دستار حیدر خانم کے سر پر سجے گی…..
سمھجا دو.. اسے.. ورنہ ہم سے برا کوئ نہیں ہو گا "وہ تنفر سے کہتے…. کھڑے ہوئے.. وہاں سب خاموشی سے بیٹھے تھے…..
جبکہ ان سب میں حیدر موجود نہیں تھا….
مراد شاہ لٹھے کے سفید کڑ کڑاتے سوٹ میں اپنی مغرور شخصیت سے بے نیاز ابھی اپنے کمرے کیطرف بڑھتے… کہ باہر سے اندر مردان خانے کیطرف آتا…
بہرام انکی آنکھوں کا نور چشم نظر… اپنے گالوں کے ڈیمپل کی نمائش کرتا.. اندر داخل ہوا.. وہ جانتے تھے وہ کہاں سے آیا ہے… اور ابھی کچھ دیر میں کہاں جاے گا اور… رات اسکی کہاں گزرے گی….
آو او…. خان…. بولو کام ہو گیا"وہ انکے سینے میں سمایا…. یہ لاڈ بھی صرف بہرام خان کے وہ اٹھاتے تھے.. جبکہ آج تک انھوں نے اپنے بیٹوں کو بھی سینے سے نہیں لگایا تھا….
وادی کالام کے سردار تھے آخر کو.. ضدی خود پسند…. 5 بیٹوں اور.. انکے بچوں سے بھی جس شخص کی نہ بنی…. وہ اپنے سب سے چھوٹے.. پوتے… کے دیوانے تھے.. ایک تو یہ.. پوری وادی کالام میں اسکے جیسا… حسین خوبصورت بہادر…. نیڈر… مرد کوئ نہیں تھا…..
انکے بقول… ایک خانزادے کو صرف بہرام خانم جیسا ہونا چاہیے.. ورنہ وہ خانزادہ ہی نہیں اسکی عادات….. اسکا نخرہ اسکی بدتمیزی.. کیا نہیں تھا.. جس پر مراد شاہ فدا تھے…
اور اگر اسکے برعکس دیکھا جائے…
جتنی محبت وہ بہرام خان سے کرتے تھے.. اتنی.. ہی چیڑ… اور ٹاکرہ انکا حیدر خان.. جو انکا سب سے بڑا پوتا تھا … اور دستار جس کے سر سجائ جانی تھی… …
جتنی وہ حیدر خان سے چیڑ کھاتے تھے.. ان سے کئ گناہ زیادہ حیدر ان سے نفرت کرتا تھا..
بوجہ انکی… روایات…
جس کا پاس سب کرتے تھے سواے حیدر کے…
ایک بار… صرف وہ اپنی مورے کے ہاتھوں مجبور ہوا تھا.. اور اس مجبوری کا ساتھ نبھاتے آج اسے دو سال ہو چکے تھے.. اور اگر کوئ یہ کہتا کہ حیدر.. خان نے.. اس مظلوم.. جان پر ان دو سالوں میں بے پناہ ستم توڑے ہیں تو یہ کہنا غلط نہیں تھا…..
بہروم کو سینے سے لگا.. کر انکا.. دل… جیسے…. ٹھنڈا ہو گیا….
سینا فخر سے چوڑا ہو گیا….
کام ہو گیا.. داجی… بس…. کل سارے ثبوت آپکے پاس.. وہ سالہ خود لے کر آئے گا "وہ معمولی سے انداز میں بولا.. سب خاموشی سے.. دادا پوتے کے لاڈ دیکھ رہے تھے…
یہ تو حقیقت تھی جو.. بھی مراد خان کے…. ناجائز کاموں کے درمیان آیا.. یہ تو انھوں نے اسے خرید لیا..
یہ پھر مروا دیا….
اور یہ بے نیازی تو سرداروں کی شان تھی….
جیتے رہو… ہمارے خان نے کو کوئ دقت تو نہیں ہوئ نہ… "وہ
. بولے تو.. لہجے میں اسکے لیے بے پناہ فکر محبت چاہت تھی…
بلکل نہیں داجی… بھلہ مجھے کیا دقت ہونی ہے… ہمیشہ دشمن کی دکھتی رگ.. پکڑتا ہوں میں یعنی بیٹی…" وہ قہقہ.. لگا کر ہنسا.. جبکہ انکا بھی قہقہ.. اٹھا…
دستار کا اصل حقدار… تو.. میرا لاڈالا ہے… بس دستور کا پاس نہ ہوتا.. تو اس ننجہار کو… کبھی منہ نہ لگاتے " وہ منہ بگاڑ کر بولے…. اور بہرام… ہنس دیا…
داجی یہ.. دستار گدی… ان سب جھمیلوں میں نہیں پڑنا ابھی مجھے… " وہ بولا.. وہ دونوں سب سے اس طرح غافل تھے جیسے وہاں اور کوئی موجود ہی نہیں….
ہاں ہاں ابھی تو تمھارے کھیلنے کودنے کے دن ہیں.. "وہ.. پیار سے بولے.. اور مسکراے..
مگر خانم…. ہماری ایک خواہش تو تمھیں ابھی پوری کرنی ہے.. "اسکے.. خوبصورت صبیح چہرے پر گہیر آنے والے بالوں کو.. انھوں نے اپنے ہاتھ کی مدد سے پیچھے کیا…
داجی کا حکم سر آنکھوں پر… مگر.. میری بات کی اہمیت پوری پوری ہو گی" وہ انگلی اٹھا کر جیسے انھیں وارن کر رہا تھا.. اور یہ ہی بات تو.. انکا دل جیت لیتی تھی…
لحاظ وہ انکا بھی نہیں کرتا تھا….
ہمارے خان.. پر داجی قربان…." وہ اسکی پیشانی چومتے.. اردگرد دیکھنے لگے..
سب خاموشی سے.. یہ ملن دیکھ چکے تھے…
میڈیا…. اور پریس کو بھی بلاو… یاور خانم… ہمارے.. خان…. سیاست میں اییں گے…." انھوں نے اسکا شانہ تھپتھپا یا…
اسے کوئی غرض نہیں تھی سیاست میں آنا نہ آنا… اسے ان چیزوں سے بھی فرق نہیں پڑتا تھا.. اگر داجی ایسا چاہتے تھے.. تو.. وہ سیاست میں آ جاتا…
اسنے شانے اچکائے….
میں فریش ہوں گا.." اسنے انکی طرف دیکھا..
ہاں ہاں کیوں نہیں… جاو.. کسی خاص چیز کی طلب تو نہیں" وہ معنی خیزی سے بولے.. تو… وہ.. بے اختیار ہنس دیا….
بہرام خان اپنے انتظام کر لیتا ہے خود ہی… "اسنے… کہا… اور اپنے کمرے کی جانب چل دیا.. جبکہ وہ پیچھے… اب اسکے قصیدے.. کر رہے تھے.. کہ وہ کتنا نیڈر ہے.. اور آج تک کیا کیا کر چکا ہے.. جو سب پہلے سے ہی جانتے تھے…
………………….
حیدر… خان.. مردان خانے.. میں داخل ہوا تو چارو اطراف میں سناٹا تھا.. اور شکر ہی تھا کم از کم.. اسے کسی کی شکل تو نہیں دیکھنی پڑے گی….
وہ تیز تیز قدم اٹھاتا… سیاہ لباس میں اس وقت اس سیاہ رات کا ہی حصہ لگ رہا تھا….
مزاج ہمیشہ کیطرح بگڑا ہوا تھا.. چہرے پر خرکتی تو.. اب جیسے ہر وقت رہنے لگی.. تھی.. پر کشش خوبصورت نقوش…. کھڑے تھے…
مغرور نقوشوں میں جیسے اپنے لیے بھی رعایت نہیں تھی….
وہ اپنے کمرے… کی جانب آیا…
اور.. دروازہ کھولنا چاہا…
مگر.. اسکا ہاتھ وہیں رک گیا جب دروازے کا اندر سے تالا پایا…
وہ جانتا تھا اندر کون ہو سکتا ہے….
اسکے جبڑے تنے…..
دماغ میں غصے کا گراف… نہ جانے کہاں پہنچا….
اسنے… نفرت سے ایک نظر.. جیسے… اس دروازے پر ڈالی.. گویا اسنے ارمیش خان کو گھورا ہو… اس سے نفرت.. وہ ہر پل ہر سانس کے ساتھ کر سکتا.. تھا…
دروازہ کھٹکھٹانا اسکی غیرت کو غوارہ نہیں تھا.. بھلہ حیدر.. خان… وادی کالام کا ہونے والا نیا سردار اپنے کمرے میں دروازہ بجا کر داخل ہو…
اس سے پہلے وہ وہاں سے پلٹتا…
ٹک کی آواز سے دروازہ کھلا … کسی کا کانپتا.. وجود.. اندھیرے میں اسے کھڑا پا کر… مزید کانپ اٹھا… حالت ایسی بری ہو گئ.. کہ… اپنی ٹانگوں پر کھڑا ہونا.. اب تک کا مشکل ترین کام لگا….
م…. معافی چاہتی… ہوں… س… سائیں… "وہ رو دینے کو تھی.. معافی بروقت مانگ لی کہ شاید وہ معاف ہی کر دے…
وہ اندر آ گیا…
اور… بس پھر… ارمیش کی عین تواقع کے مطابق.. اسکے… دوپٹے میں چھپے بالوں کو جھپٹ کر ایسے بری طرح جھنجھوڑا… کہ… اسکا سر چکرا کر رہ گیا…
ارمیش خانم.. تمھاری اتنی اوقات کہ…. ہمارے کمرے کا تالا لگاو… "وہ پھنکارہ…
معاف کر دیں سائیں…." وہ.. سسک اٹھی دھان پان سی.. وہ اسکے وجود کے سامنے تو جیسے ننھی سی ڈری سہمی گڑیا معلوم ہوئ جو دو سال سے یہ ستم سہہ رہی تھی…
معافی….. ٓ
دوبارہ کہو زرا.. سن نہ سکے ہم…. "وہ.. اسکو ایک جھٹکے سے اپنے نزدیک کرتا.. پوچھنے لگا…
ارمیش… کا کانپتا وجود… اسکی قربت پر مزید کانپ اٹھا.. وہ جانتی تھی اگر.. وہ کچھ نہ بولی تو وہ اسے مارنا شروع کر دے گا…
اسکے کلون.. اور سگریٹ کے ساتھ ساتھ.. شراب کی مہک.. اسکو… عجیب… حالت سے دوچار کر گئ….
سائیں… آئندہ ایسا نہیں ہو گا…. میں.. مجھے معاف کر دیں… میں قسم کھاتی ہوں با خدا.. آئندہ ایسا نہیں ہو گا…. "وہ سسکتی ہوئ.. اسکے قدموں میں بیٹھ گئ.. اور.. اسکی ٹانگ کو اپنے کانپتے ہاتھوں سے تھام کر گڑگڑانے لگی…
ہمممم" اسنے اپنی ٹانگ جھٹکی… وہ دور ہوئ….
اور وہ.. تنفر سے چلتا.. اپنے بستر.. پر بیٹھا…
اور ارمیش کو دیکھنے لگا….
وہ آنسو پونچتی اٹھی… اور اسکے قدموں میں بیٹھ گئ…
اسکے کانپتے ہاتھ.. اسکا جوتا اتار رہے تھے…..
جبکہ… حیدر… بستر پر پیچھے گیر گیا…
اسنے چونک کر… حیدر کی جانب دیکھا….
نہ جانے اسے کیا ہوا.. تھا.. وہ پریشان ہو اٹھی تھی…
مگر.. اسکو چھونے کی اجازت.. اسکی اجازت کے بغیر نہیں تھی..
وہ جوتا اتار کر.. سائیڈ پر کرتی.. خوف سے لرزتی… اسکے پاس.. بیٹھی.. اور.. ابھی وہ.. اسکے… بازو کو چھوتی… حیدر نے.. اسکا وہی ہاتھ تھام کر موڑ دیا….
کیوں… "وہ… اسکی کلائ توڑ دینے کا رادہ رکھتا تھا….
ارمیش کو بہت تکلیف ہوئ… مگر ہر روز ہوتی تھی….
سائیں… کھا…. کھانا لاو.." وہ بے بسی سے.. اپنی کلائ میں اسکی انگلیاں گڑتی دیکھ رہی… تھی…
صرف تم دفع ہو جاو… "وہ سرد لہجے میں بولا… ارمیش.. کا ہاتھ بھی چھوڑ دیا…. اور.. دوبارہ آنکھیں بند کر لیں…
وہ کتنا خوبصورت تھا…
کتنا مکمل….. مگر اسکا نہیں تھا…. یہ شاید اس حویلی کا کوئ بھی مرد… اپنی عورت کا نہیں تھا…
وہ اٹھی… اور خاموشی سے باہر نکل آئ..
سیاہ رات میں مردان خانے میں اگر اسے کوئ یوں ہی چلتا ہوا.. دیکھ لیتا.. تو شاید…
اسکا آخری دن ہوتا.. آج دنیا میں….
وہ.. پلو سے خود کو چھپاتی… زنان خانے میں جانے لگی… کہ…. سامنے کافی کا کپ تھامے کھڑے…
احمر خان کو دیکھا… جو نہ جانے کیوں مسکرا رہا.. تھا..
سر پر پلو مزید کھینچ لیا….
اور بغیر بولے… وہاں سے گزرنے لگی…
احمر کی بھی نگاہ اسپر اٹھی تو.. وہ گڑبڑایا..
وہ معافی چاہتا ہوں.. "وہ اس سے پہلے کچھ بولتا.. ارمیش نے.. نفی میں سر ہلایا..
کچھ نہیں ہوتا لالہ" پھوپھو سائیں کا بیٹا احمر.. ہی صرف حویلی کا وہ مرد تھا… جو.. ہر عورت کی عزت کرنا جانتا تھا…
ارمیش کا نم لہجہ دیکھ کر.. احمر نے تاسف سے.. حیدر کے بارے میں سوچا. کتنا ہلکان کر چکا تھا.. وہ ارمیش کو….
وہ بغیر کچھ بولے وہاں سے چلی گئ… جبکہ احمر بھی وہاں سے ہٹا..
حویلی میں پردے کا خاصا احتمام کیا جاتا تھا….
مگر صرف تب.. جب داجی.. یا بی جان… ہال کمروں میں ہوتے… اسکے علاوہ سب اپنی من مرضی کرتے خاص کر بہرام… خان…
ارمیش نے پلٹ کر دیکھا…. احمر وہاں سے جا چکا تھا….
وہ.. ہال کمرے میں صوفے پر سکڑ کر بیٹھ گئ….
اور.. گٹھنوں میں منہ دے کر.. اسے گزشتہ دو سال پہلے کی وہ گھڑی یاد آئ.. جس میں وہ… حیدر خان کے نکاح میں دے دی گئ تھی…
اسنے آنکھیں موند لیں…
داجی.. آپ ہمیں ہماری مرضی کرنے دیں.. "اسکی دھاڑ سنتے ہی سب.. اکھٹے ہو گئے.
مردان خانے.. کی جالیوں پر عورتیں کان لگا چکیں تھیں….
اپنے سرداروں کی لڑکیاں مر گئں ہیں جو.. باہر. سے اٹھا کر لے آئیں بہتر جانتے ہو ہمارے خاندان.. میں غیر ذات کی کوئ عورت نہیں آ سکتی" انکی کڑک آواز میں رتی بھی گنجائش نہیں تھی..
ہمیں نہیں فرق پڑتا ان رسموں رواجوں سے… ہمیں شادی کرنی یے اپنی مرضی اپنی پسند سے" وہ بھی دوبادو ہوا…
یاور خانم سمھجاو. عقل کے ناخن دو اسکو… ورنہ انجام جانتے ہو"انھوں نے اپنے بڑے بیٹے کو گھورا.. اور بہرام… جو.. وہیں آیا تھا اسے اپنے پہلو میں بیٹھا لیا….
میں بھی دیکھتا ہوں.. کون یہاں ہم پر اپنی مرضی تھوپتا ہے "حیدر کو تو پتنگے ہی لگ گئے تھے…
وہ وہاں سے نکلتا.. کہ.. داجی کی آواز گونجی..
ہم مروا دیں گے حیدر خانم ہماری لیے مشکل نہیں…. اس بدزات لڑکی… کے باعث ہمارے منہ کو آ رہے ہو" وہ چلائے
ہاں آ رہا ہوں کیونکہ تھک چکے ہیں ہم ان.. سو کولڈ روایتوں سے… "وہ انکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا… تو… وہ اسکو گھورنے لگے..
حیدر "یاور خان کو ہی احساس ہوا.. اس سے پہلے داجی کوئ بڑا قدم اٹھاتے..
ہوتے کون ہیں یہ ہم پر پابندیاں لگانے والے… "وہ تنک کر چینخا.. سب خواتین نے… حیرت سے منہ پر ہاتھ رکھا…..
کہ آج تک کوئ بھی داجی سے اس انداز میں نہیں بولا تھا…
بس کرو… بابا سائیں کے ساتھ اس انداز میں مخاطب ہونے والے تم بھی کوئ نہیں ہو…." انھوں نے ڈپٹا…
تو مراد خان.. اب.. دونوں باپ بیٹوں کو سہولت سے دیکھنے لگے…
بتا چکے ہیں ہم.. حور سے شادی کریں گے.. اور یہاں اسے لے کر بھی نہیں اے گے… بھول جائیں ہمیں اور چھوڑ دیں ہماری جان" وہ.. بولا.. اور باہر نکلنے لگا….
یاور خانم "دادجی للکارے….
حکم بابا سائیں.. یاور خان کو بھی بیٹے کی ضد اچھی نہ لگی…
اگر.. حیدر خانم اس حویلی کی دہلیز.. اس بدبخت.. لڑکی کے لیے پار کرے.. تو…
سکینہ کو طلاق دے کر اس کے ساتھ روانہ کر دو…. آخر کو.. اس منحوس کو جنم دینے والی ہے…." وہ بولے… لہجے میں چٹانوں کی سختی تھی حیدر کے پاوں.. جیسے زمین نے جکڑے….
وہ ایڑیوں کے بل پلٹا..
داجی مہم سے مسکراے…
وہ اپنی ماں سے.. بہت.. انکے نزدیک ضرورت سے زیادہ… اٹیچ تھا تبھی انھوں نے یہ کارا وار کیا جبکہ.. زانان خانے میں کھڑیں وہ.. سسک اٹھیں اس عمر میں طلاق کا داگ…
حیدر کچھ نہ بولا…. بس.. انھیں گھورتا رہا….
بتاو سائیں.. کیا فیصلہ ہے.. "داجی.. بولے.. بہرام ان سب سے اکتایا ہوا دیکھ رہا تھا….
حیدر.. مارے غصے.. کے اپنی پھولی سانسوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہا تھا.. کہ نہیف سی آواز ابھری..
حیدر سائیں.." پر نم آواز… اسکی ماں کی ہی تھی.. اسنے زور سے آنکھیں میچ لیں…
ہمارے سفید بالوں کی لاج رکھ لو" وہ بولیں نہیں سسکی تھیں…
حیدر کا بس نہیں چلا.. داجی… کو قتل ہی کر دے.. مگر نہ وہ ایسا کر سکتا تھا..
نہ اپنی محبت سے دستبردار ہو سکتا تھا.. وہ کچھ سوچتا ہوا.. تن فن کرتا.. وہاں سے چلا گیا…
جبکہ پیچھے… داجی.. نے.. زنان خانے سے… دیکھتی سکینہ.. کے سر پر پہلی بار ہاتھ رکھا.. شاید وہ پہلی خاتون تھیں…. جن کے سر پر داجی نے ہاتھ رکھا
تم ہمیں عزیزز ہو. "وہ بس اتنا ہی بولے… تو سکینہ نے سر ہلایا…
اور یوں.. ارمیش نے…. حیدر کے پاوں میں پڑنے والی بیڑیاں دیکھیں… اور وہ خود بھی ہٹ گئ…
……………..
اگلے روز ہی.. وہ حویلی سے.. نکل چکا تھا.. وہ سوچ چکا تھا.. حور سے شادی کر کے.. اسے شہر میں گھر لے کر رکھے گا…
حور.. کے آفس کے باہر گاڑی روک کر.. وہ نکلا.. اور اندر.. دندناتا ہوا.. گیا.. حور کی نوکری اسے بلکل پسند نہیں تھی.. آخر کو سرداروں کا؛. خون تھا.. مگر یہیں اسنے پہلی بار.. اس چنچل لڑکی کو دیکھا تھا جو اسکے دل کو ایسی بھائ. کے اسکے بعد.. کوئ جچا نہیں…
حور اپنے کام میں مگن تھی.. حیدر نے اسکی کلائ پکڑی اور اسے.. کھینچ کر باہر لے آیا..
حیدر یہ کیا حرکت ہے "وہ غصے سے بولی..
اگر میں بھی یہ ہی پوچھوں یہ کیا حرکت ہے کہہ چکا ہوں چھوڑو اس نوکری کو پھر بھی" وہ گاڑی میں اسے پٹختا…. بولا.. تو حور نے.. مزید غصے سے اسے دیکھا..
میں بھی تمھیں کہہ چکیں ہوں. حیدر جس دن میرے گھر تمھارے گھر والے رشتہ لے آئیں گے.. میں یہ نوکری چھوڑ دو گی.
پلیز.. حیدر کچھ کرو… سب میرے رشتے کے پیچھے پڑے ہیں" وہ نم آواز میں بولی.. تو حیدر اسے آہستہ آہستہ تمام حالات بتاتا گیا جسے حور.. ڈبڈبائ آنکھوں سے سنتی گئ..
حیدر کو اسکی آنکھوں میں آنسو بلکل اچھے نہ لگے.. اور داجی سے مزید نفرت بڑھ گئ..
مطلب ہم ایک نہیں ہو سکتے" حور پھینکا سا ہنسی.. دل کرچی کرچی ہوا تھا..
میں نے یہ کب کہا.. ہم نکاح کریں گے اور میں تمھیں…
بلکل نہیں حیدر" اسنے اسکی بات کاٹی…
میں وہ لڑکی نہیں ہوں.. جو چھپ چھپا کر نکاح کر لے.. اور بھلے ہم تمھارے جتنے امیر نہیں مگر حیدر خان.. عزت ہے.. خاندان میں معاشرے میں…. بھاگی ہوئ لڑکی کھلوانا چاہتے ہو مجھے" وہ.. رونے لگی.
حور.. تم جانتی ہو نہ ہم ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے.. سمھجنے کی کوشش کرو داجی بلکل… ضد پر آڑے ہیں" وہ اسکو سمھجا نے کی کوشش کرنے لگا.. مگر حور نے اسکے ہاتھ سے اپنا ہاتھ نکال لیا…
میں بھی تمھیں پہلے روز ہی بتا چکی ہوں.. حیدر….
میں پوری عزت سے تمھاری زندگی میں شامل ہونا چاہتی ہوں.."
اسنے.. پھر کہا..
داجی نہیں مانیں گے… "وہ بے بس ہوا..
تو پھر ایک دوسرے کو بھول جانے میں بہتری ہے"وہ ڈبڈبائ نظروں سے بولی.. تو.. حیدر بے چین ہوا..
مجھے جانا ہے" حور باہر نکلنے لگی.. حیدر کا ازلی غصہ عود کر آنے لگا.
کوئ مشکل نہیں ہے تمھارے لیے مجھ سے نکاح کرنا" وہ اسکی کلائ جکڑ کر بولا..
ہاتھ چھوڑو حیدر مجھے تکلیف ہو رہی ہے" حور کے گال پر آنسو پھیسلا…
ہمیں بھی تکلیف ہو رہی ہے تمھاری اس بے رخی سے" حیدر کی آنکھیں التجا کر رہی تھیں…
میں انتظار کروں گی.. تمھارا.." حور.. سسک کر.. گاڑی سے نکلی…
تو حیدر.. ہاتھ مار کر رہ گیا.. …
…………….
وہ کون سا انداز نہیں تھا جس سے حیدر خان نے داجی کو یا یاور خان.. کو منانے کی کوشش نہ کی تھی.. مگر وہ.. ایک بات.. غیر برادری کی لڑکی.. کی رٹ لگائے ہوے تھے…
حیدر.. ان کچھ دنوں میں بلکل کملا کر رہ گیا تھا.. اور حویلی کا کون سا شخص نہیں تھا جو اسکی حالت سے واقف نہ ہو…
داجی اپنی ضد پر آڑے تھے.. اور حیدر اپنی.. اور اسی طرح… جہاں وہ… حور سے روز ملتا تھا.. اب.. پانچ ماہ گزر چکے تھے.. وہ حور کے پاس نہ گیا.. مقصد داجی کو ماننے کا تھا….
پھر ایک روز داجی نے.. اسکی شادی کا شوشہ چھوڑ دیا…
اور وہ بھی ارمیش سے.. وہ حیدر.. سے.. پانچ سال چھوٹی تھی…
اور یاور خان سے چھوٹے بھائ.. جواد خان کی اکلوتی بیٹی تھی….
حیدر تو.. اس افتاد پر ہتھے سے اکھڑا… مگر داجی نے.. اسکی ماں کو موہراہ بنا کر….
اسکو ایسے شکنجے میں جکڑا کہ وہ پھڑپھڑا بھی نہ سکا…
اور زبردستی کی بنیاد پر… ارمیش خان کو حیدر خان کے نکاح میں دے دیا گیا….کسی نے بھی ارمیش سے پوچھنے کی زحمت نہیں کی تھی کہ وہ کیا چاہتی ہے.. بس اسے حکم ہوا.. اور اسپر حکم ماننا فرض تھا
حیدر نکاح ہوتے ہی.. حویلی سے غائب ہو گیا.. یہ نکاح جلد بازی میں کیا گیا.. اور داجی نے.. صرف ولیمے کا علان کیا….
حیدر.. حویلی سے سیدھا… حور کے پاس پہنچا….
مگر.. جو خبر.. اسکو وہاں جا کر ملی.. وہ اسکے قدموں تلے زمین کھینچ گئ تھی..
حور کی تین ماہ پہلے ہی شادی ہو چکی تھی….
اور وہ دن تھا.. حیدر خان سرے سے بدل گیا…..
ارمیش کے ساتھ ہوئ زیادتیوں کو وہ سوچ میں بھی تصور نہیں کرنا چاہتی تھی….
اور.. پھر اسنے ایک اور رات… وہاں حویلی کے ہال میں گزار دی…
حیدر کی آنکھ کھلی.. تو کمرے میں اندھیرا .. جبکہ ہلکی پھلکی ٹھنڈک.. کا احساس اور اس کے علاوہ دبیز پردے بھی کھڑکیوں کے آگے ڈلے ہوئے تھے.. وہ اٹھا تو سر بری طرح گھوم رہا تھا…
اسنے ارد گرد دیکھا… تو ارمیش کا وجود کہیں نظر نہ آیا….
حیدر کا دماغ گھوما….
وہ ایک جھٹکے سے اٹھا….
اور… بالوں میں ہاتھ پھیرتا باہر نکلا… اسکی جرت بھی کیسے ہوئی کہ.. وہ اسکے اٹھنے سے پہلے وہاں سے نکلی بھی.. وہ دندناتا ہوا… زنان خانے کیطرف بڑھا.. مردان خانے کے ہال میں سب ہی تھے..
دوپہر کے کھانے کی تیاریاں کی جا رہیں تھیں..
مگر ان میں سے ایک بھی چیز سے.. اسے فرق نہیں پڑتا تھا.. وہ تو یہ دیکھانا چاہتا تھا کہ انکی پسند کی اسکے نزدیک کتنی اوقات ہے اور یہ بات بار بار باور کرنے… سے اسکے دل کی بھڑاس کچھ کم ہوتی تھی جبکہ وہ اس سب میں کسی کے نازک جزبات کو بھول جاتا تھا…
ارمیش"وہ زنان خانے کے ہال میں کھڑا ہو کر دھاڑا.. اسکی موجودگی وہاں دیکھ کر.. سب ہی چہروں کو ڈھانپ گئیں…
جبکہ وہ لاپرواہ… رات کے سیاہ لباس میں بکھرے بالوں کے ساتھ کھڑا تھا..
چہرے پر… الجھن بھرے تصورات تھے..
جی.. جی سائیں" ارمیش کچن سے برآمد ہوئ تو.. حیدر… نے.. ایک کھینچ کر تھپڑ اسکے منہ پر جڑ دیا… جس کا مقصد اپنے پیچھے کھڑے داجی کو بھی دیکھانا تھا…
ارمیش خانم اپنی اوقات سے باہر نکل رہی ہو" وہ اسکو بری طرح جھنجھوڑتا چینخا…
ارمیش کو اپنا کان سن ہوتا محسوس ہوا.. خفت سے وہ بری طرح سسکی….
حیدر.. یہ کیا حرکت ہے.." بالآخر.. جواد خان.. بول اٹھے حالانکہ انھوں نے کبھی ارمیش کو کوئی اہمیت نہیں دی تھی کہ.. انکی بیوی… اس ایک بیٹی کے سوا انھیں کوئی اولاد نہ دے سکی تھی…
جس کی وجہ سے.. انھوں نے دوسری شادی کی اور دوسری بیوی سے.. بھی دو بیٹوں کے بعد کوئ اولاد نہ ہوئ…
ارے ارے.. جواد خانم… بھی بولے.. "وہ تمسخر سے ہنسا… ارمیش کی سسکیاں دل چیر رہیں تھی…
حیدر نے جان بوجھ کے.. اسکے.. بالوں کو… دوبارہ جھنجھوڑا.. وہ.. سسکتی ہوئ خوف کے زیر اثر… اسکے ہاتھوں کی حرکت پر ادھر ادھر ہوتی رہی…
تھی بھی تو نازک سی.. مگر اسکی ساری نزاکت… حیدر ختم کر رہا تھا….
بیٹی ہے وہ میری…. تم یہ سب وہ بھی سب کے سامنے نہیں کر سکتے"وہ بولے تو لہجہ کمزور تھا…
داجی… سمیت.. انکے… 5 بیٹے بھی تھے جبکہ.. باقی سب بھی آہستہ آہستہہ وہیں جمع ہو رہے تھے…
لڑکیاں مردوں کو آتا دیکھ ارمیش کی قسمت ہر آنسو بھاتی.. چھپ چکیں تھیں.. سب خوف کے زیر اثر تھے..
میں نے تو نہیں کہا.. تھا اس نمونے کو مجھ سے بیاہ دو.. خیر.. بیوی ہے میری… الٹا لٹکاو یہ سیدھا… کوئی یہاں کچھ کہہ کر تو دیکھاے…. "وہ سب پر خاص طور پر داجی ہر نگاہ ٹکا کر بولا….
دل.. اس سب.. سے اکتا بھی چکا تھا… تبھی ارمیش کے کان کے پاس وہ سب کے سامنے بے باکی سے جھکا….
داجی نے.. خونخوار نظروں سے اسے دیکھا…
کیوں جانم.. اور تماشے کی گنجائش ہے.. یہ کمرے میں آنا ہے.." وہ بولا.. لہجے میں سکون ہی سکون تھا…
ارمیش… کانپتی.. ہوئ اسکے پیچھے پیچھے چل دی….
وہاں.. فرح… خانم اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والے اس ستم پر خون کے آنسو رو کر رہ گئیں جبکہ کوئی تھا. جو.. ان لڑکیوں کے کمرے میں… غصے سے ادھر ادھر…. چہل قدمی کرتی اس ناانصافی پر… بولے جا رہی تھی…
…………………
یہ کیا بیہودگی ہے.. ہر وقت حیدر خان اسی طرح کرتے ہیں مجھے سمھجہ نہیں آتی ارمیش… آخر… یہ سب برداشت کیوں کرتی ہے.. یہ حویلی کم جیل زیادہ ہے جہاں.. ہم اپنے ارمانوں کا گلہ گھونٹ کر ایک دن.. لاشیں بن جائیں گی.. صرف داجی کو نیچا دیکھانے کے لیے انھوں نے اسکے ساتھ اتنا برا سلوک کیا.. میرا بس چلے تو.. "
بس کرو" مریم خان نے اسکی کینچی کی طرح چلتی زبان کو خوف سے… جھنجھلا کر بند کرنے کے لیے ڈپٹا…
بی جان مسکراتی نظروں سے اسکے سرخ چہرے کو دیکھنے لگی…
ارمیش کے ساتھ جو ہو رہا تھا.. انکا دل بھی بہت کٹتا تھا….
مختصر سی انکی پوتیاں تھیں مگر وہ بھی اپنے باپ دادا پر بھاریں تھیں…
یہ بیٹوں کی خواہش کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ .. جنم انھوں نے عورت کی کوک سے ہی لیا ہے…
وہ.. تاسف سے.. ارمیش کو سوچ کر رہ گئیں…
اماں.. جان آپ یوں چپ کرا رہیں ہیں.. کبھی تائ جان کا غم سوچیں وہ کس قدر… تکلیف محسوس کرتی ہوں گی.. اور.. ارمیش… وہ.. تو شروع سے ڈرپوک تھی "وہ.. غصے سے… چھوٹی سی ناک سکیڑ.. کر… بیٹھ گئ….
نین خانم…. اتنا غصہ اچھا نہیں" بی جان نے پیار سے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرہ…
بی جان… کیا یہ ٹھیک ہے… ہم کیا بھیڑ بکریاں ہیں.. ہماری مرضی نہیں. کوئی.. دم گھٹ گیا ہے ان روایتوں میں… "وہ.. ڈبڈباے لہجے میں بولی….
یوں ہی… دم نکلتا ہے….
مگر…. ہاں بیٹے شاید ہم عورتوں کا سرداروں کی عورتیں ہونا ستم ہے"
بی جان.. بولیں… باقی سب بھی.. وہیں جمع تھے…
نین بس کرو "اماں نے کہا…. تا کہ ماحول کا اثر ختم ہو مگر…
سب کا ارمیش کے لیے غم سے برا حال تھا…
جبکہ نین…. سب کو دیکھ کر جھنجھلا کر.. اٹھ گئ…
سفید گرارے.. قمیض میں.. چھوٹی کرتی پہنے.. بڑا سارا دوپٹہ لیے.. ہاتھوں پر مہندی سجاے.. وہ بے انتھا. خوبصورتی کا شہکار تھی.. مگر غصہ.. ناک پر ہر وقت دھرا رہتا تھا….
…….. ………..
بہرام سائیں.. بہت عرصہ ہوا.. شاپنگ بھی نہیں کرائ.. "شبنم نے اسکے چہرے پر اپنی مخروطی انگلیاں چلائیں… بہرام.. نے.. گلاس میں موجود سیال اپنے اندر اتار کر اسکیطرف دیکھا.. جو… کسی شریف کی نظر میں بیہودہ لباس میں…. اسپر.. تقریباً لیٹی ہوئی تھی…
بہرام.. رات بھر.. سے یہیں پر تھا.. اور.. اب.. شام ڈھلنے لگی تھی.. وہ حویلی جانا چاہتا تھا.. مگر شراب کی کثرت کے باعث.. وہ اٹھ نہ سکا یہ شاید وہ اٹھنا نہیں چاہتا تھا.. اوپر سے.. شبنم کے کچھ کچھ دیر بعد.. پڑنے والے.. حسین وار سے.. وہ جیسے.. وہیں رہ گیا.. دماغ.. شارب نوشی… کے باوجود بھی چوکس تھا..
اسنے کوئی جواب نہ دیا.. تو شبنم ایک بار پھر بیھودگی پر اترنے لگی مگر شاید اب بہرام خان.. تھک چکا تھا اکتا چکا تھا….
اور ابھی وہ اس سے پہلے اسے جھڑکتا…
اسکا فون بجنے لگا..
اے پیچھے ہٹو"وہ.. تیوری چڑھا کر بولا تو شبنم ہنس دی..
ساری رات…. تو نہ سوچا کہ پیچھے بھی ہٹانا ہے.. اچانک… پیچھے ہٹانے کی بات یاد آ گئ.. ہمارے نک چڑے سائیں کو" شبنم نے… اسکے ہاتھ سے موبائل چھیننا چاہا….
بہرام.. نے اسکے بال پکڑ کر.. اسکا سر.. پیچھے.. تکیے سے لگایا.. اور… شبنم.. تلملانے لگی. پھر ہنسنے لگی.. بہرام کو اس سے کوفت ہونے لگی..
وہ کال اٹینڈ نہیں کر پا رہا تھا.. تبھی اسکے منہ پہ تھپڑ… لگا دیا.. تھپڑ کی شدت سے.. شبنم بلکل سن رہ گئ.. جبکہ وہ.. اٹھا.. اسکے قدموں میں لڑکھڑاہٹ نہیں تھی…
ہاں.. بولو.. "اسنے خود کو آئینے میں دیکھا..
حد سے زیادہ خوبصورتی میں معمولی سا غصہ گھلا ملا تھا…
سائیں مداخلت معاف سائیں…
پریس.. میڈیا.. پولیس… کوٹھے… میں ہیں…" اسکا خاص ملازم .. ہچکچا کر بولا… بہرام کا.. سارا.. نشہ.. جو… بمشکل ہی چڑھتا تھا.. بھک سے اڑا…
کیا مطلب ہے.. آج سے پہلے تو ایسا نہ ہوا.." وہ.. چھینگاڑہ…
سائیں… آپ اب سیاست میں آ گئے ہیں.. گستاخی معاف.. آپکو وہاں سے.. جلد نکلنا ہو گا.. ورنہ.. ورنہ بہت غلط.."
گالی… بند کر اپنا منہ…. "اسنے موبائل بند کیا…
اور چہرے ہر ہاتھ پھیرا..
اگر اسکا وجود یہاں دیکھا جاتا تو.. داجی کی سیاست سمیت عزت… دو کوڑی کی رہ جاتی..
جبکہ.. اسکی عزت کو.. بھی بے شمار داغ.. لگتے.. اسے یہاں سے نکلنا تھا.. اور.. اس میڈیا کا بینڈ تو.. وہ بعد میں بخوبی بجائے گا.. وہ سوچ چکا تھا…
وہ شبنم پر ایک غلط نظر ڈالے بغیر دروازہ کھول کر نکلا..
نیچے ہال سے کئ آوازیں آ رہیں تھیں..
یہاں بہرام.. خان موجود ہیں.. آپ دیکھ سکتے ہیں ناظرین… سردار مراد خان کا پوتا .. جو سیاست.. میں عورتوں کے حقوق کے لیے قدم رکھ رہا ہے.. جس کی پہلی تقریر ہی عورتوں کے حقوق پر تھی.. وہ آدمی.. اس گھٹیا جگہ پر اپنی راتیں رنگین کر رہا ہے.. اور جس کی نظر میں.. عورت.. کی ولیو.. صرف… ایک بستر تک ہو.. وہ معاشرے کی عورتوں کو کس نگاہ سے دیکھے گا.. "کسی کی تیز.. باریک.. پہنکارتی ہوئ اواز….
پر.. اسکی آئ برو اچک گئ…
اسنے گریل میں سے.. پولیس.. اہلکار.. میڈیا.. کو دیکھا.. اور… نگاہ… پیٹھ موڑے کھڑی.. اس تیز ترار لڑکی پر گئ…
آی ویل کل یو" وہ… غرایا…
مگر اسکی شکل بھی دیکھنا چاہتا تھا….
وہ.. گریل کے ساتھ ساتھ چلنے لگا.. حالانکہ یہ اسکے لیے خطرے سے خالی نہیں تھا.. مگر.. بلیو جینز… پر وائٹ… کرتے میں پونی ٹیل کیے.. وہ لڑکی..جو بھی تھی.. پشت سے کافی پر کشش تھی.. اور.. آواز.. اس سے بھی زیادہ.. مگر الفاظ کافی زہریلے تھے..
وہ.. گریل سے گھومنے لگا…
تو لڑکی نے خود ہی رکھ پھیر لیا…
ہمیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ آپ. بھی بدلنخواستہ ہمارے ساتھ آئے ہیں "اسنے ایریا کے ایس ایچ او.. کو.. غصے سے دیکھا…
گلابی شھابی رنگت میں.. بولنے.. اور گرمی کے باعث… سرخی.. گھلی ملی تھی جبکہ…
گردن پر.. پسنیے سے بالوں کی چیپکی ہوئ.. لٹیں…
اس لڑیرے.. کی آنکھوں کو خیر کر رہیں تھیں…
قربان جاو.. اس حسن پر" وہ… گھیری.. چمک لیے.. بولا…
ایس اچ او گڑبڑایا…
نہیں میڈیم ایسا کیوں ہو گا بھلہ…." وہ.. نرمی سے بولا..
آپکو غلط فہمی ہو سکتی ہے.. وہ بہت عزت دار خاندان سے ہیں.. "وہ.. بولا تو..
اس لڑکی نے نفرت سے اسکیطرف دیکھا..
سر ابھی اس عزت دار خاندان کی حقیقت… معلوم ہو جاے گی.. "اسنے.. کہا.. اور.. اب مجبورن ایس اچ او کو اپنے بندے پھیلانے پڑے.. جبکہ بہرام… کے لبوں پر مسکراہٹ رینگنے لگی…
کیا چیز ہے.. "وہ پھر بڑبڑایا..
پولیس اہلکار… اسکو دیکھ چکے تھے..
وہ.. اپنی شیو پر ہاتھ پھیرتا خاموش.. نظر انپر ڈال کر.. رہ گیا.. جو.. اسکی ایک خاموش نظر سے.. انجان بنتے.. ارد گرد تو پھیلے مگر اس تک نہ پہنچے…
بہرام.. خان بھی.. چلتا.. ہوا… سٹور روم.. کی اوٹ میں ہوا…
وہ وہاں سے.. باہر ہونے والا سارا نظارہ تک رہا تھا…
مجھے ایسا لگتا ہے تمھاری خبر غلط ہے.. تم سوچ نہیں سکتیں.. یہ لوگ تمھیں الٹا لٹکا دیں گے "واصف کی جھنجھلائ… ہوئ.. آواز پر.. عابیر نے اسکی جانب دیکھا…
میری انفارمیشن کبھی غلط نہیں ہو سکتی.. وہ.. کل کا آیا.. لڑکا.. عوام کو الو بنا دے" وہ غصے کی کیفیت میں تھی.. بہرام. جو انکے پیچھے روم میں ہی کھڑا تھا…
اسکی کل کا آیا سن کر.. اسکے ہونٹوں پر گھیری مسکراہٹ چھاپ چھوڑ گئ…
پولیس… پورے کوٹھے. کو چھان مار چکی تھی…
مگر بہرام خان کو ڈھونڈ کر بھی اگر آنکھیں بند کر لیں تھیں تو وہ انھیں کبھی نہیں مل سکتا تھا…
واصف پر ایس ایچ او چڑھ دوڑا.. جبکہ عابیر یہ سب تماشہ .. دیکھنے لگی….
یہ ایک غلط جگہ.. "
بس کرو بی بی" ایس سیچ او نے.. غصے میں کہا..
عابیر بغیر ڈرے اسکی صورت دیکھنے لگی…
یہاں تک پہنچانے کے لیے بہت شکریہ مگر کسی شریف انسان ہر الزام کا آپ کا کوئی حق نہیں.. بس صحافی کی طاقت استعمال کرتے ہیں "وہ بڑبڑای
بڑبڑایا.. واصف اسکی خوشامد کرنے لگا.. جبکہ عابیر اوپر جاتی سیڑھیوں کو گھور کر رہ گئ.. وہ جانتی تھی.. وہ آدمی یہیں ہے..
ابھی وہ.. آگے بڑھتی کہ کسی نے.. اسے… پیٹ پر.. بازو حائل کر کے.. اپنی طرف کھینچا… ہاتھ کی سختی اسکے پیٹ پر بری طرح تھی.. جبکہ لمس اسقدر… برا.. کہ.. وہ تلملاتی رہ گئ…
سائیں…. اوپر.. دائیں جانب چوتھے کمرے میں نیم مردہ… سی شبنم… کے پہلو کی سلوٹیں… بتا دیں گی… کہ بہرام خان.. وہیں تھا…. بھلہ آپکی جیسی نظر.. ان.. دوٹکے کے پولیس والوں کے پاس کہاں…
جلد ملیں گے دوبارہ… "اسکے کان میں زہر انڈیلتا وہ جھٹکے سے اسے دھکا دے.. کر… فرار ہوا… جبکہ عابیر ابھی سمبھالتی.. اور دوڑ کر اس کمرے تک جاتی.. وہ وہاں سے غائب تھا.. اسنے واصف.. کو دیکھا جو اب تک ایس سیچ او کو.. سمھجا رہا تھا… مگر وہ کچھ نہیں کر سکی تبھی.. مٹھی پر ہاتھ مار کر رہ گئ…
بال بال بچے ہو آج تم.. اگر داجی کو اس بات کی بھنک بھی پڑی تو
بیٹے تم تو گئے کام سے "معاویہ نے اسکی جانب دیکھا.. جس کا قہقہ گاڑی.. میں گونجا…
ہونٹوں میں سگریٹ دباے ناک کی چونچ پر بلیک گاگلز رکھے… بہرام نے معاویہ کیطرف دیکھ کر آنکھ دبائ….
یہ بال بال بچنا کیا ہوتا.. ہے… معاویہ صاحب.. ہم تو ہر بار بچ نکلتے ہیں.. کوٹھے کے مورچوں پر ہمارے بندے بیٹھے ہیں پولیس ہماری جیب میں ہے.. اور کیا چاہیے… کیا چاہیے جینے کے لیے… "وہ دلکشی سے ہنسا… معاویہ بھی ہنس دیا….
مگر افسوس" معاویہ نے دکھ سے اسکیطرف دیکھا…
کس بات پر"مستعدی سے ڈرائیو کرتے ہوئے… اسنے.. گاگلز کی آڑ میں سے.. اسکیطرف آنکھیں گھمائیں..
.. اب کیا ہو گا یار خان. کچھ کرو کچھ کرو… ہماری راتیں… " اسنے اسکا مظبوط شانہ جھنجھوڑا.. تو بہرام پھر ہنسا….
معاویہ خانم.. صبر بھی کوئی شے ہے….
ابھی کچھ دن تو… نہ چاہتے ہوئے بھی صبر کرنا ہو گا… کیونکہ… ریڈ پڑ چکی ہے.. مشکل ہی ہے وہ جگہ دوبارہ کھلے…
برحال.. کالام زندہ بعد" وہ تفصیلی سمجھاتے ہوئے اینڈ میں جوش سے بولا.. اور گاڑی کی سپیڈ بڑھا.. دی.. جبکہ معاویہ… نے بھی پرجوش ہو کر نعرہ لگایا.. تھا…
جیو خان.."
……
عابیر… بیٹا.. کھانا کھا لو "مما نے اسکیطرف دیکھا جو ابھی سو کر اٹھی تھی…
میرا سیل کہاں ہے" اسنے اٹھتے ساتھ ہی.. موبائل کی تلاش میں نگاہ گھمائ…
عابیر… کھانا تو کھا لو.. بس.. اٹھتے ساتھ ہی موبائل چاہیے" وہ غصے سے بولیں.. اور کمرے سے نکل کر چھوٹے سے صحن میں آ گئیں جہاں بابا ابھی کام سے آئے تھے.. وہ سرکاری کلارک تھے
متوسط گھرانے کے یہ لوگ اپنی زندگی سکون اور خوشی سے جی رہے تھے…
کام ایسا ہے مما کیوں خفا ہوتی ہیں… " اسنے کہا.. اور.. اپنے باپ کے پاس بیٹھ گئ..
اسکی سفید رنگت میں گلابی رنگ جیسے گھل مل رہا تھا… بالوں کا رفلی جوڑا بناے.. وہ بادامی.. آنکھوں کو سیل پر جماے.. بیٹھی تھی..
میں تو کہتی ہوں.. اکبر صاحب.. اسکی شادی ہونے والی ہے.. اس گندی نوکری پر سے ہٹا لیں" انھوں نے پانی کا گلاس تھماتے ہوئے.. کہا تو.. عابیر اچھل پڑی…
جبکہ نیھا کی کھی کھی.. سننے لائق تھی.. وہ دو ہی بہنیں تھیں.. بیٹا انکا کوئی نہیں تھا…
پیسے کی بھی کوئ ریل پیل تو نہ تھی مگر زندگی پھر بھی خوش اور مطمئین تھی..
مما شادی کا جھنجھٹ تو سال بعد تھا یار… ابھی.. کچھ ماہ ہوئے ہیں مجھے فیلڈ میں آئے.. اور… معاذ سے تو میں بات کر بھی چکیں ہوں سال ڈیڈ سے پہلے نو شادی "اسنے.. ماں کیطرف دیکھا.. جنھوں نے گھورا..
دیکھ رہیں ہیں کینچی کی طرح چلتی ہے زبان اسکی.. ہر بات کا.. جیسے جواب پٹ تیار ہے.. اسکے پاس…
اور یہ معاذ کیا ہوتا ہے.. بھلے وہ تمھارا کزن ہے مگر منگیتر بھی ہے.. تمیز سے نام لیا کرو"
ہاں وضو کر کے لوں گی آئندہ.. "وہ منمنائ…. تو اکبر صاحب کھل کر ہنسے..
نیھا بھی ہنس دی..
آپکی شے کا نتیجہ ہے ورنہ اس لڑکی میں لڑکیوں والی تو کوئی بات ہی نہیں ہے.. "وہ غصے میں تھیں..
توبہ توبہ" عابیر نے کانوں کو ہاتھ لگایا…
جبکہ اسکا سیل بجا…
آہ واصف کی کال ہے" اسنے کال اٹینڈ کی…
ہاں واصف.. بولو" مما کی گھورتی نظروں سے آنکھ بچا کر.. وہ.. اٹھ کر اندر ائ..
یار.. کہاں فوت ہو چکی ہو… کمال کرتی ہو میں گدھا ہوں یہاں پر کب سے انتظار کر رہا ہوں.. وہ غصے سے بھڑکا..
یار آہستہ بول لو.. سو گئ تھی.. اب اس میں خود کو گدھا کہہ کر.. تو.. دوسروں کے منہ میں اپنی کمزوری دینے والی بات ہوگی یہ تو "وہ بولی تو واصف نے ماتھا پیٹا..
میری غلطیاں نہ نکالو… اور اپنی تشریف کا ٹکرا اٹھا کر.. باہر نکلو.. میں یہاں کیفے کے باہر ویٹ کر رہا ہوں.. ہمیں کالام کے لیے نکلنا ہے.."
واصف نے جیسے اسے یاد دلایا.. تو.. وہ… اپنے… اتنے شدید.. زبردست بلکھڑ زہن.. کو ایک پل کی خاموشی.. دان کر کے.. جیسے ہوش میں ائ..
واصف.. بابا کا یہ معاذ کا مسلہ نہیں.. ہے.. ماما کو منانا" اسنے کمرے سے باہر جھنکا.. اسکی ماں اسکے باپ کے کان میں جھکی.. یقیناً اسی کے بارے میں باتیں کر رہی تھی..
شاباش لڑکی.. تمھیں کل سے یہ بات پتہ ہے اب تک.. منہ ہلا نہ سکی تم" واصف بھڑکا..
اچھا.. بس کرو… ڈانٹ.. نہیں سنیں… .. تم ایسا کرو یہیں آ جاو… جب تم بات کرو گے یقیناً مما مان جائیں گی" اسنے کہا تو واصف نے فون کو گھورا..
میرا استعمال.. کرتی ہو شادی کسی اور سے کرتی ہو… "وہ غصے سے بولا.. تو عابیر کھلکھلائ…
آتا ہوں.. "واصف بھی ہنس دیا…
عابیر.. سکون سے باہر آ گئ ہاں وہ بھول گئی تھی… اس کوٹھے کو تو وہ بند کرا چکی تھی.. جبکہ.. کل سارا دن وہ.. اس پختون لہجے.. اور اپنے گرد بھندی سخت گرفت میں الجھتی رہی…
اسے شدید افسوس تھا وہ شخص وہیں تھا مگر اس تک پہنچ نہیں پائ وہ.. اور اب وہ اسی کے علاقے میں جا رہی تھی…
اور اسکا بینڈ بھی بجا دینا چاہتی تھی….
اسے ایک طرف سے تو سکون تھا.. واصف.. مما کو منا لے گا.. مگر معاذ کو بھی اطلاع دینا ضروری تھی….
معاذ.. اسکے مامو کا بیٹا تھا…. اور ابھی ایک ماہ پہلے دونوں کی منگنی ہوئی تھی… اور چونکہ وہ پہلے بھی ایک دوسرے سے کافی فرینک تھے…
منگنی کے بعد بھی فرینکنیس… قائم ہی رہی…
معاذ کو اسکی جاب سے شادی سے پہلے کوئی مسلہ نہیں تھا ہاں البتہ شادی کے بعد… اس کی اجازت نہیں تھی…
………………..
حیدر.. کو کل دستار باندھی جانیں تھی جس میں سب کی شراکت بہت ضروری تھی.. مگر حیدر خان.. نے کمرے سے باہر نکلنا بھی ضروری نہیں سمھجا…
وہ یوں ہی کمرے میں لیٹا ایل ای ڈی.. سرچنگ کر رہا تھا.. جبکہ پورا دن ہو گیا تھا ارمیش بھی کمرے سے باہر نہیں نکلی تھی.. جب وہ ہوتا… وہ اسکو ہلنے تک نہیں دیتا تھا.. اپنے کاموں میں اسکو جیسے.. گھول دیا تھا.. ابھی بھی وہ حیدر کے کپڑے واشروم میں دھو… رہی تھی.. حالانکہ حویلی میں یہ کام ملازمین کے ہوتے تھے مگر.. اس شخص نے… ارمیش پر اپنے سارے کام تھوپے ہوئے تھے.. اس سے بھی اسکو کوی مسلہ نہیں تھا اگر حیدر اسے عزت کے چند بول سے نواز دے..
کپڑے دھوتے ہوئے.. اسے کل رات ہوئے.. اپنے ساتھ حیدر کے واحشانہ سلوک پر… جی بھر کر رونا آیا…
اسکی کلائ پر بھی جا بجا زخم تھے جن پر سرف لگنے سے… جلن کا احساس بہت بڑھ رہا تھا..
اسکا قصور کیا تھا.. اسے ایسی سزا کیوں مل رہی تھی….
سرخ آنکھوں کو صاف کر کے.. ارمیش نے باہر کیطرف دیکھا…
اگر اسے زیادہ دیر لگ جاتی تو یقیناً وہ شخص نیا ہنگامہ شروع کر دیتا….
اسنے اسکی آخری شرٹ بھی دھوئ…
اور سپین کر کے.. اسنے.. ٹوکری میں کپڑے رکھ دیے.. ایک بار دھوپ بھی لگانا ضروری تھی…
تو کل وہ ملازم سے چھت پر.. کپڑوں کو دھوپ لگوا دیتی ابھی تو خیر رات تھی.. اور کالام کا موسم… سدھا بہار.. ٹھنڈا خوشگوار تھا…
اسکا بلکل بھی باہر جانے کو دل نہیں تھا…
مگر نکلنا تو تھا.. انھیں گیلے کپڑوں سے وہ باہر آئ…
مقصد.. کپڑے تبدیل کرنا تھا.. مگر.. وارڈروب تو باہر تھی..
اسکے باہر نکلتے ہی.. حیدر نے اسکو ترچھی نظروں سے دیکھا… ارمیش نے اسکی جانب نہیں دیکھا تھا….
اسکے چہرے پر جا بجا نیلے نشان.. تھے…
حیدر… نے ایک.. پل کے لیے.. خود… پر ملامت.. کا سوچا مگر اگلے ہی لمہے.. اسنے وہ خیال جھٹک دیا…
اسکا بھی کوئی قصور نہیں تھا…
ارمیش.. کپڑے لے کر.. کپڑے.. تبدیل کر.. کے.. صوفے پر آ کر بیٹھی.. اسکا.. دل اپنی مورے سے ملنے کے لیے مچل رہا تھا… وہی تو تھیں… جو.. اسکے زخموں پرمرہم رکھتیں تھیں…
وہ انگلیاں چٹخانے لگی… تو حیدر نے زیچ ہو کر اسکیطرف دیکھا…
کیا چاہتی ہو "اسنے خود ہی پوچھا.. مگر لہجہ بلا کا کڑک تھا…
ارمیش نے پورے ایک دن بعد اسپر نگاہ ڈالی…
نائٹ گاون میں وہ کس قدر خوبصورت لگ رہا تھا…
اگر اسکی محبت وفا.. ارمیش کے نام ہوتی تو یقیناً وہ دنیا کی خوش قسمت ترین عورت ہوتی…
حیدر.. نے ای برو اچکائ….
پاگل ہوگئ ہو.. خانم.. آ جاو ادھر.. دماغ درست کر دیتا ہوں "
. اسنے… شنیل کی شیٹ.. ہٹائ…
ارمیش کا دل بیٹھ گیا…
نہیں… وہ ایسا نہیں چاہتی تھی… وہ.. اس سے دور جانا چاہتی تھی…
اسکے گلے میں آنسو پھنسنے لگے.. مگر اسکی اتنی جرت نہیں تھی کہ جب.. حیدر… خان نے اسے خود بلا لیا تھا.. تو وہ.. وہاں سے بھاگ جاتی… کاش وہ ایسا کر سکتی..
کاش.. اسکی زندگی پر اسکا حق ہوتا….
کاش وہ نین کیطرح بہادر ہوتی….
وہ اٹھی.. آنکھوں کے گوشے.. سرخ ہو گئے.. آنسووں نے بے پناہ جلن کر دی.. قدم من من بھاری ہو گئے… اور وہ.. اسکے پاس بستر پر آ گئ….
حیدر نے اسکی کلائ.. پر پھر چہرے پر لگے زخموں…. کو دیکھا….
نہ جانے کس طرح.. اسکا ہاتھ اسکی انگلیاں اسکے کلائ کے زخموں کو سہلانے لگیں ارمیش کو مزید تکلیف ہونے لگی…
ارمیش خانم… یہ چکر کیا ہے…. جب… آتی ہو ایسے روتی ہو جیسے.. پہلی عورت ہو دنیا کی جس کا.. مرد…. "وہ روکا… اسکیطرف دیکھا….
نہیں… سائیں.. ایسا تو کچھ نہیں.. اسنے اپنے آنسو کو بے دردی سے رگڑ ڈالا.." اور سر جھکا گئ… حیدر نے سختی سے بندھے اسکے.. دوپٹے کو.. اس سے جدا کر
. دیا…
ارمیش.. کا چڑیا سا دل.. اچھل کر جیسے حلق کو آیا…
مگر ہمیں دال میں کچھ کالا لگتا ہے کیوں خانم… بہت مرد ہیں یہاں.. کہیں کسی پر دل ول تو نہیں پھینک بیٹھی" بستر میں سرکتے ہوئے… اسکو.. اپنے ساتھ.. لیٹاتے.. وہ.. اپنے لفظوں سے اسکی روح… کو.. کئ ٹکڑوں میں تقسیم کر رہا تھا…
باخدا سائیں آپکے سوا کوئی نہیں" ارمیش… نے اپنے انسووں سے جھنجھلا کر.. آنکھیں رگڑیں حیدر نے اسکی گیرے آنکھوں میں سرخ.. ڈورے دیکھے….
اسکی آنکھیں خوبصورت تھی….
اسکا چہرہ.. میدے کی سی رنگت لیے.. چھوٹے چھوٹے.. تیکھے معصوم نقوش…. وہ کسی بھی… شخص کے دل کی دھڑکن بن سکتی تھی…. مگر حیدر کی حور کے ارمانوں کا خون.. تھی..
حیدر نے اسکے ہنائ ہاتھوں.. کو اپنے چہرے پر رکھ لیا…
جبکہ.. ہاتھ… اسکی.. گردن.. پر حرکت کرنے لگا.. ارمیش.. سانس روکے.. آنکھیں بند کر گئ غصہ نہیں تھا.. اسکے لمس میں.. مگر….
حیدر نے رفتا رفتا.. اسکی گردن دبانا شروع کر دی.. یہاں تک کے ارمیش کا سانس اکھڑنے لگا.. بیڈ پر ہاتھ مارتی.. وہ.. بلکنے لگی…
خانم…. ہمارے پہلو میں رہ کر کسی اور کا خیال… بھی لائیں.. تو اگلی سانس کو بھی اتنی تکلیف دیں.. گے.. کہ… یاد رکھو گی… "حیدر… پھنکارہ…
سائیں" وہ سسکی…. اور.. اپنے کانپتے ہاتھ اسکے چہرے پر رکھے….
حیدر.. اسکے تھر تھر کانپتے وجود سے دور ہوا…
کھڑی ہو.. دفع ہو یہاں سے ".. وہ نفرت سے.. بولا… تو.. ارمیش… گھٹ گھٹ کر رو دی.. یہ اسکی عزت تھی کہ وہ پل میں.. اسے نکل جانے کو کہہ دیتا تھا.. ورنہ سارا سارا دن.. خود کے پاس قید…. بامشقت میں رکھتا تھا..
مگر اس وقت ارمیش کو.. یہ زلت… اپنے آرام اور سکون کا سبب لگی.. وہ.. اپنا دوپٹہ اٹھاتی.. وہاں.. سے… پل میں غائب ہو جانا چاہتی تھی
.
حیدر نے تمسخر سے اسکی حرکت اسکی عجلت کو دیکھا…
ارے خانم صبر بھی کوئ شے ہے.. جان من"... وہ گاون کی ڈوریاں باندھتا…. اسکے پیچھے ہی اٹھا.. ارمیش نے مڑ کر دیکھا….
میخانا سجا دو.. پھر جہاں مرضی غارت ہونا… مگر سجانا… مردان خانے کے ہال میں".. وہ اسکی لٹوں…. کو اسکے.. سرخ.. پڑتے چہرے سے.. ہٹاتا.. نفرت کی انتھا پر تھا….
وہ جانتی تھی اب وہ.. داجی… کو نیچا دیکھانے کے لیے اس.. حولیے میں.. جو.. یقیناً… کمرے سے باہر.. اچھا.. یہ مناسب نہ لگتا…
اور.. وہ بھی شراب نوشی کرنے والا تھا… جو.. کہ حویلی میں.. کرنا…. داجی کے غصے کو ہوا دینا تھا…
جس نے یہ شغل پورا کرنا ہوتا تھا.. وہ عموما… حویلی کے باہر کرتا.. اور.. سب سے زیادہ.. بہرام کی یہ عادت تھی جبکہ باقی.. سب… تو کبھی کبھار.. ہی.. بلکے زیادہ تر کرتے ہی نہیں تھے.. اور.. یہ وہ واحد شے تھی.. جو داجی خود نہیں کرتے تھے..
ارمیش.. اپنے کمرے میں دوبارہ آئ… ایک الماری کھول کر.. کانپتے ہاتھوں سے.. وہ مشروب نکالا…. خدا سے معافی مانگتی.. وہ… ابھی… باہر جاتی.. کہ.. حیدر جو.. دیوار سے ٹیک لگائے اسکے ہلتے لبوں .. اور آنکھوں سے مسلسل بہتے اشک کو.. ناگواری سے دیکھ رہا تھا…
اسکو ٹوک گیا….
سامنے.. بستر. پر جاو.. اور.. پانچ منٹ میں سو جاو.. ورنہ چھٹا منٹ.. تمھیں ہم سے نہیں بچا سکتا "وہ شانے اچکا کر لاپرواہی سے بولا….
تو ارمیش جو اپنی مورے سے ملنے کے لیے بے تاب تھی اس حکم پر.. گھیرہ سانس لیتی.. آنسو پونچتی.. بستر پر لیٹ کر.. کروٹ موڑ گئ…
ہاں وہ سو جانا چاہتی تھی
اگر اسے کوئی ایک رات.. سکون کی میسر آ ہی گئ تھی….
اور پھر وہ واقعی ہی پانچ منٹ میں سو گئ.. جبکہ حیدر.. ایک نظر.. بوتل پر ڈال کر.. ٹیرس ہر نکل آیا..
کل دستار اسکے سر پر سج جاتی…
اور اسکے بعد وہ داجی کو… بتاتا… کہ.. فیصلے ہوتے کیا ہیں…
اسنے… سوچا… اور تادیر وہاں کھڑا پرانی یادوں.. کو سوچتا رہا..
……………..
نین ہاتھ کتنے پھیکے لگ رہے ہیں.. جاو.. میرا بچہ.. مہندی لگاو"بی جان… نے اسکے سر کی مالش کرتے ہوئے کہا… جبکہ نظر سامنے سے آتی ارمیش پر گئ.. تو وہ دونوں ہی جلدی سے اٹھیں.. ارمیش نے بی جان کو ڈبڈبائ.. آنکھوں سے دیکھا…
نین پارہ ہائ.. کیے.. دونوں ہاتھ کمر ہر رکھے… ارمیش کو دیکھ رہی تھی… حیدر… کا پاگل پن.. اسکے چہرے پر عیاں تھا..
ارمیش ایک پل کو روکی.. اور پھر اگلے پل دوڑ کر وہ بی جان کی گود میں.. سر رکھ کر بری طرح بلک اٹھی…
کیوں بی جان "وہ سسکی نین کی بھی آنکھیں بھیگی.. جبکہ… دور.. کھڑی… انوشے تو.. اس سب سے بری طرح خوف زدہ تھی…
تبھی وہ اپنے کمرے سے بھی کم ہی نکلتی…
صبر کرو خانم… حیدر خان… ہو جائیں گے ٹھیک" بی جان نے کیا سے کیا کریں گے"اسکے ریشمی بالوں پر ہاتھ پھیرتے کہا…
کیسے بی جان.. کب… دو سال… دو سال… دو صدیاں معلوم ہو رہی ہیں…. .. دم گھٹتا.. ہے.. بی جان.. کوئ شخص کیسے… اتنا ظالم ہو سکتا ہے" وہ.. بری طرح رو رہی تھی..
سب غلطی ارمیش بی بی تمھاری ہے"نین… غصے سے بولی…
نین تمھارا ہر بات میں بولنا ضروری ہے"مورے نے جھڑکا تو… وہ منہ بنانے لگی…
آپ ہر بار مجھے چپ کراتیں ہیں… کیوں سہتی ہے یہ انکے ستم… اپنی ناکام عشقی کے بدلے نکال رہیں ہیں… خدا جانے سردار بنے گے تو کیا کریں گے"… وہ غصے سے بولی جا رہی تھی…
ارمیش نے سر اٹھا کر اسکیطرف دیکھا…
اور چپ رہ گئ… اب مزید اسکا رونے کا بلکل دل نہیں تھا…
دستار… آج حیدر کے سر پر باندھنی تھی….
اور سب مرد حضرات… وہیں گئے تھے جبکہ حویلی میں چند ملازم اور صرف خواتین تھیں..
ب.. بی جان. مجھے شادی نہیں کرنیں "انوشے نے… انکی طرف دیکھتے ہوئے… کہا.. اسکا لہجہ سہما سہما تھا….
بی جان نے گھیرہ سانس بھرہ حیدر نے سب.. کو ہی.. اس طرح خوف ذدہ کر دیا تھا کہ لگتا ہی نہیں تھا.. حویلی میں کوئی کھل کر سانس بھی لے رہا ہے یہ نہیں…
انوشے بچپن سے ہی معاویہ کی منگ تھی… اور یہ بات وہ بخوبی جانتی تھی بلکے سب ہی…
جبکہ اسکی بڑی بہن ریہا کی شادی… باسط خان… حیدر خان کے بھائ.. سے طے پائ… تھی.. انوشے.. اور ریہا.. جواد خان سے چھوٹے…. سکندر خان کی بیٹیاں تھیں جبکہ.. انکا دو ہی بھائ.. تھے.. وصی خان… اور شمروز خان…. دونوں.. ہی ابھی چھوٹے…. تھے…
اچھا جاو…. اب… ارمیش خانم ہمارے پاس ہیں.. تم اور نین.. جاو کچن میں.. درخنے کو بولوں. کھانے کا انتظام اچھا ہونا چاہیے….
خدا خیر کرے.. دستار.. سج گئ ہو گی.. ہمارے بچے کے "بی جان نے.. پیار سے کہا.. تو نین نے منہ کھول کر اسکو دیکھا…
توبہ یہ محبت وہ بھی جنگلی سے" وہ ناک سیکیڑنے لگی…. تو بی جان ہنس دیں..
دیکھ رہی ہو ارمیش خانم…. کیسے چپڑ چپڑ بولتی ہی یہ لڑکی.. "بی جان.. نے.. اسکے سندھر مکھڑے کو دیکھ کر.. مسکرا کر کہا.. تو.. وہ بھی ہنس دی….
یہ بات.. دیکھ لیں بی جان… حیدر.. سڑو خان کی برائ.. ارمیش کو اچھی لگی ہے.. اور یقین مانیں پہلی بار اچھی لگی ہے یہ مجھے" وہ کھلکھلائ…
تو… بی جان… تو سر تھام گئ….
جبکہ مورے گھورے بغیر نہ رہ سکیں…
بہرام کی بہن تھی.. آخر کو بہرام جیسی ہی تھی….
بہرام.. اور نین دو ہی… بہن بھائ… مراد خان کے سب سے چھوٹے بیٹے…. عظیم خان کے بچے.. تھے…. اور دونوں ہی ایک جیسے… منہ زور سے تھے….
اب ایسا بھی نہیں ہے… کہ تم انھیں کھلم کھلا برا کھو "ارمیش نے.. اسکو گھورا.. نین… تو غش کھا گئ…
بڑی تیز ہو بھئ…" اسنے اسکو چٹکی کاٹی… کافی دنوں بعد.. حویلی کے زنان خانے میں جیسے چہچہاہٹ تھی…
نین… پیٹو گی "ارمیش.. اسکو مارنے کے لیے دوڑی جو… کہ اپنا.. گرارا.. دونوں ہاتھوں میں اٹھا.. کر.. اوپر اپنے کمرے کو دوڑی…
نین… رونق ہے… ارمیش کو کیسے.. خوش کر دیا "فرح خان.. نے اپنی بیٹی کو.. جیسے مشکلوں سے ہنستے دیکھا تھا
بی جان نے اثبات میں سر ہلایا…. اور خود کچن کی جانب چل دیں.. کہ وہ چارو.. تو.. اب ایک کمرے میں بند ہو چکیں تھیں…
……………..
دستار سر پر سجائے.. وہ.. مردان خانے میں داخل ہوا.. تو.. سب کے چہرے.. کھلے ہوئے تھے.. داجی بھی مسکرا رہے تھے….
مگر حیدر کو انکی مسکراہٹ کچھ جچی نہیں…
ان سب کے علاوہ باقی.. علاقے کے لوگ بھی تھے آج.. دعوت.. تھی حیدر کا صدقہ کیا جا رہا تھا.. جبکہ وہ.. سفید.. لٹھے کے سوٹ.. میں… خاموش بیٹھا ادھر ادھر دیکھ رہا تھا….
لوگ اس سے مل رہے تھے…
اپنے نئے سردار… کی خوشامد کر رہے تھے اسے رتی بھی ان باتوں سے فرق نہیں پڑتا تھا.. اور ہوا بھی پھر کچھ یوں ہی کہ… کچھ دیر تو.. وہ یہ سب برداشت کرتا رہا.. اور جب داجی بڑے گھمنڈ میں اسکے ساتھ آ کر بیٹھے تو وہ ایکدم اٹھ گیا… یاور خان نے اسے تنبھی نظروں سے گھورا.. مگر وہ.. اگنور کر گیا.. دستار سر پر سے اتاری..اور داجی کے برابر میں رکھ کر.. وہ بالوں میں ہاتھ پھیرتا.. اپنے روم کیطرف بڑھ گیا….
مزید یہ ڈرامے بازی ہم سے برداشت نہیں ہوتی"اسکی بڑبڑاہٹ واضح تھی..
داجی کا خون کھول اٹھا جبکہ چارو طرف سناٹا چھا گیا…
جواد خان.. انھوں نے اپنے بیٹے کو پکارہ.. ایک للکار تھی انکی آواز میں.. حیدر.. اپنے کمرے کے دروازے پر رک کر پلٹا.. انکی للکار… پر.. وہ مہم سا مسکرا دیا…
بھرے مجمے میں وہ انکو بے عزت کر چکا تھا.. ٹھنڈک ہی ٹھنڈک تھی سینے میں… وہ.. اپنے روم میں چلا گیا.. جبکہ داجی سرخ ہو رہے تھے انکا چہرہ جیسے خون چھلکا رہا تھا….
ان سب کو… کھانا.. حویلی کے باغ میں کھلا کر.. فارغ کرو "داجی کہہ کر… آپنی جگہ سے اٹھے
کام ڈاون داجی" بہرام نے آگے بڑھ کر.. انکی طرف دیکھا… جبکہ اسکیطرف دیکھ کر داجی کے لبوں پر کھل آنے والی مسکراہٹ سے سب نے سکھ کا سانس لیا…
ہمارا خان.. کالام کی جان… داجی کا مان.. "وہ اسکی پیشانی چوم گئے جبکہ وہ
. اس توڑ جوڑ پر جی بھر کر ہنسا….
کیا بات ہے داجی… سن رہے ہو معاویہ خانم.. داجی کی شاعری" وہ.. ہلکے پھلکے انداز میں صوفے پر دھپ سے بیٹھا.. علاقے والے.. وہاں سے جا چکے تھے اب.. صرف.. حویلی کے مرد تھے… جو صوفے پر بیٹھے.. داجی.. بھی مسکرا دیے….
خان… ہم اپنے زمانے کے شاعر رہے ہیں" داجی بھی اسکے برابر بیٹھتے ہلکے پھلکے انداز میں بولے تو.. وہ. دادا دینے لگا…
داجی… رات.. میڈیا… حویلی پر انوائٹیڈ ہے" احمر نے.. انھیں جیسے یاد دلایا.. تو وہ سر ہلا گئے..
کیوں خان"انھوں نے… بہرام کیطرف دیکھا..
آل ٹائم ریڈی سائیں" وہ ہاتھ اٹھا کر بولا.. تو داجی کا سیرو خون بڑھا….
……………..
نین کیوں جھانک رہی ہو" مورے نے اسے کھینچ کر… ایک طرف کیا جو مرادن خانے میں جھانک رہی تھی…
مورے.. یہ آپکی نظر مجھ پر ہی کیوں ہوتی ہے.. ویسے.. حیدر.. لالا.. نہایت.. ڈیش ہیں داجی.. کو منہ کی مار.."
چپ کرو کم بخت کیا بولے جا رہی ہو "مورے کو تو غصہ ہی آیا کوئی سن لیتا تو…
نین.. شانہ سہلا کر رہ گئ..
بھاگ جاو یہاں سے "وہ بولیں اور ابھی نین ہٹتی ہی.. کہ احمر.. اندر داخل ہوا.. اور سلام کیا..
سلام مامی جان" اسنے سلام کیا.. تو نین پردہ کرتی وہاں سے ہٹی.. جبکہ احمر نے اسکی پشت پر ناچتی بل کھاتی چوٹیا کو… دیکھا
جبکہ اسکے ہاتھوں ہر سجی ہنا… وہ.. بس دم ساد کر رہ گیا….
خیریت بیٹے…. صفینا خانم کو کہیں ان سے بات کریں گے" انھوں نے اسکی والدہ کا ذکر کیا…
نہیں مامی جان.. بس یہ کہنا تھا.. داجی کا حکم ہے میڈیا… کی آمد پہ ر تمام خواتین… اپنے اپنے کمروں میں رہیں اور درخنے.. سے شاندار دعوت کے انتظام کا حکم ہے" اسنے… تفصیلی کہا تو.. وہ سر ہلا گئیں
بہتر"انھوں نے کہا.. اور بی جان کو بتانے کے لیے.. چلیں گئیں جبکہ احمر… کچن کی جانب آ گیا.. کہ کافی کی طلب تھی.. مگر اسے بلکل انداز نہیں تھا.. وہ پری وہاں ملی.. گی.
نین.. املی چن چن کر.. کھا رہی تھی.. جبکہ کچن میں کوئی دوسرا بھی نہیں تھا..
آپ ہمیشہ بھول جاتیں ہیں یہ آپکو نقصان دے گی "احمر اندر داخل ہوا تو.. نین ساکت رہ گئ.. سر پر دوپٹہ جمایا.. اور ہلکا سا نقاب کی اوٹ میں کر کے وہ بڑی بڑی آنکھوں میں.. کجل سجائے اسے گاہل تو کر رہی تھی ساتھ گھور بھی رہی تھی…
چھوٹے… جب بھی میں املی کھاتی ہوں تمھارا پکڑنا فرض ہے" وہ بولی تو غصہ ملا جھلا تھا..
صرف چھ ماہ چھوٹے کو آپ.. بقائدہ چھوٹے نہیں بولا سکتیں.." احمر کو برا لگا…
ہاں تو چھوٹے تو ہو نہ"وہ لاپرواہی سے پھر املی کھانے لگی…
چھ ماہ" اسنے دوبارہ یاد دلایا.. اور کافی بنانے لگا…
نین کچھ بھی نہ بولی…
آپ جانتی ہیں.. آپکی اور میری یہاں موجودگی.. زنان خانے میں ادھم لے آئے گی"
احمر نے اسے.. احساس دلایا.. اب وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے املی سے دور نہیں کر سکتا تھا تبھی چاہتا تھا وہ چلی جائے حالانکہ دل اسے دیکھتے بھرتا نہ تھا…
دیکھو.. خان صاحب.. زیادہ پکھما نہ بنو مجھ پر.. سب پلین بنا کر کچن میں آئ تھی اور تم ٹپک پڑے…. تف ہے تم پر بھی… دشمن کہیں کے"وہ ہاتھ جھاڑتی غصے سے بولی احمر.. نے مسکراہٹ روکی اور کافی.. پینے لگا جو کہ بن چکی تھی..
کیسے انتظام" وہ کچھ ریلکس ہوا…. کیونکہ وہ املی چھوڑ چکی تھی..
مطلب یہ کہ.. بی جان… مورے.. صفینہ پھوپھو… فرح تائ.. "سب ایک کمرے میں بند ہیں.. کوئ اہم مسلہ ہے شاید.. اور باقی.. سب بھی اپنے اپنے کمروں میں آرام فرما رہے ہیں…
اور. بس ارمیش خانم ہیں جو جانتی ہیں ہم یہاں ہیں.. اور اب تم بھی" وہ.. بہت خوبصورت بولتی تھی.. بات بات پر غصہ بھی کر جاتی تھی…
احمر نے.. کبھی اسکی آنکھوں کے سوا.. مکمل چہرہ نہیں دیکھا تھا.. بال بھی دوپٹے کے نیچے سے ہی دیکھے تھے.. مگر وہ اتنے میں ہی اسکے حسن کا دیوانہ.. تھا…
آپ.. اور.. آپکے بھائ بہرام لہ لہ.. پلینینگ کافی کامیاب کرتے ہیں "وہ ہلکا سا ہنسا..
چھوٹے زیادہ باتیں نہ بھنگارو… جا رہے ہیں ہم" وہ شانے بے نیازی سے بولتی جانے لگی…
میرا نام احمر ہے "احمر چیڑا..
تو میں نے کب.. سمندر خان رکھا ہے.." وہ دوبادو ہوئ.. سمندر خان حویلی کا پرانا ملازم تھا.. احمر بل کھا کر رہ گیا…
……………
حویلی کا لون… میڈیا پریس.. بڑے بڑے سیاست دان.. دوست احباب.. اور.. علاقے کے خاص لوگ.. دوسرے علاقے کے سردار.. غرض کون نہیں تھا… اس دعوت میں.. جس میں.. حیدر خان کی دستار.. کی اطلاع سب کو کی گئ تھی تو دوسری طرف.. بہرام خان.. کا سیاست میں آنا… سب کو بتایا گیا تھا کہ وہ داجی کی جگہ سیاست میں سمبھال رہا تھا.. داجی کی خوشی کو کوئ ٹھکانہ نہیں.. تھا جبکہ خلاف توقع. حیدر بھی سب سے مسکرا کر مل رہا تھا… ….
سر آپکے اور بھی پوتے ہیں.. صرف بہرام خان ہی کیوں سیاست میں آے "میڈیا.. نے سوال داگا… تو داجی مسکرا دیے…
کیونکہ بہرام خانم.. کی صلاحیتوں کے.. ہم خود… گواہ ہیں….
اور ہمارے خان… اپنے ملک کی خدمت.. کریں اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا.." پوتے کے لیے عشق تو جیسے.. انکی.. ہر ادا سے جھلک رہا تھا.. بہرام انکے اس قدر فراڈ باتوں پر.. اپنے قہقے دبا کر بس مسکرا دیا.. اور پھر اسکی.. نظر.. دور مائک کو جھلاتی اسی حسینہ پر پڑی.. جو… اسکی راتیں تو غارت کر رہی تھی مگر بہرام کچھ سمھجنا نہیں چاہتا تھا…
روز رات کو وہ اسکے خواب میں.. غصے سے بھناتی نہ جانے کیوں آتی تھی.. اور دن میں وہ ہزار ہا بار.. شاید.. معاویہ خانم سے اسکاذکر کرتا تھا.. اور. اس مختصر ملاقات کو سوچتا..
کالام کی فضا میں جیسے نور اتر آیا تھا..
وہ اسی کو دیکھ رہی تھی جبکہ بہرام.. بھی انھیں آنکھوں کو دیکھ رہا تھا.. جو شاید سمندر سی گھیری تھیں…
بہرام.. "داجی نے شانہ ہلایا تو وہ.. جیسے دنیا میں لوٹا.. اور.. دوبارہ اسکیطرف دیکھا.. جو اب نزدیک آ رہی تھی.. وہ اسکے سوال کا منتظر دیکھائ دینے لگا…
آپکے نزدیک عورت کی کیا ولیو ہے" عابیر نے اسکے آگے مائک کیا وہ مبہم سے مسکرایا.. کیا جان لیوا مسکراہٹ تھی…
سفید سوٹ پر.. گیرے چادر ڈالے وہ آج اپنے علاقائی لباس میں… وہاں محفل کی جان معلوم ہو رہا تھا…
اور اوپر سے.. ستم یہ کہ وہ ڈرنک تھا.. مگر اس بات کا احساس تو اسے خود کو بھی نہیں تھا…
ماں.. بہن"وہ… بہت مودب ہو کر بولا…
داجی کا سینہ فخر سے پھولا….
عابیر تو تپ ہی گئ..
ڈپلومیسی کی کوئ انتھا نہیں تھی .. اسکے کان میں اسکے الفاظ گونجے… جو.. اسنے کہے.. تھے.. عابیر کا بس نہیں چلا وہ اس شخص کو شوٹ کر دے کس قدر جھوٹا تھا وہ…
اوو ریلی مگر آپ کے عمر کے نوجوان اس نوعیت کو نہیں سمجھتے مسٹر بہرام…. اور کہیں کہیں.. آپکی کم عمری.. کی جھلک یہ واضح کر رہی ہے کہ آپ پڑھا ہوا.. سبق.. اچھے سے یاد کیے ہوئے ہیں… "وہ بولی تو بہرام.. کے چہرے پر ایک تاثر پل بھر کے لیے ابھرا…
عابیر" واصف نے غصے سے اسکو جھنجھوڑا.. داجی کے چہرے پرخرکتگی.. تھی جبکہ وہاں سب.. ہی… اس لڑکی کو کڑوی نظروں سے دیکھنے لگاے تھے..
حد تو یہ تھی ان کڑوی نظروں میں… حیدر کی بھی نظریں شامل تھیں…
دیکھیں… آپ کسی کو.. کتنا پڑھا سکتے ہیں… جب تک سیکھنے.. والا دلچسپی نہ لے…اسکے علاوہ سائیں.. کوئ سبق پڑھایا اسے جا ہی نہیں سکتا… جو خود اس سبق کو پڑھنا نہیں چاہتا اور.. 26 سال.. کے بہرام خان… جن کی ڈگری.. ہی.. سیاسیات.. کی ہے ہمیں لگتا نہیں.. انھیں کسی کے پڑھائے ہوئے درس کی ضرورت ہے…
ملک سنوارنے.. والے کم ہوتے ہیں…. ملک بگاڑنے والے زیادہ..
آپ لوگ بگاڑنے… والوں… کی اتنی.. حوصلہ شکنی نہیں کرتے جتنے طنز کے تیر آپ نئی آنے والے زہن پر کرتے ہیں کہ وہ اپنے حصلے پست کر دے…. اور چھوڑ دے.. سب کچھ…
ملک ایک سے نہیں بنتا.. میڈیم…. اس ملک کو.. ضرورت ہے.. نوجوان بہادر.. زہین لوگوں کی اور ویسے بھی ہم لمبے چوڑے وعدے نہیں باندھ رہے.. صرف ایک وعدہ کرتے ہیں ہم اپنی عوام سے "شاطر چلاکی.. گھمنڈ… نظروں میں چبھتے تیر.. لہجے میں کڑواہٹ.. اور اس کڑواہٹ میں ملی.. نرمی.. عابیر..کو بہت کچھ.. سنگین سا اسکے لہجے میں محسوس ہوا..
ہمارا ہماری عوام سے احساس کا وعدہ ہے.. اور اس وعدے کو ہم مرتے دم تک نبھائیں گے… آپ لوگ.. بھی دیکھ لیجیے گا.. آپ مہمان ہیں.. کھانا کھا کر جائیے گا "
وہ.. کہا.. کر.. وہاں سے.. گزر گیا… داجی سمیت سب کے لب… فتحانہ مسکراے.. جبکہ عابیر… وہاں سے ہٹی.. وہ آدمی حقیقتاً… کوئ بہت اونچی چیز تھا…
خان.. کمال کر دیا یارررر" معاویہ.. نے.. چپکے سے بئیر اسے تھمائ…
یار خانم یہ لڑکی کالام سے نکلنی نہیں چاہیے" بئیر کے سیپ بھرتے اسنے.. کہا.. تو.. معاویہ نے اسکی صورت دیکھی.. پیچھلے.. دس دن سے کہہ رہا ہوں.. کہ.. سب تیار ہے چلو چلو.. تب تو… عجیب بوکھس بھانے بنا رہے تھے اور اب.. ریپوٹر چاہیے.. برحال…. ٹھیک ہے" معاویہ نے لاپرواہی سے شانے اچکا دیے…
بہرام.. اس لڑکے کے ساتھ کھڑی عابیر کو تکتا گیا.. اسکی آنکھوں میں تپش تھی کہ عابیر اسے دیکھنے پر مجبور ہوئ.. مگر عابیر کی آنکھوں میں نفرت کے سوا کچھ نہیں تھا…
بہرام. چیڑ سا گیا..
داجی کہتے.. تھے.. وہ.. کالام.. کا حسن ہے… تو وہ لڑکی.. ایک عام سی لڑکی.. اسکو نفرت بھری نظر سے کیوں دیکھ رہی تھی..
…..
…………….
حیدر تھکا تھکا سا کمرے میں آیا… تو ارمیش کو دیکھ کر چند پل روکا….
آنکھوں میں حیرت اتر گئ… سرخ لباس میں… چھوٹے سے فراق کی ڈوریووں کو پشت پر باندھنے میں وہ اتنی انھمک تھی کہ حیدر کی موجودگی کو محسوس نہ کر سکی جبکہ سندھر چہرہ سرخ لیپسٹک سے سجا تھا.. حیدر کا دماغ جیسے.. سٹاک ہو گیا…
پہلی بار دو سالوں میں اسنے اسے اس طرح دیکھا تھا.. شاید وہ جھنجھلا گئ تھی ڈوری بند نہیں ہو رہی تھی تبھی وہ چوڑیاں چڑھانے لگی… گلے میں نیکلس سجا کر.. وہ ڈوری نین سے بندھوانے کا ارادہ کرتی پلٹی.. .. درحقیقت نین کی دوست کی شادی تھی جس پر جانے کے لیے.. بہت منت سماجت سے.. وہ… اور نین جا رہے تھے جبکہ انوشے بھی ساتھ ہی تھی… اور. سمندر خان کو داجی نے.. انکو.. لے جانے کا اور پھر وہاں روک کر گھنٹے بعد لے آنے کا کہا.. وہ تو اسی بات پر خوش تھیں تینوں کے اجازت مل گئ تھی…
وہ اپنی جگہ پر.. کھڑی کی کھڑی رہ گئ.. حیدر سٹیل کھڑا تھا.. بغیر حرکت کے…
ارمیش کے حلق میں گٹھلی سی پھنس گئ…
سلام سائیں"اسنے دوپٹے کا پلو سر پر سجاتے.. سلام کیا.. لہجہ کانپ رہا تھا….
حیدر.. اپنے بھاری.. بھاری.. قدموں سے.. اس حسن کی دیوی… کے.. قریب آنے لگا….
ارمیش خوف سے اسکے قدموں کو دیکھنے لگی کاش کے وہ آتی ہی نہ یہاں… وہیں نین کے کمرے میں تیار ہو جاتی.. حالات کچھ ٹھیک اسے محسوس نہیں ہو رہے تھے…
عورت اپنے مرد.. کو.. کس طرح ڈھیر کرتی ہے.. کیا خانم.. سیکھ کر آئ ہو دو دن میں "اسکے گالوں ہر اپنی انگلیاں چلاتے… وہ.. مدھم مگر نرم گرم لہجے میں.. اسکی سانسی روک گیا.. حیدر کی آنکھوں کی تھکاوٹ.. اور خمار بتا رہا تھا.. ارمیش.. کی جان بخشیی آج ممکن نہیں…
س… سائیں… نین… کے س.. ساتھ جانا ہے… " وہ ہمت باندھتی اسکی بڑھتی منہ زور جسارتوں سے ہلکان ہوتی… اٹک اٹک کر بولی….
خانم.. سردار سے پوچھنے کی زہمت بھی نہ… کی… "
ارمیش کو… اسکی انگلیاں اپنی ڈوری سے کھیلتی محسوس ہوئیں.. اسکی آنکھیں بھیگ گئیں نین.. کے غصے کے گراف سے.. بھی وہ ڈرتی تھی مگر.. اس وقت.. وہ پیٹنا نہیں چاہتی تھی.. تبھی حیدر خان.. کے منہ زور جزبوں.. کے آگے خود کو بہنے دیا…
حیدر.. اسے.. بیڈ تک لے آیا…
اور ارمیش.. نے… آنکھیں موند لیں.. ایسا نہیں تھا.. حیدر خان… سے اسے نفرت تھی… بلکے اسکے اتنے ستم سہنے کے بعد بھی وہ حیدر خان کی ہی تھی مگر حیدر خان… کی طلب… اور اسکی تکلیف دے.. قربت.. ارمیش… کو.. اپنی اوقات اور اسکی زندگی میں اپنی ولیوں یاد دلا دیتی تھی… جب.. وہ… ان… نازک لمہوں میں اسکے وجود میں اپنی حور کو ڈھنڈتا تھا.. اور اس وقت بھی ارمیش کی انکھ کا ایک ایکا آنسو.. اور اسکی دبی دبی سسکیاں… یہ بتا رہیں تھیں حیدر خان ایک بار.. پھر.. اپنی ناکام عاشقی کے بدلے پر اتر آیا ہے…..
…………………………
اس ایک رات میں ہی.. اس دم گھٹنے والے ماحول سے بھاگ جانا چاہتی تھی .. مگر بیقوقت بارش اور بس سٹوپ کے روک جانے .. نے سب ستیاناس کر دیا تھا… اور وہ ایک عام سے ہوٹل میں واصف کے ساتھ تھی…
اسے.. اس سچویشن سے خوف بھی آ رہا تھا کہ آج سے پہلے وہ راتوں میں گھر سے باہر نہ رہی تھی….
واصف اچھا لڑکا تھا
مگر لڑکا تھا… وہ.. سوے ہوئے واصف.. کو وہیں چھوڑ کر اس ہوٹل.. کے باہر آ گئ.. جہاں اندھیرہ تھا.. اور بارش جل تھل دیکھا رہی تھی..
اسے دور دور تک کوئ شخص نہ دیکھا… تو.. وہ ہاتھ بڑھا کر بارش… کو محسوس کر رہی تھی…
بارش کا ہر ٹھنڈا قطرہ جیسے.. اسکو زندگی… کا احساس بخش رہا تھا….
سرکار….. بارش اس نا چیز کو بھی بہت پسند ہے… مگر موسلادھار… نہیں.. رم جھم "اسکی بات ذو معنی تھی.. وہ ایک جھٹکے سے پلٹی…
اسکی بات میں… اسکے سوال کا جیسے اثر تھا…
جینز شرٹ میں… ہڈی لیے.. وہ.. کچھ دیر پہلے سے بلکل الگ سا.. لگ رہا تھا…یا وہی.. زلیل لگ رہاتھا شاید….
عابیر نے اسکو جواب نہیں دیا.. اور گزرنے لگی..
بہرام نے جلدی سے اسکاہاتھ تھام لیا….اور نہ جانے کیسے عابیر کا ہاتھ اٹھا.. اور کھینچ کر تھپڑ.. اسکے منہ پر.. پڑا…
تم ایک آوارہ غنڈے موالی.. گھٹیا… انسان ہو….
اور یہ بات بھلے عوام… جان پائے یہ نہیں مگر میں اچھے سے جانتی ہوں….
اور…. اپنے کام سے کام رکھو "وہ چلائ….
جبکہ بہرام.. تو آپے سے بایر ہوتا.. اسکے.. کومل لبوں.. پر اپنے ہاتھ… کی سخت گرفت رکھ گیا.. کہ وہ پیلر سے جا لگی.. اور خوف سے اسکو تکنے لگی…
سائیں.. اتنی اکڑ..
. نہیں جان من.. لڑکی.. کو.. اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیے…
اور… اس مجال پر تو…. خان… کی جان قربان….
کیوں.. اب میری مجال دیکھے گا.. ہمارا سرکار "
.
وہ اسپر چھانے لگا….
جبکہ عابیر کو.. اپنے پیٹ پر… اسکی سرسراتی انگلیاں محسوس ہوئیں.. وہ تڑپ اٹھی آنکھیں… بھیگنے لگی.. بہرام اسکی بے بسی کو انجوائے کرنے لگا…
لگتا تھا… شیرنی ہے….
مگر.. یہ تو ہرن نکلی.. خوبصورت ہرن.." اب وہ اسکے بالوں کو چھیڑنے لگا..
عابیر جھٹپٹائ…
مگر بہرام کی گرفت… بہت سخت تھی…
اسکی آنکھوں میں بے بسی.. باہر کی برسات.. کی شکل اختیار کر گئ..
بہرام حولے سے ہنس دیا…
سائیں…. بس دو بول معافی….. کے… بندہ نا چیز پلکوں ہر بیٹھا لے گا" اسکے منہ پر سے ہاتھ ہٹا کر… اب اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر.. وہ اسے خود کے بے حد نزدیک کر گیا… عابیر کو گویا.. سانپ کاٹ گیا…
چھوڑو مجھے" وہ چلائ…
سرکار گلہ خراب ہو جائے گا "وہ سکون سے بولا.. نہ جانے اسکے چلانے پر بھی.. کوئ کیوں نہیں آیا تھا…
تم ایک نیچ انسان ہو…. "وہ اس سے الگ ہونے کی تگ و دو میں تھی
… معافی" وہ آنکھیں نکال کر.. غرایا
میری جوتی مانگے گی "وہ بھی اکڑ کر بولی..
ٹھیک ہے.. تو.. آپکی جوتی اور جوتی کی مالکن.. کو اٹھالیتے ہیں…" وہ… سنگین لہجے میں بولا…. عابیر کی جان ہوا ہونے لگی…
وہ.. غصے سے… اسکی صورت دیکھ کر.. لٹھ مار انداز میں بولی..
سوری"
ارے.. مکھن سنا ہی نہیں زرا اونچا سنتے ہیں ہم" وہ اسکے لبوں کے قریب اپنا کان لے گیا
عابیر جل ہی گئ..
سوری میں نے کہا.. سوری… " بہرام کا قہقہ ابھرا….
اسنے.. اسے چھوڑ کر سر کو خم کیا… لبوں پر جان لیوا مسکراہٹ تھی…
عابیر.. اسپر دو حرف بول کر.. وہاں سے چلی گئ.. جبکہ.. وہ فضا میں اسکی خوشبو.. محسوس کرنے لگا..
وہ اپنے گھر آ گئی تھی… اور کسی حد تک مطمئین تھی.. اسنے سنا تھا کالام بے انتہا خوبصورت وادی ہے.. مگر.. پیچھلے ایک دن میں اسے وہ بلکل پسند نہیں ائ…
کیونکہ وہ جھوٹا مکار…. دھوکے باز…. گھمنڈی انسان.. وہاں کا سردار تھا بھلہ عابیر کو وہ جگہ پھر پسند آ بھی سکتی تھی…
اسنے.. اس جگہ پر اور اسکے سردار ہر دو حرف بول دیے تھے.. اسنے ایک رپورٹ بھی تیار کی تھی.. جس میں صاف صاف درج تھا…
بہرام خان.. ایک عیاش…. انسان ہے.. جو عورتوں سے صرف کھیلنا جانتا ہے… .. وہ اپنی چکنی چپڑی باتوں سے عوام کو صرف بیوقوف بنا رہا ہے….
اور عوام جو حد سے زیادہ یہ تو معصوم ہے یا کم عقل….
ہر بار.. غلط سے درست کی امید لگا لیتی ہے….
اس شخص کی عیاشی اسکی گندی گرے آنکھوں سے جھلکتی ہے… اور عابیر.. کو اس سے سخت نفرت ہے….
اسنے قلم ٹیبل پر پھینکا.. اور غصے سے سیٹ پر ٹیک لگا دی.. ایک بار پھر اپنی تیار کردہ رپورٹ پڑھی… اسکی.. چمکتی آنکھیں اس رپورٹ کو گھورتیں رہیں…. کیا لاجواب رپورٹ تیار کی تھی اسنے.. کس قدر.. پرسنل نوعیت کی تھی.. یہ رپورٹ اڈیٹر دیکھ کر باغ باغ ہو جاتا… اور وہ کھلکھلا دی.. اپنی رپورٹ کے انداز پر… ہنستے ہنستے اسنے سر ٹیبل پر دھر دیا.. وہ تھک گئ تھی بھوک بھی لگی تھی…
جبکہ… رات کا وقت تھا سب سو رہے تھے.. .. اسکی بے وقت بھوک اسے کچن کی جانب کھنچ رہی تھی.. وہ… مما کی نظروں سے بچتی.. کچن تک پہنچی.. اور… فریج کھول کر بڑی ساری چاکلیٹ نکال کر اب وہ مزے سے کھاتی.. دوبارہ.. اپنے روم کیطرف چل دی جہاں اسکا سیل وائبریٹ ہو رہا تھا معاذ کا نمبر دیکھ کر اسنے اٹینڈ کیا…
کیسی ہو"سوال ہوا…
ٹھیک ہوں" وہ ریلکس سی بولی..
کیا کر رہی تھیں "اسنے پھر پوچھا..
ریپوٹ تیار کر رہی تھی اب بس سونے لگی ہوں"
کس کی رپورٹ میڈیم کون معصوم.. تمھارا شکار ہوا ہے "وہ ہنس کر بولا..
معصوم ہمم" اسنے منہ بنایا…
اچھا اچھا.. اتناغصہ کیوں.. رپورٹ کیسی تیار کی ہے.. 9 بجے کے بلیٹن میں آ جائے گی "اسنے.. پھر سوال کیا..
ارے"وہ ہنس دی.. رپورٹ کو پھر پڑھنے لگی..
یہ پرسنل نوعیت پر اترتی ریپوٹ ہے.. اڈیٹر.. نے پڑھ لی.. تو… پریشان ہو جائے گا" وہ کھلکھلا رہی تھی.. معصوم سی ہنسی.. رات کے اس پھیر معاز کو بہت بھلی لگی…
کیا لکھا ہے ایسا بھی" اسنے مسرمائز ہوتے پوچھا…
کہ عابیر اکبر کو بہرام خان کی گندی.. گرے آنکھوں سے نفرت ہے "
اسنے سامنے لکھی لائن دھورائ.. معاذ خاموش ہو گیا…
کون ہے وہ جس پر اتنا پرسنل ہو گئ تم"اسکی آواز اب سنجیدہ تھی عابیر ہنس دی…
اب تم.. فضول سوچے مت پالنا.. وہ ایک کرپٹ سیاستدانوں کا سردار ہے.. اور ہماری بساعت سے.. بہت دور.. سمھجو چاند… اور زمین "اسنے اسکو تسلی دی..
کبھی کبھی چاند زمین کے لیے.. خود زمین پر اجاتے ہیں "وہ اب بھی سنجیدہ تھا..
میں نے تو کبھی نہیں دیکھا… کہ.. کبھی چاند بھی زمین پر آیا ہو"وہ بھی سنجیدہ ہوئ.. دوسری طرف خاموشی چھا گئ…
تمھاری زندگی میں.. صرف میں ہوں" اسنے سوال کیا.. عابیر کے ماتھے پر بل پڑ گئے…
میری زندگی میں تم بھی نہیں ہو.. کیونکہ شادی سے پہلے میرے پاس تمھارے لیے کوئ جزبہ نہیں.. تو.. کسی اور کا تو سوال ہی کیا ہے…. وہ بھی ہماری پہنچ سے اسقدر دور. کہ چاہ کر بھی ہاتھ نہیں بڑھا سکتے.. اور چاہنے کی بھی بات بکواس ہے.. زہر.. لگتا ہے وہ شخص.. خیر وہ ہمارا ٹوپک نہیں.. تمھارا شکی ہونا مجھے کبھی پسند نہیں آیا تم میرے کام کو جانتے ہو… برحال.. تمھیں اپنی عادت کو بدلنا ہو گا "وہ حد سے زیادہ سنجیدہ تھی.. معاذ ہنس دیا…
ارے مزاق کر رہا ہوں.." عابیر کے تیور چڑھے..
جانتا ہوں بھئ تمھارے کام کو.. اور تمھارے اڑیل دماغ کو بھی… چلو شاباش سو جاو.. ریلکس ہو کر.. "اسنے مسکرا کر کہا تو.. عابیر نے بھی سکھ کی سانس لی..
اوکے گڈ نائٹ" اسنے فون بند کیا ایک نظر پھر.. رپورٹ پر درج بہرام خان کے نام پر ڈالی.. اور آٹھ.. کر بیڈ پر.. آ کر لیٹ گئ..
جبکہ وہ یہ بھول گئ تھی کہ اس ورک پر.. بہرام کے نام کے ساتھ اسکا نام بھی درج تھا…
…………..
وہ بری طرح… ساجد کو پیٹ رہا تھا اسطرح کے ساجد کی آہیں.. حویلی کو ہلا رہیں تھیں..
حرام خور.. تجھے کہا تھا.. بس اڈا نہ کھلے کم از کم تب تک جب تک میں نہ کہو پھر کس کی اجازت سے بس اڈا کھلا "اسنے.. ڈنڈا ایک طرف پھینکا.. اور اب ساجد.. پر مکے برسانے لگا.. معاویہ ایک طرف کھڑا.. یہ منظر حیرر سے دیکھ رہا تھا.. جبکہ باقی سب بھی.. تھے مگر.. شاید اس کے باپ میں بھی اتنی جرت نہیں تھی کہ وہ اسے روک سکتے.. جبکہ ساجد.. کی دھلائ دیکھ سب ملازم سہم چکے تھے..
بول منہ سے بھونک سالے… "وہ.. اسے اپنے جوتے سے پیٹنے لگا..
معاف کر دیں سائیں.. خدا قسم.. مجھے کسی نے نہیں کہا تھا.. اگر کوئی کہتا تو.. ایسا کبھی نہ ہوتا.." ساجد بلکتے ہوئے.. اسکے پاوں پکڑ رہا تھا جو… اسکی عمر.. کا بھی لحاظ بلاطاق رکھ چکا تھا..
معاویہ کو وہ کہہ چکا تھا بس اڈے رکوا دو.. عابیر کالام سے جانی نہیں چاہیے..
مگر معاویہ اپنی عیاشی میں اتنا مگن تھا کہ وہ اسکا کام نہیں کر سکا.. اور اب یہ زلزلہ.. ساجد.. کی بوڑھی ہڈیاں سہہ رہیں تھیں
انوشے خوف سے.. جبکہ نین افسوس.. اور ارمیش آنسو بھری آنکھوں سے.. چھت پر سے یہ منظر دیکھ رہے تھے.. جبکہ نیہا.. انھیں وہاں سے ہٹنے کو مسلسل کہہ رہی تھی.. ساجد کی چینخوں نے انھیں.. چھت پر آنے پر مجبور کیا تھا.. جو کہ وہ کبھی ائیں نہیں تھیں….
بہرام کے سانس پھلنے لگے تھے مگر.. اسکا جنون کسی طور کم نہیں ہو رہا تھا….
تبھی حیدر داجی… جواد خان.. یاور خان.. جو کسی فیصلے میں گئے تھے حویلی میں داخل ہوے تو.. یہ منظر دیکھ کر وہ بھی اپنی جگہ رک گئے..
ساجد.. درد سے.. چلا رہا تھا جبکہ وہ اسکے.. ہاتھ پر.. بوٹ رکھے.. انگلیاں بالوں میں پھنسائے…
وحشت زدہ سا لگ رہا تھا.. ملگجا سا حولیہ.. وہ.. انکا بہرام نہیں لگ رہا تھا…
بہرام"حیدر غصے سے چلایا.. جبکہ دوسری طرف نگاہ اٹھا کر بھی… اسنے دیکھنا ضروری نہیں سمھجا…
ہم نے کہا ہٹ جاو.. ورنہ اچھا نہیں ہو گا" وہ پھنکارہ… تو.. بہرام نے.. ایک ٹھوکر.. اسکے ماری.. اور دور ہوا…
ساجد… زمین پر بےہوش ہو گیا… جبکہ یاور خان کے اشارے پر… اسے.. وہاں سے ملازم … دکھ بھری نظروں سے دیکھ کر لے گئے..
امیر کی طاقت تھی غریب کی کیا اوقات بھلہ…..
داجی کی جان" داجی.. اسکی طرف بازو پھیلا کر… بڑھے….
مگر… وہ وہاں سے ہٹا.. اور اب معاویہ کا گریبان پکڑ لیا…
کیوں.. معاویہ.. خانم جان پیاری نہیں تھی کیا اپنی" وہ دھاڑ اٹھا…
بہرام.. میں "معاویہ اس سے پہلے بولتا.. بہرام نے.. اسکے کھینچ کر تھپڑ مارا….
ہماری دوستی کا یہ تکازہ نہیں تھا سائیں.. کہ تمھاری عیاشی… بہرام.. کا سکون چھین لے "وہ.. شیر کیطرح غرایا…
سب اسکے عجب انداز دیکھ رہے تھے.. وہ بارہا.. غصہ کرتا تھا… چیزیں اٹھا اٹھا کر پھینک دیتا تھا…
کسی کا لحاظ نہیں کرتا تھا…
کھانا پینا بند کر دیتا تھا….
ہزار ہزار داجی سے.. عظیم خان سے.. یہاں تک کے حیدر سے بھی… نکھرے اٹھوتا تھا مگر.. آج تک کسی نے اسکو اتنا جنونی نہیں دیکھا تھا وہ بھی بس اڈا کیوں کھلا اس بات پر کیا راز تھا.. جس کو وہ خود سمجھ نہیں پا رہا تھا.. کیا تکلیف تھی.. کیسی بے چینی بدسکونی.. تھی….
کیوں تھی… َ"وہ جھنجھلا تا… ہوا… وہاں.. سے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا…
کاش.. وہ رگوں میں مچلتی اس بے قراری.. جو دل تک پھنچ رہی تھی.. کو سمھجہ پاتا….
…………………….
ارمیش کو سمھجہ نہیں آیا.. کہ وہ اتنا خوش کیوں ہے.. حالانکہ اسکی وجہ سے.. نین اور انوشے بھی شادی میں نہیں جا سکیں تھیں اور اس سے سخت خفا تھیں… جنھیں وہ منا منا تھک چکی تھی.. مگر مجال ہے نین میڈیم کا ٹیسا اترا ہو….
اور پھر ساجد.. کی آہیں سن کر وہ بری طرح کا نپی… اسے دو سال پہلے کی وہ بھیانک.. رات یاد آ گئ…
جس میں.. اسنے شاید… دنیا جہان کی تکلیف سہی تھی…
مگر بہرام.. خان ساجد پر.. بلکل بھی رحم نہیں کھا رہا تھا بلکل اسی طرح جس طرح.. وہ رحم کی بھیک مانگ مانگ کر بے ہوش ہو گئ تھی…..
اسکی آنکھیں جھلملا اٹھیں درد سے دل پھٹنے لگا…
تبھی وہ آ گیا… وہ وہاں آ گیا.. اور اسکی ایک دھاڑ سے… بہرام.. پیچھے ہٹ گیا…
حالانکہ وہ جانتی تھی… کہ.. بہرام کسی کو گھاس نہیں ڈالتا.. مگر شاید وہ ہانپ چکا تھا تبھی اپنی مرضی سے ہٹ گیا…
مگر… ارمیش کو تو یوں ہی لگا کہو2ہ حیدر کے للکارنے پر ہٹا تھا..
اسکی آنکھیں چمک گئیں…
دل.. دھڑک اٹھا… اس میں رحم تھا….
کہیں کسی کے لیے تو…
وہ یہ ہی سوچے جا رہی تھی.. بی جان کی گود میں سر رکھے کہ نین آ دھمکی
ہٹو یہاں سے.. جاو چلی جاو اپنے میاں راج کمار کے پاس.. اور اب نظر مت آنا ہمیں "وہ… پنک کرتی.. شرارے میں.. ہاتھوں کو ہمیشہ سے.. ہنا… سے سجائے.. بال کھولے… آج.. بے پناہ حسین لگ رہی تھی..
ارمیش منہ بسور تی آٹھ گئ جبکہ وہ بی جان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئ.. بی جان مسکرا کر.. اسکے بالوں میں ہاتھ چلانے لگیں…
نین سوری نہ" ارمیش عاجز آئ…
بی جان کون ہے یہ.." وہ تو آنکھیں ہی پھیر گئ..
انوشے بھی وہیں آ گئ…
وہ… پیازی.. سے رنگ کے.. وہی کرتی گرارے.. میں بے پناہ معصوم سی… لگ رہی تھی…
وہ.. سامنے چئیر پر بیٹھ کر اب نین کو مسکرا کر دیکھ رہی تھی
نین "ابھی ارمیش کچھ بولتی کے بی جان نے ٹوکا…
اچھا بس کرو… نیہا… کے کپڑے.. لینے جانا ہے.. ایک ماہ رہ گیا شادی میں.. یہاں انکے لڑائ جھگڑے نہیں مکتے…
میں کرتیں ہو خان جی سے بات" انھوں نے سب کو ڈپٹا.. مگر نین کی زبان پر شدید کھجلی ہوئ..
آوے.. ہوئے….. خان جی…. ای. ی. ی… ہماری بی جان.. کے خان جی" وہ کھلکھلائ.. بی جان آنکھیں کھولے سرخ سی ہونے لگیں…
اللہ توبہ… شرم کر لڑکی "وہ کان پیٹنے لگی..
بھلہ میری عمر ہے تیرے مزاق کی" وہ اسکے کان کھینچنے لگی تو وہ اٹھ بیٹھی.. باقی سب بھی آ گئے تھے.. جبکہ پھوپھو تو اسپر واری صدقے تھیں اپنے احمر کے لیے وہ اسے ہمیشہ سے پسند تھی..
تو.. اور.. ابھی تو آپ.. جوان ہیں بھئ"وہ.. انکے.. دوپٹے میں چھپے چہرے کو تکنے لگی… بی جان تو.. شرم سے سرخ پڑ گئیں…
تبھی وہاں.. داجی آ گئے.. سب ایکدم الرٹ ہو گئے.. وہ نین کی باتیں سن چکے تھے.. نین شرمندہ ہونے کے بجائے.. بی جان کی شرم جھجھک سے محظوظ ہو رہی تھی.. جبکہ داجی… مہم سا مسکراے.. حالانکہ وہ.. کبھی.. زنان خانے میں موجود خواتین کی کسی بات پر مسکراتے نہیں تھے. کسی بات کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے تھے کجا کہ مسکرانا….
بی جان تو مزید شرمندہ ہو گئیں.. جبکہ داجی.. انھیں ہی دیکھ رہے تھے.. پھر نین کو دیکھا.. جو شرارت بھری نظریں گاڑے ہوئ تھی..
وہ چاہتے تھے.. بہرام.. انکا پوتا اکلوتا ہو.. مگر نین ہو گئ تھی.. تبھی نین سے انکی کوئ خاص. لگاوٹ نہ تھی.. خیر انکی تو کسی. پوتی سے نہ تھی.. ہاں پوتوں کے لیے وہ مرنے مارنے پر اتر آتے تھے.. جبکہ بہرام تو انکی جان تھا…
کل.. سب.. شہر چلیں جانا.. سمندر خان کے علاوہ.. احمر… اور معایہ بھی ہو گئے.. ساتھ "انھوں نے کہا.. تو سب نے.. سر ہلایا..
داجی… ایک بات کرنی ہے.. آپ سے" یہ پھوپھو تھیں جو جھجھکتی ہوئ بولیں…
انھوں نے ایک نظر دیکھا..
ہمارے کمرے میں آ جاو "
انھوں نے کہا.. تو بی جان اور پھپھو کمرے میں چل دیں جبکہ سب حیران تھے ایسی کیا بات ہونے ولی ہے جس سے وہ لاعلم. ہیں.
.. …….
کمرے میں ملگجا سا اندھیرہ اس بات کا گواہ تھا کہ باہر… اتری رات کی سیاہی.. کمرے.. کے مکین پر بھی اتر چکی ہے…
جبکہ… کمرے کا مکین.. بیڈ کے پاس
.. ایک ٹانگ فولڈ کیے دوسری ٹانگ پھیلائے… کارپٹ پر بیٹھا.. سر بیڈ.. پر رکھے.. آنکھیں موندے.. وہ بے بسی.. یاد کر رہا تھا.. جس سے.. آج شاید اسے عشق ہو گیا تھا…
ہاں.. ان آنکھوں کی بے بسی… لہجے کا لڑکھڑا جانا… پر.. غصے.. سے بولنا.. اور پھر بے بس ہو جانا.. اسکے دل پر.. وہ سب مناظر وار کر رہے تھے جبکہ وہ صرف ایک ملاقات تھی..
صرف ایک ملاقات.. جس کو گزرے.. آج.. نہ جانے کتنے دن گزر گئے تھے مگر… وہ آنکھیں وہ چہرہ… اڑتے بالوں کی آوارہ لٹیں.. کچھ بھی تو نہیں جا رہا تھا اس کے زہن سے.. کہ وہ…
چاہ کر بھی معاویہ کے ساتھ.. اس دن کے بعد نہ جا سکا…
جس دن اسنے.. اس لڑکی کو دیکھا.. تھا.. نہ جانے کیسے.. اسکے بعد… وہ.. دوبارہ.. ان جگہوں پر جا نہ سکا…
کوئ جھنجھلاہٹ کوئ بات کچھ نہیں تھا.. مگر.. ایک سرور تھا ایک نشہ تھا جو شراب سے زیادہ.. پراسرار… مزے دار تھا.. کہ.. وہ بے چینی بھی.. اسکو.. سرور بخش رہی تھی….
وہ حولے سے مسکرا دیا…
داجی کی بات یاد آئ.. وہ ان سے بھی نہیں ملا تھا…
کالام کا شیر…
کالام کا حسن "وہ ہنسا..
داجی.. بھی بس.. اسکو.. اٹھانے میں کثر نہ چھوڑتے تھے.. مگر اسکی نشیب.. کہاں گیری.. جس کا اسے نام تک پتہ نہیں تھا..
گلاس میں.. بوتل.. الٹ کر.. اسنے… گلاس لبوں سے لگایا…
اور ایک سانس میں پی گیا…
مگر بے چین.. آنکھیں بے بس ہوتا لہجہ… اسکے زہن.. کو گدگدا رہا تھا.. اور وہ بہکتا.. پوری بوتل ہونٹوں سے لگا گیا….
اب وہ جھوم رہا تھا…
وہ حسین دلکش چہرہ…
اسے.. دیوانہ بنا رہا تھا…