Chahatain by Sana Razzaq very beautifully, she has expressed almost every evil side of our society about love. She has shown the difficulties created by love. The wrong traditions created by our society and vulgarity is getting know.
Chahatain by Sana Razzaq
Sana Razaq is writing from much time, now she wanted to show her potential to you guys and also she want to show the wrong customs of our society to you all. Sana Razaq has very beautiful ability to write Afsana and Beautiful Lines.
If you want to download this Afsana, you can download it from here:
↓ Download link: ↓
Note! If the link doesn’t work please refresh the page
Read Online Chahatain by Sana Razzaq:
چاہتیں
ثناء رزاق ( سیالکوٹ)
مریم اٹھ جاؤ پھر بعد میں نہ کہنا لیٹ ہوگئی ہوں دیکھو سورج سر پہ آ کھڑا ہوا ہے چلو شاباش جلدی اٹھو ۔ مریم جلدی جلدی اٹھ کے یونیورسٹی کے لئے تیار ہونے لگی ۔ تیار ہو کہ یونیورسٹی کے لئے نکلنے ہی لگی تھی کہ امی جان کی آواز سنائی دی بیٹا ناشتا تیار ہے ناشتہ کر کے جانا امی پہلے ہی بہت لیٹ ہوگئی ہوں یونیورسٹی کر لو گی ناشتہ اللہ حافظ ۔ یہ لڑکی کسی کی سنتی بھی نہیں ہے مریم پیچھے اپنی امی کی بڑبڑانے کی آواز سنتی ہے اور مسکراتے ہوئے باہر نکل جاتی ہے یونیورسٹی پہنچتی ہے تو دروازے کے پاس کھڑی اس کی دوست عائشہ اسکا انتظار کر رہی تھی دونوں گپے لگاتے ہوئے پوری یونیورسٹی کا راؤنڈ لگاتے ہیں کیونکہ دونوں کا شوق ہی یہ تھا گھومنا پھرنا۔ کورونا کی وجہ سے یونیورسٹی سے چھٹیاں ہوگئی تھی مگر دونوں کی بات چیت ہوتی رہتی تھی ۔ عائشہ ہر بار مریم کو کہتی یار میرے گھر آ جاؤ آج مل لے گے کافی دن ہوئے ہیں نہیں ملے ہم ۔ مریم آگے سے بس اتنا ہی کہتی ٹھیک ہے پوچھتی ہوں اگر کوئی مان گیا تو ۔ عید الاضحی کا دن تھا ۔ آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی اور ٹھنڈی ہوا روح کو ایک مسرور سا سکون دے رہی تھی ۔ مریم اس خوبصورت موسم میں کھوئی ہوتی ہے کہ عائشہ کا میسج آتا ہے عید مبارک ۔ خیر مبارک آپ کو بھی عید مبارک ۔ اچھا مریم ا رہی ہونا ہمارے گھر ۔ میں پاپا سے پوچھ کے بتاتی ہو ں آپ انتظار کرنا.پاپا مجھے اپنی دوست کے گھر جانا ہے چھوڑ آئے اس کے گھر ۔ بیٹا آج میرے پاس ٹائم نہیں ہے عید کا دن ہے بہت کام ہے میرے پاس بھائی سے کہو وہ لے جائے گا آپ کو۔ اف خدایا اب بھائی کی منتیں کرو ہے تو مجھ سے چھوٹا مگر باتیں ایسے سنا دیتا ہے جیسے میرا بڑا بھائی ہو جب دیکھو حکم چلاتا رہتا ہے ۔بھائی سے منتیں کرنے سے اچھا ہے میں جاؤ ہی نہ ۔ چل یار کر لو بھائی کی منتیں ۔ احمد میں نے اپنی دوست کے گھر جانا ہے اس لئیے بنا چوں چرا کیے لے جاؤ ۔ احمد جو کہ مریم کا چھوٹا بھائی ہے مریم کو گھور کر دیکھتا ہے اور پھر چہرے پر مسکراہٹ سجا کہ کہتا ہے چلو لے جاتا ہو کیا یاد کرو گی مریم اپنے بھائی کے یہ الفاظ سن کر حیران رہ جاتی ہے کہ بنا منتیں کئے یہ مان کیسے گیا ۔ اب یہاں کیوں کھڑی ہو 10 منٹ کے اندر اندر تیار ہو جاؤ ورنہ میں نہیں لے کے جانے والا ۔ مریم جلدی تیار ہونے لگتی ہے ۔ گرین کلر کی شارٹ فراک اور وائٹ کلر کا پاجامہ پہنے ساتھ ہی ہم رنگ ڈوبٹا لئے مریم تیار تھی ۔ میک اپ کے نام پر بس ہلکا سا مسکارا لگایا ہوا تھا ۔ عبایا پہن کر وہ باہر آئی جہاں اسکا بھائی پہلے سے ہی انتظار کر رہا تھا.مریم جب شہر پہنچی تو اسکو اپنی دوست کے گھر کا ایڈریس معلوم نہ تھا جو اڈریس عائشہ نے بتایا تھا اس اڈریس پر جانے کی بجائے کہیں اور چلے ۔ کچھ دیر تک تو وہ لوگ سڑکوں میں گھومتے رہے جب گھر نہ ملا تو مریم نے عائشہ کو فون کیا اور اپنی صورتحال سے آگاہ کیا عائشہ ایک جگہ کا نام بتاتی ہے اور کہتی ہے ک تم لوگ ادھر آجاؤ میں اور ابو آ جاتے ہے آپ لوگوں کو لینے مریم اور اسکا بھائی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ جاتے ہیں اور تقریباً دس منٹ کے انتظار کے بعد عائشہ اپنے ابو کی کے ساتھ آتی ہے اور اس طرح مختلف قسم کی سڑکوں کو ناپتے ہوئے مریم عائشہ کے گھر پہنچ جاتی ہے ۔ عائشہ مریم اور اسکے۔ بھائی کو ایک روم میں لے جاتی ہے جس کے ایک سائیڈ پہ صوفے لگے ہوتے اور درمیان میں ایک میز مریم کمرے کا جائزہ لے رہتی ہے کہ عائشہ کولڈرنک اور لیز وغیرہ کے کر آتی ہے یعنی کہ خاطر تواضع میں لگ جاتی ہے مریم کا بھائی واپس چلا جاتا ہے ۔ کچھ دیر بعد کمرے میں عائشہ کی بہنیں آتی ہے جن کو مریم پہلے سے جانتی ہے ۔ مریم ان سے مل کر خوش ہوتی ہے ۔ عائشہ کی امی ،بہنیں ، پھپھو اور آنٹی سے بھی ملاقات ہوتی ہے سب ایسے ہی باتوں میں مگن ہوتے ہے ۔ کبھی باتیں کر لیتی تو کبھی موبائل کے ساتھ چپک جاتی ۔اتنے میں عائشہ لنچ لے کر آتی ہے اور ایک ایک ڈش میز پر رکھ دیتی ہے۔ لنچ سے فری ہو کہ کچھ ٹائم عائشہ اور مریم باتیں کرتے ہیں پھر گھر والے سارے اکھٹے ہو جاتے ہیں حالانکہ مریم کم بولتی ہے مگر سب کو انجوائے کر رہی ہوتی ہے اور ساتھ میں عائشہ کی چھوٹی بہن سے مہندی لگوانے میں مصروف ہوتی ہے ۔ مریم کی پھپھو مریم کو اپنا گھر دکھاتی ہے پھر دونوں باتوں میں مشغول ہوجاتی ہے کہ عائشہ مریم کو اپنے ساتھ کچن میں لے آتی ہے عائشہ خود پلاؤ بنا رہی ہوتی ہے اور مریم پاس کھڑی اپنی دوست کو کام کرتے ہوئے دیکھتی رہتی ہے اور ساتھ ساتھ باتیں کرتی رہتی ہے ساڑھے پانچ ہو چکے تھے مگر احمد ابھی تک نہیں آیا تھا مریم بہت بار کال کرتی ہے اور ہر بار اسکا بھائی یہ ہی کہتا ہے کہ بس پانچ منٹ تک آیا عائشہ اور آنٹی کافی اسرا کرتی ہے کہ بیٹا آپ ڈنر کر کہ جانا بلآخر مریم مان جاتی ہے ۔ جب مریم کا بھائی اسکو لینے آتا ہے تو دونوں بیٹھ کے ڈنر کرتے ہیں ۔ پلاؤ بہت مزے کا بنا ہوتا ہے مگر مریم نے صبح سے اتنا کچھ کھالیا ہوتا ہے کہ اب کچھ بھی کھانے کو دل نہیں کرتا مگر پھر بھی ایک پلیٹ میں تھوڑا سا پلاؤ ڈال کر کھا لیتی ہے ۔ ڈنر سے فری ہو کر سب سے مل کر ان سب لوگوں کی محبتوں کو چاہتوں کو لپیٹ کر گھر واپس آ جاتی ہے مگر وہ خوش ہوتی ہے کہ آج کا دن بہت مزے کا گزرا اس سے ایک دن پہلے تو بور ہی ہوئی تھی ۔مریم کے رشتے دار بھی کافی زیادہ تھے مگر وہ سب ایگ الگ گھروں میں رہتے تھے ۔ مریم کو ان رشتوں کی سمجھ نہیں تھی کیونکہ جب سے اس نے آنکھ کھولی تھیں تب سے سب کو آپس میں جھگڑتا ہی پایا تھا ۔ عائشہ کی فیملی سے مل کر مریم سوچتی ہے کہ اصل فیملی تو وہ ہی ہوتی ہے جہاں سب مل جل کر رہے پیار ومحبت سے رہے یہ سارے رشتے مریم کے پاس بھی تھے مگر وہ اب ان رشتوں کی محبتوں اور چاہتوں سے محروم تھی جتنی چاہت اور محبت سے عائشہ کے گھر والے پیش آتے ہیں اتنی محبت اور چاہت مریم کو اپنی کسی اور دوست سے نہیں ملی
♥ Download More:
آپ ہمیں اپنی پسند کے بارے میں بتائیں ہم آپ کے لیے اردو ڈائجیسٹ، ناولز، افسانہ، مختصر کہانیاں، ، مضحکہ خیز کتابیں،آپ کی پسند کو دیکھتے ہوے اپنی ویب سائٹ پر شائع کریں گے
Copyright Disclaimer:
We Shaheen eBooks only share links to PDF Books and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through world’s famous search engines like Google, Bing etc. If any publisher or writer finds his / her book here should ask the uploader to remove the book consequently links here would automatically be deleted.