Sidra Sheikh Novels Urdu Novels

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh | Best Urdu Novels

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh, Sidra Sheikh is one of the best famous Urdu novel writer. Rathore Villa Novel by Sidra Sheikh is the latest novel . Although it is much the latest, even though it is getting very much fame. Every novel reader wants to be in touch with this novel. Rathore Villa Novel by Sidra Sheikh is a very special novel based on our society and love.

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh

Sidra Sheikh has written many famous novels that her readers always liked. Now she is trying to instill a new thing in the minds of the readers. She always tries to give a lesson to her readers, so that a piece of writing read by a person, and his time, of course, must not get wasted.

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh  | Rude Hero Based Novel

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh Urdu Novel Read Online & Free Download, in this novels, fight, love, romance everything included by the writer. There are also sad moments because happiness in life is not always there. So this novel is a lesson for us if you want to free download Novel by Sidra Sheikh to click on the link given below,

↓ Download  link: ↓

If the link doesn’t work then please refresh the page.

Phr Sy Novel by Sidra Sheikh Ep 2 PDF

پھر سے

سدرہ شیخ

ملک مینشن ڈیکوریٹڈ لائک آ برائیڈ ود فریش فلاورز اینڈ فئیری لائٹس۔۔۔

ساؤنڈز آف میوزک اینڈ لافٹرآف پیپلز ایچوؤنگ وؤل مینشن۔۔۔۔

"وئیر دا ہیل از نتاشہ ہادی۔۔؟؟"

کوئی اتنا ٹائم لگاتا ہے تیار ہونے میں۔۔؟؟"

۔

مینشن میں جہاں اتنے ہنستے مسکراتے چہرے چہک رہے تھے وہاں یہ مسٹر دولہا منہ بنائے کھڑے تھے۔۔۔

آج ملک مینشن میں بہت سالوں کے بعد اتنی خوشیاں منائی جارہی تھی

ایلیٹ سوسائٹی کے تمام مشہور امیر لوگ آج یہاں بُلائے گے تھے۔۔۔

آج کا دن بہت بڑا دن تھا۔۔۔

موسٹ ایلجبل بیچلر آف  پیرس آج توڑنے جارہے تھے بہت سی لڑکیوں کا دل۔۔

کیونکہ آج وہ شادی کے پاکیزہ رشتے میں بندھنے جارہے تھے اپنی محبت کے ساتھ۔۔۔

"آہم ریلیکس بھائی۔۔۔ بس آتی ہی ہوں گی بھابھی۔۔۔ صبر رکھیں۔۔۔

صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔۔۔ بس کچھ گھنٹوں کا ہی تو انتظار ہے۔۔ پھر وہ آپ کی ہی ہوں گی۔۔

یو نو وٹ آئی مین۔۔؟؟"

"شٹ اپ۔۔۔ اسے اب جلدی سے یہاں لے آؤ۔۔۔ نکاح کا وقت کب سے شروع ہے۔۔۔"

"کانگریچولیشن مسٹر سلیم۔۔۔"

انکے  بزنس پارٹنر نے انہیں بات کرتے ہوئے ڈسٹرب کردیا تھا۔۔۔

"لو آگئیں میڈم۔۔۔"

ہال میں سرگوشیاں ہونے لگی تھی۔۔۔

سلیم صاحب کی جیسے باتوں کو فل سٹاپ لگ گیا ہو اپنی ہونے والی بیوی کو دلہن کے جوڑے میں دیکھ کر۔۔۔

نتاشہ چوہان جو اپنی سہلیوں کے ساتھ سیڑھیوں سے نیچے آرہی تھی

"بھائی پلیز۔۔۔ سٹاپ اوگلنگ۔۔۔ آپ کی ہی ہیں۔۔۔"

پر سلیم صاحب سب کو اگنور کرکے اپنی دلہن کی طرف بڑھے تھے

"دیر کیوں لگا دی تھی۔۔؟"

"سلیم۔۔پلیز لئیو مائی ہینڈ سب دیکھ رہے ہیں۔۔"

"سو۔۔۔؟ آئی ڈونٹ کئیر۔۔۔"

"اوکے بابا نکاح کے بعد پکڑ لینا پلیز۔۔۔"

سلیم نے اری ٹیٹ ہوکر ہاتھ چھوڑ دیا تھا۔۔

۔

۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔

۔

"وئیر آر یو۔۔۔؟؟ شادی کے رسم شروع ہوچکی ہے۔۔۔

کم سووون پلیز ہنی۔۔ تم میری آخری امید ہو۔۔۔"

پلیز یہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔۔۔"

۔

"سٹاپ پینک۔۔۔ ایم آن وئے۔۔۔۔

راستے میں ہوں میں۔۔۔ جسٹ ریلیکس باجی۔۔۔"

"ہممم پکا نہ۔۔۔؟؟ شادی رک جائے گی نہ۔۔۔؟؟"

۔

"مجھ پر بھروسہ رکھیں باجی ۔۔۔"

"پکی بات ہے شادی رک جائے گی۔۔۔؟؟"

"ہاہاہاہا ہاں۔۔۔ ناؤ اینجوائے کریں۔۔۔ اپنے بیچلر بھائی کی شادی تب تک۔۔۔"

کال کٹ جانے کے بعد وہ واپس اندر ہال میں آگئی تھی اور نفرت بھری نظروں سے اس لڑکی کو اپنے بھائی کے ساتھ دیکھا تھا۔۔۔

"نتاشہ چوہان۔۔۔ ویٹ فور فیو منٹس۔۔۔۔اینجوائے یور ہیپی مومنٹس،،،

اسکے بعد تمہاری ہنسی تمہاری خوشیاں سب چھین جائیں گی۔۔۔"

۔

۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔

۔

"کہاں ہے وہ۔۔۔؟؟ ڈونٹ لائی مسکان ۔۔۔

وارننگ دے رہی ہوں میں تمہیں۔۔۔"

انہوں نے اپنی بیٹی کا بازو زور سے پکڑ کر پوچھا تھا۔۔۔

"موم وہ۔۔۔ ایکچوئیلی۔۔۔ شئ از ان۔۔۔"

"وئیر۔۔۔؟؟"

"ان۔۔۔۔ ان پیرس۔۔۔۔"

"وٹ۔۔۔؟؟ اس کی ہمت کیسے ہوئی۔۔؟ اور تم نے جانے دیا۔۔؟"

انہوں نے اپنی بیٹی کو زور دار تھپڑ ماردیا تھا۔۔۔

"اننف۔۔۔ناہیم۔۔۔اننف از اننف۔۔۔"

انکے ہسبنڈ نے اپنی بیٹی کو پیچھے کرلیا تھا اپنی بیوی سے۔۔۔

"وائے۔۔۔؟؟ اگر دیبا کو کچھ بھی ہوا۔۔۔ تم میں قسم کھاتی ہوں میں

چھوڑوں گی نہیں ان لوگوں کو۔۔۔"

۔

وہ وہاں روتی ہوئی بیٹی اور شاکڈ ہسبنڈ کو چھوڑ کر روم سے باہر چلیں گئیں تھیں۔۔۔

۔

۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔

۔

"کیا آپ کو قبول ہے۔۔۔۔؟؟؟"

سلیم نے مولوی صاحب کی بات کا جواب دینے کے لیے منہ کھولا تھا۔۔

اسکی آنکھیں نتاشہ پر تھی۔۔۔اور۔۔۔

۔

اور۔۔۔۔

ایک اونچی آواز نے سلیم کو اسکی فینٹیسی سے باہر نکال دیا تھا۔۔۔۔

۔

"رک جائیے۔۔۔۔سٹاپ اٹ۔۔۔۔"

۔

"BinGooo........"

۔

"فائننلی 'اے-ایس آگئی۔۔۔۔شکر اللہ۔۔۔"

آ گرل مڈ ٹونٹی رننگ فاسٹ۔۔۔۔جو بھاگتے بھاتے ہال میں پہنچی تھی۔۔۔

جس نے برائیڈل جیسا ڈریس پہنا ہوا تھا

اس کا چہرہ چھپا ہوا تھا اسکے گھونگھٹ میں۔۔۔

اتنا وزنی لہنگا پہنے وہ تیز بھاگ کر یہاں تک آ پہنچی تھی۔۔۔

چہرے پر پڑے بڑے سے گھونگھٹ کے باوجود بھی وہ ہال کے سینٹر میں کھڑی تھی۔۔

۔

جن کی  توجہ ابھی دولہا اور دولہن پر تھی اب اس لڑکی مرکوز ہوچکی تھی۔۔۔

سلیم اور نتاشہ بھی کھڑے ہوگئے تھے باقی فیملی کے ساتھ۔۔۔

"کیا ہورہا ہے یہ۔۔؟؟ کون ہوتم۔۔۔؟؟"

نتاشہ کے ڈیڈ نے سختی سے پوچھا تھا اس لڑکی سے۔۔۔ جس نے یہ نکاح روکنے کی جرات کی  تھی۔۔

"سلیم۔۔۔"

وہ سلیم کی طرف بھاگی تھی۔۔۔ اور جھٹ سے اسکے گلے لگ گئی تھی۔۔۔

سب گیسٹ فیملی فرینڈ ایوری ون شاکڈ کھڑا تھا وہاں

خاص کر سلیم شاہان ملک۔۔۔۔

"سلیم،،۔۔۔؟؟؟"

نتاشہ غصے سے غرائی تھی سلیم پر جو اس لڑکی کے گلے لگا ہوا تھا۔۔۔

سلیم بابو۔۔۔ کھو گئے تھے اس لڑکی کے چھو جانے پر۔۔۔پر پاس کھڑی نتاشہ کی چیخ سے اپنے اس ڈریمی ورلڈ سے باہر آگئے تھے۔۔۔

"ہا۔۔۔؟؟؟"

سلیم نے کھوئی نظروں سے اس گھونگھٹ اوڑھے لڑکی کی طرف دیکھا تھا۔۔۔

"پلیز بتا دو ان سب کو کون ہوں میں جان۔۔۔

بتا دو۔۔ میں تمہاری کیا ہوں ہنی۔۔۔"

سرگوشیاں شروع ہوچکی تھی اس لڑکی کی باتوں پر۔۔۔

"یہ سب کیا ہے سلیم۔۔۔؟؟

کون ہے یہ۔۔۔؟"

"ہو۔۔۔آر یو۔۔۔"

سلیم نے ایک قدم پیچھے ہوکر اس لڑکی سے پوچھا تھا۔۔۔

"پلیز ڈونٹ لائے۔۔۔۔۔۔ سلیم جان۔۔۔ بتا دو سب کو۔۔۔

وی لوو ایچ ادر۔۔بتا دو ہم کتنا پیار کرتے ہیں ایک دوسرے سے۔۔

مجھے اور سزا مت دو سلیم۔۔۔ میں مر جاؤں گی تمہارے بنا۔۔۔

مجھے چھوڑ کر مت جاؤ۔۔۔۔

میں وعدہ کرتی ہوں میں تمہاری ہر بات مانوں گی۔۔۔ جان۔۔۔"

وہ لڑکی گھونگھٹ میں بھی اتنی اونچی اور صاف آواز میں سب بول رہی تھی۔۔

اور سب کو ہی سنائی دےدے رہا تھا۔۔۔

سلیم کچھ کہنے کو منہ کھولتا تھا تو وہ لڑکی ایک نئی بات کردیتی تھی۔۔۔

"لووو۔۔؟؟ وٹ۔۔۔؟ محبت۔۔۔اور وہ بھی تم سے۔۔؟؟

سلیم۔۔۔؟؟"

نتاشہ نے سلیم کے کندھے پر ہاتھ کر رکھ پوچھا تھا۔۔۔اسے پیچھے دھکیل دیا تھا غصے سے۔۔۔

"وٹ دا ہیل سیریسلی۔۔۔ پیار اور وہ بھی تم سے کون ہو تم۔۔؟؟"

سلیم نے اسکا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی تھی۔۔۔پر اسکا بڑا سا گھونگھٹ دیوار بن گیا تھا۔۔۔

"جان پلیز۔۔۔ بتا دو سب کو ہمارے بارے میں۔۔۔"

ایکسکئیوزمئ۔۔۔کیا بتا دوں کون ہو تم۔۔۔؟"

"تم نہیں جانتے کون ہوں میں۔۔۔ ڈونٹ یو نو مئ۔۔۔؟؟"

اس لڑکی نے آگے بڑھ کر سلیم کے چہرے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ دئیے تھے

"تمہیں یاد نہیں کون ہوں میں۔۔۔ تمہیں ہماری فرسٹ کس یاد نہیں۔۔۔؟؟

آوور فرسٹ ہگ۔۔؟؟ آور فرسٹ لو می۔۔۔"

اس بار ہال میں سرگوشیوں نے ایک طوفان مچا دیا تھا۔۔۔

اس لڑکی کی بولڈ ٹاکنگ پر۔۔۔

نتاشہ نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ دیا تھا اسکی باتوں پر۔۔۔

"سلیم۔۔۔ بتا دو سب کو میں کون ہوں۔۔۔"

وہ اور پاس ہوئی تھی سلیم کے۔۔۔ اسکے ہونٹ جیسے ہی سلیم کے ماتھے کو چھوئے تھے سلیم بابو کی آنکھیں بند ہوگئی تھیں۔۔۔

"اممم یو۔۔۔۔"

وہ سیڈیوس کر رہی تھی اور سلیم بابو بکرا بن ہی گئے تھے۔۔۔۔

"سلیم میری دھڑکنے تو تم ہو۔۔۔ کیوں چھوڑ آئے مجھے۔۔۔؟؟"

اس نے ڈرامائی انداز میں کہا تھا۔۔۔

سلیم نے ہاتھ بڑھا کر اسکے چہرے سے وہ گھونگھٹ آہستہ سے ہٹا کر اسکا چہرہ دیکھا تھا۔۔۔

اور وہ وقت سلیم صاحب کے لیے وہیں رک گیا تھا ا س لڑکی کی خوبصورتی دیکھ کر۔۔۔

"بیوٹیفل۔۔۔۔۔"

سلیم کے ہاتھ ابھی بھی اسکے چہرے پر تھے بس وہ اس لڑکی کے چہرے کو دیکھ پا رہا تھا۔۔۔

"بریک دا ویڈنگ سلیم۔۔۔اینڈ میک مئ یورز۔۔۔ ہماری محبت کا امتحان ہے آج توڑ دو یہ شادی۔۔۔"

اس نے سلیم کے ہاتھ پر بوسہ دیا تھا جو اسکے چہرے پر رکھے ہوئے تھے۔۔۔

"ہاؤؤ رومینٹک۔۔۔۔"

"ڈسگسٹنگ۔۔۔"

ہال سے الگ الگ آوازیں آرہی تھی۔۔۔۔

"سلیم۔۔۔"

وہ لڑکی پیچھے ہوگئی تھی پر سلیم صاحب ابھی بھی کھوئے ہوئے تھے۔۔۔۔۔

"ایم ویٹنگ آؤٹ سائیڈ۔۔۔۔ میں باہر انتظار کروں گی۔۔۔

بائے جاناں۔۔۔لو یو۔۔۔۔"

اپنا گھونگھٹ واپس چہرے پر ڈالے وہ باہر جانے کے لیے مُڑی تھی۔۔۔ پر ہال میں اس لڑکی  آنکھ مار کر وہ واپس باہر بھاگ گئی تھی جیسے آئی تھی۔۔۔

"ادیبہ۔۔۔؟ "

"جی نانی ہماری دیبا۔۔۔۔"

انہیں نے نانی کو آنکھ ماری تھی۔۔۔۔

۔

۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔

۔

وہ اپنی پارک گاڑی کے پاس آکر کھڑی ہوگئی تھی۔۔۔گہری تیز سانسوں کے ساتھ۔۔۔

اس شخص کی نزدیکی نے اسکی دھڑکنے اتنی تیز کردیں تھی۔۔۔

"دیبا جی یو آر دا بیسٹ۔۔۔" گاڑی کے سائیڈ مرر کو دیکھ کر اپنی تعریف کی تھی اس نے۔۔

"مسٹر سلیم۔۔۔۔ میرے چارم سے کوئی نہیں بچ پایا تو تم کیا چیز ہو۔۔۔۔

ہاہاہاہاہا۔۔۔۔"

وہ ہنستے ہوئے اپنی گاڑی میں بیٹھ گئی تھی۔۔۔۔

۔

۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔

۔

"یہ سب کیا تھا سلیم۔۔۔؟؟"

"چلاؤ مت نتاشہ۔۔۔"

سلیم الٹا نتاشہ پر غصہ کررہا تھا۔۔۔

"رئیلی۔۔۔؟؟ کون تھی وہ۔۔؟؟"

" آئی ڈونٹ نو۔۔۔"

"جھوٹ مت بولو۔۔۔"

نتاشہ کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر سلیم نے اپنے غصے پر قابو کیا تھا

"بےبی آئی لو یو پلیز بھول جاؤ اسکے بارے میں۔۔۔

ساغر۔۔۔ مجھے وہ کوئی دشمن کی بھیجی ہوئی ایجنٹ لگتی ہے۔۔۔

پتہ کرو۔۔۔ ہر ایک تفصیل اسکے بارے میں۔۔

نتاشہ۔۔۔"

سلیم نے اپنے دوست اور بزنس پارٹنر کو کہا تھا اور واپس نتاشہ کی طرف دیکھا تھا۔۔۔

جیسے اس لڑکی کا جادو ختم ہوگیا ہو اس پر سے۔۔۔

"نتاشہ میرا اور وقت ضائع مت کرو۔۔۔۔ مولوی صاحب۔۔۔"

سلیم نے ہاتھ آگے بڑھایا تھا پر نتاشہ اپنے ڈیڈ کے پاس چلی گئی تھی روتے ہوئے۔۔۔

"ڈیڈ۔۔۔ مجھے دھوکا دیا ہے سلیم نے۔۔۔"

"نتاشہ۔۔۔ شٹ اپ۔۔۔ ہاؤ کڈ یو تھنک لائک ڈیٹ۔۔۔؟"

"ہاہاہا۔۔۔ تھنک۔۔؟؟ اور جو تم کر رہے تھے۔۔۔؟ اسکے ساتھ وہ کیا تھا۔۔؟؟

تم اس میں کھو گئے تھے۔۔۔ اس نے تمہیں کس کی اور تم اسے دیکھی جارہے تھے۔۔۔

اسکے سامنے تو کچھ بولا نہیں گیا اب چلا رہے ہو میرے سامنے۔۔۔"

"اف۔۔۔ آخری بار کہہ رہا ہوں میں نہیں جانتا اسے۔۔۔

میرا پہلے سے خراب موڈ اور خراب نہ کرو۔۔۔"

"یہ شادی نہیں ہوگی۔۔ نہیں کروں گی تم جیسے فراڈ سے میں شادی۔۔۔۔

میں تم سے ہر رشتہ ختم کر رہی ہوں۔۔۔"

"ڈونٹ یو ڈیرھ۔۔۔۔"

سلیم کی آواز میں ایک وارننگ تھی۔۔۔

"سلیم۔۔۔ آئی کانٹ۔۔۔۔ جھوٹ بولا تم نے۔۔۔"

نتاشہ روتے ہوئے وہاں سے چلی گئی تھی اور پیچھے اسکے ڈیڈ بہت انسلٹ کرکے سلیم کی چلے گئے تھے۔۔۔

وہ فیمس بزنس مین آج ایک تماشہ بن گیا تھا سب میں۔۔

اور ایک زخمی شیر بھی۔۔۔۔

۔

"بھائی۔۔۔"

"برنگ ڈیٹ گرل رائٹ ناؤ کامران۔۔۔

مجھے وہ ہر حال میں میرے سامنے چاہیے۔۔

سنا تم نے۔۔۔۔"

تمام مہمانوں کے جانے بعد وہ کھڑا تھا اپنی بربادی کا تماشہ بنتے خود کو دیکھ رہا تھا۔۔

اور اسکے فیملی ممبرز ڈرے ہوئے خاموش کھڑے تھے اور اسکے گارڈز۔۔۔۔

"بھائی۔۔ ہم اسے نہیں ڈھونڈ پائے۔۔۔پر سیکیورٹی گارڈ کو یہ چٹ اور یہ کپڑے ملے ہیں۔۔۔"

سلیم نے غصے سے لال ہوتی نظروں سے ان کپڑوں کو پکڑا تھا وہ وہی کپڑے تھے جو اس لڑکی نے پہنے ہوئے تھے۔۔۔

اس کاغذ کو اور ان کپڑوں کو غصے سے مٹھی میں بند کئیے اس نے ایک بار پھر اپنے گارڈز کو دیکھا تھا۔۔۔

"فائنڈ ہر۔۔۔ ہر جگہ ڈھونڈو اسے۔۔۔۔

وہ مجھے میرے سامنے چاہیے۔۔۔۔سمجھ آگئی تم لوگوں کو۔۔۔"

اور وہ اپنے روم میں چلا گیا تھا آخری بار اپنے فیملی ممبرز کو دیکھ کر۔۔۔

۔

۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔

۔

"میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں۔۔۔ آئی سوئیر۔۔۔

تم جو کوئی بھی ہو۔۔۔ جہاں بھی ہو تمہیں ڈھونڈ نکالوں گا۔۔۔

اور پھر تمہیں مجھ سے کوئی نہیں بچا پائے گا۔۔۔"

وہ روم میں داخل ہوگیا تھا اپنا غصہ بڑے سے شیشے پر اتارنے کے بعد اس نے وہ چٹ اوپن کی تھی۔۔۔۔

۔

۔

چٹ۔۔۔۔""

۔

"ہائے مسٹر 'وٹ داہیل۔۔۔ پلیز اپنی فیملی کو تو آج کے دن بخش دینا۔۔۔

کم آن یار۔۔۔ اتنا تو کرسکتے ہو نہ۔۔۔؟؟

تمہیں اتنی بار کس کیا۔۔۔انکے بدلے۔۔۔؟؟؟"

"آئی جسٹ وانٹ تو بریک یور ویڈنگ۔۔۔اور دیکھو میں کامیاب بھی ہوگئی میرا گول اچئیو کرنے میں۔۔۔

کیا کروں ہارنا سیکھا نہیں ہے۔۔۔ اور تمہاری شادی توڑنے کا وعدہ پہلے ہی کرچکی تھی۔۔۔

سو مسٹر سلیم ملک۔۔۔؟؟ کیا کر لو گے تم۔۔۔؟؟

تم تو مجھے جانتے بھی نہیں ہو۔۔۔ نہ ہی میرا نام۔۔۔(ہاہاہاہا)

"مسٹر ملک۔۔۔۔ آج میں نے آپ کو شکست دہ دی ہے نہ۔۔۔؟ آپ کی سانڈ جیسی بڑی سی ایگو۔۔

تمہارے ہاتھی جیسے غرور کو

اور تمہاری شیرنی جیسی اکڑ کو۔۔۔

تمہاری پاور تمہارا غصہ زیرو ہے میرے سامنے۔۔۔۔

کچھ بھی نہیں کر سکے تم میرا،،، میں آئی اور اب جا رہی ہوں۔۔۔

بیکوز۔۔۔۔ میں پیرس چھوڑ کر جا رہی ہوں ہمیشہ کے لیے۔۔۔۔

اور میں جانتی ہوں۔۔۔۔تم پہلی نظر میں مر مٹے ہو مجھ پر۔۔۔

تمہاری آنکھوں میں نظر آرہا تھا جس طرح سے کھو گئے تھے۔۔۔

اینڈ بی لئیو می۔۔۔۔

یو لوکنگ سموکنگ ہوٹ ان دس شیروانی۔۔۔۔

آئی رئیلی وانٹ تو ایڈمائیر یور آئیز۔۔۔۔ ۔۔۔ (ہاہاہا)

اوے ہولڈ آن ملک۔۔۔۔ لک اگین۔۔۔ یو لوسٹ ان مائی ورڈز۔۔۔؟؟

اور اپنا غصہ بھول گئے۔۔۔؟؟

ویل۔۔۔ مائی مائی ہوٹ چارمر۔۔۔کنٹرول کرو۔۔۔۔

کیونکہ اب یہی کرو گے۔۔۔ مجھے پانے سے تو رہے تم۔۔۔۔۔

بیکوز یو نیور گِٹ مئ۔۔۔۔ہولڈ آ گرپ جان۔۔۔

غصہ ٹھنڈا کرو۔۔۔ کولڈ شاور لو۔۔۔ بیسٹ آپشن ہے۔۔۔۔

بائے فارایور سلیم بابو۔۔۔۔۔۔۔

اوپسسس سوری ڈونٹ مائنڈ ہاں۔۔۔۔""

۔

ڈی ایس

۔

سلیم صاحب بڑے سے کاؤچ پر کسی راجا کی طرح سے غصے سے بیٹھ گئے تھے۔۔۔

وہ چٹ انکے ہاتھ میں مسل دی تھی انہوں نے۔۔۔

وہ اس چٹ کو آگ لگا دینا چاہتا تھا اور ان کپڑوں کو بھی۔۔۔

پر پہلی بار سلیم شاہان ملک کنفیوز تھا۔۔۔

اپنے وجود کے اس طرح ری ایکشن پر اس لڑکی کے چھونے کے بعد سے

وہ کنفیوز تھا اس انجان لڑکی کو لیکر۔۔۔

کچھ دیر سوچنے کے بعد سلیم کے چہرے پر ایک الگ ہی مسکان تھی۔۔۔

ایک شارٹ پلاننگ کے بعد اسکی جیت کی مسکان۔۔۔

"ڈی ایس۔۔۔؟؟ تم نے اپنا چیلنج پورا کیا۔۔۔اب میں تمہیں حاصل کرکے اپنا چیلنج پورا کروں گا۔۔۔

تم دنیا کے جس کونے میں چلی جاو۔۔۔

میں تمہیں ڈھونڈ نکالوں گا۔۔۔"

"یہ کیا ہے مسکان باجی۔۔؟؟ ہیلپ مئ پلیز باہر نکالو مجھے یہاں سے۔۔"

وہ بچوں کی طرح سے چلائی ۔۔۔

"نوٹ آ ورڈ۔۔۔ تمہاری وجہ سے ایک تھپڑ مل چُکا ہے مجھے۔۔"

دیبا کی آنکھیں شاک سے بڑی ہوئی تھیں۔۔

"ہاؤ ڈیرھ شی۔۔؟؟

ان کو تو میں۔۔۔"

"تم کہیں نہیں جا رہی۔۔ چُپ چاپ تیار ہوجاؤ بس۔۔"

دیبا کے دوپٹے کو پن  لگا کر سیٹ کرتے ہوئے کہا تھا مسکان نے۔۔

۔

"فار گاڈ سیک باجی۔۔۔ رحم کرو مجھ پہ۔۔ اتنا ہیوی ڈریس اوپر سے یہ سب۔۔ کیا کہتے ہیں۔۔؟

ہاں خاندانی زیور۔۔یہ ہے کیا۔۔؟"

گلے میں پہنے بڑے سے سونے کے ہار کو اس نے اتارنے کی کوشش کی جب مسکان نے اسکے ہاتھ پر تھپڑ مار کر روکا اسے۔۔۔

"ریلیکس کچھ گھنٹے کی بات ہے پھر۔۔۔"

"پھر نہ یہ ڈریس رہے گا او نہ ہی یہ بھاری بھرخم زیورات۔۔۔

کیوں گرلز۔۔؟؟"

دیبا کی کزن عروسہ نے آنکھ ماری تھی دیبا کو۔۔ جس پر باقی سب گرلز کی ہنسنے کی آواز سے کمرہ گونج اٹھا تھا

"ہاہاہاہا یا رائٹ۔۔۔ دیبا بس کچھ دیر کی بات ہے۔۔"

"دیبا جی پھر کچھ بھی نہیں رہے گا "

"ہاہاہاہا گرلز۔۔۔۔"

دیبا خاموش تھی سب کزنز کی ٹیزنگ پر اور پھر جب وہ شروع ہوئی تو سب کی بولتی بند ہوگئی تھی۔۔

"رئیلی۔۔۔؟؟ پھر تو جلدی نیچے جانا چاہیے۔۔۔ایک بار شادی ختم ہو اور یہ سب بھی اتر جائے۔۔"

لپ سٹک لگا کر لسٹ ٹچ اپ دیا تھا اس نے خود کو شیشے میں دیکھ کر۔۔،

پر اسکی باتوں نے پیچھے کھڑی سب گرلز کے منہ کھلے کے کھلے چھوڑ دئیے تھے۔۔۔۔

"ارے کیا ہوا تم  سب کو۔۔۔؟؟ یو نو۔۔۔گرلز میں اپنی فینٹیسی بتاتی بتاتی ہوں اباؤٹ مائی ویڈنگ نائٹ۔۔۔۔

پورے کمرے میں صرف کینڈلز۔۔۔ ہر طرف اندھیرا۔۔۔ صرف تیز دھڑکنوں کی سرگوشیاں۔۔۔

میں اور وہ۔۔۔"

"نووووو۔۔۔نہیں سننی۔۔۔۔۔"

عروسہ نے اونچی آواز میں کہہ کر روکا اسے۔۔

"ارے عروسہ سنو تو سہی میری فینٹسی۔۔۔" دیبا نے اپنی کزن کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔

"شئ اس کریزی۔۔۔ مسکان پلیز اسے نیچے لے چلیں۔۔ ورنہ اسکی وائلڈ فینٹسی میں امیجین بھی نہیں کر سکتی۔۔۔

چلو گرلز۔۔۔"

"ہاہاہاہا۔۔ مجھے ٹیز کرنے آئی تھی۔۔۔ میں بھی "ڈی-ایس " ہوں۔۔۔"

سب کزنز چلی گئیں تھیں۔۔ پر مسکان وہیں بیڈ پر چپ بیٹھی رہی تھی۔۔

"مسکان باجی۔۔؟؟ کہاں کھو گئی۔۔؟؟ کچھ سوچنے تو نہیں لگ گئی نہ۔۔؟؟  میری ویڈنگ نائٹ کے بارے میں تو۔۔۔"

اس بار مسکان نے کانوں پر ہاتھ رکھے تھے

"شٹ اپ۔۔۔ سیریسلی سم ٹائمز نہ ۔۔تم نہ دیبا۔۔۔"

"میں نہ کیا باجی۔۔؟؟ کیا آپ نے اپنی ویڈنگ نائٹ کے لیے کچھ تیاری شیاری نہیں کی کوئی خواب کوئی خیال۔۔۔؟؟"

دیبا اپنی بہن کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گئی تھی۔۔۔

"شٹ اپ میں کہہ رہی ہوں دیبا۔۔۔۔"

"او کم آن اب چھپائیں نہیں باجی۔۔۔ ہر لڑکی کا خواب ہوتا ہے۔۔"

"دیبا چپ ہوجاؤ۔۔۔"

"کبھی کبھی نہ۔۔۔ وائلڈ سے خواب تو آتے ہوں گے نہ۔۔۔ کچھ ۔۔۔"

دیبا نے سرگوشی کی تھی مسکان کا سرخ چہرہ دیکھ کر۔۔

"اور میں جانتی ہوں آپ کا فرسٹ کرش۔۔۔؟؟ ساحر۔۔ کلب گائے۔۔؟؟"

دیبا کی بولڈ ٹاکنگ سے جو چہرہ بلش کی وجہ سے لال ہو رہا تھا مسکان کا اب غصے سے لال ہونا شروع ہوگیا تھا۔۔

"وٹ۔۔؟ وہ پلے بوائے۔۔؟؟ میرا کرش۔۔؟ سیریسلی پاگل ہوگئی ہو تم۔۔۔"

"اور نہیں تو کیا۔۔۔ باجی مجھ سے تو نہ چھپائے آپ۔۔۔"

دروازے پر ناک ہوا اور ایک جھٹکے سے کھل گیا تھا۔۔۔

"تم دونوں پھر سے شروع ہوگئی۔۔؟؟

اینڈ یو مس ادیبا۔۔۔آج تمہاری شادی ہے۔۔ مجھے آج کے دن کوئی غلطی کوئی ڈرامہ نہیں چاہیے۔۔"

وہی انگلی انہوں نے بڑی بیٹی کی طرف کی تھی وارننگ دیتے ہوئے۔۔۔

"مس مسکان۔۔۔ لاسٹ ٹائم کی طرح اس بار پھر سے بہن کو کہیں بھگا مت دینا ورنہ انجام یاد رکھنا تم اپنا۔۔۔"

"بٹ ماں مسکان باجی۔۔۔"

"ڈونٹ کال مئ ماں۔۔۔ کتنی بار کہوں ماں لفظ مت کہا کرو مجھے۔۔۔"

دیبا کو ڈانٹ کر چپ کروا دیا تھا انہوں نے۔۔۔

"سوری موم۔۔۔" دیبا نے اداسی بھرے لہجے میں جواب دیا تھا۔۔۔

پر ان دونوں کے چہروں کو آخری بار غصے سے دیکھ کر وہ وہاں سے باہر چلی گئیں تھیں۔۔

۔

"دیبا تم موم کی بات۔۔۔"

"ڈونٹ ۔۔ انکی سائیڈ لینا بند کریں باجی۔۔۔ شئی از سچ آ۔۔۔"

"ڈونٹ یو ڈیرھ دیبا۔۔۔ ایک لفظ نہیں ماں کے خلاف۔۔۔"

مسکان نے دیبا کا ہاتھ پکڑ کر اسے روم سے باہر لے جانا شروع کیا تھا

"ماں چاہیں ہماری زندگیوں کے ساتھ کھیلتی رہیں۔۔۔"

"کم آن شہوار اتنا برا بھی نہیں ہے ہی لائکس یو۔۔"

مسکان دیبا کو آہستہ آہستہ سیڑھیوں سے نیچے لا رہیں تھی۔۔

"لائک مائی فٹ۔۔۔ ومننائزر بلیڈی۔۔۔ مجھے نفرت ہے اس سے مسکان باجی۔۔"

"تمہیں تو سب سے نفرت ہے کوئی ایسا بھی ہے جسے تمہیں محبت ہو۔۔؟؟"

مسکان کی بات پر ردیبا کے ذہن میں ایک ہی چہرہ آیا تھا۔۔۔ جس کی شادی کچھ ہی ماہ پہلے وہ برباد کر آئی تھی۔۔۔

"ماں پاپا نے کچھ سوچ کر ہی یہ فیصلہ لیا ہے۔۔۔ شہوار کے ساتھ تم خوش رہو گی۔۔

ناؤ سمائل۔۔۔ہم سٹیج پر پہنچنے ہی والے ہیں۔۔۔"

"جی بالکل۔۔۔ اپنی بربادی پر مسکرانے والی میں پہلی دلہن ہوں گی۔۔۔"

شہوار نے جیسے ہی سٹیج سے اتر کر ہاتھ بڑھایا دیبا نے مسکراتے ہوئے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا تھا۔۔۔۔

"ہائے۔۔۔ ہنی۔۔۔ یو نو۔۔۔ کتنی سیکسی لگ رہی ہو اس ڈریس میں تم۔۔۔"

وہ دونوں بیٹھ گئے تھے جب شہوار نے سرگوشی کی تھی۔۔

"اور تم۔۔اور زیادہ زہر لگ رہے ہو اس شیروانی میں۔۔"

دیبا یہ کہتے کہتے رکی تھی۔۔۔ شیروانی لفظ پر بھی اسے وہی یاد آیا تھا۔۔

جسے وہ بھولنے کی کوشش کررہی تھی۔۔۔

"کچھ کہا دیبا۔۔؟؟"

"اہم۔۔۔ کچھ نہیں۔۔۔"

نکاح سے پہلے کی رسومات شروع ہوگئے تھی جو شہوار کی فیملی کی طرف سے ہی تھیں جو بہت پرانے خیالات کے لوگ تھے۔۔۔

۔

"ناہیم تمہیں نہیں لگتا سب بہت جلدی ہو رہا ہے۔۔؟؟"

ہارون صاحب نے اپنی لاڈلی بیٹی دیبا کو اداس دیکھ کر کہتے ہیں۔۔

"تو کیا کروں۔۔؟ انتظار کروں کب وہ واپس پیرس جائے بنا بتائے۔۔؟؟

میں نہیں چاہتی ان لوگوں کا سایہ بھی ہمارے بیٹیوں پر پڑے۔۔۔"

اپنے ہسبنڈ کو دو ٹوک جواب دے کر وہ دواسرے مہمانوں کی طرف چلی گئیں تھیں۔۔۔۔

۔

مولوی صاحب کے آنے پر سب سٹیج کی جانب کھڑے ہو چکے تھے۔۔۔۔ ہر طرف شور شرابہ تھا۔۔۔

جس پر دیبا  اری ٹیٹ ہوکر اپنی آنکھیں بند کرچکی تھی۔۔۔۔

"کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے۔۔۔؟؟" اور مظبوطی سے انکھیں بند کرلی تھی اس نے۔۔۔

پر وہ گہما گہمی ایک دم سے چپ ہوگئی تھی۔۔۔ شہوار کی 'قبول ہے کے دو بول اسے سنائی نہیں دئیے تو اس نے آنکھیں کھولی تھی۔۔

اور جب کھولتی ہے آنکھیں تو اپنی زندگی کا سب سے بڑا دھماکا سب سے بڑا شاکڈ اور سرپرائز اپنے سامنے کھڑا پاتی ہے۔۔۔۔

"دا گریٹ سلیم ملک۔۔۔۔ جس کی گرفت شہوار کے گریبان پر مظبوط تھی۔۔۔"

"ہو دا ہیل۔۔۔۔ سلیم ملک۔۔۔؟؟"

شہوار دیبا سے بھی زیادہ شاکڈ تھا اس فیمس بزنس مین کو اپنے سامنے دیکھ کر۔۔

"تم میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتی دیبا۔۔۔ کیا ہمارا پیار اتنا کمزور تھا۔۔؟؟"

سلیم نے تو دیبا کو شہوار کے پہلو سے اٹھا کر اپنی طرف کھینچا تھا۔۔۔۔۔

"یو۔۔۔۔ کون ہو تم۔۔؟؟"

سلیم کو تو وہ پہچان گئی تھی۔۔۔ پر اپنی موم کی آنکھوں میں غصہ دیکھ کر اس نے انجان بن کر سلیم سے پوچھا تھا۔۔۔۔

"میں دیبا۔۔۔ میں سلیم۔۔۔۔ تمہارا سلو۔۔۔ جان ۔۔"

دیبا کا کھلا منہ دیکھ کر سلیم کی آنکھوں میں ایک ہنسی آئی تھی۔۔۔۔

"وٹ۔۔۔؟؟"

وہ پیچھے ہونے لگی تھی جب سلیم نے زبردستی اسے اپنے گلے سے لگا لیا تھا۔۔

"لئیو مئ یو ایڈیٹ میرے موم ڈیڈ دیکھ رہے ہیں۔۔"

دیبا نے خود کو چھڑانے کی کوشش کی تھی۔۔

گیسٹ تو شاکڈ تھے پر دیبا کی کزن کے کمنٹ نے دیبا کو ہی شاکڈ کردیا تھا۔۔۔

"او ایم جی۔۔۔۔ ہی از سووو ہوٹ۔۔۔۔"

عروسہ کی ہلکی آواز بھی پورے خاموش ہال میں گونج اٹھی تھی۔۔۔۔

"وہ۔۔۔ ایمم۔۔۔ وٹ ۔۔؟؟ ہوٹ ہے تو۔۔۔"

عروسہ پر سب کی نظریں تھیں۔۔۔اور دیبا وہ تو جیسے آگ برسا رہی تھی آنکھوں سے اپنی کزن پر۔۔۔اور اس سب صورت حال کو سلیم بابو اس قدر اینجوائے کررہے تھے تھے دیبا پر انکی گرفت کمزور ہوچکی تھی۔۔۔

"اوپسس۔۔۔ ایم سو سوری دیبا۔۔۔ آئی نو ہی از یورز۔۔۔۔ وہ تو میرے منہ سے نکل گیا۔۔۔

تم بھی تو اس جیسی ناچیز کو ایک دم سے سامنے لائی ہو۔۔۔"

عروسہ اور زیادہ بول گئی تھی ۔۔

"یا اللہ۔۔۔۔۔"

کچھ ینگ گرلز کے ہنسنے پر مسکان نے اپنا سر پکڑ لیا تھا۔۔۔۔ ایک ڈرامائی ماحول بن گیا تھا وہاں۔۔

۔

"کون ہو تم اور یہ کیا تماشہ ہے۔۔؟؟ دور ہٹو میری بیٹی سے۔۔۔؟؟"

سلیم کو جانتے ہوئے پہنچاتے ہوئے بھی ناہیم بیگم سب لوگوں کے سامنے انجان بن گئیں تھیں۔۔

"اووہ آپ نہیں جانتی مجھے۔۔۔؟ زرا اپنے 'نہ ہونے والے داماد سے پوچھ لیں کون ہوں میں۔۔؟ شہوار صاحب۔۔؟؟"

سلیم کا ہاتھ اب بھی دیبا کی ویسٹ پر تھا جو اسکے شوز پر ہیلز کو رکھنے کے بعد بھی خود کو چھڑا نہیں پا رہی تھی۔۔۔

"سلیم ملک۔۔۔۔ بزنس کی دنیا کے جانے مانے نام۔۔۔ 'سی ای او ملک انڈسٹریز کے۔۔۔

تھرڈ ٹاپ انڈسٹریز آف پیرس۔۔۔ اینڈ دا موسٹ االیجبل بیچلر۔۔"

شہوار سلیم کو فیک سمائل دیتے ہوئے سب کو اسکا تعارف کروا رہا تھا۔۔۔

جو سلیم کو جانتے تھے وہ اسے وش کررہے تھے اور جو ابھی ابھی جان گئے تھے۔۔۔

وہ جیلس ہورہے تھے دیبا کی قسمت سے جو سلیم کے اتنے پاس کھڑی تھی۔۔۔

"اننف از اننف۔۔۔۔"

ناہیم بیگم نے اپنے ہی داماد کو غصے سے شٹ اپ کال دی تھی۔۔۔۔

اور دیبا کو کھینچتے ہوئے سلیم سے الگ کیا تھا۔۔۔

"ساسو ماں۔۔۔ آپ ایسا نہیں کرسکتی۔۔"

"ساسو ماں۔۔۔؟؟

دیبا جو سب کو شاکڈ کرتی تھی آج سلیم کی اس ایکٹنگ نے اسے شاکڈ کردیا تھا۔۔۔

اور ساسو ماں لفظ سن کر تو اسے نے اپنا ہی چہرہ چھپا لیا تھا۔۔

"مسٹر ملک تم تو گئے۔۔۔ ماں کو ماں کیوں کہا ایڈیٹ۔۔۔اب دیکھو ہٹلر کا غصہ۔۔۔"

اور وہ اپنی ماں سے بھی کچھ قدم پیچھے ہوگئی تھی چہرے سے بار بار ہاتھ ہٹا کر وہ سامنے ہوتے تماشے کو دیکھ رہی تھی۔۔۔

"یہ سب کیا تماشہ ہے۔۔؟؟"

ہارون صاحب غرائے تھے سلیم پر۔۔

انکل۔۔۔۔ اور سو سوری۔۔۔۔ سسر جی۔۔۔ آپ اپنی بیٹی سے پوچھئے۔۔۔۔ یہ سب کیا ہورہا ہے۔۔۔۔چوٹ لگ گئی میرے دل پر۔۔۔دیبا بتاؤ انہیں۔۔۔"

سلیم نے اپنے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے دیبا کی طرف اشارہ کیا تھا۔۔۔۔ جو خود انجان تھی۔۔۔

"دیبا۔۔۔ یہ سب کیا بکواس ہے۔۔؟؟"

دیبا کی ماں نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر جھنجھوڑا تھا۔۔۔

"وٹ۔۔؟؟ مجھے کیا پتہ۔۔۔"

کہتے کہتے کھانسی شروع ہوگئی تھی دیبا کو۔۔

"پانی لاؤ کوئی۔۔۔ میری جان کو کھانسی آرہی ہے۔۔۔"

سلیم کی آواز تو کچھ زیادہ ہی ڈرامائی ہوگئی تھی۔۔۔

"تمہیں تو میں دیکھ لوں گی۔۔۔" دیبا چئیر پر بیٹھ گئی تھی جیسے ہی سلیم نے اسے پانی کا گلاس پکڑایا تھا اس نے غصے سے دیکھا تھا سلیم کو۔۔۔۔

"بعد میں دیکھ لینا۔۔۔ اس حالت میں تمہیں سٹریس نہیں لینا چاہیے میری جان۔۔۔"

دیبا کی بیک پر ہاتھ رکھ کر سلیم نے بہت لاؤڈلی بولا تھا سب کو سنانے کے لیے۔۔

"کس حالت۔۔؟؟"

"کونسی حالت۔۔"

"کس حالت۔۔۔؟"

پہلے دیبا نے پھر اس کی موم اور ڈیڈ نے ایک ساتھ ایک ہی سوال سلیم سے پوچھا تھا۔۔۔۔

"تم نے بتایا نہیں جان ہم شادی کر چکے تھے۔۔۔ یو آر پریگننٹ۔۔۔"

دیبا کے ہاتھ میں پکڑا ہوا گلاس نیچے گر گیا تھا۔۔۔۔

"وٹ ربیش۔۔۔"

وہ سلیم کا لر پکڑے کھڑی تھی اور سب کو کچھ اور ہی لگ رہا تھا۔۔

"جان سب کو پتہ تو چلنا ہی تھا نہ۔۔۔؟؟

مس دیبا۔۔۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔۔۔"

سلیم کی آواز صرف اسے ہی سنائی دے رہی تھی۔۔۔ باقی سب تو ششدر کھڑے ایک دوسرے کا منہ تک رہے تھے۔۔۔

"کیا کہا تھا۔۔؟؟ تم مجھے پکڑ نہیں سکتے۔۔۔ میں نے تمہارے غرور کو تمہاری ایگو کو ہرا دیا۔۔۔۔

میں جا رہی ہوں۔۔ تمہاری شادی توڑنا چاہتی تھی وغیرہ وغیرہ۔۔۔؟؟ یاد آیا۔۔۔"

سلیم کے ہاتھ اسکی ویسٹ پر تھے اور دیبا حیرانگی سے اسکی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔۔۔

"اور اسی وقت میں نے خود سے وعدہ لیا تھا۔۔۔ بدلہ تو میں لے کر رہوں گا۔۔۔"

اور ایک جھٹکے سے دیبا کو پیچھے دھکیل دیا تھا اس نے۔۔۔

"جان۔۔۔ پلیز۔۔۔ انہیں کہ دو تم صرف میری ہو۔۔۔ تم کوئی شادی نہیں کرنے والی۔۔

آئی پرومس جان۔۔ میں اگین ابورشن کی بات نہیں کروں گا۔۔۔"

سلیم کہتے کہتے بہت سے قدم پیچھے ہوگیا تھا۔۔۔ دیبا کی بڑی آنکھیں اور کھلے منہ کو دیکھ کر اسکی خود کی ہنسی کنٹرول نہیں ہو پارہی تھی۔۔۔

اور دیبا۔۔۔ وہ تو سامنے شخص کے ڈرامائی انداز سے ہی صدمے میں چلی گئی تھی جیسے۔۔

"دیبا۔۔۔ چپ کیوں ہو جواب دو۔۔۔یہ سچ ہے۔۔۔"

دیبا کی موم کا ہاتھ اٹھنے لگا تھا اپنی بیٹی پر جب ہارون صاحب درمیان میں آگئے تھے۔۔

"یہاں نہیں ماہیم۔۔۔ سب دیکھ رہے ہیں۔۔۔"

"جب بیٹی کی شادی ہوچکی تھی تو ہمیں کیوں ذلیل کیا ہمارے بیٹے کی عزت کا تماشہ بنا دیا۔۔۔"

"بھائی سب یہ سب سچ نہیں ہے۔۔۔ یہ فراڈ ہے۔۔۔"

"وہ تو دونوں کو دیکھ کر نظر آرہا ہے۔۔۔ وہ فراڈ ہے یا آپ لوگ۔۔

ایک ایک کرکے سب باتیں سنا کر وہاں سے جانا شروع ہوگئے تھے۔۔

"میرا تو کام ہوگیا ۔۔۔ بائے مس 'ڈی-ایس"

اپنا کوٹ جھاڑتے ہوئے سلیم غرور سے وہاں سے جانے لگا تھا پر جاتے جاتے وہ پیچھے مڑ کر دیبا کو آخری بار دیکھنا چاہتا تھا۔۔۔

پر وہاں پورے ہال میں دیبا موجود نہیں تھی

"ہاہاہاہا روتی رہو کسی کونے میں بیٹھ کر۔۔ سلیم ملک کے غضب سے کوئی نہیں نہیں بچ پایا آج تک تو تم کیا چیز ہو دیبا ہارون شیخ۔۔۔"

وہ اپنی جیت پر ہنستے ہوئے اندر ہورہے شور سے بچتے بچاتے باہر چلا جاتا ہے۔۔۔۔اور جب جاتے جاتے ایک کورنر پر ایک بنچ پہ دیبا کو بیٹھے دیکھتا ہے تو وہ اپنی گاڑی کی طرف جانے کے بجائے دیبا کی طرف جاتا ہے۔۔۔ تاکہ اسکے زخموں پر مرچیں ڈال سکے۔۔۔

۔

"سووو۔۔۔ مس دیبا۔۔۔؟؟ کیا ہوا۔۔۔ روو رہی ہو۔۔۔؟؟

بیچاری۔۔۔ ایک پل میں سب چلا گیا۔۔۔؟؟"

دیبا کا چہرہ اپنی طرف کرکے سلیم نے ہنستے ہوئے پوچھا تھا۔۔

"پر غلطی تمہاری ہے مس دیبا۔۔۔ تم نے میری شادی توڑ دی تھی آج میں نے تمہاری تڑوا دی۔۔۔

حساب برابر۔۔اور اب تو پوری زندگی پڑی ہے۔۔۔ جتنا جی چاہے رونا۔۔۔۔

ہمارا حساب یہاں برابر ہوا۔۔۔"

وہ یہ کہہ کر اس بینچ سے اٹھنے لگا تھا جب دیبا نے اس کا ہاتھ پکڑا تھا۔۔

"ابھی کہاں حساب برابر ہوا ہے۔۔۔؟؟"

یہ کہتے ہی دیبا نے ایک زور دار تھپڑ مارا تھا سلیم کے منہ پر۔۔

"یو ایڈیٹ۔۔۔ پیار محبت تک تو ٹھیک تھا پر یہ پریگننسی۔۔۔؟؟

لائک سیریسلی۔۔۔؟؟"

سلیم نے اپنی گال پر ہاتھ رکھ کر غصے سے دیبا کو دیکھا تھا جیسے ابھی زندہ کھا جائے گا۔۔۔پر دیبا کی کہی بات نے اسکے غصے کو ایسے ختم کردیا تھا۔۔۔۔

"ڈفر کہیں کے۔۔۔ ایسے کیا گھور رہے ہو۔۔؟؟ آئی نو کے ہوٹ لگ رہی ہوں اس ڈریس میں۔۔

بٹ۔۔ کنٹرول کرنا سیکھو اور گھورنا بند کرو۔۔۔"

دیبا کے ٹھڈے مزاج سے وہ اب حیران ہورہا تھا۔۔۔

"آر یو کریزی وومن۔۔؟؟ تمہاری شادی تڑوا دی ہے میں نے۔۔اور تم۔۔۔

جسٹ پریگننسی والی بات پر غصہ ہو۔۔؟؟ اس سے پہلے اور بعد میں بھی اتنا کچھ اندر کہا میں نے۔۔۔"

۔

"اور نہیں تو کیا۔۔۔ اب یہ بےبی بمپ کہاں سے لاؤں۔۔؟؟ تمہیں میں کسی بھی طرح سے لگتی ہوں پریگننٹ۔۔؟؟

اور شادی۔۔۔؟؟ ہاہاہاہاہ وہ ۔۔۔ تم نے تو مجھے میرا فریڈم لوٹا دیا۔۔۔ میری آزادی یارر۔۔۔"

۔

"Bingoooo......"

۔

سلیم اور شاکڈ ہوگیا تھا۔۔

"ویسے سلیم بابو۔۔۔ کمال کے ایکٹر ہو یارر۔۔۔ کیا ایکٹنگ تھی۔۔

میری موم کو تو میرے ڈیڈ نہیں چپ کروا پائے تھے۔۔۔ پر تم۔۔۔۔

اووو تسی گریٹ ہو سلووو پا جی۔۔۔۔"

وہ تالیاں بجاتے ہوئے سلیم کے گرد گھومنے لگی تھی۔۔۔۔

"اندر چھپا ہوا یہ ایکٹر کیسے باہر آیا۔۔۔؟؟ بولو سلیم بولو۔۔۔ نہیں تو تمہاری انارکلی  پاگل ہوجائے گی۔۔۔۔۔"

سلیم کے دونوں گال کھینچتے ہوئے پوچھا تھا اس نے۔۔

"یو۔۔۔۔۔"

سلیم کو اس کڑکی کے اس موڈ نے اور غصہ دلا دیا تھا۔۔وہ تو بدلہ لینا آیا تھا اور یہ لڑکی خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی۔۔

"ریلیکس۔۔۔۔ غصہ کیوں۔۔۔؟؟ تمہارے غصے سے مجھے ڈر نہیں لگ رہا۔۔۔۔"

اپنے کندھے سے سلیم کے دونوں ہاتھ ہٹا دئیے تھے دیبا نے۔۔۔

"تمہارا غصہ تو تمہیں اور ہوٹ بنا رہا ہے میری نظر میں۔۔۔مسٹر ملک۔۔۔"

دیبا کے ہاتھ سلیم کے چہرے پر تھے۔۔۔جب سلیم اس کی بات سن کر ایک قدم پیچھے ہوا تھا۔۔۔

وہ لڑکی تو اسے شاک پر شاک دے رہی تھی۔۔

"یو نو وٹ سلیم۔۔؟؟ غصے میں تم اور بھی ہوٹ لگ رہے ہو۔۔

تمہاری آنکھیں۔۔۔ ان کی وجہ سے کتنی راتیں سو نہیں پائی ہوں میں اس رات کے بعد سے۔۔۔"

اسکی انگلیوں نے سلیم کی پلکوں کو جیسے ہی چھوا تھا سلیم اور دو قدم پیچھے ہوا تھا۔۔

"دیبا۔۔۔۔۔"

"شش۔۔۔۔۔ بہت بولتے ہو تم۔۔۔"

سلیم کے ہونٹ پر اپنی انگلی رکھے چپ کروا دیا تھا اسے دیبا نے۔۔

دیبا کی باتیں۔۔۔ اسکا چھونا سلیم ملک کو ایک الگ دنیا میں لے گیا تھا ایسا پہلی بار ہو رہا تھا۔۔۔ کوئی لڑکی اسکے اتنا قریب تھی وہ بھی اتنی بولڈ۔۔۔۔۔

"ایسے نہ دیکھو۔۔۔ پیار ہوجائے گا تمہیں مجھ سے۔۔۔"

دیبا نے سرگوشی کی تھی۔۔۔

وہ پیچھے ہوتے کب اس وال کے ساتھ لگ گیا تھا اسے خبر نہ تھا اور دیبا بلکل اسکے سامنے۔۔۔

"اگر مجھے پیار پہ یقین ہوتا تو۔۔۔ تم میرا پہلا پیار ہوتے سلیم۔۔۔۔"

دیبا کی آنکھوں میں ایک جنون دیکھا تھا سلیم نے۔۔۔ اور اسکی باتوں میں ایک سچائی۔۔۔

جس نے اسکی تیز دھڑکن کو روک دیا تھا کچھ لمحوں کے لیے۔۔

۔

"کیا کہا۔۔۔؟؟ پھر سے کہو۔۔۔۔"

سلیم نے اسکی ویسٹ پر ہاتھ رکھے اپنی طرف کھینچا تھا اوپر لگے  لال رنگ کی مدھم روشنی نے انکے چہروں کو اور سرخ کردیا تھا۔۔۔

"سلیم۔۔۔۔تم میرا پہلا پیار ہوتے۔۔۔۔"

"پھر سے کہو۔۔۔۔۔۔"

انکے چہروں میں زرا سا فاصلہ تھا۔۔۔۔۔سلیم نے جیسے ہی اپنا چہرہ جھکا کر دیبا کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔۔۔ دیبا کے موبائل کی لاؤڈ ٹون نے دیبا کو ایک دم سے اسے ہوش دلا دیا تھا۔۔۔۔

"شٹ شٹ۔۔۔"

دیبا نے سلیم کو مکمل اگنور کرکے فون اٹھایا تھا۔۔۔

"ہائے۔۔۔ آئی ایم کمنگ بےبی۔۔۔۔ شادی کا ڈرامہ ہوا ختم۔۔۔۔"

وہ فون بند کرکے اپنی گاڑی کی طرف بڑھی تھی اور سلیم بابو ابھی بھی آنکھیں بند کئیے اپنے لا لا لینڈ میں تھے۔۔۔۔

"سلو۔۔۔ اپنے فینٹسی سے باہر آجاؤ۔۔۔۔"

دیبا نے گاڑی سٹارٹ کرکے ہارن دیا تھا۔۔۔۔

"دیبا۔۔۔"

"سوری مائی فیک بےبی فادر۔۔۔۔ بٹ مجھے ابھی جانا ہوگا۔۔۔

اور ایک بات۔۔۔"

سلیم کنفیوز تھا اپنی فیلنگس کو لیکر۔۔۔۔پر دیبا کے بدلتے لہجے نے اسے اور کنفیوز کردیا تھا۔۔۔

"وٹ۔۔۔؟"

"دیبا ہاروںن شیخ نے کبھی ہارنا نہیں سیکھا۔۔۔ اس دن تمہاری شادی توڑ کر بھی میری جیت ہوئی تھی۔۔۔اور آج میری شادی ٹوٹنے پر بھی میری جیت ہوئی ہے۔۔۔۔

۔

ہاہاہاہا یہ شادی مجھے کرنی ہی نہیں تھی۔۔۔ اینڈ ناؤ۔۔۔؟؟ کم سے کم مجھ پر تو الزام نہیں آئے گا۔۔۔۔

بائے جان۔۔۔۔ اینڈ اگین۔۔۔ غصہ ٹھنڈا کرو۔۔۔ جاؤ کولڈ شاور لو۔۔۔۔ بائے بائے۔۔۔ہنی۔۔۔"

فلائینگ کس دیتے ہوئے گاڑی کو گھما دیا تھا اس نے۔۔۔۔

"ایڈیٹ کہیں کا۔۔۔"

ہلکی آواز میں کہتے ہوئے سلیم پر ہنستے ہوئے وہ وہاں سے چلی گئی تھی۔۔۔

اور سلیم۔۔۔۔۔

وہ پھر سے اس رات کی طرح کسی زخمی شیر جیسے وہاں غصے سے کھڑا رہ گیا تھا۔۔۔۔۔

۔۔۔۔

"دیبا۔۔۔ ہارون شیخ۔۔۔تمہیں تو میں دیکھ لوں گا۔۔۔"

۔

۔

دانت پیستے ہوئے سلیم نے اس بنچ کو کک کیا تھا۔۔۔۔

 

 

Another Novels by Sidra Sheikh are:

 

 

 

 

 Areej Shah Novels

 Zeenia Sharjeel Novels

 Famous Urdu novel List

 Romantic Novels List

 Cousin Rude Hero Based romantic  novels

 

 

 

 

آپ ہمیں آپنی پسند کے بارے میں بتائیں ہم آپ کے لیے اردو ڈائجیسٹ، ناولز، افسانہ، مختصر کہانیاں، ، مضحکہ خیز کتابیں،آپ کی پسند کو دیکھتے ہوے اپنی ویب سائٹ پر شائع کریں  گے

Copyright Disclaimer:

We Shaheen eBooks only share links to PDF Books and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through world’s famous search engines like Google, Bing etc. If any publisher or writer finds his / her book here should ask the uploader to remove the book consequently links here would automatically be deleted.

About the author

Muhammad Qasim

Muhammad Qasim, founder of Shaheen ebooks website, which is an online ebooks library serving Urdu books, novels, and dramas to the global Urdu reading community for the last 3 years (since 2018. Shaheenebooks.com.

Leave a Comment