراہیم سے کھانے کا پوچھنے پر افراہیم نے بھی کھانے سے انکار کردیا تھا۔۔۔ تھوڑی دیر نازنین کے پاس بیٹھنے کے بعد اس کو میڈیسن دے کر نوف اپنے کمرے میں آنے لگی تو افراہیم کے لیے گلاس میں دودھ گرم کر کے لے آئی۔۔۔ کمرے کی لائٹ آن تھی مگر افراہیم آنکھیں بند کئے بیڈ پر نیم دراز تھا نوف دودھ کا گلاس پکڑے چلتی ہوئی اس کے قریب آکر بیٹھی
"افراہیم یہ دودھ لائی ہو آپ کے لیے"
نوف دودھ سے بھرا گلاس سائڈ ٹیبل پر رکھتی ہوئی افراہیم سے بولی ساتھ ہی اس نے اپنا ہاتھ افراہیم کے گال پر رکھنا چاہا جسے افراہیم نے پکڑ کر اپنی آنکھیں کھولیں جوکہ کافی سرخ ہورہی تھیں
"کیوں لائی ہو، کیا میں نے تم سے کہا تھا"
وہ نوف کا ہاتھ تھامے عجیب سے لہجے میں بولا اس کا انداز دیکھ کر نوف ایک پل کے لیے خاموش ہوگئی
"آپ نے رات کا کھانا نہیں کھایا تو میں نے سوچا سونے سے پہلے آپ یہ دودھ پی لیتے"
نوف افراہیم کے چہرے پر اجنبیت دیکھتی ہوئی بولی تو افراہیم اس کا چہرہ دیکھتا ہوا روکھے لہجے میں بولا
"میرا دماغ خراب مت کرو یمنہ چینج کرکے آؤ اور لائٹ بند کر کے لیٹو"
افراہیم اس کو بولتا ہوا بیڈ پر لیٹنے لگا تو نوف ایک دم افراہیم کا بازو پکڑ کر اس سے پوچھنے لگی
"پہلے آپ مجھے بتائیں میری کیا بات آپ کو اتنی بری لگی ہے جو آپ اس طرح سے بات کررہے ہیں مجھ سے"
نوف کی بات سن کر افراہیم اپنے غصے کو ہونٹ بھینچ کر ضبط کرتا ہوا دوبارہ لیٹنے لگا مگر نوف نے اس کا بازو چھوڑنے کی بجاۓ مزید سختی سے پکڑا جس پر افراہیم نے غصے میں سائیڈ ٹیبل پر رکھے ہوئے دودھ کے گلاس پر زوردار اپنا دوسرا ہاتھ مارا۔۔۔ دودھ سے بھرا گلاس فرش پر جاگرا وہی نوف افراہیم کے ری ایکشن پر سہم کر ایک دم بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور حیرت سے افراہیم کو دیکھنے لگی
"جاؤ"
افراہیم کی دھاڑ پر وہ بنا کچھ بولے ڈریسنگ روم میں چلی گئی، افراہیم کا رویہ اس کی سمجھ سے بالاتر تھا۔۔۔ اسے کیا بات اتنی بری لگی تھی نوف کو سمجھ میں نہیں آرہا تھا مگر وہ اپنے غصے سے نوف کو ڈرا چکا تھا
ایسا ممکن نہیں تھا کہ افراہیم نے روحیل اور اس کی بات سنی ہو اس وقت تو نوف نے خود افراہیم کو وہاں سے دور جاتے ہوئے دیکھا تو پھر آخر کیا وجہ ہوسکتی تھی جو افراہیم اس طرح ری ایکٹ کررہا تھا۔۔۔ نوف سوچتی ہوئی ہینگ ہوا اپنا ڈریس دیکھنے لگی پھر اس کی نظر بلیک سلک کی نائٹی پر پڑی جو اس کے ڈریس کے برابر میں ہینگر میں لٹکی تھی۔۔۔ نوف کو ریسٹورنٹ پہنچنے سے پہلے افراہیم کی گفتگو یاد آنے لگی جو اچھے اور خوشگوار موڈ میں وہ اس سے کار میں کررہا تھا
وہ بالکل کنفیوز ہوگئی کہ کیا کرے ٹراوزر اور لانگ شرٹ ہینگر سے نکالتے ہوئے نوف کو یہی خیال آیا اگر افراہیم اس کا لباس دیکھ کر مزید خفا ہوگیا تو۔۔۔۔ نوف ہاتھ میں موجود اپنے لباس کو واپس ہینگ کرتی ہوئی نائیٹی کے اوپر اس کا گاؤن پہن کر واپس بیڈ روم میں آئی۔۔۔ افراہیم بیڈ پر آنکھیں بند کئے ہوئے لیٹا تھا نوف کو واپس روم میں آتا دیکھ کر وہ آنکھیں کھول کر دوبارہ بند کرنے لگا مگر نوف کا پہنا ہوا لباس دیکھ کر اسے دوبارہ غصہ آنے لگا
نوف خاموشی سے افراہیم کو بناء دیکھے فرش پر گرے ہوئے کانچ کے ٹکڑے اٹھاکر روم میں موجود ڈسٹ بن میں ڈال کر پلٹنے لگی تو اپنے سامنے افراہیم کو موجود پاکر ایک دم چونکی
"تم واقعی معصوم ہو یا پھر معصوم بننے کا ڈرامہ کررہی ہو میرے سامنے"
افراہیم اس کے قریب آکر نائٹی کے گاؤن کی کھلی ڈوریاں نوف کی کمر پر کستا ہوا نوف سے پوچھنے لگا
"مجھے نہیں معلوم افراہیم آپ کو میری کون سی بات اتنی بری لگی ہے جو آپ اس طرح کا سلوک کررہے ہیں میرے ساتھ لیکن آپ کا یہ رویہ مجھے بہت تکلیف دے رہا ہے پلیز مجھے اپنی ناراضگی کی وجہ بتائیں"
نوف کے پوچھنے پر افراہیم نے غصے میں اس کے دونوں بازوؤں کو سختی سے پکڑا
"یمنہ میری ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا مجھے جھوٹ بولنے والے اور دھوکہ دینے والوں سے سخت نفرت ہے۔۔۔ اگر میں تمہیں اپنے دل میں بسا سکتا ہوں تو تمہارے فریب دینے پر تمہیں اپنے دل سے ہمیشہ کے لئے نکال بھی سکتا ہوں۔۔۔ اب تم میرے سامنے یہ مت بولنا کہ آج روحیل سے تم فرسٹ ٹائم ملی ہو،، مجھے سب کچھ سچ جاننا ہے۔۔۔ روحیل تم سے اتنی گری ہوئی گھٹیا ڈیمانڈ کیسے کرسکتا ہے"
بولتے ہوئے نہ صرف افراہیم کا لہجہ سخت تھا بلکہ اس کے ہاتھوں میں بھی مزید سختی در آئی تھی نوف کو اپنے بازوؤں میں اس کی انگلیاں چبھتی ہوئی محسوس ہونے لگی
"جب عدنان سے میں اپنی عزت بچانے کی خاطر گھر سے بھاگی تو روبی نے مجھے اپنے گھر میں پناہ دی۔۔۔ اس وقت میں نے روبی کو ایک مخلص عورت سمجھا مجھے اس کی نیت کا علم نہیں تھا اور نہ ہی یہ اندازہ تھا کہ وہ کیا کام کرتی ہے۔۔۔ روبی نے ایک رات کے لیے میرا روحیل سے سودا کیا مگر میں روحیل کے پاس سے اپنی عزت بچاکر بھاگ آئی اور پھر میں نے یہاں پناہ لی"
اپنی اصل شناخت چھپاکر وہ روحیل اور روبی کے متعلق افراہیم کو سب کچھ سچ بتانے لگی۔۔۔ افراہیم کا غصہ اور رویہ دیکھ کر نوف اس کو اپنی اصل پہچان نہیں بتا پائی اس لیے بھی کہ فلالحال وہ افراہیم کی لاتعلقی اور بےرخی برداشت نہیں کرسکتی تھی۔۔۔ اسے اس وقت افراہیم کی محبت اور اس کے اعتماد کی ضرورت تھی مگر نوف کو یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ افراہیم اس کی اور روحیل کی باتیں سن چکا تھا
"جاؤ جاکر لیٹ جاؤ"
افراہیم نوف کی بات سن کر کمرے کی لائٹ بند کرتا ہوا خود بھی بیڈ پر لیٹ گیا افراہیم کے برابر میں لیٹ کر وہ افراہیم کے سینے پر سر رکھ کر سوچنے لگی۔۔۔ اس شخص کے لئے کتنا آسان تھا اس کو دل میں بسانا اور پھر ہمیشہ کے لیے اپنے دل سے نکال دینا یہ بات نوف کو اپنے دل میں بری طرح چبھی تھی جس کا وہ فوری طور پر افراہیم سے شکوہ نہیں کرپائی تھی مگر اس کی آنکھیں نم ہونے لگی
"یمنہ آنکھیں بند کرو اور سونے کی کوشش کرو"
اپنے سینے پر نمی محسوس کرکے افراہیم نوف کو ٹوکتا ہوا بولا اور خود چند گھنٹے پہلے والا منظر یاد کرنے لگا
روحیل اور اپنی بیوی کے چہرے کے تاثرات سے وہ سمجھ چکا تھا وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے ہیں مگر افراہیم کو غصہ تب آیا جب اس کے پوچھنے پر اس کی بیوی اس کے دوست کے سامنے صاف مکر گئی اور روحیل نے بھی اس کی تائید کی شاید وہ دونوں اس کو بیوقوف سمجھ رہے تھے جبھی وہ اپنے موبائل سے ریکارڈنگ آن کرکے ان دونوں کے درمیان سے دور چلا گیا
ہوٹل میں موجود پلر کی آڑھ سے جب اس نے روحیل کی بات پر اپنی بیوی کی آنکھوں میں آنسو دیکھے جنہیں وہ جلدی سے صاف کررہی تھی تب افراہیم اس کو اپنے ساتھ گھر لے آیا مگر اپنے کمرے میں آکر جب اس نے روحیل اور اپنی بیوی کی باتیں سنی تو افراہیم کو خود اپنے اوپر شدید غصہ آنے لگا کہ اس نے وہاں سے آنے پہلے روحیل کا منہ کیوں نہیں توڑا، تھوڑی بہت سزا تو اس کی بیوی کی بھی بنتی تھی جو اس سے اتنی بڑی بات چھپاگئی تھی اور وہ سزا افراہیم خاموشی اختیار کرکے اپنی بیوی کو دے رہا تھا
2 گھنٹے پہلے اذلان کے پاس سر عتیق یعنی بیلا کے فزکس کے ٹیچر کی کال آئی تھی جس پر انہوں نے ازلان سے ریکویسٹ کی تھی کہ اس سال کے سمسٹر کے لئے فزکس کا پیپر ازلان انہیں تیار کرکے دے دیں کیونکہ وہ چند مصروفیت کی وجہ سے یونیورسٹی کو صحیح طور پر ٹائم نہیں دے پارہے تھے ازلان ان سے کمٹمینٹ کرچکا تھا کہ وہ فزکس کا پیپر آج رات ہی تیار کرکے صبح تک انہیں دے دے گا
یہ سن کر بیلا کی خوشی کی انتہا نہیں رہی تھی اسے پکا یقین تھا اس بار اس کے فزکس کے سبجیکٹ میں اچھے مارکس ضرور آئیں گے لیکن جب ازلان نے فزکس کی بکس اور نوٹس سامنے ٹیبل پر رکھ کر بیلا کو سختی سے کمرے سے باہر نکلنے کو کہا تب بیلا منہ بنا کر چپ چاپ بیڈروم میں آکر بیڈ پر لیٹ گئی۔۔۔ لیکن اب اسے کسی کروٹ چین نہیں آرہا تھا وہ ازلان کا تیار کردہ فزکس کا پیپر دیکھنے کے لئے بےچین تھی
ازلان سے تو اسے کوئی اچھے کی امید نہیں تھی کہ وہ اسکو خود سے پیپر دکھا دیتا یا پیپر میں لکھے ہوۓ سوالات بتا دیتا وہ کچھ سوچ کر بیڈ سے اترتی ہوئی کمرے سے باہر نکلی اور لیونگ روم میں چلی آئی جہاں اسے اذلان بیٹھا ہوا نظر آیا
ازلان کی پشت بیلا کی طرف تھی جبھی وہ بیلا کو دیکھ نہیں سکا تھا وہ بڑے مصروف انداز میں فزکس کی بک پر جھکا ہوا پیپر پر لکھنے میں مصروف تھا،، بیلا دبے پاؤں آہستہ آہستہ فرش پر قدم رکھ کر چلتی ہوئی ازلان کے قریب آئی وہ چپکے سے دیکھنا چاہتی تھی کہ ازلان کیا لکھ رہا ہے تب اچانک ازلان پیچھے مڑا تو بیلا ایک دم ڈر کے مارے دو قدم اچھل کر پیچھے ہوئی
"سوئی نہیں تم ابھی تک"
ازلان کے ایک دم پوچھنے پر گھبراہٹ کے مارے بیلا سے کوئی بھی جواب بن نہیں پایا
"اکیلے نیند نہیں آرہی تھی مجھے"
بےساختہ اس کے منہ سے نکلا پھر اس نے دانتوں تلے اپنی زبان دبائی بیلا کی بات سن کر ازلان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگنے لگی
"تو مجھے پہلے بتانا تھا ناں میری جان کے تمہیں میرے بغیر نیند نہیں آئے گی"
ازلان ٹیبل پر رکھے ہوئے پیپر کو فولڈ کرکے اپنی شرٹ کی فرنٹ پاکٹ میں رکھتا ہوا کرسی سے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔ اب بیلا کی نظریں اس کے پاکٹ میں رکھے ہوئے پیپر پر جمی ہوئی تھی وہ آگے بڑھ کر بڑے پیار سے ازلان کے سینے سے لگی
"تم پر جب استاد بننے کا بھوت چڑھتا ہے تب تم پیار سے میری طرف دیکھتے ہی کہاں ہو، ابھی تھوڑی دیر پہلے کتنی بدتمیزی سے تم نے مجھے کمرے سے نکال کر سونے کا بول دیا تھا"
بیلا پیار بھرے لہجے میں ازلان سے شکوہ کرتی ہوئی بولی، اس نے اپنا ہاتھ ازلان کے دل پر رکھ دیا جہاں پاکٹ میں وہ پیپر موجود تھا
"بیلا میری جان ایسا الزام تو اپنے شوہر پر مت لگاؤ، کل رات کے بعد سے تو تم نے مجھے مزید اپنا دیوانہ بنادیا ہے۔۔۔ مجھے بتاؤ تمہیں کتنا پیار چاہیے مجھ سے"
ازلان بیلا کا ہاتھ اپنے دل سے ہٹاکر اپنے دونوں بازو اس کی کمر پر حائل کرتا ہوا بیلا کے ہونٹوں پر جھکنے لگا
"اوہو ازلان دور ہٹو پیار نہیں چاہیے مجھے اس وقت تمہارا"
بیلا ایک دم جھنجھلا کر اسے پیچھے کرتی ہوئی بولی تو ازلان افسوس سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔ بیلا کی نظریں ازلان کے چہرے کے بعد دوبارہ اس کی فرنٹ پاکٹ پر گئی تو وہ جلدی سے اپنے چہرے کے تاثرات درست کرتی ہوئی ازلان کے گرد اپنے دونوں بازو حائل کرتی ہوئی فوراً بولی
"میرا مطلب تھا پیار بھی چائیے مگر پیار کے علاوہ اور کیا دے سکتے ہو تم مجھے"
بیلا کے پوچھنے پر ازلان نے اسے کمر سے پکڑ کر اونچا کرتے ہوئے گود میں اٹھالیا
"کہو تو جان دے دو اپنی"
ازلان اس کا ہر ہر انداز نوٹ کرتا ہوا بڑے رومینٹک انداز میں بولا اور بیلا کو اٹھاۓ بیڈروم میں لے آیا
"جان نہیں چاہیے مجھے جان تو میں خود ہو تمہاری۔۔۔ ازلان اگر تم واقعی اپنی جان سے پیار کرتے ہو تو پلیز مجھے یہ پیپر دے دو"
بیلا اس کی پاکٹ کی طرف اشارہ کرتی ہوئی بولی تو اذلان بیلا کو نیچے اتارتا ہوا پاکٹ سے پیپر نکالنے لگا
"یہ بھی کوئی مانگنے کی چیزیں ہے میری جان یہ لو"
ازلان کے بولنے کی دیر تھی بیلا جھپٹ کر اس کے ہاتھ سے پیپر لیتی ہوئی اس پیپر کو کھول کر موبائل کی مدد سے پیپر میں موجود سوالات کے اسکرین شارٹ لینے لگی ازلان خاموشی سے کھڑا ہوا اس کی مکمل کاروائی اور پھرتی دیکھ رہا تھا
"تم کتنے پیارے ہو ازلان میں تمہیں بلاوجہ میں کھڑوس اور جلاد قسم کا ٹیچر سمجھتی تھی آئی لو یو سو سو مچ میری جان"
بیلا خوشی کے مارے ازلان کے پاس آکر اس کے دونوں گالوں کو اپنی چٹکیوں میں بھر کر اسے بچوں کی طرح پیار کرتی ہوئی بولی۔۔۔ پھر تمیز سے پیپر کو فولڈ کرکے واپس اس کی پاکٹ میں رکھنے لگی تو ازلان نے بیلا کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا
"رہنے دو اس پیپر کو ڈسٹ بن میں پھینک دو کیوکہ یہ سارے سوالات غیر ضروری ہیں اصل پیپر بناکر میں عتیق کو واٹس اپ کرچکا ہوں"
ازلان کہ اطلاع دینے پر بیلا صدمے سے ازلان کو دیکھنے لگی پھر اچانک اس کا صدمہ غصے میں ڈھلنے لگا کیوکہ ازلان اس کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا اور یہ مسکراہٹ بیلا کو کافی زہر لگ رہی تھی
"بیلا میری جان ایسے کیوں گھور رہی ہو، کیا کچا چبا جانا چاہتی ہو آج اپنے شوہر کو، تممہیں فزکس کا پیپر چاہئے تو منہ سے بول دو ناں مجھے"
ازلان اس کے دونوں گالوں کو چٹکیوں میں بھرتا ہوا پیار بھرا میٹھا لہجہ بناکر بولا
"اور مجھے معلوم ہے وہ تم مجھے کبھی بھی نہیں دو گے"
بیلا غصے میں ازلان کے دونوں ہاتھ اپنے گالوں سے جھٹکتی ہوئی بولی اور کمرے سے جانے لگی مگر ازلان اسے اپنی جانب کھینچ کر حصار میں لے چکا تھا
"کیوں نہیں دوں گا،، دو گا ناں میری جان مگر اس سے پہلے تمیہں مجھے ڈھیر سارا پیار دینا ہوگا بالکل ویسے ہی جیسے میں نے تمہیں کل رات دیا تھا"
وہ بہکی ہوئی نگاہوں سے بیلا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس سے ڈیمانڈ کرنے لگا
"فضول کی باتیں مت کرو تم جانتے ہو میں تمہاری طرح کی بےباکی نہیں کرسکتی اس لیے تم ایسا بول رہے ہو، نہیں چاہیے مجھے کوئی پیپر چھوڑ دو مجھے"
بیلا ازلان سے ناراض ہوتی ہوئی بولی
"سوچ لو بہت اچھا چانس تمہارے ہاتھ لگا ہے اگر کل رات والا ففٹی پرسنٹ بھی تم نے مجھے میرے اسٹائل میں پیار دے دیا تو ہنڈریڈ پرسنٹ گرانٹی دیتا ہوں میرے دماغ میں موجود فزکس کا پیپر کا ایک ایک لفظ تمہیں بتا دوں گا"
ازلان اتنے کونفیڈنس سے بولا تو بیلا سوچ میں پڑگئی
"پہلے مجھے تو چھوڑو، میں کوشش کرتی ہوں"
بیلا کنفیوز ہوکر بولی اس کے دماغ میں صرف فزکس کے سوالات گھوم رہے تھے جو ازلان کو معلوم تھے ازلان اس کو آزاد کرتا ہوا دوبارہ بولا
"کوشش تمہیں یہ سوچ کر کرنی ہے کہ اس کے بعد تم فزکس میں اچھے مارکس لے سکتی ہو چلو شاباش اب شروع ہوجاؤ جلدی سے"
ازلان ایک بار پھر اس کو یاد دلاتا ہوا بولا تو بیلا اپنا نچلا ہونٹ دبا کر کنفیوز ہوکر ازلان کے ہونٹوں کو دیکھنے لگی وہ بالکل خاموش اور سنجیدہ بیلا کے سامنے کھڑا تھا بیلا کی نظریں اپنے ہونٹوں پر جمی دیکھ کر ازلان نے اسے کھینچ کر اپنے قریب کیا
"اگر ہونٹوں سے شروع کرنا ہے تو اتنی دور سے کیسے کس کرو گی قریب تو آؤ"
ازلان بیلا سے بولتا ہوا اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے گلے کا ہار بناتا ہوا خود اسکی کمر کے گرد اپنے بازو حائل کرچکا تھا۔۔۔ بیلا دوبارہ اس کے ہونٹوں کو فوکس کرتی ہوئی اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں کے قریب لائی مگر اتنے قریب آکر وہ نروس ہونے لگی
"بیلا میری جان اتنی دیر میں تو فزکس کا ایک سوال بھی مکمل ہوچکا ہوتا، اب کر بھی چکو کس"
ازلان کے طنزیہ لہجے پر بیلا گھور کر اس کو دیکھنے لگی
"چپ تو رہو ناں ازلان مجھے کنفیوز کیوں کررہے ہو تم"
بیلا روہانسی لہجے میں بولتی ہوئی ایک بار پھر اس کے ہونٹوں کے قریب اپنے ہونٹ لائی۔۔۔۔ اپنے چہرے پر ازلان کی بےباک نگاہیں جمی دیکھ کر اس نے اپنی آنکھیں بند کرلی جیسے ہی اس نے ازلان کے ہونٹوں کو چھونا چاہا تو یہ سوچ کر بیلا کو گھبراہٹ ہونے لگی ازلان اس کو کس کرتا ہوا دیکھے گا
"میں نہیں آنکھیں تم بند کرو اپنی، کیسے بےشرموں کی طرح دیکھ رہے ہو مجھے"
بیلا اپنا چہرہ پیچھے کرتی ہوئی ازلان سے بولی تو وہ افسوس سے نفی میں سر ہلا کر آنکھیں بند کرنے لگا، خود بھی اپنی آنکھیں بند کرتی ہوئی وہ ازلان کو شولڈرز سے پکڑ کر اس کے ہونٹوں کے قریب آئی پھر نفی میں سر ہلا کر ازلان کے گال پر ہونٹ رکھتی ہوئی بولی
"لپس والا پارٹ تو مشکل ہے، اس میں تم ہی ایکسپرٹ ہو، میں تو یہی پر کس دے سکتی ہو تمہیں"
بیلا کے وضاحت دینے پر ازلان اس کی کمر سے ہاتھ ہٹا کر بیلا کا چہرہ پکڑتا ہوا اسکے ہونٹوں پر جھکا بھرپور انداز میں اس کو کس کا طریقہ سمجھا کر پیچھے ہٹا
"کیا تھا اس میں، اتنا ٹائم لگتا ہے کس لینے میں۔۔۔ ایک کس بھی تم ڈھنگ سے نہیں کرسکتی نکمی کہیں کی"
ازلان غصہ کرتا ہوا بیلا سے بولا تو بیلا اس کا بگڑا ہوا موڈ دیکھ کر منہ بناتی ہوئی بولی
"تم مجھے نکلمی نہیں بھول سکتے ہو اوکے"
بیلا نے بولتے ہوئے اس کی شرٹ کے بٹن کھولنا شروع کردیئے تو ازلان کی پیشانی پر موجود بل ختم ہونا شروع ہوۓ وہ بیلا کے سنہری بالوں کو کلپ سے آزاد کرنے لگا تو بیلا نے اپنے ہاتھ ازلان کی شرٹ سے ہٹانے چاہے
"تم اپنا کام جاری رکھو، مجھے میرا کام کرنے دو"
ازلان مدھوش لہجے میں بولتا ہوا بیلا کے ہاتھ اپنی شرٹ کے بٹن پر واپس رکھتا ہوا بیلا کے چہرے پر جھکا
بیلا کے شرم سے سرخ پڑتے گالوں کو وہ باری باری چومنے لگا۔۔۔ بیلا کانپتے ہاتھوں سے اس کی شرٹ اتار چکی تھی ازلان بیلا کا دوپٹہ اتار کر بیڈ پر لیٹ گیا اس کی سوالیہ نگاہیں بیلا پر ٹکی ہوئی تھی۔۔۔ بیلا نروس سی چلتی ہوئی بیڈ کے قریب آئی تو ازلان نے کھینچ کر اسے اپنے اوپر گرالیا
"بیلا میری جان تم تو ایسے پریشان ہورہی ہو جیسے میں تمہارا شوہر نہیں بلکہ فزکس کا پیپر ہوں"
ازلان بیلا کے چہرے سے بال پیچھے کرتا ہوا اسے بولا
"فزکس کا پیپر بھی اتنا مشکل نہیں ہوگا جتنا مشکل تم نے مجھے ٹاسک دے دیا ہے یہ تو مجھ سے بالکل نہیں ہو پاۓ گا"
بیلا ازلان میں بولتی ہوئی ہار مان کر اس کے سینے پر اپنا سر رکھ چکی تھی جبکہ اس کی بات پر ازلان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رقص کرنے لگی وہ اپنی بیوی کا کانفیڈینس دیکھ چکا تھا جس کے بارے میں اسے پہلے سے ہی اندازہ تھا۔۔ اس لیے اسے مزید تنگ کرنے کی بجائے اسکی کمر کے گرد نرمی سے اپنے بازو حائل کرتا ہوا بولا
"اب مجھے ڈیلی ایک گھنٹہ تمہیں فزکس کی کلاس دینے کے بعد رات میں دو گھنٹے رومینس کی کلاس بھی دینا پڑے گی"
ازلان کی آواز اس کے کانوں میں گونجی ساتھ ہی اسے اپنی شرٹ شولڈرز سے سرکتی ہوئی محسوس ہوئی تو بیلا سمٹ کر مزید ازلان کے سینے میں چھپنے لگی
ازلان نے اسے باہوں میں بھر کر بیڈ پر لٹا دیا اور اسکی گردن پر جھکتا ہوا اپنی محبت کی مہر ثبت کرنے لگا
"ازلان مگر پہلے مجھے فزکس کے پیپر کے بارے میں تو بتادو"
بیلا کے بولنے پر ازلان اس کی گردن سے چہرہ اٹھا کر بیلا کو گھورنے لگا
"اتنی سنگین صورت حال میں تمہیں ایسی باتیں کرتے ہوۓ ذرا شرم نہیں آرہی، خبردار جو تمہارے منہ سے اب ایک بھی لفظ نکلا تو بس خاموشی سے لیٹی ہوئی شرماتی رہو، کیوکہ تم ایک یہی کام اچھا کرسکتی ہو"
ازلان اسے جھڑکتا ہوا دوبارہ اس کے گردن پر جھکا جبکہ بیلا اس سنگین صورت حال میں غصے کے باوجود خاموش رہی،، آئستہ آئستہ اس کا غصہ واقعی شرم میں ڈھلنے لگا تبھی ازلان کا موبائل بجنے لگا
ازلان کوفت بھرے انداز میں بیڈ کی سائیڈ ٹیبل سے موبائل اٹھانے لگا،، اجنبی نمبر دیکھ کر وہ کال ریسیو کرچکا تھا
"تم"
ازلان اس کو پہچان چکا تھا جبھی حیرت سے بولا مگر موبائل پر اس کی بات سن کر ازلان کی حیرت پریشانی میں بدل گئی
"کیا مطلب ہے تمہارا کہاں ہو تم اس وقت"
ازلان کی بات پر بیلا بیڈ سے اٹھ کر اپنی شرٹ شولڈرز سے اونچی کرنے لگی
"کون سے اسٹیشن پر، وہ تو یہاں سے کافی دور ہے۔۔۔ اوکے اوکے پریشان مت ہو، میں وہی آرہا ہو دو سے ڈھائی گھنٹے لگ جاۓ گے مجھے مگر تم وہی رہنا کہیں اور مت جانا اوکے"
ازلان موبائل پر بات کرتا ہوا اپنی شرٹ پہننے لگا
"ازلان کون تھا، سب خیریت ہے ناں اور تم کہاں جارہے ہو اس وقت"
بیلا اس کو تیزی سے شوز پہنتے دیکھ کر سوال کرنے لگی
"یار سب ٹھیک ہے بس ایک ضروری کام سے جارہا ہوں، لیٹ ہوجاؤ تو تم پریشان مت ہونا"
ازلان بیلا کو کوئی بھی ڈھنگ کا جواب دئیے بغیر والٹ اور کیز لے کر باہر نکل گیا