اگلے دن آیات اور لیزا دونوں اکٹھی یونیورسٹی گئ تھیں۔
ابھی کلاس شروع ہونے میں تھوڑا وقت تھا اس لئے دونوں ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئی تھیں ۔
تھوڑی دیر بعد ولید، ولی اور بیلا یونیورسٹی میں داخل ہوئے تھے ۔
سارے سٹوڈنٹ ان کو دیکھ کر کانوں میں سرگوشیاں کرنے لگے تھے۔
لیکن ان کو پروا نہیں تھی۔
ان تینوں کی رنگت بہت سفید تھی
آنکھوں کا کلر بھی بہت دلکش اور خوبصورت تھا دیکھنے والے ان کی خوبصورتی میں کھو سے جاتے تھے۔
آیات اور لیزا کی نظر ان کی طرف گئ تو لیزا کو ولی کی سرد آنکھیں دیکھ کر خوف سا محسوس ہوا ولی بھی لیزا کو ہی گھور رہا تھا۔
لیزا نے جلدی سے اپنی نظروں کا زاویہ تبدیل کر لیا
آیات نے بس ایک نظر دیکھ کر اپنا منہ نیچے کر لیا تھا۔
یہ دونوں ایسی ہی تھیں
یہ دونوں ہمیشہ کو ایجوکیشن میں پڑھیں تھیں لیکن آج تک ان کا کوئی لڑکا دوست نہیں تھا۔
شاید ان کو ضرورت نہیں تھی ۔ان دونوں کو اپنے علاوہ کسی اور کی ضرورت کبھی محسوس ہی نہیں ہوئ تھی۔
لیکن پتہ نہیں کیوں لیزا کو ولی سے خوف محسوس ہوا تھا۔
اس کی سنجیدہ سی آنکھیں لیزا کو ایسا لگ رہا تھا جیسے ولی لیزا کے جسم کے آر پار دیکھ رہا ہو۔
ولی کو وہی خوشبو پھر سے آئ تھی ولی نے اردگرد دیکھا تو اس کی نظر لیزا پر پڑی تھوڑی دیر اسے دیکھنے کے بعد تینوں وہاں سے گزر کر اپنی کلاس میں چلے گئے۔
لیزا اور آیات بھی اٹھ کر اپنی کلاس میں چلی گئیں اور اتفاق سے ان سب کی کلاس بھی ایک ہی تھی۔
لیزا اور آیات جب اندر داخل ہوئی تو ولی کو وہی خوشبو پھر سے آئی ولی نے دروازے کی طرف دیکھا تو دو لڑکیاں کھڑی تھیں ۔
دونوں ہی خوبصورت تھیں یہ وہی لڑکیاں تھیں جس کو ولی نے درخت کے نیچے بیٹھا ہوا دیکھا تھا۔
ولید کسی لڑکی سے بات کر رہا تھا جب اس نے بھی دروازے کی طرف دیکھا۔
تو اسے آیات میں ایک عجیب سی کشش محسوس ہوئی جو باقی لڑکیوں میں نہیں تھی ۔آیات کو دیکھ کر جو پہلا لفظ ولید جے زین میں آیا تھا وہ تھا
لیکن آیات نے ولید کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کیا اور یہ بات ولید کو بہت نا گوار گزری۔
ولید اور ولی یونیورسٹی کے ہینڈسم لڑکوں میں سے تھے ولی تو اپنے سنجیدہ مزاج کی وجہ سے کسی سے بات نہیں کرتا تھا لیکن ولید کے پیچھے تو ساری لڑکیاں پاگل تھی۔
اور آیات کا ولید کو اگنور کرنا ولید کو غصہ دلا گیا تھا۔
ولید نے آیات سے ملنے کا سوچا شاید وہ آیات کا بھی خون پینا چاہتا تھا۔
لیکن آگے کیا ہونے والا تھا یہ تو وقت ہی بتانے والا تھا۔
لیزا ولی کے پاس سے گزری تو ولی کو معلوم ہوگیا کہ یہ خوشبو اس کے خون کی ہے ۔
ولی نے بہت سے خون پیتے تھے لیکن اس خوشبو کی بات الگ ہی تھی۔
ولی نے لوگوں کا خون پینا چھوڑ دیا تھا لیکن اس لڑکی کے خون کی خوشبو ولی کو اس لڑکی کا خون پنے پر اکسا رہی تھی ۔
ولی نے اپنے آپ کو بہت مشکل سے روکا ہوا تھا اس وقت ولی کو اپنے آپ پر کنٹرول جرنا مشکل لگ رہا تھا
موسی نے جب ولی کی حالت دیکھی تو اس نے فکرمندی سے پوچھا ولی تم ٹھیک ہو؟
نہیں میں ٹھیک نہیں ہوں ولی نے کہا ۔
مجھے یہاں سے جانا ہے ولی نے آہستہ آواز میں کہا۔
لیزا کا خون ولی کو اپنی طرف attract کررہا تھا۔
اس کی آنکھوں کا رنگ بھی تبدیل ہونا شروع ہوگیا تھا ۔
موسی ولی کو کلاس سے لے گیا ابھی پروفیسر کلاس میں داخل نہیں ہوئے تھے۔
تھوڑی دیر بعد کلاس سٹارٹ ہو گی۔
اور سارے بچے اپنا اپنا کام کرنے لگے۔
کنٹین میں لیزا اور آیات دونوں بیٹھی باتیں کر رہی تھی جب ولید ان کے پاس آیا۔
ہیلو گرلز……
ولید نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے پوچھا۔
دونوں نے چہرے پر الجھن لیے ولید کی طرف دیکھا ۔
میں نے اپنا تعارف تو کروایا ہی نہیں
شاید تم دونوں یہاں نئی آئی ہو؟
اس لیے مجھے نہیں جانتی ولید نے جلدی سے کہا۔
لیکن ہم آپ کو جانے میں انٹرسٹڈ بھی نہیں ہیں آیات نے جواب دیا۔
Attitude interesting.. I like it….
ولید نے چہرے پر خوبصورت سی مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا۔
No problem
آپ انٹرسٹڈ نہیں ہے لیکن میں تو ہوں نا ولید نے ڈھیٹ پن کی انتہا کرتے ہوئے کہا۔
میں اپنا تعارف کرواتا ہوں۔
اور میں آپ لوگوں کا کلاس فیلو بھی ہو۔
ولید نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
آپ سے مل کر خوشی ہوئی ولید بھائی۔
لیزا نے مسکراتے ہوئے کہا لیزا ایسی ہی تھی نرم دل کی پیار سے بات کرنے والی
ولید کو لیزا کا بھائی کہنا برا نہیں لگا تھا
بلکہ اسے خوشی ہوئی تھی ۔
اتنے میں بیلا بھی ان لوگوں کے پاس آکر بیٹھ گئی تھی ۔
بیلا نے اپنا تعارف کروایا۔لیزا اور آیات بیلا سے بات کرنے میں بیزی ہوں گیں تھیں
لیزا اور آیات کو بیلا بہت اچھی لگی تھی۔
کیا آپ لوگ میری فرینڈ بننا پسند کرے گیں بیلا نے آنکھوں میں امید لیے پوچھا کیونکہ آج تک کوئی بھی لڑکی اس کی دوست نہیں بنی تھی ساری لڑکیاں بیلا سے دور بھاگتی تھیں ۔
آیات نے فوراً جواب دیا تو لیزا بھی مسکرا پڑی۔
تو ٹھیک ہے آج سے ہم لوگ فرینڈ ہیں
بیلا نے ہاتھ آگے کرتے ہوئے خوشی سے کہا۔
جسے لیزا اور آیات نے خوشی سے تھام لیا۔
ہیلو گرلز….
میں بھی یہی بیٹھا ہوا ہوں ولید نے کہا
وہ کافی دیر سے ان کی باتیں سن رہا تھا جو ختم ہی نہیں ہو رہی تھیں۔
لوگ ٹھیک ہی کہتے ہیں جہاں پر لڑکیاں مل جائے پھر ان کو کسی چیز کی ہوش نہیں رہتی
اور اس وقت بھی یہی ہو رہا تھا ولید ایک سائیڈ پر بیٹھا ہوا تھا اور بیلا لیزا اور آیات تینوں باتوں میں مصروف تھیں ۔
اوووو ولید بھائی ہم آپ کو تو بھول ہی گئی تھیں
لیزا نے ولید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
اسی لئے تو کہہ رہا ہوں بہنا میری طرف بھی کوئی توجہ فرمائے میں بھی ان کا ہی بھائی ہو ولید نے آیات کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
اس کی بات پر بیلا اور لیزا دونوں مسکرا پڑی لیکن آیات نے ولید کو گھور کر دیکھا آیات کو ولید کی نظریں کچھ عجیب سی لگ رہی تھیں۔
……………..
موسی ولی کو یونیورسٹی سے باہر لے آیا تھا
تم ٹھیک ہو تمہیں کیا ہوا تھا؟
پتہ نہیں میں نہیں جانتا لیکن مجھے آج سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔
ولی نے کہا
اوکے گھر چلو کچھ دیر آرام کر لو موسی نے کہا
مجھے پیاس لگی ہے ولی نے سامنے دیکھتے ہوئے کہا
پھر کسی جانور کا شکار کرتے ہیں موسی نے جھٹ سے کہا۔
نہیں مجھے اس کا خون چاہیے مجھے کسی جانور کا خون نہیں پینا مجھے اس کا خون پینا اس کے خون کی خوشبو بہت اچھی ہے مجھے اپنی طرف کھنچتی ہے میں بے بس محسوس کرن لگتا ہوں اپنے آپ کو ولی بے خودی کے عالم میں منہ میں بڑبڑاتے جارہا تھا۔
ولی گھر چلو مجھے تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی موسی نے کہا کیونکہ آج سے پہلے کبھی بھی ولی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا تھا۔
مجھے اس کے خون کی خوشبو پاگل کر رہی تھی مجھے اس کا خون چاہیے تمہیں سمجھ کیوں نہیں آرہی
ولی دیوانہ وار اس بار اُنچی آواز میں چیخا اس کی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں۔
موسی اس کے پاس آ کے بیٹھا
ولی کیا بول رہے ہو آج سے پہلے تو تمہیں انسانی خون کی اتنی زیادہ طلب نہیں ہوئ ۔
موسی نے ولی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
ولی ایک دم ہوش میں آیا چلو گھر چلیں ولی نے اٹھتے ہوئے کہا
موسی آج تک اس کو سمجھ نہیں پایا تھا پل میں تولہ اور پل میں ماشہ ہو جاتا تھا
اچھا ٹھیک ہے چلو موسی کو معلوم تھا ولی اب اس بارے میں مزید کوئی بات نہیں کرے گا۔
مسڑ احمد آپ کو اور کتنا وقت چاہیے ہمیں وہ لڑکی کسی بھی حال میں چاہئے ۔
آپ جانتے ہیں اگر وہ لڑکی بھیڑیوں کے ہاتھ لگ گئی تو کیا ہو سکتا ہے ۔
ہم سب تباہ ہو جائے گئے اس آدمی نے غصے سے کہا ۔
اس آدمی نے لمبا سا کالے رنگ کا گاؤن پہننا ہوا تھا اس کی شکل نظر نہیں آرہی تھی۔
تم فکر مت کرو میں بہت جلد اُسے ڈھونڈ لوں گا اور کب تک اس کا باب اپنا منہ بند رکھے گا۔
احمد صاحب نے طنزیہ ہنستے ہوئے کہا۔
ان کی ہنسی ایسی تھی کہ کوئی بھی عام انسان ڈر جاتا۔
ٹھیک ہے لیکن کوشش کرو کہ جلد از جلد اس لڑکی کو ڈھونڈ لو وہ آدمی کہتے ہی وہاں سے غائب ہو گیا۔۔
ولید اس وقت اس آیات کے کمرے میں موجود تھا.
ولید کے ہونٹوں کے ساتھ آنکھیں بھی مسکرا رہی تھیں آیات کو دیکھ کر ولید کی آنکھوں میں عجیب سی چمک آئ تھی۔
۔
ولید آہستہ سے چل کر آیات کی پاس جانے لگا۔
آیاتِ کے خون کی خوشبو اسے اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔
ولید نے ایات کے پاس بیٹھتے ہوئے اس کے بال پیچھے کیے جو اس کے منہ پر آرہے تھے۔
جتنی تم خوبصورت ہو تمہارا خون بھی اتنا ہی لزیز ہوگا۔
ولید نے مسکراتے ہوئے کہا اور آیات کی گردن سے بال پیچھے کیے۔
اور اپنی انگوٹھے کی مدد سے اس کی گردن سے نس کو تلاشنے لگا جب اسے نس مل گئ تو
وہاں اپنے دانت گاڑھ دیے املی اچانک ہوئے اس حملے سے ترپنے لگی اور درد برداشت نہ کر سکی اور بیہوش ہو گئ۔
ولید نے خون پینے کی کوشش کی لیکن پیا نہیں گیا اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا تھا۔
ولید جلدی سے پیچھے ہوگیا یہ مجھے کیا ہو رہا ہے ۔
ولید کو کبھی بھی کسی بھی لڑکی کا خون پیتے وقت ایسا محسوس نہیں ہوا تھا۔
ولید آیات سے پیچھے ہو کر کمرے میں چکر لگانے لگا ولید کی نظر دوبارہ آیات کی گردن ہر پڑی جہاں سے تھوڑا سا خون نکل رہا تھا ولید جلدی سے جلدی سے آیات کے پاس گیا اور
پیار سے دوبارہ اپنے ہونٹ آیات کی گردن پر رکھ دیے جہاں پر دو دانتوں کے نشان تھے اور ان میں سے تھوڑا تھوڑا خون بھی نکل رہا تھا۔
اس نے جب اپنے ہونٹ پیچھے کیے تو وہاں سے نشان غائب تھے۔
ولید خود نہیں جانتا تھا وہ یہ سب کیوں کر رہا ہے وہ تو یہاں آیات کا خون پینے آیا تھا ولید وہاں سے اُٹھا
اور غائب ہوگیا اسے اب کوئی اور شکار تلاش کر کے اپنی پیاس بجھانی تھی۔
…………..
اس دن کے بعد سے ولی نے لیزا کو بالکل ہی اگنور کرنا شروع کر دیا تھا
جہاں پر لیزا ہوتی اس سے دس قدم دور رہتا
ولی نہیں جانتا تھا کہ کیوں اس کے خون کی خوشبو اسے اتنا پکارتی ہے اور ولی معلوم تھا اگر یہ اپنے آپ پر کنٹرول کھو بیٹھا تو وہ لڑکی جان سے جائے گی
اور ولی کسی بے قصور کی جان نہیں لینا چاہتا تھا
لیزا کو بھی کو بھی ولی سے ڈر لگتا تھا اس کی طرف دیکھتی بھی نہیں تھی۔
لیکن جب اسے معلوم ہوا تھا کہ ولی اور ولید دونوں بھائی ہیں تو لیزا کو بہت حیرت ہوئی تھی
دونوں بھائی تھے اور اتنے مختلف تھے
بیلا بھی نیچر کی اچھی تھی لیکن ولی ان دونوں کی نسبت بہت کم گو اور مختلف تھا۔
ولید نے اس رات کے بعد آیات کا خون پینے کا ارادہ ترک کر دیا تھا۔
لیکن ولید کو اب آیات کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا تھا
اسی لیے کسی نہ کسی بہانے آیات کے پاس ہی پایا جاتا تھا
ولید خود بھی اپنے حالت پر حیران تھا اسے
کیا ہوتا جا رہا ہے۔
اگر کوئی آیات کی طرف دیکھتا تھا تو ولید کو اچھا نہیں لگتا تھا اس کا دل کرتا تھا آیات کو دیکھنے والے کی آنکھیں نکال لیں ولید اپنے آپ کو بڑی مشکل سے کنٹرول کرتا تھا۔
اور یہی بات ولید کو سمجھ نہیں آرہی تھی کی آخر آیات اسے اتنا attract کیوں کرتی ہے ۔
ولید جیتنا اس بارے میں سوچتا اتنا ہی الجھن جاتا اور جو اس کا دل کہہ ریا تھا وہ ولید ماننا نہیں چاہتا تھا ۔
پھر ولید نے بھی اس بارے میں سوچنا چھوڑ دیا تھا
جب سے ولید کی زندگی میں آیات آئ تھی ولید نے دوسری لڑکیوں کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا تھا۔
یہ بات ولی نے بھی نوٹ کی تھی
ولید برا نہیں تھا ۔ لیکن احمد صاحب کے لاڈ پیار نے اسے بہت زیادہ بگاڑ دیا تھا ۔
اب وہ اپنی مرضی کرتا تھا کسی کی بات نہیں سنتا تھا جو دک میں آتا وہی کرتا تھا اسے روکنے والا بھی کوئی نہ تھا۔
لیکن آیات کے آنے کے بعد وہ کافی سدھر گیا تھا
ولی اور لیزا دونوں کوشش کرتے تھے کہ ایک دوسرے کے سامنے نہ آئے ولی خون کی خوشبو کی وجہ سے اور لیزا ڈر کی وجہ سے. اسی طرح یونیورسٹی میں ان سب کا ایک سمسٹر گزر گیا تھا۔
لیزا آیات اور بیلا اس وقت کنٹین میں بیٹھی ہوئی تھیں ۔وقت کے ساتھ ساتھ اب ان کی دوستی بھی پکی ہوگئی تھی۔
لیزا کچھ کھانے کو لینے گئ تھی لیزا جب واپس آرہی تھی اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی۔
اچانک ایک لڑکا اس سے ٹکرایا لیزا سے ساری چیزیں زمین پر گر گئ۔
آپ دیکھ کر نہیں چل سکتے لیزا نے غصے سے سامنے دیکھتے ہوئے کہا۔
وہ لڑکا معزرت کرنے کی بجائے کھڑا ڈھائی سے مسکرا رہا تھا۔
لیزا کو یہ لڑکا کچھ عجیب لگ ریا تھا ۔
سوری کرنے کی بجاۓ کھڑا مسکرا رہا تھا ۔
لیزا جلدی سے وہاں سے چلی گئی۔
لیزا بیلا اور آیات کے پاس پہنچی تو آیات نے پوچھا تم کچھ کھانے کو لینے گئ تھی نہ اور آئ خالی ہاتھ ہو۔
آیات نے لیزا کے ہاتھوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
یار میں لارہی تھی لیکن راستے میں ایک پاگل ٹکرا گیا تھا اور ساری چیزیں نیچے گر گی لیزا نے افسردگی سے کہا۔
تو کوئی بات نہیں اور لے لیتی آیات نے کہا ۔
یار بریانی ختم ہو گی تھی دونوں دوستوں کو بریانی بہت پسند تھی۔
کون جاہل تھا جیسے نظر نہیں آیا اس بار آیات کو بھی بریانی جانے کا غم کھائ جارہا تھا اس لیے غصے سے بولی ۔
بیلا ان دونوں کی بات سن کر مسکرا پڑی۔
پتہ نہیں یار کون تھا پتہ ہے معزرت کرنے کی بجائے کھڑا مسکرا رہا تھا۔
لیزا نے کہا اچھا چھوڑوں اب بریانی کو کچھ اور کھا لیتے ہیں بیلا نے حل بتایا۔ورنہ ان دونوں نے تو بریانی کے غم میں کچھ بھی نہ کھانے کا سوچا تھا۔
اتنے میں وہی لڑکا تین بریانی کی پلیٹ ان تینوں کے پاس لے آیا۔
تینوں نے چونک کر لڑکے کی طرف دیکھا۔
میری وجہ سے آپ کا نقصان ہوگیا۔اُس لڑکے نے لیزا کے چہرے پر نظریں گھاڑتے ہوۓ کہا۔
کوئی بات نہیں لیزا نے کہا ۔
وہ لڑکا مسکرا پڑا
لیکن بیلا کو اس لڑکے میں کچھ عجیب لگ رہا تھا۔
بیلا کو اس لڑکے سے عجیب سی بو آرہی تھی ۔
اس لڑکے کا موبائل رنگ کیا تو وہ معزرت کرتے وہاں سے چلا گیا بیلا ابھی بھی اسی جگہ کو دیکھ رہی تھی ۔
تمہیں کیا ہوا بریانی کھاؤ آیات نے بیلا سے کہا تو بیلا ہاں میں سر ہلا کر بریانی کھانے لگی۔
اگلے دن لیزا آیات کے گھر سے واپس آ رہی تھی اسے واپس آتے ہوئے شام ہوگئی تھی۔
سورج ڈھل چکا تھا لیزا جلدی جلدی چل رہی تھی۔ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا اسے ڈر بھی لگ رہا تھا آس پاس بھی کوئی نہیں تھا۔
جب اچانک اسے جھاڑیوں سے آواز آئ اس نے جھاڑیوں کی طرف دیکھا تو وہاں کچھ بھی نہیں تھا۔
لیزا نے پھر سے چلنا شروع کر دیا اسے پھر آواز آئی اب اسے ڈر لگنا شروع ہو گیا تھا۔
لیزہ نے بس جلدی سے گھر پہنچا تھا اس لیے جلدی جلدی چلنے لگی۔
اسے ایسا لگا جیسے کوئی اس کا پیچھا کر رہا ہو اسے جتنی بھی آیات آتی تھی اس نے پڑھ لیں تھیں ۔
لیزہ نے پیچھے مڑ کے دیکھا لیکن پیچھے کوئی بھی نہ تھا ۔
لہذا لیزہ اللہ کا نام لے کر جلدی سے وہاں سے بھاگنے لگی کہ اچانک اس کے سامنے ایک بھیڑیا آیا لیزہ کے قدموں کو بریک لگی۔
وہ بھیڑیا کالے رنگ کا تھا اندھیرے میں اس کی آنکھیں چمک رہی تھیں منہ سے خون نکل رہا تھا دو بڑے بڑے دانت باہر نکلے ہوئے تھے۔
لیزا نے جب اس بھیڑیے کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا تو اسے لگ رہا تھا آج تو پکا یہ جان سے جاۓ گی ۔اس اپنی روح پرواز ہوتی ہوئ محسوس ہورہی تھی۔ قدموں میں تو جان ہی محسن نہیں ہورہی تھی۔
لیزہ نے ایک ایک قدم پیچھے لینا شروع کر دیا یااللہ میں ایسے نہیں مرنا چایتی میری تو لاش بھی کسی کو نہیں ملے گی لیزا نے منہ میں بڑبڑاتے ہوئے کہا ۔
اور پھر وہاں سے پیچھے کو بھاگنے لگی لیزا کو لگا اگر اب رُک گئی تو آج اس بھیڑیے کی خوراک بن جائے گی اور یہاں پر تو کیسی کو معلوم بھی نہیں ہو گا ۔
بھاگتے بھاگتے لیزا ایک پتھر سے ٹکرایٔ اور زمین پر گر گئی اس کا سر بہت بری طرح زمین سے لگا تھا اور وہاں سے خون نکلنے لگا تھا ۔
لیزا کو ایسا لگا جیسے اب پیچھے کوئی نہیں ہے جو تھوڑی دیر پہلے بھیڑیے کی آوازیں آرہی تھیں اب آنا بند ہوگئی ہیں اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا
تو پیچھے ولی کھڑا خونخوار نظرو سے لیزا کو گھوررہا تھا۔
ولی کی آنکھیں اس وقت کالی ہورہی تھیں ۔
چہرہ بلکل سپاٹ تھا۔
لیزا کو پہلے ہی ولی سے ڈر لگتا تھا اور اس وقت بھیڑیے سے زیادہ اسے اب ولی سے ڈر لگ رہا تھا۔
تم….
لیزا نے کھڑے ہوتے ہوئے اپنے ڈر پر قابو پاتے ہوئے پوچھا جبکہ اندر سے دل بہت گھبرا رہا تھا۔
لیکن ولی نے کوئی جواب نہیں دیا ولی یہاں سے گزر رہا تھا تو اسے لیزا کے خون کی خوشبو آئ اسے پتہ چل گیا تھا کہ لیزا اس کے آس پاس ہی ہے۔
لیزا کے خون کی خوشبو کو تو وہ دور سے ہی پہچان سکتا تھا۔
اسنے بھیڑیے کو لیزا کے پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھا تو بھیڑیے کے سامنے آگیا بھیڑیے نے ولی کو پہنچان لیا تھا اس لیے وہاں سے بھاگ گیا۔
ورنہ اس وقت بھیڑیے نے لیزا کے گوشت سے ڈنر کرتے ہونا تھا۔
ولی ہوا کی رفتار سے لیزا کے قریب آیا اور اس کے دونوں بازو پکڑ کر اپنے قریب کیا۔
اتنا قریب کہ دونوں کا چہروں کے درمیان ایک انگلی کا فاصلہ رہ گیا تھا۔
لیزا کے ماتھے سے خون بہہ رہا تھا جو ولی کو اپنی طرف کھینچ رہا تھا۔
تم رات کے اس پہر یہاں کیا کر رہی ہو ولی نے غصے سے پوچھا۔
ولی نے اتنی زور سے لیزا کے بازوں کو پکڑا ہوا تھا لیزا کو لگ رہا تھا اس کے بازو کا گوشت پھٹ گیا ہو گا۔
لیزا جتنا اپنے آپ کو چھڑوانے کی کوشش کرتی اتنی ہی ولی کی گرفت مضبوط ہوتی جاتی
ڈر کے مارے لیزا سے بولا بھی نہیں جا رہا ہے۔
ولی کو اپنے آپ پر کنٹرول کرنا مشکل ہو رہا تھا اس نے نے لیزا کو مزید اپنے قریب کیا اس کی گردن سے بال پیچھے کیے اور وہاں اپنے دانت گاڑ دیے
لیزہ کی چیخ پورے جنگل میں گونجھی تھی۔ لیزا کو لگا جیسے کسی نے گرم گرم کوئلہ اس کی گردن پر رکھ دیا ہو لیزا تکلیف کے مارے تڑپنے لگی تھی ۔
ولی شاید اس وقت اپنے ہوش حواس میں نہیں تھا اور نہ ہی اسے لیزا کی تکلیف کا احساس ہو رہا تھا۔
لیزا یہ سب مزید برداشت نہ کر سکی اور ولی کی باہوں میں بے ہوش ہوگئی ولی ابھی بھی لیزا کا خون پی رہا تھا۔
جب اچانک موسی نے وہاں پر آکر لیزا کو ولی سے دور پھینکا ۔
لیزا ولی سے دور جا گری تھی۔
ولی بھی ہوش میں آیا تھا لیزا کا سارا جسم سفید پڑگیا تھا شاید ساراخون ولی پی چکا تھا
تم نے تو انسانوں کا خون پینا چھوڑ دیا تھا پھر یہ؟
تم اس کی جان لینے والے تھے اگر میں تمہیں نہ روکتا
مزید میں دومنٹ بھی لیٹ ہو جاتا تو تم اسے جان سے مار چکے ہوتے موسی نے غصے سے کہا۔
ولی کو بھی جب ہوش آیا تو جلدی سے لیزا کے پاس آیا جو پوری سفید ہوئی پڑی تھی۔
موسی میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا مجھے نہیں معلوم یہ کیسے ہوگیا پتا نہیں کیوں جب یہ میرے قریب آتی ہے تو میں برداشت نہیں کرپاتا اس کے خون کی خوشبو کچھ الگ ہے مجھے اپنی طرف کھینچتی ہے میں ایسے تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا۔
ولی نے لیزا کا سر اپنی ٹانگ پر رکھتے ہوئے کہا
ولی جلدی کرو اسے ہوسپیٹل لے کے جاؤ ورنہ یہ مر بھی سکتی ہے موسی نے اب کی بار آرام سے کہا وہ ولی کی حالت کو سمجھ سکتا تھا۔
ولی لیزا کا سر اپنے ہاتھوں میں لے کر بیٹھا ہوا تھا
ولی نے جلدی سے کہا اور لیزا کو باہوں میں اٹھاکر ا وہاں سے غائب ہوگیا …
جیک وہ لڑکی انسان ہے تم اسے کیسے پسند کر سکتے ہو مالا نے جیک کو سمجھانے والے انداز میں کہا۔
میں اسے پسند نہیں کرتا مالا مجھے بس اس کے جون کی طلب ہے میں اُس کا خون پینا چاہتا ہوں ۔
اس کے خون میں نے ایک عجیب سی مہک محسوس کی ہے ۔
جو مجھے اپنی طرف کھینچتی ہے اور میں وہ خون پینا چاہتا ہوں۔
تو اس کے لئے تمہیں اتنی محنت کرنے کی کیا ضرورت ہے تم تو اس کا فون کسی بھی وقت بھی پی سکتے ہو۔
مالا نے جیک کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
مالا کو ایسا لگا تھا شاید جیک اُس لڑکی کو پسند کرنے لگا ہے مالا جیک کو پسند کرتی تھی وہ کیسے برداشت کرسکتی تھی جیک کا کسی اور لڑکی کو پسند کرنا۔
ہاں یہ تو ہے لیکن شکار کو تڑپانے میں زیادہ مزا آتا ہے
اور تم جانتے ہو اُس یونیورسٹی میں کچھ vampire بھی ہیں میں نے محسوس کیا ہے۔
مالا نے کہا ہاں میں جانتا ہوں مجھے بھی محسوس ہوا تھا ان کو بھی مل ہوگیا ہوگا لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا
اور جس دن وہ میرے سامنے آگۓ ان کی جان لینے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگاؤں گا۔
جیک نے غصے سے کہا۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن پھر بھی تمہیں احتیاط کرنی چاہیے۔
کیونکہ تم ابھی جانتے نہیں ہو کہ وہ vampire کون ہیں ۔
ہممم جیک نے بھی بات کو سمجھتے ہوۓ کہا اسے مالا کی باٹ ٹھیک لگی تھی۔
تم ان سب باتوں کو چھوڑو اور مجھ پر دھیان دو جیک نے کہتے ہی مالا جو کو بازو سے پکڑ کر اپنے قریب کیا۔
جیک مجھے ابھی بہت ضروری کام ہے مجھے جانا ہے مالا نے جلدی سے کہا اس کا جانا ضروری تھا ورنہ اپنے جیک کو چھوڑ کر کبھی جانے کا سوچتی بھی نہیں ۔
میں نے کہا نہ بعد میں چلی جانا ابھی میرے پاس رہو جیک نے مالا کے بالوں میں منہ چھپاتے ہوئے مدہوشی میں کہا۔مالا کی پہلے کبھی چلی تھی جو اب چلتی اس لے خاموش ہوگئی ۔
ولی لیزا کو ہوسپیٹل لے آیا تھا اس وقت ولی کے چہرے سے پریشانی صاف نمایا ہورہی رہی تھی۔
ولی بار بار اپنا ماتھا مسل رہا تھا اسے اپنے کئے پر بہت دکھ بھی ہوریا تھا اگر لیزا کی جگہ کوئی اور لڑکی ہوتی تب بھی اسے اتنا دکھ نہ ہورتا لیکن اس نے لیزا کو تکلیف پہنچائی تھی۔
اتنے میں ڈاکٹر باہر آیا۔
پیشنٹ کے ساتھ آپ ہیں؟
ڈاکٹر نے ولی سے پوچھا
جی ولی نے جواب دیا وہ آپ کی کیا لگتی ہیں؟
ڈاکٹر نے پھر سے سوال کیا۔
ولی کو سمجھ نہیں آرہی تھی کیا جواب دے وہ ولی کچھ کہنے ہی والا تھا جب موسی ولی کے پاس اکر جلدی سے بولا وہ ہماری کزن ہے موسی نے کہا۔
اووو آپ کی کزن اب ٹھیک ہیں لیکن ان میں خون کی کافی کمی ہوگئی ہے ایسا ہوتا تو نہیں ہے لیکن لگ تو ایسا ہی رہا ہے جیسے ان کے جسم سے کسی نے سارا خون نچوڑ لیا ہو ڈاکٹر نے دونوں کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
actually وہ کافی دن سے بیمار تھی اور کافی کمزور بھی ہوگئی تھی شاید اس لئے موسی نے بات کو سنبھالتے ہوۓ کہا۔
ہمممم آپ کل تک ان کو گھر لے جاسکتے ہیں ڈاکٹر کہہ کر وہاں سے چلا گیا۔
تم کہا جارہے ہو موسی نے ولی کو جاتے ہوۓ دیکھا تو جلدی پوچھا ۔
لیزا کے پاس ولی مختصر سا جواب دے کر لیزا کے کمرے کی طرف چل پڑا ۔
ولی کمرے میں داخل ہوا جہاں لیزا دنیا جہاں سے غافل بے ہوش پڑی ہوئ تھی۔
ولی لیزا کے پاس گیا اور اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر منہ میں کچھ پڑھنے لگا جیسے جیسے ولی پڑھتا جارہا تھا لیزا کی رنگت ٹھیک ہوتی جارہی تھی۔
ولی نے لیزا کی میموری بھی remove کر دی تھی ولی اب بیٹھا فرصت سے لیزا کو دیکھ رہا تھا لیزا کی لمبی پلکیں ولی کو پہلے دن ہی بہ attract کی تھیں اس کا دل کیا تھا ان لمبی پلکوں کو چھو کر دیکھے لیکن لیزا اس سے دور رہتی تھی اور ولی بھی اس سے دور رہتا تھا۔کبھی بھی ان کا سامنا نہیں ہوا تھا۔
ولی نے ابھی ہاتھ لیزا کے چہرے کی طرف بڑھایا ہی تھا جب موسی اندر داخل ہوا تو ولی نے جلدے سے ہاتھ پیچھے کرلیا۔
میں نے لیزا کے گھر فون کردیا ہے اُس کی ماما بس آتی ہی ہوں گیں موسی نے کہا۔
تم نے اس کی ماما کو کیا بتایا؟
ولی نے پوچھا لیکن نظریں لیزا کے چہرے پر ہی ٹکی ہوئ تھیں۔
accident کا کہا ہے کہ کسی گاڑی سے ٹکرا گئی تھی اور بے ہوش ہوگئی موسی نے مختصر سا بتایا۔
ہمم
ولی نے اتنا ہی کہا.
کیا ہوا ہے تم کچھ پریشان لگ رہے ہو موسی نے جب ولی کے چہرے پر پریشان دیکھی تو اس کے پاس بیٹھتے ہوۓ پوچھا۔
مجھے لیزا کا خون پی کر کچھ عجیب سا محسوس ہوا تھا کچھ مختلف لیکن میں کچھ سمجھ نہیں سکا ولی نے کہا۔
کیا مطلب؟
موسی نے ولی کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔
ولی جواب دینے ہی والا تھا جب لیزا کی ماما روم میں داخل ہوئی۔
جو کچھ موسی نے ان کو بتایا تھا اُس کی بعد تو لیزا کی ماما دونوں کی مشکور ہوگئ تھیں۔
لیزا کو صبح ہوش آیا تھا اسے کچھ بھی یاد نہیں آرہا تھا۔
ماما مجھے کیا ہوا تھا؟
لیزا نے اپنی ماما سے پوچھا۔
پیٹا تم بے ہوش ہوگئی تھی وہ تو بھلا ہو تمھارے یونی فیلو کا جو تمھیں ہوسپیٹل لے آۓ تھے۔
لیزا کی ماما نے پیار سے لیزا کے ماتھے سے بالوں کو پیچھے کرتے ہوۓ کہا۔
کون ماما..
لیزا نے حیرانگی سے پوچھا۔
اُس کا نام ولی تھا ہاں ولی اور موسی تمہیں ہوسپیٹل لاۓ تھے۔
لیزا کی ماما نے کہا
لیزا یہ بات سن کر حیران ہوئ تھی۔
اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ کھڑوس کسی کی مدد بھی کرسکتا ہے۔
ہوسکتا ہے اس کے دوست نے زور دیا ہو لیزا خود ہی اپنے سوال کا جواب دے کر مطمئن ہوگئ تھی ۔
ماما مجھے گھر جانا ہے لیزا نے کہا بیٹا میں ڈاکٹر سے بات کرکے آتی ہوں لیزا کی ماما نے اُٹھتے ہوۓ کہا۔
اتنے میں آیات اور بیلا لیزا سے ملنے آگئی تھیں ۔
لیزا اُن کے ساتھ باتوں میں مصروف ہوگئی تھی۔
احمد صاحب نے اپنے دونوں بیٹوں کو اپنے پاس بلایا تھا۔
ڈیڈ ہمیں کیوں بلایا ہے آپ نے ولید نے اپنے باپ کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا ۔
جو چہرے پر سنجیدگی لۓ اپنے دونوں خوبرو بیٹوں کو دیکھ رہے تھے۔
تم دونوں جانتے ہو مجھے ایک لڑکی کی تلاش ہے جو ہماری نسل کے لۓ بہت ضروری ہے اگر ہمیں وہ لڑکی نہیں ملی تو ہمارا نام و نشاں اس دنیا سے مٹ جاۓ گا اور اگر وہ لڑکی بھیڑیوں کے ہاتھ لگ گئ تو ہمارا ان سے بچنا مشکل ہو جاۓ گا۔
احمد صاحب نے سنجیدگی سے کہا۔
اب آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ولی نے اپنے باپ کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا۔
میں چاہتا ہوں تم لوگ اُس لڑکی کو ڈھونڈو جیتنا جلدی ہوسکتا ہے اسے ڈھونڈو اس سے پہلے وہ بھیڑیوں کے ہاتھ لگ جاۓ۔احمد صاحب نے کہا ۔
اس لڑکی کی کوئ خاص نشانی جس سے ہم اسے ڈھونڈ سکے ولید نے پوچھا۔
وہ بھی ادھی vampire ہے اور آدھی انسان ہے اسے یہ بات معلوم نہیں ہے کہ اس کا باپ ایک vampire تھا لیکن وہ ہم سب سے زیادہ طاقتور ہے۔
آج وہ بیس کی ہوچکی ہے اب جب بھی وہ خون کو دیکھے گئ تو اپنے آپ پر قابو نہیں کر پاۓ گئ اور دوسری بات احمد صاحب نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا اُس کی گردن کے پیچھے ایک چھوٹے سے بچھو کا نشان بنا ہوا ہے۔
اس سے زیادہ میں بھی نہیں جانتا احمد صاحب نے اپنی بات کو ختم کرتے ہوۓ کہا۔
ڈیڈ ہم پوری کوشش کرے گۓ آپ کو مایوس نہ کریں۔
ولید نے فرمانبرداری سے کہا ۔
مجھ تم دونوں سے یہی امید تھی احمد صاحب نے خوشی سے کہا۔
لیکن ان کو ولی کی نظریں کچھ عجیب لگ رہی تھی۔
…………
بہت جلد تمھاری بیٹی ہمارے پاس ہوگئی احمد صاحب نے قہقہہ لگاتے ہوئے اپنے سامنے بندھے Vampire کو کہا ۔
تم کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے تم vampire کے ے نام پر دھبہ ہو.اور جس دن تمھارے بیٹوں کو تمھاری سچائ کا معلوم ہوگیا وہ تمہیں نہیں چھوڑے گۓ..
سامنے بندھے vampire نے چنگارتے ہوۓ کہا۔
یہ تو وقت بتاۓ گا احمد صاحب نے کہا ان کو غصہ تو بہت آیا تھا لیکن ابھی کچھ کر نہیں سکتے تھے۔
………….
لیزا اب کافی بہتر محسوس کررہی تھی۔
لیزا یونی جانے کی ضد کررہی تھی۔
اس کی ماما نے اسے بہت روکا لیکن لیزا نہیں روکی اس کا کہنا تھا یونی جاکر زیادہ بہتر محسوس کرے گئ۔
اس لیے اس کی ماما نے بھی لیزا جو یونی جانے کی اجازت دے دی تھی۔
ان کو لیزا کی بات بھی ٹھیک لگی تھی۔
………
لیزا یونی میں داخل ہوئ تو اسے سامنے ہی آیات اور بیلا نظر آگئ تھیں۔
تمہیں آرام کرنا چاہیے تھا ابھی کل ہی تو تم ہوسپیٹل سے واپس آئ ہو تمھیں آج گھر ہونا چاہیے تھا اور تم یہاں کیا کررہی ہو آیات نے گھورتے ہوۓ پوچھا۔
یار گھر میں میں نے بور ہو جانا تھا اس لیے سوچا یونی ہی آجاتی ہوں۔
لیزا نے مسکراتے ہوئے کہا۔
یہ تو تم نے بہت اچھا کیا آج ہم باہر گھومنے کا سوچ رہی تھیں لیکن تم نہیں تھی تو ہم نے planکو postpone کردیا تھا بیلا نے کہا۔
اووو یہ تو اچھی بات ہے میرا بھی mind fresh ہو جاۓ گا لیزا نے خوشی سے کہا۔
ابھی چلو کلاس کا وقت ہورہا ہے بعد میں سوچتے ہیں کہا جانا ہے آیات نے کہا تو تینوں نے کلاس طرف دوڑ لگائی ۔
………..
کیا سوچ رہے ہو؟
موسی نے ولی کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا۔
جو گہری سوچ میں لگ رہا تھا۔
ولی نے احمد صاحب کی ساری بات موسی کو بتا دی ۔
تو یار اُس لڑکی کو تلاش کرتے ہیں اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے۔
موسی نے عام سے لہجے میں کہا۔
نہیں موسی مجھے کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے ڈیڈ نے ہمیں اصل بات نہیں بتائ ڈیڈ ہم سے کچھ چھپارہے ہیں ۔
لیکن وہ کیا چھپا رہے ہیں یہ سمجھ نہیں آرہا۔
لیکن میں بہت جلد پتہ لگا لوں گا ولی نے کہا۔
یار یہ تمھارا وہم بھی تو ہوسکتا ہے موسی نے کہا نہیں یہ میرا وہم نہیں ہے ڈیڈ کا مجھ سے نظریں چرانا مجھے ٹھیک نہیں لگا ۔
چل ٹھیک ہے تو جو بھی کرے گا میں ہمیشہ تیرے ساتھ ہوں موسی نے ولی کا کاندھا تھپتھپاتے ہوۓ کہا ۔
ولی اس کی بات پر مسکرا پڑا۔
جانتا ہوں ولی نے کہا۔
اوو ہاں لیزا اب کیسی ہے ولی بنا سوچے سمجھے موسی سے پوچھ بیٹھا۔
کیا بات ہے ولی آج ایک لڑکی کی خیریت معلوم کررہا ہے کہی میں خواب تو نہیں دیکھ رہا موسی نے ہنستے ہوئے کہا۔
ولی کو جب اپنی جلد بازی کا احساس ہوا تو جلدی بولا ایسی بات نہیں ہے وہ میری وجہ سے ہوسپیٹل گئ تھی اس لیے پوچھ لیا ۔
ولی نے اتنی لمبی چوڑی وضاحت دیتے ہوئے کہا۔
اوو ولی احمد کب سے اپنی بات کی وضاحت دینے لگا موسی نے سوچنے والے انداز میں کہا۔
موسی اب اگر تو نے فضول بکواس کی تو بہت برا حال کروں گا ولی نے دھمکاتے ہوۓ کہا اور اس کی دھمکی کا اثر بھی ہوا موسی سنجیدہ ہوگیا تھا۔
وہ اب ٹھیک ہے اور یونی بھی آئ ہے ایک اور بات موسی نے کچھ یاد آنے پر کہا۔
کل مجھے اپنے آس پاس بھیڑیوں کی موجودگی کا احساس ہوا تھا موسی نے کہا۔
ہمممم مجھ بھی ایسا لگا تھا ولی نے بھی کہا ۔
یونی میں اں کا آنے کا کیا مقصد ہوسکتا ہے؟
موسی نے پوچھا۔
اگر یونی میں بھیڑیے موجود ہے تو اس کا مطلب وہ کسی ایسی چیز کے پیچھے ہے جو ان کے لیے بہت قیمتی ہے ولی نے کہا۔
ہممممم مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے موسی نے بھی ہاں میں ہاں ملاتے ہوۓ کہا
اگر تم مجھے یاسر کے ساتھ دوبارہ نظر آئ تو بہت برا پیش آؤں گا۔ولید نے غصے سے آیات کو کہا۔
آیات تو ولی کی بات سن کر بھڑک اُٹھی تھی۔
تم ہوتے کون ہو مجھے روکنے والے میرے دل میں جو آۓ گا میں وہ کروں گئ سمجھے تم
آیات غصے سے کہہ کر وہاں سے چلی گئی
ولید اپنے غصے کو کنٹرول کرنے کے لئے لمبے لمبے سانس لینے لگا۔
تو تمہیں بتانا پڑے گا میں کون ہوتا ہوں تمہیں روکنے والا ولید نے کہا تو اور اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔
……….
یاسر بھی ان کا کلاس فیلو تھا آیات سے اس نے سرسری سی بات کی تھی جو ولید سے بلکل بھی برداشت نہیں ہوا تھا.
………
کیزا کی سالگرہ تھی آیات اور بیلا نے celebrate کرنے کا سوچا تھا…
لیزا تو بلکل ہل اپنی سالگرہ کو بھول گئ تھی۔
تینوں لڑکیاں بیٹھی باتیں کرہی تھی جب وہی لڑکا ان کے پاس آیا ۔
جو لیزا سے ٹکرایا تھا۔
ہیلو گرلز کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں لڑکے نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔
جی ضرور لیزا نے جلدی سے کہا ۔
بیلا کو پھر سے اس لڑکے سے عجیب سی سمیل آرہی تھی۔
میرا نام جاسم ہے میں اس دن کے لیے شرمندہ ہوں جاسم نے شرمندگی سے دوبارہ معزرت کرتے ہوئے کہا۔
it's ok
آپ اس دن بھی معزرت کر چکے تھے آیات نے مسکراتے ہوۓ کہا تو جاسم بھی مسکرا پڑا۔
لیزا کا مسکرا مسکرا کر جاسم سے باتیں کرنا ولی کو پتہ نہیں کیوں غصہ دلا رہا تھا۔
ولی تو یہاں لیزا کو دیکھنے آیا تھا ولی اپنے کیے پر شرمندہ تھا۔
اس نے بیلا کو کال کی تو بیلا وہاں سے excuse کرتی ہوئ وہاں سے اُٹھ کر ولی کے پاس آگئ۔
وہ لڑکا کون ہے؟
ولی نے جاسم پر نظریں گاڑھے پوچھا بھائی نیو سٹوڈنٹ ہے لیزا سے اس کی کافی اچھی دوستی ہوگئی ہے لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہیں؟
بیلا نے ولی سے پوچھا جو ابھی بھی جاسم کو ہی گھورنے میں بزی تھا۔
جیسے ابھی اپنی نظروں سے نگل جاۓ گا.
مجھے یہ لڑکا کچھ عجیب لگ رہا ہے ولی نے بات کو سنبھالتے ہوۓ کہا۔
ہمممم عجیب تو مجھے بھی لگا ہے بیلا نے کہا۔
تم اس پر نظر رکھنا آیات اور لیزا کو اس کے ساتھ اکیلا مت چھوڑنا مجھے اس کے ارادے ٹھیک نہیں لگ رہے۔
ولی نے بیلا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
اوکے آپ کہاں جارہے ہیں بیلا نے ولی سے پوچھا۔
اس لڑکے کے بارے میں معلوم کرنے تم دونوں کے پاس جاؤ ۔ولی نے کہا۔
ٹھیک ہے ویسے بھی ہم لوگ نکلنے ہی لگے تھے بیلا نے سرسری سا کہا۔
کیا مطلب ولی نے جلدی سے پوچھا۔
وہ آج بیلا کی سالگرہ ہے تو ہم اسے surprise دینا چاہتے ہیں بیلا کہہ کر وہاں سے چلی گئ اور پیچھے ولی کو سوچ میں ڈال گئ۔
اس کے باپ نے بھی تو یہی کہا تھا وہ لڑکی آج بیس کی ہوچکی ہے یہ میں کیا سوچ رہا ہوں ہزاروں لڑکیوں کی سالگرہ ہوگی آج وہ لڑکی لیزا نہیں ہوسکتی ولی نے اپنی ہی سوچ کی نفی کرتے ہوئے کہا
اور وہاں سے غائب ہوگیا.
……….
ہم لوگ کہاں جارہے ہیں اور یہ پیٹی کیوں باندھی ہے میری آنکھوں پر لیزا نے جھنجھلا تے ہوئے پوچھا؟
تقریباً اسے آدھا گھنٹہ ہوگیا تھا بیلا گاڑی چلا رہی تھی اور آیات لیزا کے ساتھ بیٹھی ہوئ تھی اور دونوں ہی کچھ نہیں بتا رہی تھی۔
بس آگیا بیلا نے کہتے ہی گاڑی روکی تو آیات نے لیزا کو باہر نکالا۔
تھورا سا چلنے کے بعد آیات نے لیزا کی آنکھوں سے پیٹی کو کھول دیا لیزا تو سامنے کے منظر کو دیکھ کر شوکڈ ہوگئ تھی۔
سامنے سمندر تھا اور اس کے پاس والی جگہ کو بہت ہی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور بڑے بڑے لفظوں میں لکھا ہوا تھا۔
happy birthday liza
لیزا کی آنکھوں میں پانی آگیا تھا۔
اگر تم اس طرح رو دو گئ تو ہم یہی سمجھے گۓ یہ سب تمہیں پسند نہیں آیا بیلا نے لیزا کی آنکھوں میں پانی دیکھا تو جلدی سے بولی۔
نہیں مجھے بہت پسند آیا۔
thank you soo much
لیزا نے دونوں کے گلے لگتے ہوۓ کہا ۔
ویسے تمہیں سچ میں یاد نہیں تھا؟
آیات نے لیزا سے پوچھا۔
نہیں مجھے تو بلکل ہی بھول گیا تھا لیزا نے کہا ۔
اچھا چلو کیک کاٹو بیلا نے ماحول کی آسودگی کو ختم کرتے ہوئے کہا۔
پھر لیزا نے کیک کاٹا اور ان لوگوں نے کھانا کھایا اور خوب انجوائے کرکے اپنے اپنے گھر چلی گئ تھیں۔
لیزا آج بہت خوش تھی لیزا جب گھر آئی تو اس کی ماما نے بھی گھر کو بہت اچھی طرح decorate کیا ہوا تھا لیزا نے اپنے ماما کے سا تھ مل کر کیک کاٹا۔اس کی ماما اسی طرح اس کی سالگرہ مناتی تھی ۔
میری دعا ہے اللہ تمہیں لمبی زندگی عطا کرے اور تم اسی طرح اپنی سالگرہ مناتی رہو لیزا کی ماما نے لیزا کا ماتھا چومتے ہوۓ کہا
اور میری ہر سالگِرہ پر آپ بھی ہمیشہ میرے ساتھ رہیں۔
لیزا نے بھی مسکراتے ہوئے کہا تو اس کی ماما بھی مسکرا پڑی۔
تم کھانا کھاؤ گئ۔
لیزا کی ماما نے پوچھا ۔
جی بلکل لیزا نے جلدی سے کہا۔
لیزا کھانا کھا کر آئ تھی لیکن اسے معلوم تھا اس کی ماں نے اس کے بغیر ایک نوالہ بھی نہیں کھایا ہوگا ۔
لیزا جب کمرے میں آئ تو اس کے بیڈ پر ایک گفٹ پڑا ہوا تھا۔
یہ گفٹ کس نے بھیجا ہے؟ اس کا آیات اور بیلا کے علاوہ کوئی اور دوست بھی نہیں تھا۔
ماما نے تو مجھے کچھ نہیں بتایا۔
صبح پوچھ لوں گی لیزا نے خود سے کہا اور گفٹ کو الماری کے اندر رکھ دیا اور خود سونے کے لیے لیٹ گئ.
لیزا کا خون پینے کے بعد ولی میں اور زیادہ طاقت آگئ تھی لیکن وہ یہ سمجھ نہیں پا رہا تھا یہ سب ہوا کیسے ہیں؟
………
ولید نے آیات کو اپنے قابو میں کر کے اسے اپنے پاس بلایا تھا۔
آیات نے نائٹ ڈریس پہنا ہوا تھا اس کے بال بہت ہی خوبصورت کٹنگ میں کٹے ہوئے تھے جو آیات پر بہت سوٹ کرتے تھے آیات کو لمبے بال پسند نہیں تھے ۔
ولید آیات کے پاس گیا اور اسے کھنچ کر اپنے قریب کیا آیات کٹی ہوئ پتنگ کی طرف ولید کی باہوں میں آگئ.
میں نہیں جانتا جب میں تمھیں کسی اور لڑکے کےساتھ دیکھتا ہوں تو مجھے کیا ہوجاتا ہے مجھے بس برا لگتا ہے۔
تمہارا کسی اور سے بات کرنا اس لئے میں نے سوچ لیا ہے میں تمھیں Vampire بناؤ گا پھر ہم دونوں ہمیشہ ایک ساتھ رہے گۓ ولید نے آیات کے گال پر بوسہ دیتے ہوئے کہا ۔
ولید نے بہت پیار سے آیات کی گردن کو پہلے چوما پھر اس میں اپنے دانت گاڑھ دیے آیات تکلیف سے تڑپنے لگی تھی۔
ولید جب پیچھے ہوا تو آیات بے ہوش ہوچکی تھی ولید نے اپنا خون آیا میں منتقل کیا تھا۔
خون کی حدت کو آیات برداشت نہیں کرسکی تھی اور بے ہوش ہوگئی تھی۔
مجھے معلوم ہے تمہیں تھوڑی تکلیف ہوگئی لیکن میں تمہیں زیادہ تکلیف نہیں دوں گا۔
ولید نے کہا اور وہاں سے غائب ہوگیا۔
ولید جانتا تھا اگر اس نے آیات کے بارے میں احمد صاحب سے بات کی تو وہ کبھی بھی نہیں مانے گۓ وہ ایک انسان سے اپنے بیٹے کی شادی کبھی بھی نہیں کرے گۓ۔
اس لئے ولید نے اپنے دل کی سنی اور آیات کو vampire بنانے کا سوچا۔
ولید جانتا تھا جب آیات کو یہ سب معلوم ہوگا تو وہ بہت غصہ کرے گئ۔
لیکن ولید اسے منا لے گا ایسا ولید کو لگتا تھا۔
ولید بھی کیا کرتا اسے ڈر تھا کہی وہ آیات کو کھو نہ دے ۔
چاہے کوئ انسان ہو یا vampire وہ اپنی قیمتی چیز کو سنبھال کر رکھتا ہے اور کھونے سے ڈرتا ہے ولید بھی آیات کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا تھا۔
ولی اسی کشمش میں تھا کہ کیا واقعی لیزا وہی لڑکی ہے جو ڈیڈ کو چاہیے اور اگر لیزا وہی لڑکی ہوئ تو ڈیڈ اس کی جان لے لیں گئے۔
لیکن اس طرح کسی کی جان لے کر خود زندہ رکھنا یہ کہاں کا انصاف ہے۔
ایسا کیسے ہوسکتا ہے اگر وہ لڑکی ہمیں نہیں ملی تو ہم مر جاۓ گۓ۔ولی نے دل میں سوچا ۔
کچھ تو ہے جو ڈیڈ ہم سے چھپارہے ہیں ولی انہی سوچوں میں گم تھا جب اسے بھیڑیوں کی آواز اپنے اردگرد سنائ دی۔
اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی تھی۔
چلو اب کچھ ٹینشن دور ہوجاۓ گئ۔
رات کا وقت تھا ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا ولی نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں کالے رنگ کے تین بھیڑیے کھڑے تھے ۔
ان کے منہ سے خون نکل رہا تھا آنکھیں لال رنگ کی تھی۔
وہ بھیڑیے کافی بڑے تھے اور شاید یہاں وہ ولی کو نہیں جانتے تھے۔
اور ولی کے سامنے آکر اپنی موت کو دعوت دی تھی۔
ولی ابھی بھی اپنی پینٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر کھڑا ہوا تھا۔
میں بھاگنے کا کسی کسی کو موقع دیتا اگر تمہیں اپنی جان پیاری ہے تو یہاں سے چلے جاؤ ورنہ بہت بری موت مرو گۓ۔
ولی نے پرسکون آواز میں کہا۔
لیکن لگتا تھا بھیڑیے آج اپنی موت لکھوا کر آۓ تھے۔
بھیڑیے آہستہ آہستہ ولی کی طرف آنے لگے
Intresting
ولی نے مسکراتے ہوئے کہا اور ایک ہی منٹ کے اندر تینوں کے سر دھڑ سے الگ کردیئے۔
اُف ابھی تو میں شاور لے کر باہر آیا تھا اور میرے کپڑے بھی سارے خراب ہوگئے۔
ولی نے اپنے کپڑوں کی طرف دیکھتے ہوئے افسوس سے کہا۔
اگر تم سب میری بات مان لیتے تو یہ حال نہ ہوتا ولی کہتا ہی وہاں سے غائب ہو گیا ۔
اگلے دن آیات کی طبیعت عجیب سی ہورہی تھی اس کا سر بار بار گھوم رہا تھا اس نے آج یونی نہ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
………….
ولید کو معلوم تھا آج آیات یونی نہیں آۓ گئ اور وہی ہوا لیزا اکیلی یونی آئ تھی۔
ولید لیز کا ہی انتظار کررہا تھا جب لیزا گیٹ سے اندر داخل ہوئ تو ولید جلدی سے لیزا کے پاس پہنچا۔
ہاۓ بہنا کیسی ہو؟
ولید نے مسکراتے ہوئے پوچھا
میں ٹھیک ہوں بھائ آپ کیسے ہیں کافی دنوں بعد یونی آۓ ہیں۔
لیزا نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔
ہاں یار کچھ کام تھا تمھاری دوست نہیں آئ ولید نے باتوں میں پوچھا نہیں اس کی طبیعت کچھ خراب تھی اس لیے وہ نہیں آئ لیزا نے کہا۔
اووو ولید نے کہا اور سامنے دیکھنے لگا
اور بیلا مجھے نظر نہیں آرہی وہ بھی نہیں آئ لیزا نے پریشانی سے پوچھا یار اسے خالہ کی طرف جانا پڑ گیا تھا۔
ولید نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا
اُف اب میں اکیلی بور ہوجاؤں گئ لیزا نے پریشانی سے کہا۔
ولید کچھ کہنے ہی والا تھا جب جاسم نے لیزا کے قریب آتے ہوۓ کہا۔
میرے ہوتے ہوۓ تم بور کیسے ہوسکتی ہو۔
جاسم نے مسکراتے ہوئے کہا۔
اوو تو تم آۓ ہو شکر ہے لیزا نے مسکراتے ہوئے کہا اس کی جاسم کے ساتھ اچھی دوستی ہوگئ تھی۔
ولید کو جاسم سے خطرے کی بو آرہی تھی۔
ولید یہ ہے جاسم اور جاسم یہ ہیں ولید بھائ لیزا نے مسکراتے ہوۓ تعارف کروایا۔
جاسم نے ولید کو ہیلو کہا لیکن اس نے ہاتھ ملانے کی کوشش نہیں کی تھی۔
ولید کچھ کام کا کہہ کر وہاں سے چلا گیا تھا اسے جاسم کے بارے میں معلوم کرنا تھا۔
اور دور کھڑے ولی کا یہاں آکر صبر جواب دے گیا تھا ۔
جاسم کا موبائل رنگ کیا تھا جاسم کال attend کرنے چلا گیا تھا۔
لیزا کو اس نے کہا تھا تم کلاس میں چلو میں آتا ہوں۔
لیزا اپنے دھیاں اپنی کلاس کی طرف جارہی تھی جب اچانک ایک کلاس روم کا دروازہ کھولا اور کسی نے اسے بازو سے کھنچ کر کلاس کا دروازہ بند کیا۔
لیزا اس حملے کے لۓ تیار نہیں تھی اس لۓ ایک دم گھبرا گئ تھی۔
کلاس ساری خالی تھی اور آندھیرا بھی چھایا ہوا تھا۔
ولی بہت غور سے لیزا کے چہرے کو دیکھ رہا تھا لیزا کی نظر جب ولی کے چہرے پر ہڑی تو اس کے ڈر میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔
ولی اس کے چہرے پر خوف صاف محسوس کرسکتا تھا اسے لیزا کے چہرے کا خوف اچھا لگ رہا تھا۔
تم آج کے بعد مجھے جاسم کے ساتھ نظر نہیں آؤ گئ ولی نے سنجیدگی حکم سنایا۔
لیزا کو تو اس کی بات بر ایک دم غصہ آیا تھا۔
میں کیوں تمہاری بات مانو لیزا نے کہہ تو دیا لیکن جب ولی کی سرخ آنکھوں کو دیکھا تو اپنے بولنے پر پچھتاوا ہوا۔
ولی نے لیزا کو گھوما کر دیوار کے ساتھ لگایا لیزا کا چہرہ اب دیوار کے ساتھ لگا ہوا تھا اور دونوں بازو ولی کی قید میں تھے۔
مجھے ایسے انسان بلکل بھی پسند نہیں ہیں جو میری بات ن مانتے ولی نے لیزا کے کان کے قریب سرگوشی کرتے ہوئے کہا۔
ولی کی اس قدر قربت پر لیزا کو اپنی جان نکلتی ہوئ محسوس ہورہی تھی۔
لیزا نے بے آواز رونا شروع کردیا تھا ولی کی گرفت سے اسے تکلیف ہورہی تھی۔
لیزا کے خون کی خوشبو ولی کو مدہوش کررہی تھی اس نے بے خودی کے عالم میں لیزا کے بال پیچھے کرکے وہاں اپنے ہونٹ رکھ دیے تھے۔
لیزا کو لگا اب یہ سانس نے لے سکے گئ۔
لیزا نے جب ولی سے پیچھے ہونا چاہا تو ولی ہوش میں آیا۔
ولی پیچھے ہونے ہی ولا تھا جب اس کی نظر لیزا کی گردن کے نشان پر پڑی۔
ولی ایک جھٹکے سے پیچھے ہوا تھا لیزا نے ولی کی طرف چہرہ کیا جو آنسوؤں سے تر تھا۔
لیکن ولی اس وقت لیزا کے نشان کے بارے میں سوچ رہا تھا۔
لیزا کی کلائیاں سرخ ہورہی تھیں۔
یہ تمھاری گردن پر نشان کیسا ہے؟
ولی نے سنبھلتے ہوۓ پوچھا ولی کے سوال پر لیزا نے ولی کی طرف پ دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔
پیدائشی ہے
لیزا نے تھوڑا گھبراتے ہوۓ کہا۔
ولی ایک دم لیزا کے قریب آیا۔
تم سیدھا اپنے گھر جاؤ گئ کیونکہ تمھاری طبیعت خراب ہے ولی نے لیزا کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا تو لیزا بھی ولی کی بات کو دہرانے لگی۔
گڈ اب گھر جاؤ ولی نے کہا اور اس کا سٹولر اس کے گلے میں ڈالا جو زمین پر گر گیا تھا۔
ولی کو معلوم ہوگیا تھا کہ جاسم ایک بھیڑیا ہے ولی لیزا کو جاسم سے دور رکھنا چاہتا تھا۔
اس لیے اس نے لیزا کو تھوڑا ڈرایا تھا تاکہ وہ ولی کی بات مان جاۓ۔
لیکن ولی کو معلوم نہیں تھا کہ اسے یہ بھی معلوم ہوجاۓ گا کہ لیزا ہی وہی لڑکی ہے جس کی تلاش ولی کے باپ کو ہے۔
لیکن ولی ایک بار لیزا کو آزمانا چاہتا تھا تاکہ بعد میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہ رہے۔
لیزا گھر پہنچی تو اسے یاد نہیں تھا کہ وہ گھر کیسے آئ تھی.
اسے یاد تھا جاسم نے اسے کلاس میں جانے کا کہا تھا اور پھر ولی نے اسے کلاس روم میں کھنچا تھا۔
اسے ولی کی باتیں اور حرکتیں یاد آئ تو ایک بار پھر سے کانپ گئ تھی۔
میں کیوں ولی کی بات مانو اور میں کروں گی جاسم سے بات چاہے کچھ بھی ہو جاۓ ۔
لیزا کی جاسم سے اچھی دوستی ہوگئ تھی اسے جاسم میں کوئ برائ نظر نہیں آئ تھی لیکن اسے ولی خطرناک لگا تھا۔
…….
تمہیں معلوم ہے جاسم کون ہے؟
ولید نے ولی سے پوچھا۔
یہ دونوں اس وقت گھر پر موجود تھے۔
مجھے معلوم ہے وہ ایک بھیڑیا ہے ولی نے عام سے لہجے میں کہا۔
تو پھر تمہیں یہ بھی معلوم ہوگا کہ وہ لیزا کے پیچھے پڑا ہے ولید نے ولی کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔
ہاں یہ بھی معلوم ہے لیکن تمہیں یہ معلوم ہے کہ وہ لیزا کے پیچھے کیوں پڑا ہے ولی نے جانچتی ہوئ نظروں سے ولید کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا؟
نہیں یہ بات تو مجھے بھی معلوم نہیں ہے لیزا تو ایک عام سی لڑکی ہے ایک بھیڑیے کو ایک عام سے لڑکی سے کیا لینا دینا سواۓ خون پینے کے ولید نے کہا۔
ولی نے ولید کو لیزا کے بارے میں ابھی کچھ بھی نہیں بتایا تھا وہ پہلے خود کنفرم کرنا چاہتا تھا۔
لیکن میں بہت جلد پتہ لگا لوں گا ولید کہتے ہی وہاں سے غائب ہوگیا تھا۔
……….
ولید سیدھا آیات کے گھر آیا تھا آیات سورہی تھی اسے ابھی بھی بخار تھا۔
ولید نے آیات کے ماتھے پر ہاتھ رکھا جو گرم تھا لیکن ولید نے اپنا خون آیات کے اندر منتقل کرنا تھا اور یہ عمل ولید نے تین دن کرنا تھا اس کے بعد آیات نے vampire بن جانا تھا اگر ولید درمیان میں رک جاتا تو آیات کی جان بھی جاسکتی تھی ۔
اس لیے ولید نے آیات کی تکلیف کو نظر انداز کر کے آیات کی بازو میں اپنے دانت گاڑھ دیے۔
آیات بیہوش لیٹی ہوئ تھی اسے درد کا احساس بھی نہیں ہو رہا تھا۔
آیات کی سکن مزید سفید رنگ کی ہوتی جارہی تھی ۔
ولید جب اپبے کام سے فارغ ہوا تو آیات کے سر پر ہاتھ رکھ کر کچھ پڑھنے لگا تھا۔اور پھر دوبارہ آیات کے بازو پر اپنے ہونٹ رکھ کر نشان کو غائب کردیا تھا۔
بس ایک دن اور پھر تمہیں اس تکلیف سے نجات مل جاۓ گی ولید نے آیات کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا ۔
آیات کا بخار تھوڑا کم ہوگیا تھا ۔
ولید آیات کو انسان سے vampire بنا رہا تھا اور جو انسان سے vampire بنتا ہے وہ باقی vampiresسے طاقتور ہوتا ہے ۔اور اب آیات نے ایک طاقتور vampire بننا تھا ۔
ولید آیات کے ساتھ ہی لیٹ گیا تھا۔
…………
ولی نے لیزا کو جادو کرکے جنگل میں بلایا تھا لیزا کو جنگل میں پہنچتے ہی ہوش آگیا تھا ۔
یہ میں کہاں آگئ ہوں میں تو اپنے کمرے میں سورہی تھی۔ لیزا نے دل میں سوچا اتنے میں ولی کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔
ہیلو۔
sweet girl
ولی نے ایک درخت کے پیچھے سے باہر آتے ہوۓ لیزا کو کہا۔
لیزا ولی کو دیکھ کر ڈر گئ تھی۔
میں یہاں کیسے آئ لیزا نے ڈرتے ہوۓ پوچھا۔
میرے بلانے پر ڈارلنگ میں نے تمہیں یہاں بلایا ہے تمھارے لیے ایک تحفہ ہے وہ دیکھو ولی نے سامنے اشارہ کیا۔
جہاں ایک آدمی زمین پر گرا پڑا تھا اس کا سر خون سے لت پت ہوا تھا۔
جاؤ دیکھو جا کر ولی نے اُس آدمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
تو لیزا چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھاتی اُس آدمی کے پاس جانے لگی جیسے جیسے لیزا آدمی کے پاس جارہی تھی اسے خون کی خوشبو اپنی طرف کھینچ رہی تھی ۔
لیزا کی نظر سب سے پہلے آدمی کے خون پر پڑی تھی لیزا کو عجیب سا محسوس ہورہا تھا۔
وہ یہاں سے جانا چاہتی تھی لیکن اپنے قدم واپس موڑ نہیں پارہی تھی۔
جب اس سے مزید برداشت نہیں ہوا تو ایک سیکنڈ میں اس آدمی کے پاس پہنچی اور اس آدمی کی گردن سے خون پینے لگی۔اس کے دو نوکیلے دانت باہر آگۓ تھے آنکھیں سڑخ ہوگئی تھیں ۔
ولی لیزا کی ایک ایک حرکت کو نوٹ کررہا تھا لیکن جب لیزا آدمی کا خون پینے لگی تھی تو ولی جلدی سے لیزا کے پاس آیا تھا کیونکہ لیزا نے اُس آدمی کی گردن کو اتنی زور سے پکڑا تھا اگر ولی اسے پیچھے نہ کرتا تو لیزا اس آدمی کی گردن الگ کر چکی ہوتی۔
آدمی زندہ تھا ولی نے اسے بیہوش کیا تھا۔
ولی نے لیزا کو جب اپنے سامنے کھڑا کیا تو لیزا ولی کی باہوں میں جھول گئ تھی۔
اس کے منہ سے خون نکل رہا تھا اور ہونٹوں سے نیچے گردن تک جارہا تھا جو ولی نے اپنے ہونٹوں سے صاف کیا تھا۔
لیزا ہی وہی لڑکی ہے جو ڈیڈ کو چاہیے
اس لیے جاسم بھی اس کے پیچھے پڑا ہوا ہے لیکن جاسم کو ابھی معلوم نہیں ہوگا کہ لیزا کون ہے۔
ولی دل میں یہ سب سوچ رہا تھا۔
لیزا کو خود معلوم نہیں تھا کہ وہ کتنی طاقتور ہے
……..
ولی نے ساری بات موسی کو بتادی تھی تو تم اب لیزا کو اپنے ڈیڈ کے حوالے کر دو گۓ؟
موسی نے ولی سے پوچھا۔
نہیں میں بلکل بھی ایسا نہیں کروں گا وہ بہت معصوم ہے ولی نے کہا۔
لیکن اگر وہ تمھارے ڈیڈ کو نہ ملی تو ہم سب مر سکتے ہیں۔
موسی نے فکر مندی سے کہا۔
What rubbish
ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ لیزا نے اگر اپنی جان ڈیڈ کے حوالے نہ کی تو ہم مر جائیں گۓ مجھے تو یہ صرف ایک سٹوری لگتی ہے اور میں بات کی طے تک جاکر رہوں گا۔
اگر یہ سچ بھی ہوا تو اپنی زندگی بچانے کے لیے میں کسی معصوم کی جان کسی کو بھی لینے نہیں دوں گا۔
اور لیزا کی حفاظت کرنے کے لئے مجھے کسی کی جان لینی پڑی یا دینی پڑی میں پیچھے نہیں ہٹوں گا ولی نے کہا۔
تم کچھ زیادہ ہی intrest نہیں لے رہے لیزا میں موسی نے ولی کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔
ہاں مجھے وہ اچھی لگتی ہے میں اس کے ساتھ جب کسی اور کو دیکھتا ہوں تو میں برداشت نہیں کر پاتا
ولی نے صاف گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا۔
اور موسی ولی کے منہ سے اس قسم کے اظہار کی توقع بلکل بھی نہیں کررہا تھا۔
موسی کو لگا تھا ولی بات کو ٹال دے گا یا منع کر دے گا لیکن ولی نے سچ بول کر سب کچھ کلیر کر دیا تھا۔
موسی ولی کی طرف دیکھ کر ہنس پڑا تھا۔
……….
جاسم کو معلوم نہیں تھا کہ لیزا ہی وہ لڑکی ہے جیسے وہ ڈھونڈ رہا ہے ۔
لیکن اسے لیزا کی عادت ہوتی جارہی تھی۔
لیزا کی اچھائ اسے اپنی طرف کھینچ رہی تھی جاسم کی زندگی میں بہت سی لڑکیاں آئ تھیں لیکن لیزا ان سب سے مختلف تھی نرم دل دوسرے کا احساس کرنے والی۔
جاسم یونی میں کسی اور مقصد کے تحت آیا تھا لیکن جب لیزا سے ملا تو اسے لیزا کا خون پینے کا دل کیا تھا۔
لیکن آہستہ آہستہ اسے لیزا اچھی لگنے لگی تھی جاسم لءزا کو اپنے قریب رکھنا چاہتا تھا۔
اب لیزا کس کے نصیب میں آنی تھی یہ تو وقت نے ہی بتانا تھا۔
تم دونوں کے ذمے میں نے ایک کام لگایا تھا اور ابھی تک تم لوگ اس لڑکی کو میرے پاس نہیں لاۓ۔
احمد صاحب نے غصے سے اپنے دونوں بیٹوں کو گھورتے ہوئے کہا۔
ڈیڈ ہم لوگ کوشش کرہے ہیں بہت جلد ہمیں وہ لڑکی مل جاۓ گئ ولید نے کہا۔
کچھ بھی کرو تم لوگ مجھے وہ لڑکی ایک ہفتے تک چاہیے احمد صاحب نے کہا اور وہاں سے چلے گۓ۔
………..
میری بیٹی میرے پاس آؤ ایک آدمی لیزا کو اپنے پاس بلارہا تھا اس آدمی کا چہرہ دھندلا سا نظر آرہا تھا لیزا آہستہ آہستہ چل کر اس آدمی کے پاس جارہی تھی وہ آدمی بہت تکلیف میں تھا اس کی آواز میں بھی بہت درد تھا لیزا یہ درد اپنے دل پر محسوس کررہی تھی۔ ہر طرف سفید روشنی تھی لیزا نے خود بھی سفید رنگ کا گاؤن پہنا ہوا تھا۔
لیزا اُس آدمی کے پاس پہنچے ہی والی تھی جب اس کی آنکھ کسی کے ہاتھوں کے لمس سے کھل گئ۔
لیزا جلدی سے اُٹھ کر بیٹھ گئ تھی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی تھی ۔
لیزا کا چہرہ پورا پسنے سے بھیگا ہوا تھا۔
یہ کیسا خواب تھا؟ وہ انسان ابھی لیزا یہ سوچ ہی رہی تھی جب اس کی نظر ولی پر پڑی جو اس کی ایک ایک حرکت کو نوٹ کررہا تھا۔
ولی کو دیکھ کر لیزا کی آنکھوں میں پھر سے خوف آگیا تھا۔
لیزا بیڈ سے اُٹھ کر باہر بھاگنے لگی تھی جب ولی ایک سیکنڈ میں لیزا تک پہنچا اور لیزا کے دونوں بازوں کو بیڈ کے ساتھ لگایا۔
ولی کا چہرہ لیزا کے چہرے کے اتنا قریب تھا کہ لیزا کو ولی کی گرم گرم سانسوں کے تھپڑ اپنے چہرے ہر پڑتے ہوۓ محسوس ہورہے تھے۔
تمہیں منع کیا تھا کہ تم مجھے جاسم کے ساتھ نظر نہ آؤ لیکن تم نے میری بات نہیں مانی اب سزا تو ملے گئ نہ ڈارلنگ ولی نے مسکراتے ہوئے لیزا کے کپکپاتے ہوۓ ہونٹوں کو دیکھتے ہوئے کہا۔
لیزا کو لگ رہا تھا اگر ولی تھوڑی دیر اور اس کے قریب رہا تو اس کی جان نکل جاۓ گی۔
لیزا نے اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں ولی لیزا کے آنکھیں بند کرنے پر مسکرا پڑا تھا۔
لیزا آنکھیں بند کیے یہی سوچ رہی تھی کہ ولی اسے کون سی سزا دے گا جب ولی کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔
ابھی میرا موڈ نہیں ہے ایک حسین لڑکی کو سزا دینے کا اس لۓ تم آنکھیں کھول سکتی ہو ولی کی آواز لیزا کے کانوں میں پڑی تو لیزا نے جھٹ سے آنکھیں کھول لیں۔
تو ولی لیزا سے تھوڑا دور فاصلے پر کھڑا مسکرا رہا تھا۔
لیزا ولی کو پہلی بار مسکراتے ہوئے دیکھ رہی تھی
کیا ہوا نظر لگانی ہے مجھے ولی نے مسکراتے ہوئے کہا۔
لیزا نے اپنے آپ کو چٹکی کاٹی اسے لگ رہا تھا یہ سب خواب ہے۔بھلا کھڑوس کیسے ہنس سکتا ہے ۔
ولی نے لیزا کی حرکت کو نوٹ کیا تھا اور اس بار کھل کر ہنسا تھا۔
میں خواب نہیں حقیقت میں یہاں ہوں ولی نے کہا۔
میں تمھیں کچھ بتانا چاہتا ہوں جو تمھاری حقیقت ہے ولی نے اس بار سنجیدگی سے کہا۔
حقیقت کیا مطلب کون سی حقیقت لیزا نے اس بار حیرانگی سے پوچھا ۔
چلو میرے ساتھ ولی نے لیزا کو کہا اور اس کا ہاتھ پکڑا کر وہاں سے غائب ہوگیا
……….
ولی نے احمد صاحب کو ایک خفیہ کمرے میں جاتے ہوۓ دیکھ لیا تھا اور اس کمرے کے بارے میں ولی کو بھی معلوم نہیں تھا,
ولی اپنے باپ کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں پہنچا تھا تو اس نے دیکھا ایک vampire زنجیروں سے بندھا ہوا تھا ۔
اس کی حالت قابلِ رحم تھی ۔
بہت جلد میرے بیٹے تمھاری بیٹی کو میرے سامنے لے آۓ گۓ احمد صاحب نے قہقہہ لگاتے ہوۓ کہا۔
احمد صاحب کی بات ہر ولی بھی شوکڈ ہوگیا تھا اس کا مطلب جو vampire سامنے بندھا ہوا تھا وہ لیزا کے پاپا تھے۔
ولی نے دل میں سوچا۔
اسے بس یہی معلوم کرنا تھا کہ اس کے باپ کو لیزا کیوں چاہیے۔
لیزا کے پاپا ولی کو دیکھ چکے تھے اس لئے وہ چاہتے تھے ولی کو معلوم ہوجاۓ کہ اس کا باپ کتنا خودغرض ہے۔
تم میری بیٹی کے ساتھ کیا کرو گۓ تم سب سے زیادہ طاقتور ہو اور کیا چاہتے ہو؟
لیزا کے والد نے بےبسی سے کہا۔
میں سب سے زیادہ طاقتور بنانا چاہتا ہوں اور تمہارے بیٹی مجھ سے زیادہ طاقتور ہے میں اس کا ج
خون حاصل کرکے سب سے زیادہ طاقتور بنو گا
احمد نے کہا۔
طاقتور تو تمھارے بیٹے بھی ہے تو کیا اُن کی بھی جان لے لو گۓ؟
لیزا کے پاپا نے غصے سے کہا۔
اگر مجھے طاقتور بنبے کے لیے اپنے بیٹوں کی بھی جان لینی پڑی تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹوں گا اس بار احمد صاحب نے غصے سے کہا تھا۔
اور اس سے زیادہ ولی میں سننے کی سکت نہیں تھی اس لیے وہاں سے باہر آگیا تھا۔
ولی رونا نہیں چاہتا تھا لیکن اپنے باپ کی باتیں سن کر اس کے آنکھوں سے خون کے آنسو نکلنا شروع ہوگۓ تھے۔ولی کو نہیں معلوم تھا اس کا باب اتنا خودغرض ہوسکتا ہے ۔
ولی سکون چاہتا تھا اسے نہیں معلوم یہ لیزا کے کمرے میں کیوں آیا تھا اور کیسے آیا لیکن لیزا کو دیکھ کر اس کی ٹینشن تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی لیکن دور ہوگئ تھی۔
ولی لیزا کے پاس بیٹھ کر اس کے بال سہلانے لگا تھا جب لیزا اپنی آنکھیں کھولنے لگی تو ولی لیزا سے دور جاکر کھڑا ہوگیا تھا۔
لیزا کو دیکھ کر ولی نے اپنی ساری ٹینشن کو بھولا دیا تھا ولی نے سوچ لیا تھا اب اسے آگے کیا کرنا ہے ۔
……….
بیلا چاۓ پی رہی تھی جب موسی اس کے پیچھے آ کر کھڑا ہوگیا تھا۔
موسم کافی اچھا ہورہا تھا
بیلا کو معلوم ہوگیا تھا کہ موسی اسکے پیچھے کھڑا ہے بیلا کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی تھی۔
بیلا موسی کو بچپن سے پسند کرتی تھی یہ بات موسی بھی جاتا تھا لیکن اس نے کبھی بھی بیلا سے اس بارے میں کبھی کوئ بات نہیں کی تھی
موسی بیلا کو کسی قسم کی کوئ امید نہیں دلانا چایتا تھا. کیونکہ موسی جانتا تھا احمد صاحب کبھی بھی اپنی بیٹی کی شادی اس سے نہیں کرۓ گۓ۔
آج کیسے ہم غریب آپ کو یاد آگۓ بیلا نے مسکراتے ہوئے کہا لیکن چہرہ ابھی بھی سامنے ہی تھا موسی اس کی بات پر مسکرا پرا تھا۔
میری کچھ دن بعد منگنی ہے تم ضرور آنا میری منگنی پر مجھے خوشی ہوگئ ۔
بیلا نے مسکراتے ہوۓ کہا لیکن بیلا کی بات سن کر موسی کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئ تھی۔
موسی نے بیلا کی طرف دیکھا تھا کیا کچھ نہیں تھا اس کی آنکھوں میں بےبسی، محبت کے کھو جانے کا غم، شکوہ موسی زیادہ دیر تک بیلا کی آنکھوں میں دیکھ نہیں پایا تھا۔
اس لیے نظروں کا زاویہ تبدیل کرگیا تھا۔
بہت مبارک ہو تمہیں اور میں ضرور آؤ گا موسی کہہ کر وہاں سے چلا گیا تھا۔
مزید اس کے لۓ یہاں کھڑا رہنا مشکل تھا موسی کے جانے کے بعد بہت سے موتی بیلا کی آنکھوں سے نکل کر ضائع ہوگۓ تھے ۔
کاش تم بھی اتنا ہہ تڑپو موسی جتنا مجھے تم نے تڑپایا ہے بیلا نے بےبسی سے آنسوؤں کو صاف کرتے ہوۓ کہا۔
لیکن بیلا نہیں جانتی تھی جو بات اس نے موسی کو بتائ تھی اب وہ پل پل اس بات کو سوچ کر تڑپے گا۔