"تم سوئی نہیں ابھی تک"
یہ دوسرے ہوٹل کا الگ کمرہ تھا جہاں ازلان بیلا کو اپنے ساتھ لے آیا تھا، ڈنر سے فارغ ہونے بعد بیلا بیڈ پر لیٹ گئی تھی جبکہ وہ خود پچھلے دو گھنٹے سے صوفے پر بیٹھا ہوا لیپ ٹاپ میں موجود پاسورڈ کو کھولنے کی جدوجہد میں مصروف تھا، وہ چاہ رہا تھا صبح تک ساری انفارمیشن آگے تک پہنچا دے۔۔۔ تب بیلا بیڈ سے اٹھ کر اس کے پاس آئی تو ازلان اس سے پوچھنے لگا
"بہت بےچینی محسوس کررہی ہوں، یہ نئی اور انجان جگہ ہے مجھے نیند نہیں آرہی ہے"
بیلا اس وقت ازلان کو بےچین اور گھبرائی ہوئی لگی شاید وہ تھوڑی دیر پہلے ہوۓ واقعہ کو اپنے دماغ سے فراموش نہیں کر پا رئی تھی۔۔۔ ازلان کو ہی اس طرف سے اس کا دماغ ہٹانا تھا وہ لیپ ٹاپ بند کرتا ہوا بولا
"چلو میں تمھارے پاس لیٹ جاتا ہوں شاید مجھ سے باتیں کرتے کرتے تمہیں نیند آجاۓ"
وہ صوفے سے اٹھ کر بیلا کے سامنے کھڑا ہوکر بولا
"تت، تم میرے پاس لیٹو گے"
بیلا ازلان کے اتنے نارمل انداز میں کہنے پر حیرت ذدہ سی پوچھنے لگی
"اس میں اتنا تعجب کرنے کی کیا بات ہے کیا میں تمہارے پاس نہیں لیٹ سکتا، کیا برائی ہے میرے تمہارے ساتھ لیٹنے میں"
اس سے پہلے بیلا اسے کچھ کہتی ازلان اسے اپنے بازؤوں میں اٹھا چکا تھا
بیلا کو بیڈ پر لٹانے کے بعد ازلان اس کے برابر میں تکیہ پر اپنی کہنی ٹکا کر نیم دارز ہوگیا۔۔۔ اس کا جھکاؤ بیلا کے حسین چہرے پر تھا وہ بیلا کے سنہری بالوں میں انگلیاں پھیرتا ہوا وہ اسی کو دیکھ رہا تھا بیلا خود بھی خاموشی سے ازلان کو دیکھنے لگی
"جو کچھ سوالات تمہارے ذہن میں چل رہے ہیں، تم انہیں مجھ سے پوچھ سکتی ہو، پھر شاید تمہیں نیند آجاۓ"
ازلان بیلا کے بالوں میں انگلیاں پھیرتا ہوا اس سے بولا
"تھوڑی دیر پہلے تم سے ایک قتل ہوا،، انجانے میں نہیں جان بوجھ کر تم ایک آدمی کی جان لے چکے ہو، مجھے سمجھ نہیں آرہا تم ایک مرڈر کرنے کے بعد اتنے ریلکس کیسے ہوسکتے ہو"
بیلا ازلان کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی۔۔۔ پہلے وہ ایک سیدھا سادھا سا لڑکا ہوا کرتا تھا مگر اب اسکی طبعیت میں کافی بدلاؤ آچکا تھا بیلا ان چند ملاقاتوں میں اندازہ لگا چکی تھی
"وہ آدمی اس ہوٹل کے روم میں ہمارے ساتھ ڈنر انجواۓ کرنے نہیں آیا تھا بیلا، اگر میں اسکو نہیں مارتا تو وہ میری جان لے لیتا، میں جبھی تم سے بار بار کمرے سے باہر جانے کا کہہ رہا تھا اب اسکی موت کو لےکر پریشان مت ہو بلکہ آنکھیں بند کر کے سونے کی کوشش کرو"
ازلان نرم لہجے میں ساری بات بیان کررہا تھا جیسے کسی چھوٹے بچے کو سمجھا رہا ہو ساتھ ہی اس کی انگلیاں بیلا کے بالوں کو ابھی تک رینگ رہی تھی
"ناجانے مجھے کیوں محسوس ہورہا ہے جیسے تم ہماری یونیورسٹی کے لیکچرار نہیں ہو"
بیلا اپنے دل میں آیا ہوا خیال ازلان پر ظاہر کرتی ہوئی بولی جس پر ازلان کے لبوں کو پراسرار سی مسکراہٹ نے چھوا
"اچھا اگر میں تمہاری یونیورسٹی کا ایک لیکچرار نہیں ہوں تو پھر کیا ہوں"
اب ازلان کے ہاتھوں کی انگلیاں بیلا کے گال کی نرمی کو محسوس کررہی تھیں جبکہ اس کی نظریں بیلا کے چہرے پر ٹکی ہوئی تھی
"کوئی بہروپیہ"
بیلا اپنے چہرے کے بالکل قریب ازلان کا چہرہ دیکھ کر بولی بیلا کی بات سن کر ازلان کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی
"اسمارٹ گرل، صحیح جج کیا تم نے میرے بارے میں۔۔۔ میرا کوئی ایک روپ نہیں ہے میں اپنے کاموں کے لئے اکثر کئی دوسرے روپ بدلتا رہتا ہوں"
اُسے اندازہ تھا آج نہیں تو کل بیلا کے دماغ میں یہ سارے سوالات آئے گیں اور اُس کے دماغ کو الجھائے گے اس لئے آج وہ بیلا پر اپنا آپ کھولنے لگا اُس کی بات سن کر بیلا خاموشی سے اپنے اوپر جھکے ازلان کو دیکھنے لگی
"کون کون سے روپ بدلے ہیں اب تک تم نے"
بیلا کو ازلان کے بارے میں جاننے کا مزید تجسس ہوا تو وہ بیڈ پر لیٹی ہوئی اس سے پوچھ بیٹھی، ازلان ایک بار پھر بیلا کے سنہری بالوں میں انگلیاں پھیرتا ہوا اُس سے بولا
"یہ تو مجھے بھی خود صحیح سے یاد نہیں کہ میں کتنے روپ بدل چکا ہوں،، بس لاسٹ ٹائم مجھے اسٹیفنی کے بیڈ روم تک جانے کے لئے اُس کے ہسبنڈ کا گیٹ اپ اپنانا پڑا تھا"
ازلان کے بالکل سنجیدگی سے بولنے پر بیلا نے اُس کے چہرے پر اُمڈتی ہوئی شرارت محسوس نہیں کی بلکہ فوراً اُس کا ہاتھ اپنے بالوں سے ہٹاتی ہوئی اٹھ کر بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ اب ازلان تکیہ پر سر رکھے خود آرام سے لیٹتا ہوا بیلا کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہا تھا جو اُس کے سامنے بیٹھی ہوئی اُسے کھا جانے والی نظروں سے گھور رہی تھی
"اِس میں اتنا گھور کر دیکھنے والی کیا بات ہے۔۔۔ اِس کام کے لیے مجھے اسپیشل ہائر کیا گیا تھا کیوکہ ہنری کا قد کاٹھ ڈیل ڈول اور چہرے کے نقش کافی حد تک مجھ سے مشابہت رکھتے تھے۔۔۔ اسٹیفنی سے ساری معلومات حاصل کرتے ہوئے اُس کو ذرا بھی شک نہیں گزرا کہ وہ یہ ساری سیکرٹ انفارمیشن اپنے ہسبنڈ کی بجائے کسی دوسرے کو دے رہی ہے"
ازلان لیٹا ہوا مزے سے بیلا کو بتارہا تھا اور ساتھ ہی اُس کے چہرے کے تاثرات کو بھی انجوائے کررہا تھا
"تو ساری انفرمیشن تم نے اسٹیفنی کے بیڈروم میں اُس کے کتنے قریب بیٹھ کر لی"
بیلا کو نہ جانے کیو غصہ آنے لگا تھا اور بیلا کی بات سن کر ازلان نے بہت مشکل سے اپنی ہنسی کو کنٹرول کر کے خود کو حتی الامکان سیریس رکھا ہوا تھا
"انفرمیشن بیٹھ کر نہیں لی بلکہ لیٹ کرلی، بالکل اِسی پوزیشن میں جیسے میں ابھی لیٹا ہوا ہوں تمہارے سامنے"
ازلان جتنی سنجیدگی سے بیلا کو بتارہا تھا اُس کا دل چاہا وہ ازلان کی گردن بالکل ویسے ہی مروڑ ڈالے جیسے اِس بدتمیز نے تھوڑی دیر پہلے کسی دوسرے آدمی کی گردن مروڑ ڈالی تھی
"اور اسٹیفنی، وہ کہاں تھی اُس وقت"
بیلا اپنے غصے کو ضبط کرتی ہوئی ازلان سے پوچھنے لگی اُس نے اسٹیفنی کو کوئی برا لفظ بولنے سے خود کو مشکل سے باز رکھا ہوا تھا
"وہ بےچاری تو بیٹھی ہوئی تھی میرے پاس مگر تمھاری طرح نہیں بلکے اِس پوزیشن میں"
ازلان نے بولتے ہوئے اچانک بیلا کو کمر سے پکڑ کر پورا اپنے اوپر بٹھالیا۔۔۔ بیلا اُسکی حرکت پر اچانک بوکھلا سی گئی مگر اپنے آپ کو ازلان کو اوپر بیٹھا دیکھکر غصے میں تین سے چار زور دار مُکے اُس نے ازلان کے سینے پر جڑے۔۔۔ بیلا اُس کے اوپر سے اُٹھنے لگی تو ازلان نے بیلا کی دونوں کلائیوں کو قابو کر کے اُسے اپنے اوپر گرا لیا
"تم بہت زیادہ بدتمیز ہوچکے اور پہلے سے کافی زیادہ بدل چکے ہو"
بیلا اب اس کے چہرے کے تاثرات سے اندازہ لگاتی ہوئی سمجھ چکی تھی ازلان اسے چڑا رہا تھا وہ خفا ہوتی ہوئی ایک بار پھر ازلان کے اوپر سے اٹھنے لگی مگر بیلا کے اٹھنے سے پہلے ازلان اس کو بیڈ پر لٹا کر اس پر مکمل طور پر جھکتا ہوا بولا
"تم بھی پہلے سے بہت زیادہ بدل چکی ہو اور مزید خوبصورت ہوچکی ہو،، اتنی خوبصورت کے معلوم ہے میرا اس وقت دل کیا چاہ رہا ہے"
بیلا کو محسوس ہورہا تھا جیسے ازلان بولنے کے ساتھ اپنی آنکھوں سے ہی اس کے چہرے کے ایک ایک نقش کو چوم رہا ہو۔۔۔ ازلان کا بہکا ہوا لہجا بیلا کا دل مزید زور سے دھڑکنے لگا
"مم، مجھے نہیں معلوم کرنا کہ تمہارا دل کیا چاہ رہا ہے، تت تم ہٹو میرے اوپر سے"
بیلا اس کے بہکے ہوۓ لہجے اور بدلے ہوۓ انداز پر گھبراتی ہوئی بولی
"بیلا میری جان معلوم ہے ناں میں کون ہوں، تمہارا محرم تمہارا شوہر"
ازلان اسے نروس دیکھ کر اپنا اور اس کا رشتہ یاد دلانے لگا ساتھ ہی ازلان اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے بیلا کے ہونٹوں کو چھونے لگا
"شوہر ہو تو اس کا مطلب تم یہ سب کرو گے میرے ساتھ"
بیلا ازلان کی بہکی ہوئی نظریں اپنے اوپر دیکھ کر، اپنے ہونٹوں پر اسکی انگلیوں کی حرکت دیکھ کر اپنی گھبراہٹ پر قابو کیے اس سے پوچھنے لگی
"کیا۔۔۔۔ کیا کررہا ہوں میں"
ازلان انجان بنا ہوا الٹا بیلا سے سوال کرنے لگا ساتھ ہی اپنی انگلیاں اس کی گردن پر پھیرنے لگا بیلا اس کی نظروں سے دوبارہ نروس ہونے لگی یا وہ جان بوجھ کر اپنی نظریں بیلا کے چہرے پر گاڑھے خود اس کو نروس کررہا تھا
"تمہیں اب اپنے کام پر دھیان دینا چاہیے جسے چھوڑ کر تم یہاں آگئے ہو میرے پاس"
بیلا ازلان کی توجہ دوبارہ لیپ ٹاپ کی طرف دلانے لگی ساتھ ہی اس کی اپنی توجہ ازلان کے ہاتھوں کی انگلیوں پر تھی جو آئستگی سے اس کی گردن کی سرحد عبور کررہی تھی جس سے بیلا کی ہارٹ بیٹ تیز ہونے لگی
"میرا دھیان اپنے کام پر بھی ہے اور اپنی جان پر بھی، جس کی اس وقت خود جان پر بنی ہوئی ہے"
ازلان بولتا ہوا بیلا کے ہونٹوں پر مکمل جھگ گیا جبکہ بیلا نے اس کی کلائی مضبوطی سے پکڑی جو اس کے سینے کی حدود کو چھونے لگی تھی
وہ بیلا کے ہاتھوں کی انگلیوں میں اپنی انگلیاں پھنساۓ اپنے ہونٹوں کو اسکے ہونٹوں پر رکھے خود کو سیراب کررہا تھا جبکہ بیلا اس کی قربت سے نڈھال ہونے لگی ساتھ ہی اچانک بیلا کی آنکھوں سے اشک رواں ہوۓ جنھیں محسوس کرکے ازلان پیچھے ہٹا
"کیا ہوا کچھ غلط کیا ہے میں نے"
ازلان بیلا کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر کوئی نتیجہ اخذ نہیں کر پایا تو بیلا سے پوچھنے لگا بیلا اٹھ کر بیڈ پر بیٹھتی ہوئی بولی
"آئی ایم ناٹ ورجن، اپنی نسوانیت تو میں بچپن میں ہی کھو چکی ہوں، تم مجھ جیسی ادھوری ذات کی لڑکی کے ساتھ اپنی پوری زندگی گزاو لوگے"
بیلا اپنے دل میں موجود احساس کمتری کو چھپاۓ بغیر اشک بہاتی ہوئی ازلان سے پوچھنے لگی
"پڑگیا تمہیں احساس کمتری کا دورا، ہوگئی تمہاری بکواس مکمل تو اب غور سے میری بات سنو"
ازلان بیلا کی بات سن کر برہم ہوتا ہوا اس کا چہرا تھام کر بولا
"میں کوئی جذباتی قسم کا مرد نہیں ہوں، جس نے جذبات میں آکر یوں اچانک تم سے نکاح کا فیصلہ کیا ہو، مکمل ذات صرف اوپر والے کے علاوہ کسی کی بھی نہیں ہے۔۔۔ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی کمی یا خامی ہوتی ہے اور جس کمی کی تم بات کررہی ہو وہ تمہاری خود کی پیدا کردہ نہیں ہے، وہ ایک حادثہ تھا بیلا جو کسی کے بھی ساتھ ہوسکتا ہے آج کے بعد تم فضول کی سوچوں کو اپنے ذہن میں نہیں لاؤ گی اور میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا تم میرے لیے بہت انمول، پاکیزہ اور قیمتی متاع کی حیثیت رکھتی ہو جو مجھے اپنی زندگی میں بہت عزیز ہے"
ازلان بیلا کا چہرا تھامے اسے بتانے لگا تو بیلا نے ازلان کے سینے پر سر رکھ دیا اس کے دل میں اطمینان اترنے لگا
"اب تم اپنے اس والے کام پر دھیان دو مجھے اب بہت اچھی نیند آۓ گی سیریسلی"
بیلا ٹیبل پر رکھے لیپ ٹاپ کی طرف اشارہ کرتی ہوئی بولی تو ازلان آئستہ سے مسکرا دیا بیلا اس کو بیڈ سے اٹھتا ہوا دیکھ کر آنکھیں بند کرکے سکون سے بیڈ پر لیٹ گئی
وہ اپنے کل والے عمل کے بارے میں سوچ کر کافی زیادہ شرمندہ تھی، اتنی زیادہ کہ نوف سے خود سے نظریں ملانا مشکل ہورہا تھا۔۔۔ جو کام اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا وہ کل رات حقیقت میں کر بیٹھی تھی نوف کو کل رات والا منظر ایک بار پھر یاد آیا جب اس نے افراہیم کے قریب آکر اس کو چھونے کی جسارت کی تھی بےساختہ نوف نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپالیا۔۔۔ نہ جانے افراہیم اس کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوگا کل رات سے نوف یہی سوچ سوچ کر شرمندہ ہورہی تھی اور ساتھ ہی شکر ادا کررہی تھی کہ اس کا کل رات کے اس واقعے کے بعد سے ابھی تک افراہیم کے سامنے نہیں ہوا تھا۔۔۔ نوف نے اپنے چہرے سے دونوں ہاتھوں کو ہٹاکر سامنے بیڈ پر سوئے ہوئے بوڑھے وجود کو دیکھا
نازنین کو سوئے ہوئے ابھی چند منٹ ہی گزرے تھے کل رات جو اس کی اچانک طبیعت بگڑی کی تو افراہیم کو اسے ہسپتال لے جانا پڑا تھا، دو گھنٹے گزرنے کے بعد اس نے نوف کو گھر کے نمبر پر کال کر کے بتایا کہ نازنین کی طبیعت میں اب بہتری آچکی ہے اس کو واپس گھر آتے ہوۓ مزید ایک سے دو گھنٹے لگ جائیں گے، نازنین کے بارے میں سن کر نوف کو اطمینان ہوا پھر جانے کب اس کی آنکھ لگ گئی وہ اتنی گہری نیند سوئی کے صبح جب اس کی آنکھ کھلی تب تک افراہیم آفس جاچکا تھا
نازنین کل رات کی طرح صبح سے ہی خاموش تھی نوف نے خود اسے اپنے ہاتھ سے ناشتہ کروایا اس کے کپڑے چینج کرکے اس کے بال بنائے۔۔۔ وہ جانتی تھی نازنین اس کی کسی بات کا جواب نہیں دے گی نوف پھر بھی اس سے چھوٹی چھوٹی باتیں کرتی رہی، اسے اپنا خواب سنانے لگی نازنین خاموش اور خالی نظروں سے نوف کو دیکھ رہی تھی تھوڑی دیر کے لئے نوف اسے گھر کے بنے ہوئے لان میں لے آئی جہاں اس نے موتیے کے پھول جمع کرکے نازنین کے لئے گجرے بنائے اور اس کے ہاتھ میں ڈال دیئے۔۔۔ شام کے وقت جب نازنین کی آنکھیں تھکن سے جھکنے لگی تب نوف نے اسے بیڈ پر لٹا دیا تھوڑی ہی دیر میں نازنین سوچکی تھی
تب نوف اپنے کمرے میں جانے کی بجاۓ نازنین کا پرہیزی کھانا بناکر دوبارہ نازنین کے کمرے میں آگئی، وہ صبح سے ہی نازنین کے پاس موجود تھی۔۔۔ نوف کو محسوس ہوا جیسے نازنین نیند میں بےچین ہو نوف صوفے سے اٹھ کر اس کے ہاتھوں کے گجرے اتارنے لگی تبھی کمرے کا دروازہ کھلنے کی آواز پر نوف مڑ کر دیکھنے لگی۔۔۔۔ افراہیم کو کمرے میں آتا ہوا دیکھ کر نوف کی نظریں بےاختیار نیچے جھک گئی
"کیسی ہے اب مما کی طبیعت"
نازنین کو سوتا ہوا دیکھ کر افراہیم نوف کے پاس آکر آہستہ آواز میں اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔ ویسے تو وہ آفس سے دو بار گھر پر کال کر چکا تھا اور نوری اسے بتاچکی تھی کہ نوف مسلسل نازنین کے پاس ہی موجود ہے اس لئے افراہیم آفس میں مطمئن تھا
"سیم کل جیسی کنڈیشن لگ رہی ہے"
نوف نظریں اٹھاۓ بغیر افراہیم کو بتانے لگی، وہ افراہیم کو اپنے سے کچھ جھجھکتی ہوئی مگر نازنین کے لیے فکر مند لگی تبھی افراہیم اس سے بولا
"فوری طور پر مما نارمل کنڈیشن میں نہیں آتیں ہیں ڈونٹ وری رات تک انشاللہ ٹھیک ہوجاۓ گیں"
افراہیم نوف کو دیکھ کر بالکل نارمل انداز میں بات کررہا تھا مگر اس نے محسوس کیا وہ افراہیم کی باتوں کا جواب نظریں اٹھاۓ بغیر دے رہی تھی۔۔۔ وہ نوف سے بولتا ہوا نازنین کے پاس آکر اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر نازنین کا چہرہ دیکھنے لگا تو نوف آئستہ سے پلکیں اٹھاکر افراہیم کو دیکھ کر کمرے سے باہر جانے لگی
"نوری کو چائے کا بول کر کمرے میں آجاؤ"
افراہیم کی آواز پر نوف نے پلٹ کر اسے دیکھا افراہیم اس کو بولتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا
پانچ منٹ کے بعد جب نوف کمرے میں آئی تو افراہیم کل کی طرح صوفے پر بیٹھا ہوا تھا کمرے کا دروازہ بند کرکے نوف کے قدموں وہی تھم گئے اور سر خود بجود جھگ گیا۔۔۔ افراہیم نے ابھی تک کپڑے چینج نہیں کیے تھے وہ شاید نوف کے کمرے میں آنے کا انتظار کررہا تھا،، نوف کو دیکھ کر وہ صوفے سے اٹھکر چلتا ہوا نوف کے پاس آیا
"کب تک نہیں دیکھوں گی میری طرف، یوں مجھ سے نظریں چرانے کی کوئی خاص وجہ"
افراہِیم نوف کے جھکے ہوئے سر کو دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا
"آپ نے کہا تھا جھکا ہوا سر غلطی کرنے والا پر اچھا لگتا ہے کل جو بھی کچھ ہوا وہ مجھ سے بالکل ہی۔۔۔۔
نوف ہمت کرتی ہوئی اس سے بولنے لگی تو افرائیم نے اپنے انگلی اس کے ہونٹوں پر رکھ دی
"تمہارا میرے قریب آنا غلطی تھی، یمنہ یو آر مائی وائف، میں کوئی نامحرم نہیں ہو تمہارے لیے۔۔۔ جس طرح میں تم پر حق رکھتا ہوں اسی طرح تم بھی مجھ پر حق رکھتی ہو، کل تمہارا کوئی بھی ایک ایکٹ ایسا نہیں تھا جس پر تم یوں مجھے دیکھنے سے گریز کرو۔۔۔ اگر یہ گرہیز شرم کی وجہ سے ہے تو الگ بات ہے، اگر تمہیں کسی قسم کا گلٹ ہے تو بالکل فضول ہے"
افراہیم کی بات پر نوف نظریں اٹھاکر اسے دیکھنے لگی جو اسی کی جانب دیکھ رہا تھا
"اس کا مطلب میں یہ سمجھو کہ آپ کو اس معاملے میں بولڈ لڑکیاں پسند ہیں جو خود سے ہی شروع ہوجاۓ"
نوف کے اسطرح بےدھڑک پوچھنے پر افراہیم ایک دم زور سے قہقہہ مار کر ہنسا
"مگر تم تو بولڈ نہیں ہوں مجھے یاد پڑتا ہے کل رات تم میدان چھوڑ کر بھاگ رہی تھی وہ تو میں نے تمہیں جانے نہیں دیا تھا"
افراہیم کی بات سن کر نوف اسے گھور کر سائیڈ سے نکلنے لگی مگر افراہیم نے اس کا ہاتھ پکڑلیا
"یار انسان کو اگر غصہ آۓ وہ مختلف ردعمل سے اپنے غصے کا اظہار کرتا ہے، ایسے ہی اگر کوئی خوش ہو تو مختلف طریقے سے اپنی خوشی کو سلیبریٹ کرتا ہے بالکل ایسے ہی اگر کوئی انسان کسی سے محبت کرنے لگ جاۓ تو اس کے محبت کے اظہار کرنے میں پھر کیا پرابلم ہے"
افراہیم کی بات سن کر نوف خاموشی سے اسے دیکھنے لگی، تو کیا وہ اس سے محبت کرنے لگی تھی۔۔۔۔ افراہیم نے نوف کے دونوں ہاتھوں کو تھام کر اسے اپنے سے قریب کیا
"کل مجھے یہ جان کر بےحد خوشی ہوئی کہ میری وائف میرے لیے اپنے دل میں فیلینگز رکھتی ہے، اسے میری اداسی کی پرواہ ہے، وہ میری ساری پریشانیوں کو سمیٹنا چاہتی ہے۔۔۔ میرے دل میں کل بہت خوبصورت احساسات پیدا ہوئے جب تم خود سے میرے قریب آئی۔۔۔ مجھے اپنی لائف کلرفل محسوس ہوئی جب تم نے خود سے مجھے۔۔۔
افراہیم اپنی بات ادھوری چھوڑ کر نوف کو دیکھنے لگا
"کیا میں آج بھی امید کرسکتا ہوں کہ تم میری بچی کچی اداسی بھی ختم کردو"
وہ نوف کے مزید قریب آکر اس سے سوال کرنے لگا تو نوف کی نظر بےساختہ اس کے ہونٹوں پر گئی
"زیادہ اترانے کی ضرورت نہیں ہے آپ کو، جو ہوگیا سو ہوگیا اب ایسا ہر بار نہیں چلے گا"
نوف افراہیم کے ہاتھوں سے اپنے ہاتھ چھڑوا کر سائیڈ سے نکلنے لگی مگر اس سے پہلے ہی افراہیم نے نوف کا چہرہ تھاما اور اس کے ہونٹوں کو چومتا ہوا پیچھے ہوا
"مگر ایسا تو اب بار بار چلے گا۔۔ اب زیادہ گھورو مت مجھے، 15 منٹ میں تیار ہوجاؤ تمہیں شاپنگ کروانا ہے چار سے پانچ کپڑوں میں تو گزارا نہیں ہوگا تمہارا،، اور بھی کپڑوں کے علاوہ جو بھی لینا ہے وہ لے لینا"
آج اس نے آفس میں ہی سوچ لیا تھا کہ وہ نوف کو اس کی پسند کے مطابق شاپنگ کروائے گا
"مگر آنٹی"
نوف کو خود بھی اندازہ تھا کہ صرف کپڑوں کی ضرورت نہیں ہوتی اسے دوسری بھی بہت سی ضرورت کی چیزیں چاہیے تھی مگر وہ یہ بات یہاں پر کس سے بولتی۔۔۔ جبھی افراہیم کے خود سے بولنے پر اس نے انکار بھی نہیں کیا مگر اسے نازنین کی بھی فکر تھی
"مما دو گھنٹے سے پہلے نہیں جاگے گیں، اور ہم بھی زیادہ دور نہیں جائیں گے میں نوری کو سمجھا کر جاؤنگا ڈونٹ وری"
افراہیم بولتا ہوا کمرے کا دروازہ کھولنے چلا گیا کیونکہ نوری اس کے لئے چائے لے آئی تھی جبکہ نوف نے صبح سے ہی لباس تبدیل نہیں کیا تھا وہ چینج کرنے چلی گئی
"بہت ہی کوئی فضول قسم کی حرکتیں کرتے ہیں آپ افراہیم، کسی سیلز گرل سے اتنا کھلا ہوکر بات کی جاتی ہے"
نوف شاپ سے باہر نکلی تو شرم کے باوجود افراہیم کو ٹوکے بغیر نہیں رہ سکی
"جب تم ایک لڑکی ہو کر دوسری لڑکی سے شرما رہی ہو وہ بھی اپنی خود کی چیزیں لینے میں تو پھر مجھے ہی مداخلت کرنا تھی نہ بیچ میں اور ایسا کھلا ہوکر کیا بات کردی میں نے"
نوف کو کپڑے دلوانے کے بعد وہ دونوں مخصوص لیڈیز شاپ میں داخل ہوئے تھے جہاں نوف مسلسل ہچکچاتی ہوئی بہت آہستہ آواز میں سیلز گرل کو کچھ بول رہی تھی، اس کی آواز اتنی آئستہ تھی کے سیلز گرل کو تو کیا برابر میں کھڑے افراہیم کو بھی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا، کیوکہ اس شاپنگ کا اس کا یہ پہلا تجربہ تھا اس سے پہلے یہ ساری چیزیں اس کے لیے رخشی لےکر آتی تھی۔۔۔ جب سیلز گرل کنفیوز ہوکر افراہیم کو دیکھنے لگی تب افراہیم نے ایک ایک کرکے نوف کے لیے سیلز گرل سے ساری چیزیں نکلوائی
"اس ڈیزائن میں دکھاۓ۔۔ نہیں نیٹ کے اسٹف میں، یہ والا سائز صحیح رہے گا مگر کلر وہ والا نکال دیں۔۔۔ یہ سب باتیں کی جاتی ہیں اور اندر کلر اور ڈیزائن کون دیکھ رہا ہوتا ہے"
نوف غصے کے باوجود دبی ہوئی آواز میں افراہیم کی نقل اتارتی ہوئی اس کے کارنامے یاد دلانے لگی، جبکہ ساتھ چلتا ہوا افراہیم شاپنگ بیگز پکڑے نوف کی باتیں سنتا ہوا آخری بات پر بولا
"میں دیکھوں ناں یار"
افراہیم کی آواز پر نوف کے قدموں کو بریک لگی ہے وہ رک کر افراہیم کو گھور کر دیکھنے لگی
"اچھا یہاں تو مت گھورو لوگ کیا سوچیں گے بیوی نے مکمل طور پر روعب میں رکھا ہوا ہے بچارے کو،، یہ بتاؤ آلویز والا معاملہ ابھی فورا کا تو نہیں ہے ناں"
افراہیم اپنی ہنسی کنٹرول کرتا ہوا نوف سے پوچھنے لگا۔۔۔ جس پر نوف شرم سے سرخ ہوگئی اور مال سے باہر کا رخ کرنے لگی
"ارے ابھی کہاں جارہی ہو ابھی شوز، کاسمیٹک اور بھی بہت سے سامان باقی ہے"
"مجھے اور کچھ نہیں لینا، نہ ہی میں دوبارہ کبھی آپ کے ساتھ آؤگی کتنا فضول بولے جارہے ہیں آپ"
نوف ناراض لہجے میں شکوہ کرتی ہوئی بولی
"فضول تھوڑی کام کی بات پوچھ رہا ہوں اچھا سوری۔۔۔ یہاں دیکھو یمنہ پلیز شاپنگ تو کمپلیٹ کرلو باقی کا گھر چل کر ناراض ہوجانا"
افراہیم نوف کو مناتا ہوا شوز کی شاپ میں لے آیا جہاں نوف نے ایک سلیپر نکلوا کر چیک کی
"لائیے میم اسٹیٹ میں بند کردیتا ہوں" سیلزمین کے بولنے پر نوف نے اس کو انکار کردیا کیونکہ شوز اور چوڑیاں وہ کسی دوسرے سے نہیں پہنتی تھی نوف شو کے اسٹیپ بند کرنے کے لئے خود ہی جھکنے لگی
"ایک منٹ رکو"
افراہیم نوف کو بولتا ہوا سارے شاپرز ایک جگہ پر رکھ کر، خود جھک کر اس خیال سے اس کے شو کے اسٹیپ بند کرنے لگا کیوکہ نوف کو جھکنے سے پہلے اپنا دوپٹہ درست کرنا پڑتا۔۔۔ نوف غور سے افراہیم کو دیکھنے لگی جو نیچے جھکا ہوا اسی کے شو کے اسٹیپ بند کررہا تھا،، اسے دس سال پہلے وہ منظر یاد آیا جب افراہیم فون پر بات کرتا ہوا اپنے جوتوں کی طرف اشارہ کر کے نوف سے لیس بند کروا رہا تھا۔۔۔ دس سال پہلے والا مغرور لڑکا جو اپنے خود کے جوتوں کے لیس بند کرنا اپنی توہین سمجھ رہا تھا آج اسی کے جوتے کے اسٹیپ بند کررہا تھا
"لیجئے میم بند ہوگئے اسٹیپ اور خوش ہوجائیے کہ اپنی لائف میں فرسٹ ٹائم کسی لڑکی کے آگے جھکا ہے افراہیم عباد"
افراہیم کھڑا ہوکر نوف کو جتانے والے انداز میں بولا
"اور یوں حساب برابر ہوا"
نوف بہت آہستہ آواز میں بولی مگر افراہیم اس کا جملہ سن چکا تھا
"کون سا حساب"
افراہیم ناسمجھنے والے انداز میں نوف سے پوچھنے لگا تو وہ ایک دم گڑبڑا گئی
"بل پے کردیں شاپرز کافی جمع ہوگئے ہیں میرے خیال میں ہمیں واپسی کرنی چاہیے"
نوف بات بناتی ہوئی بولی گھر سے نکلے ہوئے ان لوگوں کو پورے دو گھنٹے گزر چکے تھے
"تم وہ سامنے والی شاپ پر جاؤ میں یہ سارے شاپرز رکھ کر بس آتا ہوں تھوڑی دیر میں"
افراہیم نوف سے بولتا ہوا سارے شاپرز لےکر شاپ سے باہر نکل گیا
نوف کو لگا شاید افراہیم کو اپنے لئے کوئی چیز لینا ہوگی مگر اس شاپ میں لیڈیز کی بےشمار بیگز کاسمیٹک اور دیگر چیزیں موجود تھیں۔۔۔ کاسمیٹک سے تو اس کو کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی وہ اپنے لئے پرفیومز دیکھنے لگی
"نوف"
اپنے اصلی نام کی پکار سن کر وہ ایک دم چونکی اور پکارنے والے شخص کو حیرت سے دیکھنے لگی جس کو وہ آج پہلی بار دیکھ رہی تھی
آج صبح بیدار ہونے کے بعد اسے ازلان کی بات پر غصہ آیا تھا جب ناشتے سے فارغ ہونے کے بعد اس نے باہر جانے کے لیے پر تولے تھے اور ساتھ ہی بیلا سے عجیب و غریب فرمائش بھی کی
"کیا مطلب ہے تمہاری بات کا، مجھے تو تمہاری بات سرے سے ہی سمجھ نہیں آئی ازلان یعنی تم یہاں خود اکیلے گھومنے کے لیے اور مجھے یہاں فیضی کے ساتھ گھومانے کے لیے لاۓ ہو"
بیلا ازلان کی بات سن کر بگڑتی ہوئی بولی
"کیا فضول بول رہی ہو تم، مجھے یہاں گھومنے پھرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ کسی اسائینمنٹ کے لیے بھیجا گیا ہے بتایا تو تھا میں نے کل رات تمہیں"
ازلان بیلا کی بات پر اس کو تحمل سے سمجھاتا ہوا بولا
"ہاں تو تم اپنا اسائینمنٹ مکمل کرو ناں اس میں مجھے کیوں گھسیٹ رہے ہو بس مجھے کہیں نہیں جانا فیضی کے ساتھ"
بیلا ازلان کو بولتی ہوئی صوفے پر جا بیٹھی ازلان چلتا ہوا اس کے پاس آیا
"اب میری بات کو غور سے سنو بیلا۔۔۔ جیسا میں نے تمہیں بولا ہے تم بالکل ویسا کرو گی ٹھیک شام کے 5 بجے تم ہوٹل کے روم سے باہر نکل کر ہوٹل کے سامنے کافی شاپ پر پہنچوں گی،، جہاں فیضی پہلے سے موجود ہوگا یا تھوڑی دیر بعد وہ اس کافی شاپ پر پہنچے گا،، تم اس سے کوئی بھی سوال جواب نہیں کروں گی وہ جیسا بولے گا تم ویسے ہی کروں گی اوکے"
ازلان ایک بار پھر بیلا کو سب کچھ سمجھاتا ہوا بولا اور ہوٹل کے کمرے سے باہر نکل گیا
وہ اس وقت ہوٹل کے سامنے چھوٹے سے کافی شاپ میں بیٹھی ہوئی فیضی کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ ایسے ہی فضول میں بیٹھ کر اسے اسے فیضی کا انتظار کرنا عجیب لگ رہا تھا تب ہی اس نے اپنے لیے کافی منگوالی، کافی پیتے ہوۓ وہ کل رات والا واقعہ سوچنے لگی
جب اچانک ہوٹل کے روم کے دروازے پر دستک سے وہ خوفزدہ ہوگئی تھی کیوکہ پچھلے بیس منٹ سے اس آدمی کی لاش ویسے ہی بیڈ پر پڑی ہوئی تھی
ازلان کے دروازہ کھولنے پر فیضی کے ساتھ ایک اور لڑکا وہیل چئیر لے کر کمرے میں داخل ہوا۔۔۔ یونیفارم سے وہ لڑکا اسی ہوٹل کا ویٹر لگ رہا تھا جو بیڈ پر موجود لاش کو اس نے وہیل چیئر پر بٹھا رہا تھا جبکہ ازلان فیضی کے ساتھ کمرے کے کونے میں کھڑا ہلکی آواز میں اسے کچھ بتارہا تھا
بیلا صوفے کے اوپر دونوں پاؤں جوڑے بیٹھی ساری کاروائی خاموشی سے دیکھ رہی تھی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد جب وہ ویٹر اور فیضی اس آدمی کی لاش کو کمرے سے لے کر چلے گئے، تب ازلان نے صوفے پر بیٹھتے ہوۓ اسے بتایا کہ وہ دونوں تھوڑی دیر میں اس ہوٹل کے روم سے چیک آؤٹ کرنے والے ہیں۔۔۔ اس وقت ازلان بیلا کو کسی چھوٹے بچے کی طرح ٹریٹ کررہا تھا کیوکہ وہ کافی زیادہ خوفزدہ تھی۔۔۔ تب ازلان اپنا اور بیلا کا سارا سامان بیگ میں ڈال کر اس ہوٹل سے دوسرے ہوٹل میں شفٹ ہوگیا تھا
"چلئے میم، ازلان سر آپ کا ویٹ کررہے ہیں"
بیلا اپنے خیالات سے نکل کر اپنے آپ سے مخاطب ہونے والے انسان کو دیکھنے لگی
فیضی انجان بنا ہوا اس کے ٹیبل کے پاس کھڑا ہوا بیلا سے بولا، بیلا اسے کوئی جواب دئیے بناء کرسی سے اٹھ گئی۔۔۔ فیضی کافی شاپ سے باہر نکل کر گاڑی میں بیٹھا تو بیلا کو بھی اس کی دیکھا دیکھی اسی گاڑی میں بیٹھنا پڑا مگر وہ فرنٹ سیٹ کی بجائے بیک سیٹ پر بیٹھ گئی تو فیضی نے کار اسٹارٹ کردی
پچھلے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد گاڑی ایک سنسان جگہ پر رکی جہاں دور دور تک آبادی کا نام و نشان نہیں تھا ایک گنجان علاقے میں صرف ایک بلڈنگ موجود تھی، کار کے رکنے پر بیلا فیضی کو دیکھنے لگی جو کار سے نیچے اتر کر بیلا کی طرف کا سائیڈ ڈور کھولتا ہوا اسے بلڈنگ کی طرف چلنے کا اشارہ کرنے لگا۔۔۔
یہ بلڈنگ کیونکہ انڈر کنسٹرکشن تھی اس لیے سیڑھیوں پر کافی اندھیرا تھا فلیش لائٹ کی مدد سے بیلا فیضی کے پیچھے سیڑھیاں چڑھ رہی تھی مگر اندر ہی اندر کہیں اسے انجانے خوف نے گھیرا ہوا تھا آجر ازلان نے اسے ایسی عجیب و غریب جگہ پر کیو بلوایا تھا
"مجھے آپ کو یہاں تک پہنچانے کا آرڈر ملا ہے، اس دروازے سے اندر آپ کو خود جانا ہوگا"
فیضی کی بات سن کر بیلا کنفیوز ہوکر اس بند دروازے کو دیکھنے لگی نیچے والے فلور کے برعکس بلڈنگ کا یہ حصہ روشن تھا اور دیکھنے میں محسوس ہورہا تھا کہ یہ حصہ زیر استعمال بھی ہے۔۔۔ بیلا نے دروازہ کھول کر اندر قدم رکھا جو بڑا سا ہال نما سا کمرا تھا
"کک کون ہے وہاں۔۔۔ ازلان"
سامنے بڑے سے ٹیبل کے ساتھ چیئر پر کوئی بیٹھا ہوا تھا مگر اس چیئر کا رخ اس کے مخالف سمت دیوار کی طرف تھا بیلا کو صرف کرسی پر بیٹھے ہوئے شخص کے بال نظر آرہے تھے ہوئی۔۔۔۔ جواب نہ ملنے کی صورت میں بیلا کو چل کر اس کرسی کے پاس آنا پڑا
"بی لا"
کرسی پر بیٹھے ہوئے شخص کو دیکھ کر پہلے تو اس کی آنکھیں خوف کے مارے بری طرح پھیلی۔۔۔ اصفر نے ٹوٹے ہوئے لفظوں کے ساتھ اس کا نام پکار کر اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھانا چاہا تو بیلا دہشت کے مارے زور سے چیخ مارتی ہوئی حواس باختہ ہوکر دروازے کی طرف بھاگی
اپنے سامنے کھڑے شخص کو وہ بالکل بھی نہیں جانتی تھی مگر کسی اجنبی کے منہ سے اپنا اصلی نام سننا اس کے لئے خطرے کی علامت ثابت ہوسکتا تھا کیونکہ نوف جہاں سے فرار ہوکر آئی تھی یعنی روبی اس کا اصلی نام جانتی تھی۔۔۔ نوف کی قسمت اچھی تھی اس شخص نے جیسے ہی نوف کو اس کے اصلی نام سے پکارا ویسے ہی اس شاپ میں موجود دوسرا کسٹمر اس شخص سے بری طرح ٹکرا گیا۔۔۔ جس کے نتیجے میں اس کسٹمر کے ہاتھ میں موجود سامان نیچے فرش پر گر گیا۔۔۔ اس شخص کی توجہ نوف کی جانب سے جیسے ہی ہٹی، تو نوف نے اس بات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں سے فرار ہونے کی ٹھانی
اس شخص نے نوف کو تیزی سے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر فلور پر جاتا ہوا دیکھا تو وہ خود بھی نوف کے پیچھے بھاگا
نوف گھبراہٹ میں مال سے باہر نکلنے کی بجائے سیڑھیاں چڑھتی ہوئی اوپر فلور پر پہنچی،، نوف نے اس شخص کو بھی اپنے پیچھے آتا ہوا دیکھ لیا تھا۔۔۔ نہ جانے افراہیم اس کو کیوں اکیلا چھوڑ کر چلا گیا تھا اوپر فلور بالکل سنسان تھا وہاں موجود تمام شاپ کے شرٹس بند تھے نوف کو رونا آنے لگا
"نوف میری بات سنو"
وہ شخص نوف کے قریب آتا ہوا اسے بولا
"دیکھو میرے قریب مت آنا مجھے یہاں سے جانے دو"
نوف اس شخص کو اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھ کر گھبراتی ہوئی بولی
"تم پریشان مت ہو نہ ہی تمہیں مجھ سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔۔۔ میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤ گا بلکہ میں تمہاری مدد کرنا چاہتا ہوں"
وہ شخص بولتا ہوا نوف کے قریب بڑھ رہا تھا ساتھ ہی اس نے اپنی پاکٹ کی طرف ہاتھ بڑھا کر کچھ نکلنا چاہا
"میں کہتی ہوں وہی رک جاؤ ورنہ میں نیچے چھلانگ لگا دو گی"
وہ شخص نوف کو کوئی پراسرار لگا جبھی نوف اسے دھمکی دیتی ہوئی بولی مگر اس لمحے اس کی جان میں جان آگئی جب نوف نے سامنے سے افراہیم کو آتا ہوا دیکھا، وہ اس شخص کی توجہ افراہیم کی طرف نہیں دلانا چاہتی تھی اس لئے اس نے اپنے چہرے کے تاثرات ویسے ہی رکھے
"تمہارے یہاں سے چھلانگ لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، میں تمہیں تمہارے۔۔۔۔
اس سے پہلے وہ شخص اپنا جملا مکمل کرتا افراہیم نے ہاتھ میں موجود روڈ اس کے سر پر ماری۔۔۔ وہ شخص پلٹ کر افراہیم کو دیکھ بھی نہیں پایا، آنکھوں کے آگے چھاۓ اندھیرے کی وجہ سے وہ بےہوش ہوکر زمین پر گر پڑا
"افراہیم"
نوف روتی ہوئی افراہیم کے سینے سے لگی،،، آج اگر افراہیم وقت پر نہ آتا تو وہ نہ جانے کہاں ہوتی نوف خوف سے سوچنے لگی
"کون ہے یہ اور تم اس سے اتنا ڈر کیو رہی تھی"
افراہیم نوف کو پریشان دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا،، جب وہ سارے شاپرز گاڑی میں رکھ کر نوف کے پاس شاپ پر پہنچا تو افراہیم کو شاپ کیپر سے معلوم ہوا اس نے نوف کو سیڑھیوں سے اوپر جاتا دیکھا تھا، اسی شاپ کیپر نے افراہیم کو بتایا اسی لڑکی کے پیچھے ایک لڑکا بھی سیڑھوں سے اوپر گیا تھا۔۔۔ افراہیم وقت ضائع کیے بغیر سیڑھیوں سے اوپر پہنچا سیڑھی پر موجود سریوں میں سے ایک سریہ اٹھایا۔۔۔ اس آدمی کو نوف کے قریب آتا دیکھ کر اور نوف کو گھبراتا ہوا دیکھ کر افراہیم نے بناء کوئی اس آدمی سے بات کیے اس کے سر پر وار کردیا
"میں نہیں جانتی اسے، لیکن اگر آپ یہاں پر نہیں پہنچتے تو یہ آدمی مجھے اپنے ساتھ لے جاتا"
نوف ڈرتی ہوئی افراہیم سے بولی،، افراہیم نے اس کے گرد بازوؤں کا گھیرا مضبوط کیا
"افراہیم عباد کی بیوی ہو تم، سڑک پر پڑا ہوا کوئی مفت کا مال نہیں جو ایسے ہی تمہیں کوئی اپنے ساتھ اٹھاکر لے جاۓ گا۔۔۔ چلو یہاں سے باقی کی شاپنگ بعد میں کرلیں گے نوری کی کال آگئی ہے مما جاگ چکی ہیں پہلے سے اب بہتر ہے ان کی طبیعت"
افراہیم نوف کو بولتا ہوا بےہوش پڑے اس آدمی پر نظر ڈال کر نوف کو وہاں سے لےکر جانے لگا
نوف افراہیم کا بازو مضبوطی سے پکڑے ایسے اس کے ساتھ چل رہی تھی جیسے کوئی اس کو تنہا یا مجبور لڑکی سمجھ کر دوبارہ اس کے پاس نہ آجائے،،، وہ اس وقت مال میں موجود ہر فرد پر یہ ظاہر کرنا چاہتی تھی وہ اکیلی ہرگز نہیں تھی اس کا محافظ اس کے ساتھ تھا
"ریلکس ہو جاؤ یمنہ اب ہم اپنے گھر جارہے ہیں"
وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ چکے تھے مگر اس کے باوجود نوف کے چہرے پر خوف کی پرچھائیاں رقصاں تھی تبھی افراہیم گاڑی ڈرائیو کرتا ہوا اسے دیکھ کر بولا
"میں نے بہت بڑی غلطی کردی آج گھر سے باہر نکل کر اب میں کبھی بھی کہیں نہیں جاؤں گی، افراہیم پلیز آپ مجھے اب کبھی بھی کہیں مت لےکر جائیے گا"
وہ اس وقت بےحد ڈری ہوئی تھی،، آج کتنے دن گزرنے کے بعد وہ گھر سے باہر نکلی تھی اور ویسے ہی اس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا،، اب تو گھر سے باہر نکلنے سے اسے ڈر لگنے لگا تھا۔۔۔ اگر اس کے ساتھ کچھ ہوجاتا اگر افراہیم بروقت اس کے پاس نہیں پہنچتا تو وہ کیا کرتی۔۔۔ افراہیم کا گھر ہی اس کی اصل پناہ گاہ تھی جہاں وہ سکون سے محفوظ رہ سکتی تھی
"کیا ہوگیا ہے یار ایسا تو ممکن نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ساتھ کہیں گھر سے باہر ہی نہ نکلیں۔۔۔ اس دنیا میں گھٹیا قسم کے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں جو لڑکیوں کو اکیلا دیکھ کر اپنی اوقات دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ تم اپنے آپ کو گھر میں قید کرلو۔۔۔ میں ہوں ناں تمہارے ساتھ تمہیں کیا لگتا ہے میرے ہوتے ہوئے کوئی تمہارے ساتھ کچھ بھی غلط کرسکتا ہے"
افراہیم نوف کو سمجھاتا ہوا بولا تو وہ خاموش رہی
ایک بار وہ گھر سے بھاگی تھی تب اس کو ازلان کا موبائل نمبر زبانی یاد نہیں تھا جس کا خمیازہ اس نے کیسے برداشت کیا تھا وہ اب تک اپنے بھائی کی صورت نہیں دیکھ پائی تھی۔۔۔۔ شاید اب اس کو افراہیم کا نمبر زبانی یاد کرلینا چاہیے تھا بےشک افراہیم کہہ رہا تھا کہ وہ اس کے ساتھ ہے مگر برے وقت کا کچھ بھروسہ نہیں ہوتا،، وہ اپنی سوچوں میں جانے کہاں سے کہاں نکل گئی تھی یہاں تک کہ افراہیم کے ہاتھ کا لمس وہ اپنے ہاتھ پر محسوس بھی نہیں کر پائی تھی۔۔۔۔ افراہیم اس کے خوف کو سمجھ گیا تھا اسے معلوم تھا اب جب تک گھر نہیں آجاتا وہ اسی طرح بےچین اور پریشان رہے گی
اصفر کو اپنے سامنے دیکھ کر وہ اتنی بری طرح خوفزدہ تھی کہ چیختی ہوئی دروازے کی جانب بھاگی مگر اس کمرے سے باہر نکلنے سے پہلے دروازے کے سامنے کھڑے شخص سے وہ بری طرح ٹکرائی
"بیلا سنبھالو خود کو میں یہی ہوں تمہارے پاس"
بیلا کا پورا وجود خوف سے بری طرح کانپ رہا تھا ازلان سے اپنے حصار میں لیتا ہوا بیلا سے بولا
"ازلان وہ بھی یہی موجود ہے پلیز مجھے یہاں سے لے چلو"
بیلا نے اصفر کو دوبارہ پلٹ کر نہیں دیکھا وہ خوف کے مارے ازلان کے سینے میں چہرہ چھپاتی ہوئی بولی تو ازلان نے اس کا چہرا تھام کر اونچا کیا جو اس وقت پسینے سے شرابور ہوچکا تھا
"میں نے تم سے کہاں تھا ناں تمہارے ساتھ اب کوئی بھی شخص کچھ غلط نہیں کرسکتا، میرے ہوتے ہوئے کوئی تم پر بری نظر نہیں رکھ سکتا"
وہ بیلا کا خوف سے زرد پڑتا چہرہ دیکھ کر دوبارہ بولا پھر ایک نظر اس نے اصفر پر ڈالی جو اپنے وجود کو ہاتھوں کی مدد سے زمین پر گھسیٹتا ہوا انہی کے پاس آرہا تھا کیونکہ ازلان نے اس کے دونوں پاؤں کو اس قابل نہیں چھوڑا تھا کہ وہ زمین پر اپنے پیروں سے چل پاتا
"کیوں بلایا ہے تم نے مجھے یہاں پر"
بیلا ڈر کے مارے اس وقت ازلان سے چپک کر کھڑی تھی ازلان نے اسے مکمل اپنے حصار میں لیا ہوا تھا وہ ازلان کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی
"تاکہ آج تم اپنی آنکھوں کے سامنے اس غلیظ آدمی کا انجام دیکھ سکو، جس نے دس سال پہلے تمہیں اذیت پہنچائی تھی جس کی وجہ سے تم آج بھی وہ سب یاد کرکے تکلیف میں مبتلا ہوجاتی ہو"
ازلان کے بولنے پر بیلا ہمت کرتی ہوئی اصفر کو دیکھنے لگی جو زمین پر رینگتا ہوا اسی کی جانب آرہا تھا وہ ایک بار پھر ازلان کے سینے سے لگ کر رونے لگی
"مجھے کچھ نہیں دیکھنا ازلان، اس وقت میری حالت کو سمجھو۔۔۔ میں واپس جانا چاہتی ہوں پلیز مجھے یہاں سے لے چلو"
بیلا روتی ہوئی ازلان سے بولنے لگی
"بےلا۔۔۔ مم مجھے ما۔۔۔ معاف کر دو"
بیلا کو اپنے قریب سے اس اصفر کی آواز سنائی دی ساتھ ہی وہ تکلیف سے کراہ بھی رہا تھا۔۔۔ اس کے پیروں سے بہتے ہوئے خون کی وجہ سے زمین پر خون سے ایک لمبی لکیر سی بن گئی تھی
"تم مجھے معاف نہیں کرو گی تو یہ مجھے مار ڈالے گا، اس نے میرے دونوں پاؤں بےکار کر ڈالے ہیں پلیز میری حالت دیکھو ترس کھاؤ مجھ پر"
اصفر نے معافی مانگتے ہوئے بیلا کے پاؤں پکڑنے چاہے تو وہ ڈر کے مارے تیزی سے پیچھے ہوئی جبکہ ازلان نے جھک کر اصفر کا سر بالوں سے پکڑ کر چہرہ اونچا کیا
"تمہیں اس وقت 9 سال کی بچی پر ترس آیا تھا جب تم جانور بنے ہوئے بےرحمی کے ساتھ اس کے ساتھ جانوروں سے بھی برا سلوک کررہے تھے،، اپنی حوس کا نشانہ بناتے وقت اس کی حالت پر رحم آیا تھا تمہیں بلکہ تم نے اس کی جان لینی چاہی تاکہ یہ تمہارا غلیظ اور مکروہ چہرا دنیا کو نہ دکھا سکے۔۔۔ تم تو اسی قابل ہو کہ تم سے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جائے"
ازلان نے بولتے ہوئے زور سے اس کا سر زمین پر مارا اور خود ٹیبل کی طرف بڑھا جبکہ بیلا ایک طرف پلر کے ساتھ کھڑی ہوئی سسک رہی تھی
"بیلا تم اسے کہہ دو یہ مجھے چھوڑ دے،، ورنہ یہ مار ڈالے گا مجھے۔۔۔ اس نے مجھ سے کہا تھا اگر بیلا نے تمہیں معاف کردیا تو یہ میری جان بخش دے گا تم خدارا مجھے معاف کردو"
ازلان رسی کی مدد سے اصفر کے ہاتھ پاؤں باندھنے کے بعد اب رسی اس کے گلے میں ڈال رہا تھا تب اصفر بیلا کو دیکھ کر گڑگڑاتا ہوا بولا
"اس کو چھوڑ دو ازلان یہ اپنے گناہ پر نادم ہے"
اصفر کو روتا گڑگڑاتا ہوا دیکھ کر اور ازلان کو غصے میں دیکھ کر بیلا ازلان سے بولی تو ازلان بیلا کو غصے سے دیکھنے لگا
"بھول گئی ہو اس اذیت کو جو اس نے تمہیں پہنچائی تھی،، اتنی آسانی سے معاف کردو گی تم اس بےغیرت آدمی کو"
ازلان بیلا کی بات سن کر غصے میں اس سے پوچھنے لگا۔۔۔ بیلا کی بات سن کر شاید اب اسے بیلا پر بھی غصہ آرہا تھا۔۔۔
بیلا ازلان کی بات پر خاموش رہی تو وہ اصفر کو رسی کی مدد سے کسی جانور کی طرح کھینچتا ہوا اس دیوار تک لایا جس دیوار پر ایک نوکدار سریا باہر کی طرف نکلا ہوا تھا ازلان اصفر کے گلے میں بندھی ہوئی رسی اس سریہ سے سے باندھنے لگا