Nidamat Ka Ansu by Sana Razaq is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their heart. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one.
Nidamat Ka Ansu by Sana Razaq is a special novel, many social evils has been represented in this novel. Different things that destroy today’s youth are shown in this novel. All type of people are tried to show in this novel.
Nidamat Ka Ansu by Sana Razaq
Sana Razaq has written many novels, Afsanas, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
Nidamat Ka Ansu by Sana Razaq | Romantic Urdu Novels
If you want to download this novel, you can download it from here:
↓ Download link: ↓
Note! If the link doesn’t work please refresh the page
Read Online
ندامت کا آنسو
ثناء رزاق ( سیالکوٹ)
جینز کے ساتھ وائٹ کلر کی شارٹ شرٹ پہنے ساتھ میں ہلکا سا میک اپ کئے مرحا یونیورسٹی کے لئے تیار تھی ۔کھانا کھانے کے بعد یونیورسٹی کے لئے روانہ ہوگئ ۔دروازے کے پاس مرحا کی دوستیں انتظار کر رہی تھی یار اتنی دیر کر دی آنے میں کب سے انتظار کر رہے تھے ۔سوری سحرش نوٹس گھر بھول گئی تھی وہی دوبارہ لینے چلی گئی اس لئے لیٹ ہو گئی ۔ ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہوئے تینوں کلاس روم میں داخل ہوئے ۔ مرحا کا یونیورسٹی میں لاسٹ ائیر تھا جس کی وجہ سے تینوں بہت خوش تھی اور اداس بھی ( یہ وقت ہوتا ہی ایسا ہے جہاں اپنی پڑھائی مکمل کرنے بعد اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا موقع ملتا ہے تو دوسری طرف اپنی دوستوں ،اساتذہ اکرام سے بچھڑنے کا رنج ہوتا ہے جہاں ہمارا زیادہ تر وقت پڑھائی ،ہنسی مزاق اور پیار بھری بے عزتی میں گزرتا ہے ) تینوں بھی بہت اداس تھی مگر اپنے فیوچر کے بارے میں سوچ کر مسکرا دیتی ہیں۔اچانک ایک خوبصورت اور میٹھی آواز نے انکو سلام کیا ارے عائشہ تم آؤ بیٹھو یہاں ۔ سفید چہرے پہ لیا گیا نفاست سے اسکارف اور کالے رنگ کے برقعے میں عائشہ بے حد خوبصورت لگ رہی تھی ۔ عائشہ کو پردے میں رہنا پسند تھا مگر مرحا اور اسکی دوستیں عائشہ کا مزاق بناتی تھی کہ ہر وقت نقاب میں رہتی ہو۔ہمارا تو دم گھٹتا ہے نقاب میں ۔خود کو بدلو تھوڑا سا ہر وقت پردے میں رہنا کہا کی سمجھ داری ہے ۔نہ کسی سے بات کرتی ہوں جب دیکھوں کتابوں میں گھسی رہتی ہوں ۔ایک بار ہی ذندگی ملنی ہے کیوں اس کو برباد کر رہی ہوں ؟ جب ہم تم کو اس حلیے میں دیکھتے ہیں تو بہت عجیب لگتا ہے کہ تم ہماری دوست ہو۔اپنے آس پاس دیکھو ذندگی جینا اسے کہتے ہیں ۔ عائشہ اپنے آس پاس دیکھتے ہوئے زخمی سا مسکراتی ہے۔افسوس کی بات ہے مرحا آج ایک مسلمان ہی دوسرے مسلمان پر ہنس رہے ہوتے ہیں ۔ اس میں غلطی آپکی نہیں آپکے والدین کی ہے جس نے اپکو اسلام کے بارے میں کچھ بتایا ہی نہیں ۔مرحا میری باتوں کا برا نہ منانا مگر حقیقت یہ ہے کہ جب میں اپکو اس حال میں دیکھتی ہو تو مجھے دکھ ہوتا ہے کہ تم مسلمان ہو کر اس حال میں ہو جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے میں پردے میں اس لئے رہتی ہوں کیونکہ یہ میرے رب کا حکم ہے ہاں میرا بھی کبھی کبھی دل کرتا ہے فیشن کرنے کو مگر میرا اسلام مجھے روک لیتا ہے تھام لیتا ہے مجھے ۔ عائشہ کی خوبصورت اور محبت بھری آواز جس میں صرف اسلام کے لئے محبت جھلک رہی تھی نہ چاہتے ہوئے بھی مرحا توجہ سے سننے پر مجبور ہوگئی ۔ دیکھو مرحا نامحرم ہمارے لئے آگ ہے جب اس سے بات کریں گے تو شیطان ہمارے درمیان اجائے گا اور غلط کام پر مجبور کریں گا نقصان سوائے ہمارے اور کسی کو نہ ہوگا ۔کل کچھ لڑکے تمھیں چھیڑ رہے تھے اور تم نے کافی باتیں بھی سنائی جانتی تمھارے ساتھ والی سڑک پہ ایک اور لڑکی تھی مکمل پردے میں مگر کسی نے اس کو کچھ نہیں کہا جانتی ہو کیوں۔۔؟ مرحا کیوں ۔۔؟۔ کیونکہ جو عورت پردہ کرتی ہے اسکی حفاظت اللہ خود کرتے ہیں بری نظروں سے بچاتے ہیں اس میں ذیادہ غلطی لڑکی کی ہوتی ہے جو خود ہی بن سنور کے سامنے آتی ہے ۔مگر عائشہ مردوں کو اللہ نے نظریں نیچے کرنے کا حکم دیا ہے تو غلطی انکی ہوئی نہ وہ اپنی نظریں نیچے نہیں رکھتے ۔؟وہ اپنی نظریں نیچے رکھے ۔ سحرش صحیح کہا اپنے مگر یہ بھی تو دیکھو عورت کو بھی حکم دیا ہے ایک بڑی چادر لے لیا کرو خود کو اچھے سے کور کر لو تاکہ کوئی بھی تم کو پہچان نہ سکے اگر ہم اس طرح باہر جائے گے تو شیطان کو ایک موقع مل جاتا ہے جس کا وہ انتظار کر رہا ہوتا ہے اسکا سب سے بڑا ہتھیار ایک عورت ہی ہوتی ہے جس کا استعمال کر کہ وہ بے حیائی پھیلاتا ہے ۔مرحا اور سحرش کی نظریں شرمندگی کی وجہ سے جھک گئی کیوں کہ آج صیح معنوں میں اسکو اپنے اسلام کی سمجھ آئی تھی ۔اگر آپ تاریخ اسلام کو پڑھو نہ مرحا تو پتہ چلے گا عورتوں نے پردے میں رہ کر بہت سی کامیابیاں حاصل کیں ہیں ۔ پردہ ہم سے ہمارے خواب چھینتا نہیں بلکہ پورا کرنے کا حوصلہ دیتا ہے کیونکہ اس وقت ہمارا اللہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے اگر ہم خود کو بے حیائی کی طرف لے جائے گے دنیا میں تو کامیاب ہو سکتے ہیں مگر آخرت میں نہیں ۔ امید کرتی ہوں تم میری باتوں کو سمجھ رہی ہوں ۔ اللہ حافظ چلتی ہوں میرے بھائی ا گئے ہیں ۔ تینوں کو سوچوں میں گم چھوڑے عائشہ وہاں سے چلی جاتی ہے ۔ زینش جو کب سے عائشہ کی باتیں سن رہی تھی اپنی دوستوں سے کہتی ہے مجھے تو ایک بھی بات سمجھ نہیں آئی پتہ نہیں یہ لوگ اسلام کا جوٹھا لبادہ اوڑھ کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں مگر مرحا کے دل و دماغ میں عائشہ کہ کہی ہوئی باتیں گھوم رہی ہوتی ہیں ۔نہیں زینش عائشہ کچھ ثابت نہیں کرنا چاہتی وہ بس حقیقت بتا رہی تھی خیر میں چلتی ہوں ٹائم بہت ہوگیا ہے ۔ گھر ا کر بھی مرحا ان باتوں پر غور و فکر کرتی ہے ۔ رات کے وقت آسمان پر چھائے ہوئے بادلوں نے ہر چیز کو ساہی میں لپیٹ رکھا تھا ۔ بارش کے ننھے ننھے قطرے زمین پر گر رہے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے موسلادھار بارش کی شکل اختیار کر لی۔ مرحا اپنی کھڑی کے پاس کھڑی یہ منظر دیکھ رہی تھی ایک عجیب سی بے چینی تھی جو مرحا کو سکون نہیں دے رہی تھی ۔ مرحا اپنے سوالوں کا جواب ڈھونڈنے کے لیے قرآن مجید کو پڑھنے لگی مگر جیسے جیسے وہ سورت النساء کی تلاوت کرتی گئی اسکی خوبصورت آنکھوں میں آنسو موتیوں کی ماند گر پڑے۔ جب اسکو پتہ چلتا ہے آج تک وہ جو بھی کرتی آئی وہ غلط تھا ،جن لڑکوں سے وہ بات کرتی ہے دوست سمجھ کر وہ اس کے لئے حرام ہیں پردہ کرنے والی لڑکیوں کا مزاخ بناتی ہے جبکہ وہ حق پر تھی تو اسکے آنسو میں روانگی ا جاتی ہے ۔ ندامت کے آنسو تیزی سے آنکھوں سے چھلک پڑتے ہیں ۔اے میرے اللّٰہ میں جانتی ہوں بہت گناہ گار ہوں ،میں شاید معافی کے لائق بھی نہیں ہوں مگر عائشہ کہتی ہے اللہ بہت رحم کرنے والا ہے ، اللہ جی مجھے بھی معاف کر دے ،مجھے بھی اپنی طرف بلا لے ،مجھے بھی اپنے سائے میں جگہ دے دو مجھے مانگنا نہیں آتا مگر پھر بھی آپکے آگے جھکی صرف اپنے گناہوں کی معافی کے لئے ،اپکے لئے میں وعدہ کرتی ہوں خود کو ویسا بناؤ گی جیسا آپ چاہتے ہو مجھے معاف کر دے اللہ جی روتے روتے مرحا سے الفاظ بھی ادا نہیں ہو پارہے تھے مگر کہتے ہیں نہ اللہ تو۔ دل کی ہر بات جان لیتا ہے کبھی کبھی ہمارے آنسو ہی سب کچھ بیان کر دیتے ہیں بولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی مرحا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا اسکی تڑپ عرش تک پہنچ چکی تھی باہر تیز موسلادھار بارش ہو رہی تھی اور اندر ایک وجود گناہوں کی وجہ سے رو رہا تھا مرحا کو یقین ہے اسکی دعا سن لئ گئی ہے ۔ نہ جانے روتے ہوئے کب وہ نیند گی آغوش میں چلی گئی اسکو خبر تک نہ ہوئی اور شاید اللہ اپنی بندی کے اس ندامت کے آنسو پر خوش ہوا ہو کہ اسکی بندی صحیح راستے پہ ا گئی ہے ۔مرحا ایک نئے عزم کے ساتھ اپنی صبح کا آغاز کرتی ہے ۔ کالے رنگ کے برقعے میں کالا ہی اسکارف لیے خود آئینے میں دیکھتی ہے اور خود سے وعدہ کرتی ہے اب چاہے کچھ بھی ہو جائے مگر میں خود کو ویسا بناؤ گی جیسا میرا اللہ چاہتا ہے ۔ پھر وہ عائشہ کو میسج کرتی ہے thnx Ayesha change for my life سچ کہتے ہیں اللہ کو جس سے محبت ہو اسکو چن لیتا ہے مرحا بھی چن لی گئی تھی ۔
♥ Download More:
⇒Areej Shah Novels
⇒Zeenia Sharjeel Novels
⇒Sidra Shiekh Novels
⇒Famous Urdu novel List
⇒Romantic Novels List
⇒Cousin Rude Hero Based romantic novels
آپ ہمیں اپنی پسند کے بارے میں بتائیں ہم آپ کے لیے اردو ڈائجیسٹ، ناولز، افسانہ، مختصر کہانیاں، ، مضحکہ خیز کتابیں،آپ کی پسند کو دیکھتے ہوے اپنی ویب سائٹ پر شائع کریں گے
Copyright Disclaimer:
We Shaheen eBooks only share links to PDF Books and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through world’s famous search engines like Google, Bing etc. If any publisher or writer finds his / her book here should ask the uploader to remove the book consequently links here would automatically be deleted.