Komal Khan Writes

Komal Sultan Khan Quotes | Quotes in Urdu | Komal Sultan Khan Best Short Story

Komal Sultan Khan Quotes | Quotes in Urdu | Komal Sultan Khan Short Story

Komal Sultan Khan Quotes

Komal Sultan Khan Quotes are written by Komal Sultan Khan very beautifully, she has expressed almost every evil side of our society about love. In Komal Sultan Khan Quotes, She has shown the difficulties in the path of love. when persons love each other and they are not allowed to be one, then what happens and how they live their rest of life.

Komal Sultan Khan Quotes

Komal Sultan Khan is writing from much time, now she wanted to show her potential to you guys and also she want to be  favourite to all of you. Komal Sultan Khan has very beautiful ability to write Novels, Afsana, Poetry Komal Sultan Khan Quotes, and Beautiful Lines.

Today we shaheenebooks are providing you the very beautiful Komal Sultan Khan Quotes 


Komal Sultan Khan Quotes

 فاصلے معنی نہیں رکھتے
فاصلے معنی نہیں رکھتے
آپ دنیا میں جہاں بھی موجود ہوں
اگر کسی کو سچے دل سے یاد کریں گے تو آپ کے خیال کی لہریں اس شخص تک ضرور پہنچیں گی، دوسرے شخص کے ذہن میں آپ کے نام کی کال ضرور جائے گی
یہ الگ بات ہے کہ وہ اس کال کو اگنور کر دے،
کیونکہ خالص جذبات بڑے طاقتور ہوتے ہیں،
یہ انسان سے بہت سے غیر معمولی کام کروا دیتے ہیں،
 ہاں! جذبات کا خالص پن لازم ہے ان میں کوئی مفاد شامل نہیں ہونا چاہیے……..
کومل سلطان خان ۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
میں اپنے جذباتی پن  سے بہت پریشان ہو چکی ہوں ناجانے کیوں مجھ سے کسی کی بھی غلط بات برداشت نہیں ہوتی اور سامنے والے کو دیکھے بنا ہی میں کچھ بھی بولنے لگتی ہوں جس کی وجہ سے بہت نقصان بھی اٹھا چکی ہوں ۔
جانتی ہوں بعض دفعہ مصلحتاً خاموش ہوجانا چاہیے کیونکہ وہ کہتے ہے ناں کہ
“انسان کبھی بھی اپنی خامشی پر نہیں پچھتاتا پچھتوا اسے ہمیشہ اپنے بولنے پر ہوتا ہے “
مجھ میں دوسروں کی فکر اور اس فکر میں پریشان ہو کر اپنی طبیعت خراب کر لینے کی بڑی بری براٸی پیدا ہوگٸی ہے جس سے میں اب اپنا پیچھا چھڑانا چاہتی ہوں  مگر یہ سب کیسے کرٶں کچھ سمجھ نہیں آرہا ؟
کیونکہ اس براٸی کے سبب میں بہت سے لوگوں کا دل دکھانے لگی ہوں انسان کو اتنا جذباتی بھی نہیں ہونا چاہیے مگر میں کیا کرٶں مجھ سے برداشت ہی نہیں ہوتا اس لیے جو منہ میں آتا ہے بول دیتی ہوں ۔
پتہ نہیں یہ چیز صرف میرے ساتھ ہی ہے یا اس دنیا میں باقی لوگ بھی اس کا شکار ہیں ۔
١۔کسی کی بات کو دل پر لے لینا اور اس کے بارے میں گھنٹوں سوچنا ۔
٢۔خود پر غصہ کرنا ۔
٣۔ہر بار اپنے آپ سے لڑنا۔
٤۔سب کچھ کہہ دینے کہ بعد یہ سوچنا کے مجھے ایسے نہیں کہنا چاہیے تھا تھوڑا برداشت کر لینا چاہیے۔
٥۔اپنا بلڈ پریشر دوسروں کی خاطر بڑھا لینا ۔
ان ساری باتوں نے میرے دماغ کو بڑی بری طرح جکڑ رکھا ہے لگتا ہے ان ساری سوچوں سے میرا دماغ پھٹ جاٸیگا کچھ سمجھ نہیں آرہا۔?
کیا آپ میں سے بھی کوٸی ایسی کیفیت سے کبھی دوچار ہوا ہے ؟ اور اگر ایسا ہوا ہے تو خود کو بدلنے کے لیے کیا کیا آپ نے ؟
#کومل سلطان خان ۔۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
 جس شخص سے محبت ہوتی ہے نا
وہ ملے یا نہ ملے اُس کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا،
پھر چاہے اُس سے بہتر یا بہترین چیز بھی ہماری زندگی میں شامل ہو جائے،
پھر بھی کہیں نہ کہیں کبھی نہ کبھی،
ہمیں اُس کی کھوئی ہوئی محبت کی یاد تڑ پائےگی،
اور دل کہتا ہے کہ 
اگر وہ ہوتا تو کہانی کچھ اور ہوتی ۔۔ *کوئی نہیں ہے جو تیری کمی کو بھر سکے*
*کوئی نہیں جس کو میں چاہ سکوں تیری طرح
#کومل سلطان خان ۔۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
کامیابی
اکثر ایسا ہوتا ہم کسی کام کو کرنے کی کوشش کریں مگر ناکام ہو جاٸیں یاد رکھیے ہم ناکام نہیں ہوتے ہم ہمت ہار جاتے ہم ارادہ بدل لیتے ہم سمجھتے ہم کر ہی نہیں سکتے نہیں ایسا نہیں ہے ہم کر سکتے ہیں بس اس کے لیے ضروری ہے محنت کوشش اور مسلسل کوشش اور ہمت حوصلہ و لگن ۔۔۔ اگر ہمیں کسی کام میں کامیابی نہ بھی ملے ہمت نہیں ہارنی چاہیے کیونکہ ہر ناکامی کامیابی کی جانب رستہ بناتی مگر ہم سمجھتے نہیں اور ہمت ہار جاتے۔ اپنی منزل کا تعین کیجیے اور کوشش جاری رکھیے گر پہلی ہی بار منزل کی جانب رستہ نہ بھی ملے تب بھی یہ ناکامی نہیں پہلی کامیابی کی جانب پہلا قدم ہے منزل تک تبھی پہنچ پاٸیں گے ہم جب سفر جاری رکھیں گے گر رستے کی دشواریوں سے گھبرا کر بیٹھ جاٸیں یا واپسی کی راہ لیں تو منزل نہیں ملتی ہر قدم اس سوچ کے ساتھ اٹھاٸیں کہ یہ قدم مجھے میری منزل کے قریب تر کر رہا یہ نہ سوچیں کہ رستے دشوار ہیں جتنا رستہ دشوار ہو گا منزل اس قدر حسین تر ہو گی بس ہمت و حوصلہ سے کام لیجیے مسلسل کوشش جاری رکھیے کامیابی آپکے قدم چومے گی۔  ان شاء اللہ ۔۔۔۔کامیابی ملتی ہی مسلسل جدوجہد سے ذرا وہ واقعہ یاد کیجیے ایک بادشاہ مسلسل جنگوں میں شکست کے بعد غار میں جا چھپتا ہے اور کیسے ایک کیڑے کو خوراک اپنی بل تک پہنچانے میں کامیاب ہوتا دیکھ کر سبق لیتا کہ گر یہ ذرا سا کیڑا بار بار گرتا ہے مگر پھر بھی ہمت نہ ہاری میں اشرف المخلوقات ہو کر کیونکر ہمت ہار کے بیٹھوں کیوں حوصلہ پست کروں اور اک نٸے جوش و ولولے سے اپنی فوج اکٹھی کر کے کامیابی کی منزل پہ گامزن ہوتاجہاں مسلسل شکست تھی وہیں فتح مقدر بنتی مگر فتح ملی تو کیسے ہمت سے حوصلہ سے کوشش سے ۔۔ ہمارے ہاں ناکامی کی ایک وجہ حوصلہ شکنی ہے بدقسمتی سے بہت کم لوگ ایسے جولفظوں سے ڈھارس بندھاٸیں مگر اکثر لوگ جو منزل خود نہ پا سکیں دوسروں کو بھی اس کی جانب بڑھتا نہیں دیکھ سکتے اپنے لفظوں اور رویوں سے دوسروں کو بھی منزل سے دور کرنے کے لیے کوشاں رہتے۔ خدارا گر کسی کی ہمت ڈھارس نہیں بندھا سکتے تو حوصلہ شکنی بھی نہ کیجیے لفظوں سے بندھاٸی ڈھارس سب سے اہم ہےایک نعمت ہے اچھےلفظوں سے سہارابھی اعلی ظرف ہی دے سکتے ایک اور رویہ جو اکثر دیکھنے میں آیا لوگ کامیابی کی سیڑھیاں تو چڑھنا چاہتے مگر محنت نہیں کرنا چاہتے دوسروں کی محنت کے بل بوتے پر ۔یقین مانیے یہ کامیابی نہیں حسد کی آگ میں جلتا آپ کا رویہ اور اپنا وجودہے گر عزت نام مقام بنانا چاہتے ہیں تو محنت کیجیے کامیابی وہی ہے جو اپنی محنت سے حاصل کی گٸ ہو گر آپ دوسروں کی محنت پہ اپنا نام لگا بھی لیں تب بھی یہ کامیابی نہیں وقتی شہرت ہو سکتی مگر یاد رکھیے جب حقیقت آشکار ہوتی تب انسان نظروں سے گر جاتا عزت شہرت نام مقام  دوسروں کےبل بوتے پہ بنانے کے چکر میں انسان عزت نفس بھی پامال کربیٹھتا خود اپنے ہاتھوں۔اکثر ایسابھی ہوتا گر آپ دوسروں کی محنت پہ نام لگانے کی سوچ میں دوسروں کےکام پہ نام لگاتا اپنا اور اگلا بندہ پہلے سے ہی حقیقت سے آگاہ ہوتا اور انسان خود اپنا مقام کھو بیٹھتا اس لیے کوشش کریں عزت مقام اپنے بل بوتے پربناٸیں شاید اگلا نہ بھی جانتا ہومگر انسان کا ضمیر تو حقیقت سے آگاہ ہوتا کبھی ضمیرمطمٸن نہیں ہوتا یاد رکھیے اپنی محنت کے بل بوتےپر کامیابی کی سیڑھیاں چڑھیے گر کوٸی رستے میں رکاوٹیں بچھاۓ تو ان پتھروں کو کمر پر لاد کر بوجھ نہ بناٸیے بلکہ کامیابی کی منزل کی جانب سیڑھی بناٸیے۔ محنت کے بل بوتے پر اپنا نام بناٸیے اپنی منزل کی جانب ہمت و حوصلے سے بڑھتے جاٸیے اس یقین کےساتھ رب لگن سچی ہو تو ضرور مدد فرماتا ہے بس یاد رکھیے اپنی منزل کی جانب بڑھتے جاٸیں اپنی منزل کو پانےکے لیے نہ کسی کے قدموں میں گریں نہ کسی کو قدموں تلے روندیں۔بس محنت کیجیے عاجزی و انکساری سے کامیابی آپ کے قدم چومے گی ان شاء اللہ
Komal Sultan Khan Quotes
پریشان تو میں آج بھی بہت ہوجاتی ہوں,مایوس بھی ہو جاتی ہوں,تھک بھی جاتی ہوں, پر آج فرق بس اتنا ہے آج میں کسی سے کہتی نہیں کیونکہ کہا اس سے جاتا ہے جس پر بھروسہ ہو اسی لیے میں بس خود سے اور اللّٰہ سے ہی باتیں کرتی ہوں.
کومل سلطان خان ۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
“کیوں کے میں ایسی ہی ہوں”
میں ستاروں کو دیکھ رہی ہوں۔۔ستارے مجھے۔۔۔ صبح ہونے سے ڈر لگ رہا ہے۔۔ یہ جو اتنے پیار سے تک رہے ہیں یہ بھی چلے جائیں گے یار۔۔۔ اور  مجھے چھوڑ کے جانے والے بغیر کسی خاص وجہ کے چلے جاتے ہیں۔۔اور مڑ کے نہیں لوٹتے میری طرف۔۔۔ میرے لاکھ جتن انکی موجودگی برقرار رکھنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو انکی وہ چاہت قائم نہیں رکھ پاتے۔۔۔
یعنی کل جب یہ ستارے آئیں گے۔۔تو مجھے اس چاہ سے نہیں دیکھیں گے۔۔ بس چمکیں گے اور چلے جائیں گے۔۔۔۔۔
ایسے ہی کبھی کبھی کسی کی بہت ہی دل دکھا دینے والی بات پر بھیگی آنکھوں سی مسکرا دیتی ہوں میں , 
کسی کا فریب جان کر بھی خاموش رہتی ہوں میں ,
بددعا نہیں دیتی میں , 
جب لگے کے کوئی مروت میں جھیل رہا ہے
تو دور ہو جاتی ہوں میں,
جسے چاہوں ٹوٹ کر چاہتی ہوں
مگر اظہار نہیں کرتی میں,
مانا بہت نادان ہوں بہت بےوقوف ہوں
مگر  کبھی کسی کا دل میری وجہ سے نا دکھے
ہمیشہ یہی کوشش کرتی ہوں میں, 
اگر کسی کی تکلیف کا باعث بنوں
تو خود بھی رو دیتی ہوں میں,
محبت کرتی ہوں 
مگر اپنی انا سربلند رکھتی ہوں میں,
زندگی جتنے مرضی دکھ درد دے 
اک جھوٹی مسکراہٹ سجاے رکھتی ہوں میں,
سراب کے پیچھے نہیں بھاگتی
اپنی قدر جانتی ہوں میں,
انمول ہوں,نایاب ہوں یہ مانتی ہوں میں ۔
                             
Komal Sultan Khan Quotes
 “اللہ پر توکل”
انسان بہت جلد مایوس ہوجاتا ہر طرف سے ناامید ہوجاتاہے اور اسکو لگتاہے اب کچھ اس کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا تب اچانک سے اس کے سامنے ایک قرآن کی آیت آتی ہے جس کو دیکھ کے فورا دل سے آواز آتی ہے 
ہاں ہاں ان شاء اللہ اگر میرے اللہ نے چاہا تو جلدی ہی ایسا ہوگا میرا اللہ تو ہمیں سب سے زیادہ جانتے بے شک انہیں ہی تو پتا کس کو کب کیا چیز عطا کرنی ہے…پھر دل میں سکون اترتا ہے جب ہم دل سے کہہ دیتے ہے بے شک اللہ آپ ہمیں ایسے روتا ہوا بے چین اور مایوس نہیں دیکھ سکتے آپ تو اپنے بندے سے بہت پیار کرتے اللہ مجھے یقین ہے آپ مجھے بہتر نہیں بلکہ بہترین عطا کرے گے ان شاء اللہ
ہم سبھی کی زندگی میں کوئی نہ کوئی پریشانی ہے۔کوئی ایسا دکھ ضرور ہے کہ جو مسلسل اندر چٹکیاں لیتا رہتا ہے۔ مکمل سکون تو جنت میں ہی ملے گا! تو پھر ایسا کیا کریں کہ پریشانیوں کے باوجود ڈیپریشن نہ ہو، مایوسی دل و دماغ پر اپنا گھیرا تنگ نہ کرے؟
توّکل!
اللہ پر مکمل توکل۔
توکل یہ نہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے بیٹھے رہیں، اور جب کوئی یاددہانی کروائے تو کہیں “اللہ مالک ہے۔” توکل یہ ہے کہ ممکنہ طور پر جو دنیاوی اسباب استعمال کر سکیں، کریں۔ پھر دعا کی قبولیت کے اوقات میں ڈھیر ڈھیر دعا کریں، اور اسکے بعد بال اللہ تعالیٰ‌ کے کورٹ میں پھینک دیں۔ اپنے کندھوں سے گٹھڑی اتار کے اللہ کے حوالے کر دیں۔ اور پھر جو بھی فیصلہ وہ کرے، اسے قبول کریں۔ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ اکثر یا تو صرف اسباب اپناتے ہیں اور دعا پر زور نہیں دیتے، یا پھر کوشش کئے بغیر خالی خولی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
ڈیپریشن اور توکل کے context میں میری پسندیدہ دعا سورۃ التوبہ کی آخری آیت ہے:
حسبی اللہ، لا الہ الا ھو، علیہ توکلت و ھو رب العرش العظیم
کافی ہے مجھے اللہ! نہیں معبود سوائے اسکے، اسی پر میرا توکل ہے، اور وہ رب ہے عرش عظیم کا
جب دل سے آپ ایک بار کہہ دیتے ہیں ناں کہ کافی ہے مجھے اللہ، ہاں! مجھے اللہ کافی ہے تو روح کے اندر تک سکون تحلیل ہو جاتا ہے۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ جو اتنے عظیم عرش کا رب ہے، جس نے پوری کائنات سنبھال رکھی، اس عظیم ذات پر میرا بھروسا ہے۔ جب سب سے زبردست.، سب سے بہترین وکیل آپکی پشت پر ہے تو پریشان کیوں ہوں ؟ (یاد رہے کہ توکل اور وکیل کے root words ایک ہی ہیں)
ایک اور دعا جس سے بہت سکون آتا ہے وہ ہےالحمد للہ علی کل حال۔ دل سے ایک بار آپ کہہ دیں کہ اللہ تعالی! ہر حال میں، *ہر۔ حال۔ میں* تیرا شکر ہے۔ دیکھیں کیسے سکون آ جائے گا۔
صرف رب کو نہ بتائیں کہ میری پریشانی بہت بڑی ہے، پریشانی کو بھی اچھی طرح سمجھا دیں کہ میرا رب کتنا عظیم ہے۔ اللہ تعالی اپنی رحمت کے صدقے ہم سب کے مسائل اور پریشانیاں دور کرے۔
اللَّهُمَّ آمیـــــــــــــن یا رب العــــــــالمین\
Komal Sultan Khan Quotes
ہمیں اتنا تو مضبوط ہونا ہی چاہیے کے کسی انسان کو لفظوں سے ہمارا سکون چھیننے کا اختیار نا ہو۔۔ ہمیشہ یاد رکھیے گا کہ جو لوگ آپ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گے چاہے کتنی ہی مخالفت کیوں نا ہو یہی سچے لوگ ہوتے ہیں اور جنہیں آپ کے ساتھ نہیں رہنا ہوتا وہ محض ایک فضول سی غلطی سے ہی آپ سے دوری اختیار کر لے گئے اور یہی لوگ مطلب پرست ہوتے ہیں رشتوں کی پہچان کیجئے آپ کونسے والے ہیں؟ ذرا نہیں پورا سوچئیے…..!!!!
Komal Sultan Khan Quotes
“صبر”
کومل سلطان خان….
کہتے ہیں دعاؤں میں اب اثر نہیں رہا۔ میں بتاؤں دعائیں کب اثر کرتی ہیں، جب انہیں صبر کی مہر لگا دی جائے۔ صبر یہ نہیں کہ اللّٰہ سے “مانگنا” چھوڑ دو۔ صبر تو یہ ہے کہ لوگوں سے “کہنا” چھوڑ دو۔
انسان جب ٹوٹتا ہے نا تو سوائے رب کے کوئی اس کی آواز نہیں سنتا اور ٹوٹی ہوئی چیزوں میں لوگ صرف تجسس رکھتے ہیں۔
جب کے اللّٰہ تعالٰی  ٹوٹی ہوئی چیزوں سے محبت رکھتا ہے۔ دعاؤں کو صبر کی چادر پہنا کر دیکھیں، یہ کیسے سائبان بنتی ہیں۔
اگر تمہیں لگتا ہو کہ جو صبر تم نے کیا ہے یا کر رہی ہو تو وہ ضاہع چلا جاے گا یا ان دنوں یا عرصے کا حساب نہیں ہو گا تو بالکل بھی ایسا نہیں ہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں اگر کسی مومن کو کوئی کانٹا بھی چبھے اور وہ اس پر صبر کر جاۓ تو اسکا اجر خود اللہ کی ذات دیتی ہے 
چیونٹی کو جو مثل کر آگے چلا جاتا ہے اللہ اس چیونٹی کی فریاد کو بھی سنتا ہے کسی کو ریت کے زرے کے برابر بھی تکلیف دو تو اللہ اسکا بھی حساب رکھتا ہے یہاں تک اگر تم اپنے جسم سے زرا سا ماس بھی اگھیڑتے ہو جسکی وجہ سے تمہارے جسم کو زرا سی بھی تکلیف ہو اللہ اس کا بھی قیامت والے دن حساب لے گا پھر یہ کیسے ممکن ہے کسی شخص کی دی ہوئی تکلیف کی وجہ سے تم دن رات اذیت میں رہتی ہو، دن رات رو رو کر گزارتی ہو ان باتوں کو بھی یاد کر کے صبر کرتی ہو جنکو یاد کرتے ہی تمہارا دل پھر سے تکلیف میں چلا جاتا ہے اللہ تعالی تمہارے اس صبر کو ضاہع کرے گا؟
اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے وہ قرآن پاک میں کہتا ہے “وہ تمہیں دیکھ بھی رہا ہے اور سن بھی رہا ہے”
اسکو یہ بھی پتا ہے تم بہت تھک گئی ہو اور کتنی دفعہ کہتی بھی ہو یہ بھی پتا ہے کہ تم بالکل بے بس ہو بس انتظار کرتی ہو یا تو اسکی دعائیں قبول کر یا اپنی رضا پر اسکا دل مطمئن کر کے سکون دے دے کے اسے صبر کے آداب نہیں آتے
یہ بھی جانتا ہے جب تم اس شخص کو خوش دیکھتی ہو تو کتنی تکلیف میں چلی جاتی ہو اور کبھی روتے روتے کہتی بھی ہو اللہ یہ کیا انصاف ہے
لیکن یقین جانو اس سب کے پیچھے اسکی حکمت ہے وہ تمہیں رلاتا تو ہے اس لیے کہ تمہاری عاجزی کو دیکھ سکے تمہاری اس پکار کو بار بار سن سکے حالانکہ جو قصہ ایک دفعہ اسکو بتا دو اسکو بار بار دہرانے کی ضرورت نہیں پڑتی
وہ تمھارے آنسو تڑپ اور صبر سب اکٹھا کر رہا ہے وہ چاہتا ہے تم صبر کرو اور اپنے تمام معاملات اس پر چھوڑ دو کیونکہ جو صبر کرتا ہے اللہ اسکے ساتھ ہوتا ہے اور جب تم صبر کر کے تمام معاملات اللہ پر چھوڑ دو گی تو یاد رکھو جب وہ حساب برابر کرنے پر آتا ہے تو ایک ہی جھٹکے میں ہلا کر رکھ دیتا ہے ،ایک ہی بار میں ساری اکڑ نکال دیتا ہے تمام اگلے پیچھلے حساب پورے کر دیتا ہے جب رسی کھینچتا ہے نا تو ایک بار ہی اپنی لپیٹ میں لیتا ہے جو تمہارے اور میرے بدلے سے کہیں گنا بہتر ہے۔
اللہ حساب رکھتے ہیں ۔ہر اس بات کا جس پر تم نے دکھے دل کے ساتھ صبر کر لیا تھا ۔جب تم نے نم آنکھوں کے ساتھ بھی ہنسنا نہیں چھوڑا تھا۔جب اچانک لیٹے لیٹے ماضی کی تلخ یاد نے دل و دماغ بوجھل کر دیئے تھے اور تم نے بےچین ہو کر کروٹ بدلی تھی۔ جب رات کو سوتے میں آنسو تمہاری آنکھوں سے پھسل رہے تھے اور تم انجان تھی مگر اللہ بے خبر نہیں تھا۔۔۔ جب کسی کے سخت جملوں نے تمھارے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دییۓ تھے اور تم مسکرا کر سہ گئی تھی وہ تمہاری ہر اس تکلیف کا حساب رکھے ہے تمہیں یہ وقت بھلے مشکل لگ رہا ہوگا مگر تمہاری سب مشکلات کا حل بس اس کے ایک “کن” میں رکھا ہے
” چیزیں ٹھیک ہوجاتی ہوتیں
لوگ واپس مل جاتے ہیں 
وقت بہتر ہوجاتا ہے .. 
سب مسئلے ہوجاتے ہوتے ہیں
چاہے کتنے گھنٹے لگیں ہفتے لگیں مہینے لگے یا سال لگیں 
ہر ایک کی آزمائش کا اپنا وقت ہوتا ہے
مگر جب وہ کن کہہ دے ..
آپ کا صبر اور خاموشی اسکو پسند آجائے تو لمحہ بھر میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے ..
خود کو یقین دلائیں
خود کو بتائیں کہ وہ میرا رب ہے .. مجھے پیدا کرنے والا
ساری دنیا مجھے چھوڑ جائے ساری دنیا کے لوگ مجھے غلط کہہ دیں مگر میرا اللہ کبھی مجھے نہیں چھوڑے گا وہ کبھی مجھے غلط نہیں کہے گا ..
وہ ہر لمحہ ہر سانس میرے لیے موجود ہے .. 
اسکی یہی صفت تو خاص ہے کہ 
وہ ہمیشہ محبت کرتا ہے ..
خود کو ہمت دیں یہ کہہ کر اس محتصر زندگی پہ غم کیسا میرا اللہ تو میرے ساتھ ہے ..
خود کو یقین دلائیں وہ میرے ساتھ ہے وہ سب ٹھیک کردے گا .. اسے سب ٹھیک کرنا آتا ہے .. 
انشاءاللہ ..
Komal Sultan Khan Quotes
“دعا”
کومل سلطان خان….
دعا شدت کے ساتھ، یقین کے ساتھ، ضد کے ساتھ مانگیں۔ لیکن دھیان رہے کہ بعض دعائیں بہرصورت قبول نہیں ہوتیں۔ اور جس شخص نے جتنی شدت سے مانگا ہو، اُسے اسی شدت سے مایوسی کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ بڑے بڑے یقین والوں کے ہاتھ دعا کے لیے اُٹھنا بند ہو جاتے ہیں۔
یہی امتحان ہے یقین والوں کا۔ ‏خدا سے محبت کی بنیاد شدت نہیں، تسلسل ہے۔ تھکا دینے والا، روٹین جیسا تسلسل ہی اصل امتحان ہے۔ 
عبادات، مناجات سب تسلسل ہیں۔
‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
اور ہم انسانوں کو جب اللہ سے لینا ہو تو لاکھوں کروڑوں کی چاہت رکھتے ہیں، لیکن جب اللہ کی راہ میں دینا ہو تو جیب میں سِکے ڈھونڈتے ہیں.
اور بدعائیں انکی لگتی ہیں جو مظلوم ہوں اور ہمیشہ ظالم کو ہی لگتی ہے,اگلا حقدار نہ ہو تو بدعا خود پہ ہی پلٹ کر آتی ہے ..!
یااللہ ہر انسان کو ہدایت دے کہ وہ  بدعا کے بجائے دعا دینا سیکھیں ..!
اپنی تکلیف کو ہمیشہ دوسروں پہ مت تھوپیں ،اپنے ساتھ کئے گئے ظلم کے قصوروارآپ خود ہی ہوتے ہیں..! 
بہت ہی کمزور ہے ہر وہ انسان جو دوسروں کو بدعائیں دے..!
Komal Sultan Khan Quotes
 “اِک اور ورق ختم ہوا”
کومل سلطان خان 
آج 31 دسمبر ہے یہ سال اپنے آخری دن میں ہے
 بس ایک ھندسہ بدلے گا.
وہی صبحیں وہی شامیں ــــ
کبھی کسی آئس بلاک سے قطرہ قطرہ برف پگھلتے دیکھی ہے؟
کبھی خزاں میں رفتہ رفتہ درختوں کے پتے جھڑتے دیکھے ہیں؟
کبھی پانی کی غیرموجودگی میں پیڑ سوکھتا دیکھا ہے؟
کبھی پھول مُرجھا کر ٹہنی کی آغوش سے زمین کی جانب جُھکتا دیکھا ہے؟
یہی تو ’وقت’ کی کارستانی ہے،
یہ وقت ہی تو ہے جو یہ سب کر گزرتا ہے۔
ہاں!
کرتا ہے اور گزر جاتا ہے۔
زندگی کے شجر پر وقت کی کلہاڑی کے کاری ضرب بھیانک آواز کے ساتھ لگتے جارہے ہیں،
اور ہر لحظہ کمزور پڑتا شجر اب گِرا کہ تب گِرا !
کتنے نفوس تھے جو دنیا میں آۓ، 
کتنے بچپن سے جوانی کو پہنچ گۓ،
کتنے جوانی سے بڑھاپے کی طرف گامزن ہیں۔
کتنے مہلت عمل کو پورا کر کے دنیا سے گزر گۓ۔
جو لمحہ میسر تھا،وہ گزر گیا۔
جو فُرصتیں ساتھ تھیں وہ چھوٹ گئیں۔
وقت کی جو چاپ قریب آرہی تھی وہ اب کوسوں دور جاچکی۔
جو پل زندگی میں آیا چُھو کر گزر گیا۔ 
خالق نے تحریرِ زندگی کے لیے جو وقت دیا تھا اس کا ایک حصہ ختم ہوا۔
کتابِ زندگی کا “اک اور ورق ختم ہوا”۔
مگر اہم تو یہ ہے کہ اب
پچھلا ورق بدلا نہیں جا سکے گا۔ 
جو لکھنا ہے ، جو ردو بدل بھی کرنا ہے اگلے ورق پہ کرنا ہوگا۔
ورنہ ختم تو وہ بھی ہو جاۓ گا. 
سب برا بھلا ساتھ لیے۔
خیر کی ہری بھری داستاں یا شر کی سیاہ کہانی۔
یہ انساں کی مرضی ہے۔
پھر کبھی ایک لمحہ لگے گا اور کاتبِ تقدیر نے جتنی چابی اس کھلونے میں بھری ہے ، سب ختم ہوجاۓ گی۔
کاتبِ تقدیر کے قلم کی نوک پر “بس” لکھا ہوگا۔
اُدھر سیاہی صفحے پہ پھیلے گی
اِدھر نبض تھمے گی، 
اور سانس کی دوڑ ٹوٹ جاۓ گی۔ 
قلم خشک، ورق تمام، زندگی ختم شُد!
’اک اور ورق ختم ہوا’ کی ہر داستان یہیں ختم ہوجاتی ہے۔
والعصر والعصر!
گزشتہ سال کے زخموں کو بھولنے کے لیے
آئندہ سال پہ نظریں لگائے بیٹھے ہیں
Komal Sultan Khan Quotes
“پھول اور خوشبو”
از قلم: کومل سلطان خان 
کیوں نا کسی خیال کی خوشبو میں ڈھل جاؤں 
کہ بکھر کر بھی جو مہکتی رہے
میں اس وقت ہسپتال کے بالکل سامنے بیٹھی ہوں ، یہاں بہت سے پودے ہیں ، بہت سے پھول .. پھول تو میرے گھر میں بھی ہیں ، گھر کے باہر .. اچھے ، خوبصورت پھول ، دن اور رات کو معطر کرتے ہوئے ، انگوروں کی ایک بیل بھی ہے ، جس کے ہر پتے کو میں نے “محبت” سے منسوب کر رکھا ہے!
میری پہلی خفگی جو آپ پہ آشکار ہوئی تھی ، ان پیڑ پودوں سے ہی تعلق رکھتی تھی نا ۔
“پرانے لوگ کہتے ہیں کہ پودے انسانوں کے دوست ہوتے ہیں!” میں نے لکھ بھیجا تھا ۔ رو رہی تھی ۔
“ایسا ہی ہے!” جواب ملا ، اور مجھے اور شدت سے رونا آیا ۔
“جھوٹ ۔ جھوٹ ہے یہ بالکل!”
“جھوٹ؟ کیسے؟”
“اگر یہ پودے میرے دوست ہوتے تو یوں سرسبز ہوتے بھلا؟ میں اداس ہوں تو انہیں بھی جل جانا چاہیے۔”
جواب میں آپ ہنسے تھے ، آپ ہنسے تھے ، مجھے بس یہ یاد ہے ، اور نہیں ، کچھ نہیں!
 اور .. میرے گھر میں لگے ہوئے پودے جل رہے ہیں ، میں نے دیکھا ہے ، ان کے کتنے ہی پتے خفا ہوگئے ہیں ، مرجھا گئے ہیں ، اور میں ایسا نہیں چاہتی ، میں چاہتی ہوں وہ ہرے بھرے رہیں ، زندگی سے بھرپور! میرے لیے امید بنیں ، میں نہیں چاہتی کہ وہ جل جائیں ..
(یہ بھی سوچ رہی ہوں کہ میری مرضی سے سب ہوتا ہی کب ہے)کاش کہ وقت کو پنکھ لگ جائیں۔۔۔ اور یہ میرے لیے زوال کا عروج رکھتے ہوئے۔۔۔ اپنے گرد آلود پروں کو جھاڑتا ہوا۔۔۔ ان گنت خوشنما رنگوں کو۔۔۔ میری ذات کے بے رنگ کینوس پر بکھیرتا چلا جائے۔۔۔ تاکہ میرا ریزہ ریزہ ہوتا ہوا وجود۔۔۔ قوس قزح کی طرح ساتوں رنگوں سے جڑ جاۓ۔۔۔ اور پھر قسمت اپنی نگاہ خاص کے اثر سے۔۔۔ زندگی کے اس آٹھویں روشن رنگ سے۔۔۔ میری تڑپتی ہوئی دعاؤں پر اپنے “کن فیکون” کی مہر ثبت کردے۔۔۔ جن کے معجزہ کشا ہونے پر۔۔۔ میں بھی کھلکھلا کر اڑتی رنگ برنگی تتلی کے جیسے۔۔۔ اپنے خیالوں کی دنیا کے مہکتے پھول پر جا بیٹھوں۔۔۔ اور ان خوش رنگ اور خوشبودار پھلوں کو اپنی آنکھوں کے دریچے میں قید کر لوں۔۔۔ جن کے بار بار تصورات میں آنے سے میری مسکراہٹ اچھے وقت کے۔۔۔ انتظار کا سوچ کر۔۔۔ مزید تیز ہو جایا کرتی ہے۔۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
 “زندگی”
“کچھ ادھوری خواہشوں کا سلسلہ ہے زندگی”??
زندگی نے کبھی یہ شرط نہیں رکھی کہ میں فلاں فلاں شخص کے بغیر اچھی نہیں گزروں گی۔زندگی گزر ہی جاتی ہے اور ہم زندگی کے نہیں موت کے وارث ہیں….!!
جب مجھ سے کوئی یہ پوچھے کہ آخر اتنی اداسی کی وجہ کیا ہے کیوں اکثر لفظ روتے ملتے ہیں۔؟؟ 
میرے پاس انکے سوال کا کوئی جواب نہیں ہوتا ۔بس یونہی کہہ کر ٹال دیتی ہوں ۔میں جانتی ہوں میری ساری وضاحتیں ، دلیلیں بیکار جاٸیں گی۔وہ کبھی سمجھ ہی نہیں سکتے کہ  بےبسی کی کونسی  انتہا پر لفظ اپنی مٹھاس کھو بیٹھتے ہیں۔
اور حقیقت بھی تو یہی ہے کہ ہم جو الفاظ منہ سے کہہ نہیں پاتے یا کہنے کا حوصلہ نہیں ہوتا ، وہ ہم لکھ کر  اپنی کیفیت بیان کر دیتے ہیں، سامنے والے کے لیے کہے گئے ان لفظوں کے دو معنی ہوتے ہیں، سامنے والوں پر منحصر کرتا ہے کے وہ اس کے کیا معنی احذ کرتے ہیں..!
پھر کچھ باقی رہتا ہے تو صرف اک بےنام اداسی اور غموں کو سہتے ہم۔
میں یہ بھی بخوبی جان چکی ہوں جو لوگ ہمیں کریدنے میں کوشاں ہوتے ہیں انہیں ہم سے کسی قسم کی ہمدردی نہیں ہوتی  وہ محض اس لیے جاننا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جان سکیں کہ ہم کس حد تک ٹوٹ چکے ہیں ۔ہماری کمزوریاں کیا ہیں۔۔
پھر انہی کمزوریوں کو لے کر ہمارا تماشا بنانے میں سرِفہرست ہوتے ہیں۔اور  ہم خالی نظروں سے ان آستین کے سانپوں کو دیکھ ہی سکتے۔
اپنی چوبیس سالہ زندگی میں اتنا تو جان ہی گٸ ہوں کہ لوگ کس طرح ہمیں توڑنے میں لگے رہتے ہیں ۔وہ ہمیں اپنی مرضی ۔۔خوشی سے زندگی  گزارتے دیکھ ہی نہیں سکتے۔
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺩﻥ ﺑﮩﺖ ﯾﺎﺩ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔۔ 
ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﻥ ﺑﮭﺮ ﮐﯽ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﺳﻨﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ۔۔۔ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﮐﯿﺎ
ﯾﮩﺎﮞ گئی ﻭﮨﺎﮞ گئی ۔۔۔۔
ﺁﺝ گھر میں کس سے ﮈﺍنٹ پڑھی، ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺭﻭئی ، ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﮞ، ﺁﺝ ﺑﮩﺖ ﺍﺩﺍﺱ ﮨﻮﮞ، ﺍﯾﺴﮯ ﮐﯿﺎ ﻭﯾﺴﮯ ﮐﯿﺎ ۔۔۔۔۔
ﺁﺝ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺩ ﮨﮯ ۔۔۔۔
ﺑﻮﻟﻨﮯ ﭘﺮ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﭼﭗ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ، ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﭼﭗ ﭼﺎﭖ ﺳﻨﺘﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﺎﮔﻞ ﺑﺎﺗﯿﮟ ۔۔۔
ﻣﮕﺮ ﺍﺏ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﺎ ﺩﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ، ﮐﺘﻨﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﻮ ﮐﺘﻨﺎ ﺩﮐﮫ ﻣﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﺎﺗﯽ، 
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﺗﮏ ﺭﺳﺎﺋﯽ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ، ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻠﺨﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ، ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﺩﯾﺎ، ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ” ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﭗ ﺭﮨﻨﺎ ﺳﯿﮑﮫ ﻟﯿﺎ ” ـ
سنا تھا ہر دکھ کی ایک معینہ مدت ہوتی ہے جس کے ختم ہوتے ہی وہ دکھ بھی راحت میں ڈھل جاتا ہے مگر میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔
ہر دکھ اپنے پیچھے ایک ان دیکھا دکھوں کا پہاڑ لیے ہوتا ہے جہاں ایک کے ختم ہوتے ہی دوسرا اسکی جگہ لے لیتا ہے ۔اور ہم وہ پہاڑ سر کرتے کرتے اپنی عمر گزار دیتے ہیں جیسے ایک مجرم اپنی سزا کاٹتا ہے۔۔
اور تمھارے بعد تو مجھے کوئی دل کی باتیں کرنے والا بھی میسر نہیں آیا…!
Komal Sultan Khan Quotes
 “تمہاری منتظر”
کومل سلطان خان۔۔۔
کہوں گی تبہی مانو گئے منتظر ہوں؟
یار۔۔۔۔!
 معلوم تو ہے تمہیں زیادہ دیر نہ دیکھوں تو
 میرے ارد گرد گھٹن بڑھنے لگتی ہے…!
کیوں میرا انتظار طویل کر رہے ہو۔۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
زندگی کے ہر پل کو قید کرنا چاہتی ہوں
پھر یہ پل دیکھ کر جینا چاہتی ہوں? 
کومل سلطان خان ۔۔۔
Komal Sultan Khan Quotes
 “پُر  اذیت سی مُسکان”
ہر چیز سے ہی دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے!
 زندگی میں کچھ بھی ٹھیک نہیں چل رہا ہوتا۔ جسم اور روح دونوں ہی اذیت میں ہوتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہم ہر کسی سے یہی کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے سب اچھا ہے. ہمیں کسی سے کچھ شئیر نہیں کرنا ہوتا۔ کچھ بھی دل نہیں کرتا نہ کسی سے کچھ کہنے کا نہ بتانے کا نہ کسی سے مشورہ لینے کا اور نہ ہی کسی کی ہمدردی۔ ہم ہر چیز ، ہر دلاسے ہر طرح کی ہمدردی سے اکتا جاتے ہیں۔ تب دل کرتا ہے تو صرف یہ کہ زندگی جیسی بھی ہے چلتی رہے بس زندگی کے باقی جتنے دن ہیں جلدی پوریں ہوں، کہانی ختم ہو جاۓ …  سوچتی ہوں میرے ساتھ جو بھی لوگ جڑتے یا میں کسی کے ساتھ جڑتی وہ اندر سے بہت ٹوٹے ہوئے ہوتے اداس ہوتے یا تو ان کا کوئی اپنا ان کو چھوڑ کے جا چکا ہوتا یا وہ اپنوں سے چوٹ کھائے ہوتے لیکن یہ اپنا ٹوٹا وجود اور اداسی کسی کو دکھاتے نہیں ہیں بلکہ کوشش کرتے کہ سب کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لا سکیں لیکن مجھے پتہ نہیں کیسے لیکن ان کی اداسی اور ان کے ٹوٹے وجود کی کرچیاں نظر آ جاتی ہیں ان کی ہنسی کے پیچھے چھپا کرب مجھے میرے دل پر محسوس ہوتا ہے وہ اپنا دکھ سب سے چھپانے کی پوری کوشش کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی اداسی ان پر اس قدر حاوی ہو جاتی ہے کہ وہ اپنے ٹوٹے وجود کی کرچیاں سب سے چھپانے میں ناکام ہو جاتے ہیں تب ان کی وہ بے بسی دیکھ کے میری روح کرلا اٹھتی ہے تب مجھے لگتا کسی نے میرا دل اپنے پیروں تلے روند ڈالا ہو اور تب میری کوشش ہوتی ہے کہ میں کچھ ایسا کر جاؤں کہ ان کے ہونٹوں پر اک پل کو ہی سہی لیکن مسکراہٹ کے پھول کھل جائیں تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی وہ اپنا سارا دکھ بھول کے دل سے خوش ہو جائیں اداسی ان کے وجود میں ڈیرے نہ جما لے وہ اندھیروں میں نہ کھو جائیں ان سے وہ اندھیرے دور لے جانے کے لیے میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتی ہوں
اور پھر میری ہمت پتہ کہاں ٹوٹتی ہے جب میں اپنے دل کے قریب لوگوں سے اداسی دور بھگانے میں ناکام ہو جاتی جب میں ان کے ٹوٹے وجود کی کرچیاں جوڑنے میں ناکام ہو جاتی ہوں پھر میری یہ بے بسی مجھے کئی پہر رولاتی ہے تب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں ایسا کیا کروں کہ 
سب کی زندگی سے دکھ اور اداسی دور کر کے 
خوشیوں سے ان کی جھولی بھر دوں
اداسی کے سارے لمحے ان کی زندگی سے دور کر دوں 
ان کی زندگی نئی امیدوں سے پُر کر دوں 
ان کی زندگی میں کبھی نہ ختم ہونے والا سویرا لکھ دوں
ان کی آنکھوں میں نئے سہانے خواب بسا دوں 
ہونٹوں پر کبھی نہ ختم ہونے والی مسکراہٹ کے دیپ جلا دوں 
کامیابیوں اور خوشیوں کو ان کا نصیب بنا دوں
بہاروں کو ان کے ان کے گھر کا پتہ دے دوں 
خزاؤں کو راستہ بھٹکا دوں اور کسی ویرانے میں چھوڑ آؤں
جگنوؤں کی روشنی سے ان سب کی زندگی جگمگا دوں
دنیا جہاں کی کر خوشی ان کے قدموں میں بچھا دوں
لیکن بے بسی اور لاچاری پتہ کیا ہوتی ہے؟ اس کا اندازہ اس وقت مجھے اچھے سے ہو جاتا جب میں ایسا کچھ نہیں کر سکتی میں بس ان کو اداس دیکھتی رہتی ان کے ٹوٹے وجود کو اور بکھرتا دیکھتی رہتی ان کو اندھیروں میں گم ہوتا دیکھ کر اداسی کا ان کے وجود پر بسیرا دیکھ کر بھی میں کچھ نہیں کر پاتی اور تب میں دونوں ہاتھ خالی رہ جاتی ہوں
اور تمھیں پتہ
اس سے زیادہ اذیت کیا ہو گی جب تم کسی اپنے کو اپنی آنکھوں سے اندھیروں میں گم ہوتا دیکھو اور تم کچھ نہ کر سکو۔
تم ہی بتاؤ اس سے بڑی اذیت کوئی ہو گی؟ 
کبھی کبھی زندگی میں اتنا شور محسوس ہوتا۔ 
کے دنیا کے کتنے ہی خاموش حصہ میں چلے جاوْ۔ 
پر خاموشی ناپید ہوجاتی ہے۔ 
اور شور کی آواز عصاب پر ہتھوڑے کی طرح برستی ہے ۔
کیونکہ وہ شور لوگوں کا نہیں ہوتا ۔ہمارے خود کے 
اندر ہوتا ۔اور ایسی حالت میں فیل ہوتا ہے ہمارے ہاتھوں میں پاوْں ۔میں پورے جسم میں خون کی گردش کو سن پارہے ہیں ۔ اور خاموشی کو ڈھونڈتے لوگ 
قبر میں پہنچ جاتے ہیں ۔
ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ آدھے ﭘﮩﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﻠﮉﻧﮓ کے چھت ﭘﺮ ﺭﻭﺯ ﺍکیلی  ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﮐﮭﮍی  ﺭہتی ﮨﻮﮞ…ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺟﻮ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ….ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﻮ ﻣﺎنتی ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺯ آدھی ﺭﺍﺕ کو  ﺟﺐ ﺳﺐ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﺳﮑﻮﺕِ ﻣﺮﮒ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﻀﺎﺅﮞ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ سنتی ﮨﻮﮞ….ﺧﺎﻣﻮﺷﯿﺎﮞ
 ﭨﭩﻮلتی ﮨﻮﮞ….ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺮﺏ ﺑﮭﺮﯼ ﺁﮦ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﭘﮍﺗﯽ ﮨﮯ تو ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﻔﺮﯾﺐ ﮨﻨﺴﯽ ﺳﻤﺎﺋﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ….ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺁﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻗﮩﻘﮩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﮎ ﺁﻭﺍﺯ ﮈﮬﻮﻧﮉتی ﮨﻮﮞ 
 ﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﭼﮭﺎﯾﺎ ﮨﻮتا ہے…. ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ چاندنی کبھی تیز تو ﻣﺪﮬﻢ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﮐﻮ ﻧﯿﻢ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﺑﻨﺎ ﺭﮨﯽ ہوتی ہے
اور میں ﺯﻣﯿﻦ ﭘﮧ بیٹھی دیوار  ﺳﮯ ﭨﯿﮏ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﮔﻢ ﺻﻢ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮈﻭبی ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﯽ ﺟﮕﮧ پہنچی ﮨﻮتی…ﮐﻮﺋﯽ مجھے ﺩیکھے ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮨﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﺟﺎئے…ﮐﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ میں ﮨﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ
ﺍﯾﮏ ﺩﻡ ﮐﺴﯽ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﭘﺮ میرے ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﮑﺎﻥ ﺍﺑﮭﺮﯼ ﭘُﺮ ﺍﺫﯾﺖ سی ﻣﺴﮑﺎﻥ۔
 ہم ایک نامعلوم کیفیت کا شکار ہو جاتے ہیں.
سمجھ نہیں آتا کہ ہم زندگی سے ناخوش ہیں کہ حالات سے، اپنوں سے یا پھر اپنے آپ سے…..!
Komal Sultan Khan Quotes
“چاہت”
کومل سلطان خان 
 میں تم سے کچھ نہیں چاہتی
 میں تو بس خود سے چاہتی ہوں
تمہاری باتوں میں چھپی باتوں کو تلاشنا چاہتی ہوں 
تمہاری مسکراہٹ میں موجود تمہاری خوشی چھاننا چاہتی ہوں 
تمہاری آنکھوں میں چھپے گہرے راز جاننا چاہتی ہوں 
تمہاری بات نہیں بس۔۔۔تمہاری خاموشی سمجھنا چاہتی ہوں 
میں تمہارے کہنے سے پہلے دل کی بات جاننا چاہتی ہوں 
تمہاری خوشی دوگنی کرنا تمہارے درد اپنے پاس رکھنا چاہتی ہوں 
تمہارے اقرار سے پہلے اپنا اظہار چاہتی ہوں 
میں بس۔۔۔خود سے بہت بہت کچھ چاہتی ہوں 
میں تم سے محبت نہیں جاناں عشق کرنا چاہتی ہوں
Komal Sultan Khan Quotes

About the author

Muhammad Qasim

Muhammad Qasim, founder of Shaheen ebooks website, which is an online ebooks library serving Urdu books, novels, and dramas to the global Urdu reading community for the last 3 years (since 2018. Shaheenebooks.com.

Leave a Comment